مرہم عیسیٰ (قسط سوم)
Ointment of Jesus
Secret of the Second Sacrament
مرہم عیسیٰ کے اجزاء کے خواص
مردہ سنگ:
Silver Monoxide, Silver Oxide,Silver Nitrate, Lead Oxide,Silver Litharge, Plumbi Oxidum(گھٹیاقسم), Spuma Argenti,Lithargeuros
مقام پیدائش:یونان سپین وغیرہ
Celsusکے نزدیک خون کے بہاؤ کو روکتا ہے۔ دل کے امراض میں پسینے کے اخراج کو روکتا ہے۔زخموں کو صاف کرتا ہے اور متعفن گوشت پرلگایا جاتا ہے۔
مشرقی اطباء کے نزدیک مرہموں میں اس کا استعمال اس لیے بھی بہت مفید ہے کہ یہ ان مراہم میں مفید ہے جن میں اوپر سے پٹی نہ باندھنی ہو۔ صالح گوشت پیدا کرتااور زخموں کو ٹھیک کرتاہے۔ لیکن جن مراہم میں اوپر سے پٹی باندھنا پڑے ان میں یہ مفید نہیں۔
اس کی جگہ چاندی کا میل یعنی چرک جسے Herkysma یا Enkaumaکہا جاتا تھا۔ اس کی طاقت بھی مردہ سنگ کی طرح ہی تھی۔ یہ حابسِ دم ہے۔ جلد بناتی ہے اور زخموں کو درست کرتی ہے۔
مرتک مطروح (White Lead/Cerussa) بھی مردہ سنگ کی جگہ یا اس کے ساتھ مستعمل تھا۔ یہ تازہ زخموں اور Ulcerationsکے لیے درد، جوڑوں کے درد وغیرہ کے لیے مستعمل تھا۔ حکماء نے اسے اکال اور محلل اورام لکھا ہے۔
2۔گوند اُشَقْ:
اشق مغربی، اشق مشرقی، الفاسوخ المغربی، وشق، کلخ
Hammoniaci: Ammoniacum for furmugation, Dorema Amuniacu, Fexala Sumbul,Ferula Tingitana,Dorema ammonicacum, Gum Ammonic
مقام پیدائش :مغربی اشق شمالی افریقہ، مصر تامراکش، لیبیا میں شیوا کاعلاقہ یعنی آمون کا نخلستان، سپین، پرتگال وغیرہ میں پایا جاتاہے۔
ابن بیطار(زیر لفظ کلخ ) لکھتے ہیں:
ھو عند عامتنا بالاندلس القنة…والکلخ ایضاً عند اھل مصر ھو الاشق۔
ترجمہ:اندلس کے عالم لوگ اسے قنتّہ کہتے ہیں یا کلخ اور اہل مصر کے نزدیک یہ اشق ہے ۔
شمالی افریقہ میں یہ’’فسوخ یافاسوخ‘‘کے نام سے کوہستان اطلس میں پائی جاتی ہے۔ مراکش میں اس کی پیدائش عام ہے۔ یہ موقف کے بڑے پودے سے مشابہ ہے۔ جب گوند زمین پر گر جاتی ہے تب اکٹھی کی جاتی ہے۔ اس لیے اس میں ریت شامل ہو جاتی ہے۔
Pliny اس کے بارے میں لکھتا ہے۔
Africa which lies below Ethopia, distills a tear like gum in its sands, called hammoniacum, the name of which has passed to the oracle of Hammon, situate near the tree which produce it.
