سیرت خلفائے کراممتفرق مضامین

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی بابرکت تحریکات

(عبد السمیع خان۔ گھانا)

قرآن کریم میں 700کے قریب احکام ہیں…… اس زمانہ کے بدلتے ہوئے حالات کی مناسبت سے تفہیم الٰہی کے تابع ان کی جو تشریح حضرت مسیح موعود ؑنے کی ہے خلافتِ احمدیہ اسی پر عملدر آمد کے لیے کوشاں ہے

قرآن کریم میں 700کے قریب احکام ہیں اور یہی جماعتِ احمدیہ کا لائحہ عمل ہے۔ اس زمانہ کے بدلتے ہوئے حالات کی مناسبت سے تفہیم الٰہی کے تابع ان کی جو تشریح حضرت مسیح موعودؑنے کی ہے خلافتِ احمدیہ اسی پر عملدر آمد کے لیے کوشاں ہے۔ کیونکہ جو تخم ریزی مسیح موعودؑ کے ذریعہ ہوئی اس کی آبیاری اور اس کی تکمیل خلافتِ احمدیہ کا کام ہے۔

تحریک سے کیا مراد ہے

اللہ تعالیٰ کی رہ نمائی اور وقت کی ضرورت کے تابع مختلف وقتوں میں بعض قرآنی نصائح پر زیادہ شدت سے کاربند ہونے کی ضرورت ہوتی ہے اور یہی عمل صالح کی تعریف ہے۔ یا امام وقت کی طرف سے کسی معاملہ میں کمزوری کی وجہ سے اس کی طرف خصوصی توجہ دلائی جاتی ہے اور خلفائے سلسلہ الٰہی تفہیم کے تحت جماعت کے لیے نئی سکیم یا پروگرام کا اعلان کرتے ہیں۔ اسی کو جماعتِ احمدیہ کی اصطلاح میں خلفائے سلسلہ کی تحریکات کہا جاتا ہے۔

اس سلسلہ میں خلفاءبعض دفعہ نظام جماعت کو مخاطب کرتے ہیں اور نئے دفاتر یا محکموں کا قیام ہوتا ہے جو تمام اعداد و شمار جمع کرتے ہیں اور تدریجی ترقی کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ بعض دفعہ ایک عمومی تحریک ہوتی ہے اور احباب جماعت اپنے طور پر ذمہ دار ٹھہرتے ہیں اور معاشرہ میں ایک عمومی بیداری اور ہلچل نظر آتی ہے۔ الٰہی منشا کے مطابق کئی دفعہ نئی سکیموں کا اجرا ہوتا ہے اور کئی دفعہ سابقہ سکیموں میں نئے اضافے اور تبدیلیاں ہوتی ہیں اور ان سب کا مقصد ایک ہی ہے کہ حضرت مسیح موعوؑد کے ارشاد کی روشنی میں جماعتِ احمدیہ قرآن کریم اور آنحضرتﷺ کی سچی اطاعت کرنے والی ہو اور مسابقت فی الخیر میں ہمیشہ قدم آگے بڑھاتی رہے۔

حضور انور کی 17 سالہ تحریکات

سیدنا حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 22؍اپریل 2003ء کو مسند خلافت پر متمکن ہوئے تھے اور 2020ء میں اس بابرکت موقع پر 17سال مکمل ہوچکے ہیں۔ اس عرصہ میں حضور انور نے بھی جماعت کی علمی و عملی ترقی کے لیے بہت سی بابرکت سکیموں کا اعلان فرمایا ہے۔ یوں تو حضور انور کا ہر خطبہ جمعہ، ہر تقریر، ہر تحریر، ہر پیغام اور ہر ہدایت ہی ایک تحریک کا رنگ رکھتی ہے لیکن وہ امور جن پر حضور انور نے خصوصیت سے زور دیا، مسلسل ہدایات دیں اورمختلف اداروں کو ذمہ دار ٹھہرایا ان کو تحریکات کی صورت میں مختصراً پیش کیا جارہا ہے۔

خلافت سے زندہ تعلق رکھنے اور ایم ٹی اے سے استفادہ کی تحریک

ہماری انفرادی اور اجتماعی اصلاح اور کاوشوں کا خلافت سے گہرا تعلق ہے۔ اس لیے حضور انور تمام جماعت کو بار بار اس طرف ترغیب دلاتے ہیں کہ خلافت سے زندہ اور گہرا تعلق قائم رکھیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

‘‘اپنے آپ کو حضرت مسیح موعودؑ سے جوڑ کر اور پھر خلافت سے کامل اطاعت کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ یہی چیز ہے جو جماعت میں مضبوطی اور روحانیت میں ترقی کا باعث بنے گی۔ خلافت کی پہچان اور اس کا صحیح علم اور ادراک اس طرح جماعت میں پیدا ہونا چاہئے کہ خلیفہ وقت کے ہر فیصلے کو بخوشی قبول کرنے والے ہوں۔ ’’(الفضل 18؍مارچ 2014ء)

حضور انور نے سنگاپور میں ہدایت فرمائی کہ مربیان حضور کے خطبات کے نوٹس بنا کر جماعت کو پہنچایا کریں۔

(الفضل26؍اکتوبر2013ء)

اس ضمن میں حضور انور نے ایم ٹی اے سے استفادہ کی خصوصی تحریک بار بار کی ہے فرمایا:

‘‘ہر احمدی کو روزانہ کچھ وقت مقرر کر کے اس کا کوئی نہ کوئی پروگرام ضرور سننا چاہئے۔ ’’(الفضل یکم نومبر 2013ء)

‘‘کم از کم آپ کو میرے خطبات، تقاریر اور میرے دیگر پروگرام دیکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔ ’’

(الفضل 5؍نومبر2013ء)

خلافت خامسہ میں ایم ٹی اے کو جو نئی ترقیات نصیب ہوئیں ان کا مختصر ذکر بھی ضروری ہے کیونکہ ان کے پیچھے لمبی محنت اور خدمت اور تحریکات ہیں

٭…22؍اپریل 2004ء سے ایم ٹی اے کے دوسرے چینل MTA الثانیہ کا اجراء ہوا۔

23؍مارچ 2006ء کو ایم ٹی اے کے نئے آٹومیٹڈ براڈکاسٹ سسٹم کا افتتاح ہوا۔

٭…10؍جولائی 2006ء کو انٹرنیٹ پر ایم ٹی اے کی نشریات شروع ہوگئیں۔ (الفضل 28؍مئی 2008ء)

٭…23؍مارچ 2007ء وہ تاریخی دن تھا جب دنیائے عرب کے لیے عربی زبان میں ‘‘ایم ٹی اے الثالثۃ العربیۃ’’ کی سروس کا آغازہوا جو نائل سیٹ سیٹلائٹ پر شروع کیا گیا۔

٭…8؍جنوری 2008ء کو ایم ٹی اے 3العربیۃ کی نشریات نائل سیٹ سے بدل کر مقبول تر سیٹلائٹ عرب سیٹ پر ڈال دی گئیں۔

