عائلی جھگڑوں کی ایک وجہ قوتِ برداشت میں کمی
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے عائلی جھگڑوں کی ایک وجہ قوتِ برداشت میں کمی بھی بتائی اور اس حوالہ سے افرادِ جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا :
’’آجکل یہاں بھی اور دنیا میں ہر جگہ میاں بیوی کے جھگڑوں کے معاملات میرے سامنے آتے رہتے ہیں ۔ جن میں مرد کا قصور بھی ہوتا ہے ۔نہ مرد میں برداشت کا وہ مادہ رہا ہے جو ایک مومن میں ہونا چاہئے نہ عورت برداشت کرتی ہے ۔ جیسا کہ میں پہلے بھی کئی مرتبہ اس طرف توجہ دلاتے ہوئے کہہ چکا ہوں کہ گو زیادہ تر قصور عموماً مردوں کا ہوتا ہے لیکن بعض ایسے معاملات ہوتے ہیں جن میں عورت یا لڑکی سراسر قصور وار ہوتی ہے ۔قصور دونوں طرف سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے رنجشیں پیدا ہوتی ہیں ،گھر اجڑتے ہیں ۔پس دونوں طرف کے لوگ اگر اپنے جذبات پر کنٹرول رکھیں اور تقویٰ دل میں قائم کرنے والے ہوں تو یہ مسائل کبھی پیدا نہ ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایسے لوگوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اگر تم دونوں کو ایک دوسرے کے عیب نظر آتے ہیں تو کئی باتیں ایسی بھی ہوں گی جو اچھی لگتی ہوں گی ۔ یہ نہیں کہ صرف ایک دوسرے میں عیب ہی عیب ہیں ؟ اگر ان اچھی باتوں کو سامنے رکھو اور قربانی کا پہلو اختیار کرو تو آپس میں پیار محبت اور صلح کی فضا پیدا ہو سکتی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کی گواہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسے اعلیٰ اخلاق کے ساتھ بیویوں سے حسنِ سلوک کرنے والا کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا ۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو نصیحت فرماتے ہیں تو صرف نصیحت نہیں فرماتے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اُسوہ سے بھی یہ ثابت کیا ہے ۔‘‘
(عائلی مسائل اور ان کا حل ،صفحہ 130تا 131)
٭…٭…٭