ترجمہ :افریقہ کی ریت میں جو ایتھو پیاسے نیچے واقع ہے۔ امونیاقم نامی ایک گوند پیداہوتی ہے جس کا نام ہامون کے معبد کے نام پر ہے جو اس پودے کے نزدیک واقع ہے جس سے یہ پیداہو تی ہے ۔
اس کے نزدیک ایک قسم لبان ذکر سے مشابہ ہے اور Thraustonکہلاتی ہے۔ اور Phymmaبھی۔ یہ اس قدر قیمتی تھا کہ ایک پونڈ چالیس گدھوں کے عوض ملتا تھا۔ اس میں ریت کی ملاوٹ کر کے ایک گھٹیا قسم بھی تیار کی جاتی تھی۔ کاربن ڈی سلفائیڈ اس میں بھاری مقدار میں موجودر ہتی ہے۔ اس میں باقی اس قسم کے گوندوں کے برعکس Dry distillation میں Umbelliferon نہیں پیدا ہوتی۔ نہ ہی اس میں گندھک پائی جاتی ہے۔
Ferla Tingitana میں بو دوسری قسم کے اشق کی نسبت کم ہوتی ہے۔ اور اس سے بھیUmbelliferon نکلتی ہے۔
طبی خواص
مرہموں میں شامل کی جاتی ہے۔یہ آبلہ پیداکر تی ہے اور گلٹیو ں کو تحلیل کر تی ہے ۔سلیس کے نزدیک یہ زخم صاف کرتا ہے۔ Discutient اور Emollientہے۔
حکماء کے نزدیک محلل اورام ہے اور اس کا ضماد خنازیر اور جوڑوں کی صلابت میں مفید ہے۔
مشرقی اُشق ایران و ترکستان میں پیدا ہوتاہے۔ اس کی بو نہایت تیز اور ناگوار ہوتی ہے۔ ایران میں اسے قنہ بھی کہا جاتا ہے۔
3۔ مقل(مقل الیھود اور مقل ازرق):
Bdellium,Bdelli,Balsamo Dendron Mukul,Gum Gugul
مقام پیدائش:نباطیہ،پیٹرا (اردن) اور ہندوستان وغیرہ۔
اس کے ایکسٹریکٹ کا جزو مؤثرہ جسے ماہرین نے Steroid guggulstreone,anantagonist of the farmesiod x receptorلکھا ہے۔
مقل کے نام سے کئی اقسام کے گوند زمانہ قدیم سے دستیاب رہے ہیں ۔ایک مقل ہندی ہے جو مقل ازرق کہلاتی ہے ۔ایک مقل الیھود تھی ۔یہ غالباًوہی تھی جو نباطیہ اور الحجر(Petra)سےایک قسم کے درخت سے حاصل کی جا تی تھی ۔
پہلی صدی کے طبیب دیسقوریدوس کے نزدیک یہ زخموں کو نرم کر تاہے ۔رطوبت کو جذ ب کرتااور باہر نکالتاہے۔ اس کی تاثیر مسخن ہے۔ لیّن ہے، مرہموں میں شامل کیا جاتا ہے۔ حکماء کے نزدیک، جالی، ملین، ملطف و محلل اورام ہے۔ اس کا ضماد طاعونی رسولیوں کو تحلیل کرتاہے۔ کرم کش ہے۔ اور مرہم عیسیٰ کا جزو اعظم ہے۔
4۔ صمغِ صنوبر
Resinae Pinus,Terebinthus,Pitc, بیروزہ،زفت
مقام پیدائش:بحیرہ روم کے اردگرد،فلسطین وشام، بلوچستان وغیرہ۔
بیروزہ اور صمغ صنوبرمسخن، محلل اورام اور مخفف قروح ہیں۔ ٍٍمغربی نسخو ں میں اس کے ساتھ یا اس کی بجا ئے علک البطم شامل کیا گیا ہے ۔
علک البطم ۔ پستے کے درخت کا گوند ہے۔ محلل اورام اور ممکنِ اوجاع ہے۔
5۔ موم سفید
Bleached Bee Waz,Crea
یہ زخم کی نرمی سے اصلاح کر تی اور صالح گو شت پیداکر تی اور دافع تعفن ہے ۔مرہم میں اس کی موجودگی مر ہم کو مطلوبہ شکل میں بر قر ار بھی رکھتی ہے ۔
6۔ جاؤ شیر مشرقی: Galbarum
FerulaGummosa,Ferula Galbaniflua, Ferula Rubricaulis
مقام پیدائش:ایران ،ترکستان
کیمیائی خواص:
اس میں Terpens۔…8%،Resin گندھک%65، گوند%20اور ایک بہت تھوڑی مقدار کرسٹل کی شکل اختیار کرسکنے والی Umbelliferoneکی موجو د ہے ۔
A. Pinene, B. Pinene, Limonene, Cadinene, C. Carene, Ocimene
نامی اجزائے مؤثرہ اس میں شامل ہیں ۔
اس کا Volatile تیل زیادہ تر ایک ہائیڈروکاربن پر مشتمل ہے۔جو Terpene سریز سے تعلق رکھتا ہے۔ یعنی C10H16
Destructive distillationکے نتیجے میں اس کا صمغ رطو بت پید اکر تا ہے جس میںFaty acidsاور ایک گاڑھا نیلاتیل شامل ہوتے ہیں جس کی کیمیائی تر کیب ہےC10H160 یازیادہ درست طو ر پرC20 H30 O ہے ۔یہ نیلا تیلUmbelliferonہے۔