٭…15؍جون 2007ء کو ایم ٹی اے 3 العربیةکی نشریات کو بھی انٹرنیٹ پر باقاعدہ ٹی وی چینل کے طور پر شروع کر دیا گیا۔

٭…4؍مارچ 2008ء کو ایم ٹی اے 3 العربیةکی نشریات کا SESAT سیٹلائٹ پر آغاز ہوا۔

٭…29؍فروری 2008ء کو امریکہ اور کینیڈا کے لیے بھی ایم ٹی اے 3 العربیة کی سروس AMC3 سیٹلائٹ پر شروع کر دی گئی۔

٭…20؍جولائی 2009ء کو انٹرنیٹ پر ایم ٹی اے کے دوسرے آڈیو چینل کی سروس کا آغاز ہوا جس پر ناظرین تمام پروگرام انگریزی زبان میں بھی ملاحظہ کرسکتے ہیں۔

٭…10؍دسمبر 2007ء کو بیت الفتوح لندن میں حضور انورنے خصوصی طور پر تعمیر شدہ ایم ٹی اے کے نئے کمپلیکس کنٹرول روم اور سٹوڈیوز کا افتتاح فرمایا جو حضور انور ہی کی زیرنگرانی اور زیرہدایت تیار کیا گیا تھا۔ یہ سٹوڈیوز جدید ترین ٹیکنالوجی اور ہر قسم کے براڈکاسٹ کے سامان پر مشتمل ہے۔

٭…29؍فروری 2008ء کو ہی امریکہ کے ویسٹ کوسٹ کے لیے ایم ٹی اے اولیٰ کے پروگراموں کو 3گھنٹے تاخیر سے نشر کرنے کے لیے ایم ٹی اے اولیٰ پلس 3کا آغاز کر دیا گیا۔ نیز شمالی امریکہ کے لیے ایم ٹی اے انفوکاسٹ چینل کا اجرا کیا گیا۔

٭…8؍مارچ 2008ء کو ایم ٹی اے 3العربیةکی نشریات کو عرب دنیا کے لیے وسیع تر کرنے کے لیے ہاٹ برڈ سیٹلائٹ پر بھی متوازی سروس کے طور پر شروع کر دیا گیا۔

٭…27؍مئی 2008ء کو وہ تاریخی دن تھا جب خلافتِ احمدیہ صدسالہ جشن تشکر کے موقع پر حضرت خلیفة المسیح الخامس نے ایکسل سنٹر لندن سے تمام عالم کو صدسالہ خلافت جوبلی کا خطاب ارشاد فرمایا۔ اس مبارک موقع پر ربوہ اور قادیان میں منعقد ہونے والے اجتماعات کو بھی براہ راست نشریات میں شامل کیا گیا اور یوں تین مقامات سے بیک وقت نعرہ ہائے تکبیر اور غلام احمد کی جے کے فلک بوس اور پُرشگاف نعروں کی گونج تمام عالم میں سنائی دی گئی۔ خداتعالیٰ کے بے انتہا فضل اور حضور انور کی دعاؤں سے بیک وقت سہ طرفہ لائیونشریات کا یہ پہلا تجربہ نہایت کامیاب رہا۔

٭…20؍فروری 2009ء کو حضور انور کی رہ نمائی میں حسب معمول میڈیا کی دنیا میں سبقت لیتے ہوئے ایم ٹی اے کو Youtubeکا پارٹنر چینل بنانے کا سفر شروع کیا گیا اور خدا کے فضل سے چند ہفتوں میں ہی mtaonline1 کے ہزاروں ممبر ہوگئے اور youtubeکی طرف سے mtaکو یہ سہولت دے دی گئی کہ youtube پر جماعت کے خلاف دشمنان احمدیت کا جھوٹا اور غلیظ پراپیگنڈا ہم خود نکال سکتے ہیں۔ نیز اب حضور انور کا تازہ خطبہ جمعہ فوراً youtube پر ڈال دیا جاتا ہے۔

٭…23؍ مارچ 2014ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایم ٹی اے پر عربی زبان میں براہ راست خطاب فرمایا۔

٭…7؍فروری2016ء کو جماعتِ احمدیہ برطانیہ کے پہلے DAB ڈیجیٹل ریڈیو سٹیشن Voice of Islam کا اجرا ہوا۔ جس کی نشریات لندن اور اس کے گردونواح کے علاوہ ویب سائٹ کے ذریعہ پوری دنیا میں سنی جاسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا بھر میں قریبا 25؍احمدیہ ریڈیو سٹیشن اسلام کا پیغام پہنچانے کے لیے وقف ہیں۔

٭…یکم اگست 2016ء حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایم ٹی اے افریقہ کا افتتاح فرمایا۔ یہ چینل براعظم افریقہ کے احباب کے لیے روحانی مائدہ کا سامان مہیا کررہا ہے۔

قیام نماز کی تحریک

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ آغاز ِخلافت سے ہی افراد جماعت کو نماز وں کی ادائیگی کی طرف مسلسل توجہ دلا تےرہے ہیں۔ چنانچہ ایک موقع پر آپ نےفرمایا:

‘‘اگر نظام خلافت سے فیض پانا ہے تو اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی تعمیل کرو کہ یَعۡبُدُوۡنَنِیۡیعنی میری عبادت کرو اس پر عمل کرنا ہو گا … دنیا کی ہر جماعت میں جہاں جہاں بھی احمدی آباد ہیں نمازوں کے قیام کی خاص طور پر کوشش کریں۔ ’’

(الفضل 29؍مئی 2007ء)

15؍اپریل2016ء کو حضور انور نے مکمل خطبہ جمعہ میں نماز پڑھنے اور معیار بلند کرنے کی تلقین فرمائی۔ فرمایا:

‘‘اصلاح کا کام بہت بڑا ہے کسی کی اصلاح کرنے میں ہرگز تھکنا نہیں بلکہ چارہزار دفعہ بھی کہنا پڑے تو کہیں۔ نہ تھکنا ہے اور نہ مایوس ہونا ہے نرمی سے سمجھاتے چلے جانا ہے۔ ’’

(الفضل 22؍مئی2006ء)

2020ءمیں کورونا کی وبا کے پھیلاؤ میں شدت آنے پر بہت سے ممالک کی حکومتوں نے احتیاطی تدابیر کے طور پر تمام عبادت گاہوں میں اجتماعات پر پابندی عائد کر دی تو حضور انور نے گھروں میں نماز باجماعت اور نماز جمعہ کی تلقین فرمائی۔

( خصوصی پیغام فرمودہ27؍ مارچ2020ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 17؍ اپریل 2020ء صفحہ5تا6)

خود بھی حضورانور نے 3؍اپریل 2020ء کے خطبہ جمعہ سےصرف ایک مقتدی کے ساتھ مسجد مبارک اسلام آباد میں جمعہ پڑھنا شروع کر دیا جو ایم ٹی اے کے ذریعہ ساری دنیا میں نشر ہوتا ہے۔ دیگر عالم اسلام تو مخمصہ میں مبتلا ہے مگر احمدی اطمینان سے خلافت کے زیر سایہ مزے کر رہے ہیں ۔