یہ ایک نیلگوں fluorescenceدیتاہے جو الکلی کی موجو دگی میں گہرا ہو جا تا ہے ۔
جاؤ شیر مشرقی کے طبی خواص ہینگ اور اشق سے ملتے جلتے ہیں۔ اس کی طبی تاثیر ہینگ سے کمزور اور اشق سے طاقتور ہے۔
حکماء کے نزدیک اس میں قوتِ تسخین اور قوتِ تلیین ہوتی ہے۔ اسے مرہموں میں ملایا جاتا ہے۔ کاربنکل کے اردگرد لگایا جائے تو اسے کھول دیتی ہے۔ ہڈیوں میں سے گوشت اترنے اور پرانے ناسور پر چھڑکا جائے یا شہد میں ملا کر لیپ کیا جائے تو بہت اچھا اثر دکھاتی ہے۔
مسخن ، محلل اورام، جالی ہونے کی وجہ سے قروح خبیثہ اورامِ صلبہ پر ضماداً لگایا جاتا ہے۔
7۔ جاؤ شیر مغربی (زہریلی) :Opoponax
Opoponax Chronium Kochy, Pastunaca Opopanax (Ord, Umbelliferae)
مقام پیدائش: یونان، سسلی، سارڈینیا
طبی خواص:
ماضی میں اسے اس کے گوناگوں طبی خواص کے باعث All healingقرار دیا جاتا تھا۔
مرہموں میں کثرت سے شامل کی جاتی تھی۔ تنے کے آخر سے جو گوند یا Oleo resin حاصل ہوتی ہے وہ تشنج کو ختم کرتی جسم سے جلد کے راستوں ۔
8۔ مرّ(بلسان)
Commiphora Gileademsis, Commiphora Opobalsamum,مر مکّی
مقام پیدائش :اس کا درخت بحیرۂ احمر کی دونوں اطراف پر اگتا ہے۔
یہ وہی بلسان ہے جسے بلسام بھی لکھا گیا ہے اور مرہم کے لیے لفظ Balm اس سے نکلا ہے۔
جدید تجربات سے مُرنے درد میں مبتلا چوہوں پر درد ختم کرنے والے (Analgesic) اثرات مترتب کیے۔ یونیورسٹی آف فلورنس کے محققین نے مشاہدہ کیا ہے کہ مرّ میں شامل 1,3-Diene furanoeuudesma اور ایک اور Terpene چوہوں کے دماغ کے Opiod receptors پر اثر انداز ہوئے جس کے نتیجے میں درد کے احساس میں کمی واقع ہوئی۔
مرّ کا جزو Triterpene Myrrhandتو hydrocortisoneہی نہیں بلکہ سوجن گھٹانے والا بھی ثابت ہوا ہے۔ اور اس میں پٹھوں کوآرام دینے کی خاصیت بھی موجود ہے۔ اس کی Sesquiterpene fractions میں بیکٹیریا کی مختلف اقسام کے خلاف اور فنگس کے خلاف صلاحیت موجود ہے۔ طاقتور کرم کش ہے۔
مرّ سے علیحدہ کیا گیا ایک Sesquiterpeniod مرکب (Compound)دواؤں کے خلاف مزحمت کرنے والے ٹیومر کےخلیوں کے خلاف بہت موثر ہے۔ اور اپنی اس کارروائی میں یہ صحتمند خلیوں کو کوئی نقصان بھی نہیں پہنچاتاہے۔ میوکس ممبر ین کو درست کرتا ہے۔
مُر کی بیکٹیریا کش صلاحیت اسے بیرونی زخموں اور اندرونی اور انفیکشنوں کے علاج کے لیے موزوں بناتی ہے۔
مُرمنہ، حلق او رمسوڑھوں کی سوجن اور انفیکشن کو ختم کرنے کے لیے بہت طاقتور Antiseptic ہے۔
بطور astringent andtiseptic مُرّ rashes- acne اور inflammatory skin problems کے لیے مفید ہے۔اس کا ٹنکچر پاؤڈر یا نباتی تیل براہ راست Ulcerated sones زخموں اور abrasions پر لگایا جا سکتا ہے۔ hemorrhoids اور bed sores کے لیے مفید ہے۔ boils کے لیے خارجی اورداخلی دونوں طرز پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ Coral cuts دور ساحل پر ننگے پیر چلنے سے ہونے والی staph انفیکشن کے لیے مفید ہے۔ اس میں زخم درست کرنے اور Blood-vitalizing کی خصوصیات ہیں۔
مُرّبیکٹیریا کش بھی ہے اور خون کےسفید خلیوں کی پیداوار کا stimulant ہے۔ یہ انفیکشن کے خلاف مزاحمت بڑھاتا ہے اور نباتاتی دنیا کا بہترین جراثیم کش ہے۔
Myrrh acts as an antispasmotic circulatory stimulant to the uterus. In this capacity, the resin or tincture is taken for amenorrhea and dysmenorrheal as a purgatine of stagnanat blood.
دردِ زہ کو گھٹاتا ہے۔ اندرونی انفیکشن ختم کرتا ہے۔ حاملہ عورتوں کے لیے اندرونی استعمال ممنوع ہے۔ اس کی مالش دوران خون کو درست کرتی ہے اور جوڑوں کے درد کو کم کرتی ہے۔
مُرّ کا بطور زخم درست کرنے کی مرہم کے ذکر Smith Embers مومی ہیپائرس میں ہے جو 2500 ق م کا ہے۔ 1370 ق م میں امن ہو پیس IV کو Milkili اس کے ایک فوجی افسر نےفلسطین سے جو خط لکھا اس میں لکھا ہے۔
میرے آقا!مُرکو علاج کے لیے بھجوائیں۔
کہا جاتا ہے اس نے مر کی حسب ضرورت زخمی فوجیوں کے علاج کے لیے فراہمی تک لڑنے سے انکار کر دیا تھا۔ پہلی صدی میںCelsus مُراور شراب کا ایک لوشن جلنے کے زخموں کے علاج کے لیے تجویز کرتا ہے۔ مُر لوبان کی نسبت زیادہ antiseptic، زیادہ astringent ، زیادہ disinfectant، زیادہ تلخ اور ٹانک ہے۔
حکماء کے نزدیک خون کےبہاؤ کو روکتی ہے۔ خشک Alum کےساتھ ملا کر مرہم بنا لی جائے تو کندھوں کے سو جانے میں مفید ہے۔ سر کے زخموں پر چھڑکا جائے تو انہیں اچھا کرتی ہے۔ Dassia اور شہد میں ملا کر پھنسیوں اور ان کے کھردرے پن کو دور کرتاہے۔
قابض، مجفف، دافع تعفن، نقرس، وجع المفاصل اور عرق النساء میں ضماداًمستعمل ہے۔
9 ۔ لوبان ذکر
Tus-Thus, Libanotos, Olibanum, Boswellia Sacra, BoswelliaCarteri
مقام پیدائش:یمن،عمان،شمالی افریقہ
لوبان میںIncensole پایا جاتا ہے جو انٹی کینسر خواص رکھتا ہے۔ یہ ایکditerpene compoundہے۔ لوبان ایک قدرتی درد کش ہے۔ یہ فریکچرز اور جوڑوں کےدرد اور زخموں میں سے درد کو کم کرتا ہے۔ اس میں خو ن کو جما نے کے خو اص ہیں اور یہ خون کےز یادہ بہاؤ کو روک سکتاہے۔ یہantisepticبھی ہے۔ ٹیٹنس اور دیگر انفیکشنزکو preventکر سکتا ہے۔ زخموں کی بدبو کو دور کرتا ہے۔
دیسقوریدوس کے نزدیک یہ Astningentہے۔ زخمو ںسے پیداہو نے والا خلا پو را کر تا ہے ۔او رزخم پرانگور پیدا کرتاہے ۔خو نی زخمو ں کو جو ڑتا ہے اور ہر قسم کے خو ن کے اخراج بشمول neural membraneسے خو ن کے اخر اج کو روکتا ہے ۔جلدی انفیکشن اور آگ سے جلنے کے زخموں کو درست کر تا ہے ۔سر میں پیدا ہو نے والے نا سو روں کو درست کر تا ہے۔پھوڑوں کو پکا تا ہے ۔زخمو ں کو صا ف کرتاہے وغیرہ وغیر ہ۔
اس کو زخموں کے سوراخ میں بھرنے سے زخم بھر آتے ہیں۔ خون آلود زخموں پر لگایا جاتا ہے۔ خون کے بہاؤ کو روکتا ہے۔ دماغ سے آنے والے خون کو بھی روکتا ہے۔
10۔زیتOlive Oil
مقام پیدائش:بحیرہ روم کے اردگرد،فلسطین ،ترکی وغیرہ
ناسوروں،زخموں کو درست کرتا ہے اور خراب گوشت کو کھاتا ہے۔
اس کی مالش اعصاب کو گرم کرتی ہے۔ محلل اورام ہے۔
11۔ خلل الخمرWine Vinegar