دو نوافل اور نفلی روزہ کی تحریک

دنیا بھر میں خصوصاً پاکستان میں جماعت کی بڑھتی ہوئی مخالفت کے پیش نظر حضور انور نے 3؍دسمبر 2010ء کو روزانہ 2 نوافل ادا کرنے کی تحریک فرمائی۔

(الفضل18؍جنوری2011ء)

اسی طرح حضور انور نے7؍اکتوبر 2011ء کو ہفتہ وار ایک روزہ رکھنے کا بھی ارشاد فرمایا۔ (الفضل 29؍نومبر2011ء)

پھرحضور انور نے 12؍ فروری 2016ء کے خطبہ جمعہ میں ہفتہ وار 40نفلی روزوں کی تحریک فرمائی۔

(الفضل انٹرنیشنل 4؍مارچ2016)

مساجد کی تعمیر کے لیے تحریک

فرمایا:

‘‘ مساجد کی ایک مد ہونی چاہئے اس میں جب بچے پاس ہو جائیں تو اس وقت یا کسی اور خوشی کے موقع پر اللہ تعالیٰ کے گھر کی تعمیر میں چندہ دیا کریں۔ ’’(الفضل23؍فروری2006ء)

حضور انور نے جرمنی میں سو مساجد سکیم کی تکمیل کی تحریک فرمائی۔ (الفضل 22؍مئی2004ء)

اللہ کے فضل سے ان میںسے53مساجد تعمیر ہو چکی ہیں اور دس سے زائد زیرِ تعمیر ہیں نیزکئی اور ممالک نے بھی اس تحریک کو اپنالیا ہے۔

اسی طرح تمام دنیا میں مساجد کی تعمیر اور توسیع کی تحریک مسلسل جاری ہے۔

مالی قربانی کی تحریکات

زکوٰۃ کی ادائیگی کی تحریک

اسلام کا ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔ حضور انورنے 28؍مئی 2004ء کے خطبہ جمعہ میں فرمایا:

‘‘ایک اہم چندہ جس کی طرف میں توجہ دلانا چاہتا ہوں وہ زکوٰة ہے۔ زکوٰة کا بھی ایک نصاب ہے اور معین شرح ہے۔ عموماً اس طرف توجہ کم ہوتی ہے۔ ’’(الفضل 24؍اگست2004ء)

اس طرح حضور انور کثرت سے مالی قربانی کرنے، اپنی آمد درست لکھوانے، اس کے مطابق چندہ دینے اور اس بارہ میں قول سدید اختیار کرنے کی تحریک فرماتے رہتے ہیں۔

تعلیم القرآن کے متعلق تحریکات

فرمایا:

‘‘ہر احمدی کو اس بات کی فکر کرنی چاہئے کہ وہ خود بھی اور اس کے بیوی بچے بھی قرآن کریم پڑھنے اور اس کی تلاوت کرنے کی طرف توجہ دیں۔ پھر ترجمہ پڑھیں پھر حضرت مسیح موعود کی تفسیر پڑھیں… سب ذیلی تنظیموں کو اس سلسلہ میں کوشش کرنی چاہئے۔ ’’(الفضل 7؍دسمبر 2004ء)

29؍جولائی 2014ء کو حضور نے رمضان المبارک کے اختتامی درس میں فرمایا کہ مبلغین اور مربیان اپنی مقامی زبانوں میں تفسیر کبیر کا درس دیا کریں اور جہاں مربیان نہیں ہیں وہاں کوئی صاحب علم اس کا ترجمہ کر کے درس دے یا انگلش میں فائیووالیوم کمنٹری کا درس ہو فرمایا :

‘‘مساجد میں باقاعدہ درس ہوں…درس قرآن کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہنا چاہیے’’۔

(الفضل انٹر نیشنل 27؍اپریل 2018ءصفحہ 20)

‘‘آج ہم احمدیوں کی ذمہ داری ہے ہر احمدی کی ذمہ داری ہے کہ وہ قرآنی تعلیم پر نہ صرف عمل کرنے والا ہو اپنے اوپر لاگو کرنے والا ہو بلکہ آگے بھی پھیلائے۔ ’’

(الفضل 11؍نومبر2005ء)

حضور نے فرمایا کہ بعض احمدی اپنے بچوں کے ختم قرآن پر آمین کی تقریب منعقد کرا لیتے ہیں اور بعد میں اس بات کا اہتمام نہیں کرتے کہ بچے باقاعدگی سے تلاوت کریں۔ یہ بات درست نہیں۔ مسلسل توجہ سے اس بات کی نگرانی کرنی چاہیے۔

(الفضل 07؍فروری 2012ء)

جب امریکہ میں ایک ملعون نے قرآن کریم جلانے کی ناپاک مہم چلائی تو حضور انورنے قرآنی حسن آشکار کرنے کے لیے قرآن کریم اور اس کے تراجم کی نمائشیں لگانے کا ارشاد فرمایا۔

(الفضل 10؍مئی 2011ء)

چنانچہ کئی ممالک میں باقاعدہ ایسی نمائشیں منعقد ہو رہی ہیں۔ جلسہ برطانیہ اور جرمنی کے موقع پر تو القلم پراجیکٹ کی نمائش بھی ہوتی ہے جس میں احمدی اپنے ہاتھ سے ایک ایک آیت لکھ کر قرآن مکمل کرتے ہیں۔

حضور انورکی ہدایت پر نظارت اصلاح وارشاد تعلیم القرآن ربوہ کی طرف سے آن لائن قرآن سکھانے کا منصوبہ بھی جاری ہو چکا ہے اور بغیر کسی خرچ کے بچے گھر بیٹھے قرآن سیکھ رہے ہیں۔ اس سلسلہ میں حضور انورنے کسی بھی قسم کا معاوضہ دینے اور لینے سے منع فرمایاہے۔

وقف عارضی میں شمولیت کی تحریک

وقف عارضی کی تحریک خلافت ثالثہ سے جاری ہے۔ حضور انور نے اس میں دوبارہ ذوق و شوق سے حصہ لینے کی تحریک فرمائی اور مجلس مشاورت پاکستان 2004ء میں ربوہ کے علاوہ 5ہزار واقفین عارضی مہیا کرنے کی تحریک کی۔

دعوت الیٰ اللہ کی تحریکات

فرمایا:

‘‘دعوت الیٰ اللہ کریں۔ حکمت سے کریں۔ ایک تسلسل سے کریں۔ مستقل مزاجی سے کریں اور ٹھنڈے مزاج کے ساتھ مستقل مزاجی کے ساتھ کرتے چلے جائیں۔ دوسرے کے جذبات کا بھی خیال رکھیں اور دلیل کے لیے ہمیشہ قرآن کریم اور حضرت اقدس مسیح موعوؑد کی کتابوں سے حوالے نکالیں۔ ’’

(الفضل 21؍دسمبر 2004ء)

‘‘ہر احمدی اپنے لیے فرض کر لے کہ اس نے سال میں کم از کم ایک یا دو دفعہ ایک یا دو ہفتے تک اس کام کے لیے وقف کرنا ہے۔ ’’(الفضل 31؍ اگست 2004ء)

مخالفین کے اعتراضوں کا جواب دینے کے لیے حضور نے ٹیمیں تشکیل دینے کی ہدایت فرمائی۔ (الفضل 21؍جون 2005ء)

رسول اللہﷺ کے متعلق ناپاک کارٹونوںکا جواب دینے کے لیے حضور انور نے سیرت النبیﷺ کے جلسوں اور خطوط اور مضامین لکھنے کی تحریک فرمائی۔

(الفضل 7؍اپریل 2006ء)

اسی ضمن میں نوجوانوں کو صحافی بننے کی تحریک فرمائی۔

(الفضل 7؍اپریل 2006ء)

انگریزی زبان دانوں کو قلمی جہاد میں شمولیت کی تحریک فرمائی۔ (الفضل 6؍اگست 2003ء)

حضور انور نے میڈیا کے ساتھ ہر سطح پر روابط بڑھانے کی ہدایت فرمائی۔ (الفضل 22؍اپریل 2014ء)

یورپ اور امریکہ میں وقتاً فوقتاً آزادی اظہار کے نام پر رسول کریمﷺ کی اہانت کی ناپاک کوشش کی جاتی ہے۔ اس سلسلہ میں حضور انور نے متعدد اور تفصیلی خطبات دیئے اور جماعت کو لائحہ عمل دیتے ہوئے فرمایا کہ سیرت النبیﷺ کا کثرت سے مطالعہ کریں اور حضرت مصلح موعوؓد کی کتاب Life of Muhammadخود بھی پڑھیں اور لائبریریوں میں رکھوائیں۔ (الفضل 27؍نومبر2012ء)

حضور انور نے تمام دنیا میں احمدیت کا مختصر ابتدائی پیغام پہنچانے کے لیے لیف لیٹس کی اشاعت اور تقسیم کی تحریک فرمائی چنانچہ کروڑوں کی تعداد میں یہ تقسیم کیے جاچکے ہیں۔

حضور انورنے تبلیغ کے لیے حضرت مسیح موعود کی کتاب حقیقۃ الوحی کے مطالعہ کی بھی تلقین فرمائی۔

30؍ستمبر2013ء کوسنگا پور میں نیشنل مجلس عاملہ سے ملاقات کے دوران حضور انور نے فرمایا کہ حقیقةالوحی کا انڈونیشین زبان میں ترجمہ کریں۔ کیونکہ یہ کتاب بہت سارے سچائی کے نشانات پر مشتمل ہے اور بہت سی غلط فہمیاں دور کرتی ہے۔ اس کتاب میں بہت ساری پیشگوئیاں ہیں۔ حضور انور نے فرمایا کہ ہر احمدی کو اس کتاب کو پڑھنا چاہئے۔ حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے اس کتاب کے بارہ میں فرمایا ہے کہ جو احمدی بھی اس کو پڑھتا ہے وہ ہر سوال کا جواب دے سکتا ہے۔ اس کو بار بار پڑھیں۔

(الفضل 26؍اکتوبر2013ء صفحہ 3کالم 2)

نیز فرمایاکہ تبلیغ کے لیے نئے راستے دیکھیں۔ نئی راہیں تلاش کریں اور نئے طریق اپنائیں۔

(الفضل 26؍ اکتوبر 2013ء)

نومبائعین سے رابطوں کی تحریک

فرمایا:‘‘ہر بیعت کرنے والے کو 3 سال بعد جماعت کا فعال حصہ ہونا چاہئے۔ ’’(الفضل 15؍فروری 2006ء)

سابقہ بیعت کنندگان کو تلاش کرکے کم از کم 70فیصد کو واپس لانے اور جماعت کے نظام کا حصہ بنانے کی تحریک فرمائی۔

(خلفائے احمدیت کی تحریکات صفحہ 513)

‘‘نئے احمدیت میں داخل ہونے والوں … سے پیار و محبت کا سلوک کریں۔ ’’(الفضل 6؍جنوری 2005ء)

‘‘انہیں مالی نظام میں شامل کریں۔ ’’

(الفضل 28؍مارچ 2006ء)

وقف نو اور جامعہ کے لیے تحریکات

فرمایا: ‘‘اب تک تو واقفین نو کی تعداد ہزاروں میں ہے لیکن جس طرح جماعت کی تعداد بڑھ رہی ہے اور جس طرح والدین کی اس طرف توجہ پیدا ہو رہی ہے انشاء اللہ لاکھوں کی تعداد ہو جائے گی اور پھر ظاہر ہے ہر ملک میں جامعہ احمدیہ کھولنا پڑ ے گا۔ ’’(الفضل 7؍دسمبر 2005ء)

حضور انور نے واقفین کو زبانیں سیکھنے کے لیے خصوصی تحریک فرمائی۔ (الفضل 2؍جولائی 2004ء)

حضور انور نے واقفین نو کی تربیت اور مختلف شعبہ جات میں ان کی ترقیات کے لیے تفصیلی خطبات دیے اور فرمایا کہ ان کی تعداد کا ایک معقول حصہ جامعہ احمدیہ میں آنا چاہئے۔

(الفضل 10؍جولائی 2013ء)

قادیان اور ربوہ میں تو جامعہ احمدیہ بہت پرانے قائم ہیں۔ خلافت خامسہ میں جامعہ احمدیہ کینیڈا کا آغاز 2003ءمیں ہوا، جامعہ احمدیہ یوکے کا افتتاح یکم اکتوبر 2005ءکو ہوا۔ 20؍اگست 2008ء کو جامعہ احمدیہ جرمنی کا افتتاح ہوا۔ 2012ء میں جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا کی بنیاد ڈالی گئی جس میں اب 25؍ممالک کے 208؍طلباء تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ ان کے علاوہ بنگلہ دیش اور ملائیشیا میں بھی سات سال کے کورسز کا آغاز ہو چکا ہے۔

نظام وصیت میں شمولیت کی تحریک

نظام وصیت حضرت مسیح موعود ؑنے 1905ء میں جاری فرمایا۔ حضور انور نے یکم اگست 2004ء کو2005ء تک ایک سال میں 15ہزار نئی وصایا کرنے اور 2008ء تک ہر ملک اور ہر جماعت میں تمام کمانے والے افراد کے کم از کم 50 فیصد کے نظام وصیت میں شامل ہونے کی تحریک فرمائی۔

(الفضل 8؍ دسمبر 2005ء)

تمام عہدیداران کو نظام وصیت میں شمولیت کی تحریک۔

(الفضل 15؍ستمبر 2004ء)

ذیلی تنظیموں کو نظام وصیت میں شمولیت کے لیے خاص مہم چلانے کی تحریک۔

(الفضل 25؍مارچ 2005ء)

خدا کے فضل سے جماعت نے اس تحریک پر بھی لبیک کہا اور لاکھ کے قریب نئی وصایا ہوئیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

عملی اصلاح کی تحریک

حضور انور نے 22؍نومبر 2013ء سے خطبات کا ایک سلسلہ شروع کیا جن میں جماعت کو عملی اصلاح کی طرف خصوصیت سے متوجہ فرمایا۔

فرمایا: ‘‘عملی حالتوں کی درستی کے لیے بہت محنت اور مسلسل نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ’’(الفضل 25؍ فروری 2014ء)