Celsus کے نزدیک یہ stypic اور Exedent ہے۔
12۔ Aristolochia Klematits زراوند (طویل) (زہریلی)
مقام پیدائش:ایشیائے کوچک،چین،شام وغیرہ
دیسقوریدوس:کے بقول مرہمو ں کو گاڑھا کر تی ہے۔ کانٹوں اور پھانسوں ہڈیوں کے ٹکڑوں وغیرہ کو اس کا لیپ باہر نکال دیتاہے ۔گندے زخمو ں اور نا سو روں کا علاج ہے ۔اس کے بخارات سے بخار اڑ جاتا ہے۔
Klematitsکو مرہم کو گاڑھا کرنے کے لیے ڈالا جاتا ہے۔ پیپ والے پھوڑوں پر لگایا جائے تو ان کے گرد یہ دائرہ تنگ کرتی جاتی ہے اور فاسد مواد کی صفائی کر دیتی ہے۔ iris اور شہدکے ساتھ ملا کر لگائی جائے تو پھوڑوں کو درست کرتی ہے۔
رطوبت جذب کرتی ہے۔ جمے ہوئے خون اور ریاح کو تحلیل کرتی ہے۔ محلل اور مسخن ہے۔
قرابا دین رومی
داؤد انطاکی معروف طبیب ہیں۔انہوں نے ایران میں لاطینی و یونانی زبانوں میں مہارت پیدا کی۔اور قسطنطنیہ (استنبول) میں بھی کافی عرصہ قیام کیا۔ یہ پہلے طبیب ہیں جنہوں نے مرہم عیسیٰ کے کسی ’’قرابا دین رومی‘‘ میں مرہم سلیخا کے نام سے ترجمہ ہونے کا ذکر کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:
’’اسے مرہم الرسل بھی کہا جاتا ہے اور قرابا دین رومی میں اس کا مرہم سلیخا‘‘ کے نام سے ترجمہ کیا گیا ہے۔
عربی الفاظ یہ ہیں۔ ’’وترجمہ فی القرابادین الرومی بمرھم سلیخا۔‘‘
اس سے قبل وہ مرہم الداخلیون کی ذیل میں لکھتے ہیں کہ میں نےقرابادین رومی عن الطیب میں یہ پڑھا ہے۔ (یا القرابا دین الرومی میں ایک طبیب کا یہ قول پڑھا ہے) کہ یہ (مرہم) تمام اورامِ حارہ کو نفع دیتی ہے۔ اسی طرح داؤد انطاکی نے’’القرابا دین الیونانی‘‘سے بھی نسخہ جات لیے ہیں۔ معجون الطین الرومی کے متعلق انطاکی نے لکھا ہے کہ میں نے اسے ثابت بن قرة کے حل التراجم میں موجود پایا ہے۔ اور ثابت بن قرة اس کی سند بقراط کی طرف کرتے ہیں لیکن میں نے اس معجون کا ذکر القرابا دین الرومی میں نہیں پایا۔
داؤد انطاکی اسی دور میں گزرے ہیں جس دور میں بازنطینی اطباء تیزی سے طبی مخطوطا ت کے ہمراہ یورپ کی طرف منتقل ہورہے تھے۔ اس دور سے کچھ ہی قبل آخری بڑے بازنطینی طبیب نکولائی اسکندرانی نے ضخیم قرابا دین مدون کی جس میں بازنطینی روایت سے مرہم عیسیٰ کے تین نسخے درج کیے۔ یہ اس قدر معروف تصنیف تھی کہ اس زمانے میں اس کے عربی میں تراجم بھی ہوئے۔ نکولائی کے نسخہ جات مشرقی روایت سے ہٹے ہوئے ہیں۔ اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ نکولائی کا ایک اہم ماخذ وہ قسطنطنیہ کی سرکاری فارمولریاں رہی ہوں جو یونانی اور رومی طب کے لیے مدون کی گئی تھیں۔ اور ہسپتالوں اور دواخانوں کے لیے ان کے نسخہ جات بطور معیار کے تھے۔ تاہم لاطینی طبی قرابا دینوں کے انبار میں ابھی انہیں تلاش نہیں کیا جا سکا۔