اس مقصد کے لیے حضور انور نے قوت ارادی، قوت علمی اور قوت عملی بڑھانے پر زور دیا۔ نیز فرمایا کہ ایمان میں اضافے کے لیے حضرت مسیح موعودؑ کی تحریرات بابت تعلق باللہ اور نشانات اور معجزات کا کثرت سے ذکر کیا جائے۔ آپ نے ممبران مجلس مشاورت 2014ء کے نام پیغام میں فرمایا:

‘‘میرا یہ پیغام ہر عہدیدار تک پہنچا دیں اور خود بھی اس پر عمل کریں کہ ہم نے عملی اصلاح کی طرف ایک خاص جذبے اور شوق سے پہلے سے بڑھ کر قدم اٹھانا ہے۔ ’’

(الفضل 27؍مارچ 2014ء)

حضور انور نے مربیان، امراء اور عہدیداران اور ممبران مجلس شوریٰ کو اس سلسلہ میں خصوصیت سے فعال کردار ادا کرنے کا ارشاد فرمایا۔

حضور نے خطبہ جمعہ 13 اپریل2018ء میں خصوصیت سے حضرت مسیح موعود کی کتاب کشتی نوح کو پڑھنے اور سننے، سنانے کی ہدایت فرمائی کیونکہ وہ عملی اصلاح کا بہترین ذریعہ ہے۔

خدمت خلق کی تحریکات

#تمام احمدی ڈاکٹروں، اساتذہ اور وکیلوں اور تمام پیشہ وروں اور ہنر مندوں کو خدمت خلق کی تحریک۔

(الفضل 13؍جنوری 2004ء)

ڈاکٹروں کو افریقہ میں وقف کی تحریک۔

(الفضل 7؍اگست 2003ء)

طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کے لیے ڈاکٹروں کو تحریک۔

(الفضل 6؍ دسمبر 2005ء)

مریضوں کی عیادت اور ان کی امداد کی تحریک۔

(خلفائے سلسلہ کی تحریکات صفحہ 549تا550)

احمدی انجینئرزاورآرکیٹیکٹس کو خدمت کی تحریک۔

(الفضل 30؍جون 2004ء)

سونامی کے متاثرین کے لیے تحریک۔

(الفضل10؍مئی2005ء)

یتامیٰ کی خدمت کی تحریک۔ (الفضل 19؍نومبر 2004ء)

غریب بچیوں کی شادی کے لیے مریم شادی فنڈ میں حصہ لینے کی تحریک۔ (الفضل6؍دسمبر2005ء)

بیوت الحمد سکیم میں شرکت کی تحریک۔

(خلفائے سلسلہ کی تحریکات صفحہ 561)

2020ءمیں کورونا وبا کے ایام میں خصوصیت سے خدمت انسانیت کی تحریک۔

(خطبہ جمعہ 17؍و24؍ اپریل 2020ء)

رپورٹس کے مطابق Humanty Firstساری دنیا میں خدمت میں مشغول ہے صرف پاکستان میں کورونا وبا کے دوران اپریل2020ء تک بلا تمیز مذہب وملت 7کروڑ روپیہ خرچ کیا جا چکا ہے۔

تحریک جدید کے متعلق تحریکات

دفتر پنجم کا اجرا اور اس میں میں شمولیت کی تحریک۔

(الفضل 4؍جنوری 2005ء)

دفتر اول کے کھاتے زندہ کرنے کی تحریک۔

(الفضل 4؍جنوری 2005ء)

الحمد للہ ایسے تمام کھاتے جاری ہو چکے ہیں۔

بچوں اور نو مبائعین کو شمولیت کی تحریک۔

(الفضل 4؍جنوری 2005ء)

مطالبات تحریک جدید پر عمل کرنے کی تحریک۔

(الفضل 12؍دسمبر 2006ء)

مالی قربانی میں اضافہ کی تحریک۔

(الفضل 12؍دسمبر 2006ء)

وقف جدید کے متعلق تحریکات

شاملین بڑھانے کی تحریک۔

(الفضل 26؍اپریل 2004ء)

دفتر اطفال میں اضافہ کی تحریک۔

(الفضل 6؍مارچ 2007ء)

ایک کروڑ شاملین کی تحریک۔

(الفضل 26؍اپریل 2005ء)

اعلیٰ تعلیم کے حصول کی تحریکات

ہر احمدی بچے کو کم از کم ایف اے ضرور کرنا چاہئے۔ سیکرٹریان تعلیم کو فعال ہونے کی ہدایت۔

(الفضل 22؍مارچ 2004ء)

کوئی بچہ مالی کمزوری کی وجہ سے تعلیم نہ چھوڑے۔

(الفضل 6؍جولائی 2004ء)

امداد طلبہ کی تحریک۔

(خلفائے احمدیت کی تحریکات صفحہ 577)

سائنسی علوم کی طرف توجہ کرنے کی تحریک۔

(الفضل 6؍جنوری 2007ء)

ریسرچ کی تحریک۔ (الفضل 6؍جنوری 2007ء)

AMRAکا قیام

حضور کی اجازت سے مجلس خدام الاحمدیہ یوکے نے احمدیہ مسلم ریسرچ ایسوسی ایشن قائم کی جس کا پہلا اجلاس 4؍مئی 2009ء کو ہوا۔ اس سے خطاب کرتے ہوئے حضور نے فرمایا کہ ہر سائنس کے طالب علم کو اس کا ممبر ہونا چاہیے۔ 2016ء میں مردوں اور عورتوں کےلیے اس تنظیم کے 2حصے قائم کیے گئے۔ 14؍دسمبر2019ء کو اس کی 10 ویں سالانہ کانفرنس کا اسلام آباد، ٹلفورڈ میں انعقاد ہوا جو اس کی پہلی انٹر نیشنل کانفرنس بھی تھی۔ حضور انورنے اس میں ایک بصیرت افروز خطاب کرتے ہوئےامت مسلمہ کے علمی انحطاط اور احمدی محققین کی ذمہ داریوں کا ذکر فرمایا۔ اس کانفرنس میں 9؍ممالک سے 250؍سے زائد نمائندگان نے شرکت کی۔ (الفضل انٹر نیشنل 17؍دسمبر 2019ء)

نوجوانوں کو ہر شعبہ زندگی میں جانے کی تحریک

فرمایا کہ ہمارے نوجوان ہر شعبہ میں جانے چاہئیں گورنمنٹ کی سروس۔ مختلف اداروں اور سول سروس میں بھی ہوں ہر فیلڈ میں جائیں ہر شعبہ میں ہماری نمائندگی ہونی چاہیے۔ سیکرٹری تعلیم باقاعدہ طلبہ کی کونسلنگ کریں اور ان کو گائیڈ کریں۔ (الفضل 26؍اکتوبر 2013ءصفحہ5)

حضور جب احمدی طلبہ و طالبات سے ملاقات فرماتے ہیں تو ان سے ریسرچ کے حوالے سے ضرور سوال کرتے ہیں اور ہر مضمون میں ان کی رہ نمائی بھی فرماتے ہیں۔

عہدیداران کو نمونہ بننے کی تحریک

حضور انورنے متعدد خطبات میں تمام عہدیداران، مربیان اور امراء اور واقفین زندگی کو اعلیٰ نمونے قائم کرنے کی تحریک فرمائی۔ حضور انور نے فرمایا کہ احباب جماعت سے نرمی اور محبت کا سلوک کریں۔ ان کے دکھ درد بانٹیں اور ان کے لیے نیک نمونہ بن جائیں۔ اس سے جماعت میں بھی پاک تبدیلیاں پیدا ہوں گی۔ فرمایا:

‘‘وہ تمام افرادجنہیں عہدہ کی ذمہ داری سونپ کر ایک لحاظ سے امین ٹھہرایا گیا ہے انہیں لوگوں کے ساتھ شفقت، محبت اور احترام سے پیش آنا چاہئے۔ انہیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ ان کے دل نرم اور ممبران جماعت کی محبت سے پُر ہوں۔ ’’

(مجلس شوریٰ برطانیہ سے خطاب)

بچوں کو نماز پڑھنے اور سلام کی عادت کی تحریک

حضور انور نے 7؍جون 2003ء کو لندن میں چلڈرن کلاس سے خطاب کرتے ہوئے ربوہ کے بچوں کے نام خصوصی پیغام میں فرمایا:

‘‘ربوہ کے ماحول کو ایسا بنا دیں کہ ہر طرف سے سلام سلام کی آوازیں آرہی ہوں … بچوں کو چاہئے کہ اپنے بڑوں کو بھی توجہ دلائیں اور خود بھی خاص توجہ کریں اور مساجد میں زیادہ سے زیادہ جائیں اور مساجد کو آباد کریں۔ ’’

(الفضل 12؍جون 2003ء)

صفائی اور شجرکاری کے متعلق تحریکات

ربوہ اور قادیان کی صفائی کے لیے تحریک۔

(الفضل 20؍جولائی 2004ء)

جماعتی عمارات کی صفائی کی تحریک۔

(الفضل 20؍جولائی 2004ء)

صفائی کے لیے خدام کی ذمہ داری۔

(الفضل 6؍جنوری 2007ء)

اطفال کو پودے سنبھالنے کی تحریک۔

(الفضل 10؍جون 2003ء)

2020ءمیں کورونا وبا کے ایام میں صحت و صفائی کا خیال رکھنے کی تحریک۔ (خطبہ جمعہ 17؍اپریل 2020ء)

بد رسوم اور لغویات ترک کرنے کی تحریک

فرمایا: ‘‘جہاں بھی ایسی رسمیں دیکھیں جن سے ہلکا سا بھی شائبہ شر ک کا ہوتا ہو ان سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ’’

(الفضل یکم جون 2004ء)

ہمارے نوجوانوں کو چاہئے کہ کوشش کریں کہ سگریٹ نوشی ترک کریں۔ (الفضل یکم جون 2004ء)

‘‘ایسی حرکتیں جو جماعتی وقار کی اور اسلامی تعلیم کی دھجیاں اڑاتی ہوں اگر مجھے پتہ چل جائے تو ان پر میں بلا استثنا بغیر کسی لحاظ کے کارروائی کروں گا۔ ’’(الفضل 28؍فروری 2006ء)

ذیلی تنظیمیں اس بات کا جائزہ لیں اور ایسے جو بدعات پھیلانے والے ہیں اس کا سدباب کرنے کی کوشش کریں۔

(الفضل 30؍ دسمبر 2004ء)

انٹرنیٹ کے مضر پہلوؤں سے بچنے کی تحریک

فرمایا: ‘‘آجکل معاشرے میں عمومی طور پر برائیاںبڑھ رہی ہیں۔ ٹی وی، انٹرنیٹ، فون کے تحریری پیغامات، ٹیکسٹ میسجز اور Facebook وغیرہ اور اسی قسم کی دوسری لغویات نے معاشرے کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور اس خطرہ کو میں بار بار بیان کرکے ہوشیار کر رہا ہوں۔ جدید ایجادات سے فائدہ اٹھائیں۔

(الفضل 30؍نومبر 2010ء)

انٹرنیٹ کے ذریعہ اعتراضات کا رد کریں۔

(الفضل 28؍جون 2011ء)

فضول چیٹنگ سے بچیں۔ (الفضل 12؍اکتوبر 2004ء)

بچوں کی نگرانی کریں۔ (الفضل 8؍ جون 2010ء)

سیکیورٹی کا خیال رکھنے کی تحریک

حضور انور ہر سال جلسہ سالانہ کے موقع پر خصوصیت سے سیکیورٹی نظام کو بہتر بنانے کی تاکید فرماتے ہیں۔ 2010ء میں لاہور میں احمدیہ مساجد پر حملے کے بعد حضور نے پاکستان میں سیکیورٹی نظام کو مؤثر بنانے کے لیے بھرپور ہدایات دی ہیں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے فضل سے دشمن اپنے ارادوں میں مسلسل ناکام ہو رہا ہے۔

نور فاؤنڈیشن اور طاہر فاؤنڈیشن کا قیام

٭حضرت خلیفة المسیح الاول ؓکے نام پر نور فاؤنڈیشن قائم فرمائی جس کا مقصد اہم کتب و حدیث کے اردو تراجم شائع کرنا ہے۔ اب تک صحیح مسلم مکمل شائع ہوچکی ہے۔

٭ جلسہ سالانہ یو کے 2003ء پر حضور نے حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کا لٹریچر شائع کرنے اور منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے طاہر فاؤنڈیشن کے قیام کا اعلان فرمایا جو اب تک حضور ؒکے خطبات جمعہ، تقاریر قبل از خلافت و جلسہ سالانہ کی متعدد جلدیں شائع کر چکی ہے۔

٭ اسی طرح حضور نے فضل عمر فاؤنڈیشن کو حضرت مصلح موعودؓ کی کتب کے انگریزی تراجم کرنے کی ہدایت فرمائی اور انگلش ڈیسک قائم فرمایا۔ (الفضل 11؍مارچ 2014ء)

امن عالم کی تحریکات

دنیا اس وقت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے اور خدا کا ایک بندہ اس کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ حضور انوراس مقصد کے لیے خود بھی متحرک ہیں اور جماعت کو اس کے لیےمسلسل توجہ دلاتے رہتے ہیں۔ حضور نے دنیا کے طاقتور حکمرانوں کو خطوط لکھے ہیں عالمی اور سیاسی اداروں کی تقریبات اور ملاقاتوں میں اس کا تذکرہ فرماتے ہیں۔ برٹش پارلیمنٹ، نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ، ڈچ پارلیمنٹ، کیپیٹل ہل امریکہ میں حضورانور امن عالم کے حوالے سے خطابات فرما چکے ہیں۔

برطانیہ میں گذشتہ کئی سالوںسے پیس سمپوزیم منعقد ہوتے ہیں جس میں حضور انور اپنابصیرت افروزخطاب فرماتے ہیں۔