میری اس رائے کی تائید کہ قرابا دین رومی کے نام سے استنبول میں ایک سریانی طبی دستاویز لاطینی سے ترجمہ شدہ موجود تھی، اس امر سے بھی ہوتی ہے کہ ایران کے شہر مشہد کے کتب خانے سے آٹھ ورق پر مشتمل ایک فارسی میں ترجمہ شدہ دستاویز میرے علم میں آئی جس کا عربی نام’’بضاعة المبتدی۔ قرابا دین رومی‘‘ تھا۔ تحقیق پر مکمل مخطوطہ ترکی کی قومی لائبریری سے ترکی زبان میں ملا جس سے معلوم ہوا کہ یہ ’’قرابا دین رومی‘‘ دراصل استنبول کے سلطان محمود کے دور کے ایک بازنطینی مسلمان طبیب علی البرسوی الطبیب الرومی سے منسوب تصنیف ہے جو داؤد انطاکی سے چند دھائیوں بعد گزرا ہے۔ نسخے کی ضخامت 450 صفحات کے لگ بھگ ہےاور معلوم ہوتاہے کہ ایک قدیم رومی نسخے پر عرب اطباء کے کام کا اضافہ کیا گیا ہے ۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا علی البرسوی اور الطبیب الرومی ایک ہی شخص ہیں۔ اگر ایسا ہے تو انطاکی کے ’’عن الطبیب‘‘ کا کیا مطلب ہوا۔ اس طرح قرابا دین رومی میں مرہم عیسیٰ کے نسخے کے ذیل میں بھی ایک نسخہ ’’کسی طبیب ‘‘کا درج کیا گیا ہے۔ معلوم یہ ہوتاہے کہ علی البرسوی نے’’ طبیب الرومی‘‘ کی قرابا دین کا ترجمہ کیا اور اس میں اضافے کیے۔ بضاعة المبتدی اس اضافہ شدہ ترجمے کا نام ہے اور قرابا دین رومی ’’طبیب رومی‘‘کی اصل تصنیف ہے۔
داؤد انطاکی علی البرسوی سے چند دہائیاں قبل قرابا دین رومی کے حوالہ جات دیتا ہے اور اسے النجاشعة (یعنی جندی شاپور کے مسیحی سریانی اطباء سے جو زمانہ اسلام سے قبل اور معاً بعد گزرے ہیں) کے دور سے قبل کی قرار دیتا ہے۔ اور اس کے کچھ عرصہ بعد علی البرسوی نامی ایک نو مسلم لاطینی طبیب لاطینی اصطلاحات سے بھرپور اور نامانوس رومی اطباء کے بہت سے نسخہ جات پر مشتمل بضاعة المبتدی یعنی قرابا دین رومی لکھتا ہے۔ پھر عین اسی دور میں ویٹیکن سےAntidotorium romanovamکے نام سے بغیر مصنف کے نام کے ایک قرابا دین شائع ہوئی ہے جس میں موجود مرہم عیسیٰ کے دو نسخے علی البرسوی سے منسوب قرابا دین رومی سے بالکل مماثل ہیں۔
یہ توارد صاف ظاہر کرتے ہیں کہ کسی رومی طبیب کی ایک قرابا دین جس کے مصنف کا نام معلوم نہیں تھا۔ قسطنطنیہ کی اسلامی فتح کے وقت وہاں موجود تھی جس کے مشرق میں سریانی ،عربی، ترکی اور فارسی ترجمے ہوئے اور مغرب میں یہ صرف ویٹیکن سے ایک مرتبہ لاطینی میں اور ایک بار عوامی لاطینی میں شائع ہوئی۔
(باقی آئندہ)
ماشاء اللہ جی۔بہت ہی معلوماتی مضمون ہے