انسانیت کی خدمت کرنے والوں اور امن عالم پھیلانے کی کوشش کرنے والوں کے لیے جماعتِ احمدیہ برطانیہ ہر سال جلسہ سالانہ یوکے کے موقع پر امن کے انعام کا اعلان کرتی ہے جو پیس سمپوزیم کے موقع پر دیا جاتا ہے۔

دعاؤں کی تحریکات

دعا ہماری تمام تدابیر کا شہتیر ہے اس لیے حضورانور مسلسل دعاؤں کی تحریک کرتے رہتے ہیں۔ چند خاص تحریکات کا ذکر درج ذیل ہے۔

حضور نے خلافت جوبلی کے لیے 27؍مئی 2005ء کو دعاؤں کے ایک عظیم منصوبے کا اعلان کیا جس کی تفصیل یہ ہے:

٭…سورة الفاتحہ۔ (روزانہ کم از کم سات مرتبہ پڑھیں)

٭…رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِيْنَ۔ (البقرۃ:251)

ترجمہ: اے ہمارے رب! ہم پر صبر نازل کر اور ہمارے قدموں کو ثبات بخش اور کافر قوم کے خلاف ہماری مدد کر۔ (روزانہ کم از کم 11مرتبہ پڑھیں)

٭…رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ۔ (آل عمران:9)

ترجمہ:اے ہمارے رب! ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دے بعد اس کے کہ تو ہمیں ہدایت دے چکا ہو اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا کر۔ یقینا تو ہی ہے جو بہت عطا کرنے والا ہے۔ ( روزانہ کم از کم 33مرتبہ پڑھیں)

٭…اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِيْ نُحُوْرِهِمْ وَنَعُوْذُ بِكَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ

ترجمہ: اے اللہ ہم تجھے ان (دشمنوں) کے سینوں میں کرتے ہیں (یعنی تیرا رعب ان کے سینوں میں بھر جائے) اور ہم ان کے شر سے تیری پناہ چاہتے ہیں۔ (روزانہ کم از کم 11مرتبہ پڑھیں)

٭ …اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ رَبِّىْ مِنْ كُلِّ ذَنْۢبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ​

ترجمہ: میں بخشش مانگتا ہوں اللہ سے جو میرا رب ہے ہر گناہ سے اور میں جھکتا ہوں اس کی طرف۔ (روزانہ کم از کم 33 مرتبہ پڑھیں)

٭… سُبۡحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمۡدِہٖ سُبۡحَانَ اللّٰہِ الۡعَظِیۡمِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ و اٰلِ مُحَمَّدٍ

ترجمہ: اللہ تعالیٰ پاک ہے اپنی حمد کے ساتھ اللہ پاک ہے اور بہت عظمت والا ہے۔ اے اللہ رحمتیں بھیج محمدﷺ اور آپ کی آل پر۔ (روزانہ کم از کم 33 مرتبہ پڑھیں)

٭…مکمل درود شریف۔ (روزانہ کم از کم 33 مرتبہ پڑھیں)

نیز ہر ماہ ایک نفلی روزہ رکھا جائے جس کے لیے ہر قصبہ، شہر یا محلہ میں آخری ہفتہ میں کوئی ایک دن مقامی طور پر مقرر کیا جائے۔

دو نفل روزانہ ادا کیے جائیں جو نماز عشاء کے بعد سے لے کر فجر سے پہلے تک یا نماز ظہر کے بعد ادا کیے جائیں۔

(الفضل 5؍جولائی 2005ء)

30؍مئی 2014ء کے خطبہ جمعہ میں حضور نے فرمایا کہ خلافت جوبلی کی دعاؤں کو مستقل طور پر جاری رکھا جائے۔

حضور کو خلافت سے پہلے ہی بتا دیا گیا تھا کہ اگر پاکستان کے تمام احمدی خدا کے حضور جھک جائیں تو پاکستان کے حالات بدلنا چند راتوں کا قصہ ہے

اس کے علاوہ حضورانور درج ذیل امور کے بارے میں متعدد بار دعا کی تحریک فرما چکے ہیں۔

٭تمام احمدیوں کی حفاظت اور دشمن کے شر سے بچنے کےلیے۔

٭…شہدا ٫اسیران اور ان کے خاندانوں کے لیے۔

٭…دشمن پر خدا تعالیٰ گرفت کرے اور بد اعمال سے روک دے۔

٭…عالم اسلام کے لیے عموماً اور شام، عراق وغیرہ کے لیے خصوصاً۔

٭…2020ء میں دنیا میں کورونا وائرس کی عالمگیر وبا پھیلی تو حضور نے اس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے علاوہ دعاؤں کی تحریک بھی فرمائی۔ (خطبہ جمعہ 6؍و13؍ مارچ 2020ء)

کورونا کے مرض میں مبتلاءاحمدی مریضوں کی شفا یابی کے لیے دعائیہ تحریک۔ (خطبہ جمعہ 17؍اپریل 2020ء)

مزید دعاؤں کی تحریک

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 8؍مارچ 2013ء میں احباب جماعت کو درج ذیل دعائیں پڑھنے کی تحریک فرمائی :

٭…رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔ (البقرۃ:202)

ترجمہ:اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی حسنہ عطا کر اور آخرت میں بھی حسنہ عطا کر اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔

٭…رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِيْنَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ۔ (البقرۃ:287)

ترجمہ:اے ہمارے رب! ہمارا مواخذہ نہ کر اگر ہم بھول جائیں یا ہم سے کوئی خطا ہو جائے اور اے ہمارے رب! ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جیسا ہم سے پہلے لوگوں پر (ان کے گناہوں کے نتیجہ میں) تو نے ڈالا اور اے ہمارے رب! ہم پر کوئی ایسا بوجھ نہ ڈال جو ہماری طاقت سے بڑھ کر ہو اور ہم سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر۔ تو ہی ہمارا والی ہے۔ پس ہمیں کافر قوم کے مقابل پر نصرت عطا کر۔

٭… رَبِّ کُلُّ شَیۡئٍ خَادِمُکَ رَبِّ فَاحۡفَظۡنِیۡ وَانۡصُرۡنِیۡ وَارۡحَمۡنِیۡ

ترجمہ: اے میرے خدا! ہر ایک چیز تیری خادم ہے۔ اے میرے خدا! شریر کی شرارت سے مجھے نگاہ میں رکھ اور میری مدد کر اور مجھ پر رحم کر۔

30؍مئی 2014ء کو حضور نےحضرت مسیح موعود ؑکی دعا کا اضافہ کیا۔

٭…یَارَبِّ فَاسۡمَعۡ دُعَائِیۡ وَمَزِّقۡ اَعۡدَائَکَ وَ اَعۡدَائِیۡ وَاَنۡجِزۡ وَعۡدَکَ وَانۡصُرۡ عَبْدَکَ وَاَرِنَا اَیَّامَکَ وَشَھِّرۡلَنَاحُسَامَکَ وَلَاتَذَرۡمِنَ الۡکَافِرِیۡنَ شَرِیۡرًا

اے میرے رب میری دعا کو سن اور اپنے اور میرے دشمنوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے اور اپنا وعدہ پورا فرما اور اپنے بندے کی مدد فرما اور ہمیںاپنے وعدوں کے دن دکھا اور اپنی تلوار ہمارے لیے سونت لے اور شریر کافروں میں کسی کو باقی نہ چھوڑ۔

خطبہ جمعہ 2؍فروری 2018میں حضور انورنے سورة المومن کی ابتدائی چار آیات اور آیة الکرسی کی تلاوت کی تحریک فرمائی۔ بعد ازاں 16فروری2018ءکے خطبہ جمعہ میں اسوہ رسولﷺ کے مطابق رات کو سوتے وقت آیة الکرسی اور آخری تین سورتیں پڑھنے کی تحریک فرمائی۔

سوشل میڈیا کے ذریعے تحریکات کا پھیلاؤ

اللہ تعالی نے جہاں حضور کو یہ تحریکات کرنے کی توفیق عطا فرمائی وہاں وہ تمام وسائل بھی مہیا کیے جو اس مقصد کے لیے ضروری تھےیہ ایک ایمان افروز داستان ہے۔ ایم ٹی اےکے علاوہ اس میں سوشل میڈیا کا ذکر بہت ضروری ہے جس کےذریعہ اسلام کا پیغام بڑی تیزی اور وسعت کے ساتھ پھیل رہا ہے۔

امام مہدی کے متعلق یہ پیش گوئی بھی تھی کہ ان کے لیے دنیا ایک ہتھیلی کی مانندہوجائے گی اور کسی شخص کے ہاتھ پر بال بھی رکھا ہو گا تو امام اسے دیکھ لے گا۔ (بحار الانوار جلد 12صفحہ 330 )

اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ امام مہدی کے زمانہ میں سائنسی ترقی اپنے عروج پر ہوگی اور تمام دنیا کے حالات سے آگاہ رہنا ممکن ہوگا اور امام مہدی بھی اس سے فائدہ اٹھا کر تمام عالم کی رہ نمائی کرے گا۔ یہ عجیب پیش گوئی بھی خلافت خامسہ میں پوری ہو رہی ہے جدید مواصلاتی نظام کے ذریعہ ساری دنیا گویا سمٹ کر ایک ہتھیلی میں آ گئی ہے اور امام بھی تمام معاملات سے ہمہ وقت باخبر ہے اور اس کی روشنی میں ہدایات جاری کرتا ہے۔

اسی مضمون میں آگے چل کر سوشل میڈیا اورسمارٹ فون کا بھی ذکر ہے ۔حیرت انگیز طورپر امام مہدی کے زمانہ اور اس کے کاموں کی عجیب تفصیل بیان کی ہے۔

حضرت امام جعفر صادقؒ فرماتے ہیں جب امام قائم ظہور و قیام فرمائیں گے تو آپ روئے زمین پر جتنے ممالک ہیں ان میں اپنا ایک ایک آدمی روانہ کریں گے اور اس سے فرمائیں گے کہ تمہارے لیے کچھ ہدایات تمہارے ہاتھ کی ہتھیلی میں ہیں جب بھی کوئی ایسا معاملہ در پیش ہو جو تمہاری سمجھ میں نہ آئے کہ تم اس میں کیا فیصلہ کرو تو تم اپنی ہتھیلی پر نظر کرو اور اس پر جو ہدایت درج ہو پڑھ کر اس پر عمل کرو۔ (بحار الانوار جلد 12 صفحہ 405)

اس میں یہ پیشگوئی ہے کہ امام مہدی کے مبلغین اور نمائندے اور عہدے دار دنیا کے تمام ممالک میں موجود ہوں گے اور سمارٹ فون فیس بک اور سوشل میڈیا کے ذرائع میسر ہوں گے اور امام وقت کی ہدایات کے حصول کا سبب ہوں گے اور جب بھی کوئی الجھن یا مسئلہ پیدا ہو گا تو وہ ہاتھ کی ہتھیلی پر رکھے سمارٹ فون سے ہی امام وقت کی ہدایات حاصل کر سکیں گے یہ پیشگوئی بھی اسی مبارک دور میں پوری ہو رہی ہے جب ہتھیلی میں پکڑے ہوئے موبائل فون رہ نمائی کا تیز ترین ذریعہ ہیں اس پر ایم ٹی اے، الاسلام لائبریری، حضور کے خطبات، کلاسز، تحریکات اور ہدایات ہمہ وقت میسر ہیں یہ عجیب تمثیلی کلام جو مختلف رنگوں میں اپنی بہار دکھا رہا ہے امام مہدی کی صداقت اور خلافت کی حقانیت کاثبوت نہیں تو اور کیا ہے۔

یہ بھی حیرت انگیز بات ہے کہ سوشل میڈیا کے تمام اہم وسائل خلافت خامسہ ہی میں منظر عام پر آئے یا اگر وہ پہلے سے شروع ہو چکے تھے لیکن ان کی مقبولیت عامہ اس بابرکت دور میں ہوئی۔ GOOGLE کی پیدائش گو 4ستمبر 1998ؔءمیں ہو چکی تھی مگر اس کی مقبولیت 2000ءکے بعد شروع ہوئی ۔ اب بعض اہم WEBSITES کی تاریخ اجرا ملاحظہ ہو

@Facebook-February 4, 2004

@YouTube- February 2, 2005

@Wikipedia-January 15, 2001

@Twitter-March 21, 2006

@Gmail-April 1, 2004

@Yahoo- March 2, 1995

@Skype- August 29, 2003

@WhatsApp- January 2009

@Instagarm- October 6, 2010

یہ سارے آلات جو دجال نے اپنے لیے ایجاد کیے تھے آج خلافتِ احمدیہ انہیں اسلام کی شوکت کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ آج جبکہ کورونا وبا کے ایام میں اشاعت و ترسیل کا کام بھی مشکل ہو گیا ہے سوشل میڈیا اس خدمت کے لیے سرگرم عمل ہے۔

صورِ اسرافیل

الغرض یہ بابرکت تحریکات جماعت کو بلند پروازی پر مائل کر رہی ہیں۔ یہ دین کمانے والے نئے ہاتھ ہیں۔ یہ کشتی کو تیز کرنے والے چَپُّو ہیں۔ یہ اونچا اڑانے والی تیز ہوائیں ہیں۔ یہ سونے والوں کو جگانے، بیٹھنے والوں کو کھڑا کرنے، کھڑے رہنے والوں کو چلانے، چلنے والوں کو تیز چلنے اور تیز قدموں کو دوڑانے کے لیے صور اسرافیل ہیں۔ یہ طاقت کے انجکشن اور مومنوں کے لیے سرور آور جام ہیں۔ دل ان کی لذت سے اچھلتے ہیں اور دماغ سرشار ہوتے ہیں۔

ہر احمدی جو ان پر عمل کرتا ہے نئی زندگی پاتا ہے اور ہر جماعت جو ان پر کار بند ہوتی ہے نئی حیات سے ہم کنار ہوتی ہے۔ اگر ساری جماعت اصل روح کے ساتھ ان پر مداومت اختیار کر لے تو تاریکیاں جلد ہی چھٹ جائیں گی اور روشنی سے یہ کائنات بھر جائے گی۔ اللہ کرے کہ جلد ایسا ہو۔ (آمین)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button