مجلس خدام الاحمدیہ آسٹریلیا کی نیشنل عاملہ و قائدین مجالس کی امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے (آن لائن) ملاقات
12 ستمبر 2020؍، بوقت رات 9 بجے ، بمقام خلافت ہال ، مسجد بیت الھدیٰ، Sydney
(وقاص احمد۔ صدر مجلس خدام الاحمدیہ آسٹریلیا)
نیشنل عاملہ مجلس خدام الاحمدیہ آسٹریلیا کی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے آخری ملاقات دو سال قبل ہوئی تھی۔ جیسے ہی ہمیں اس آن لائن ملاقات کی منطوری ملی تب سے خوشی کے ساتھ ساتھ ایک ذمہ داری کا احساس طاری ہونے لگا۔ خلیفۃ المسیح سے ملاقا ت کرنا اور اپنی کارکردگی کی رپورٹ پیش کرنا ہمیشہ باعث عزت و صد افتخار ہوتا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی یہ خیال بھی ذہن میں اٹھتا ہے کہ کیا ہم اس لائق ہیں ؟اور کیا ہم نے اپنی ذمہ داریاں کما حقہ ادا کی ہیں؟
جیسے ہی 9بجے سکرین پر پیارے آقا کا مسکراتا ہوا نورانی چہرہ نمودار ہوا تو سب ممبران نے کھڑے ہو کر سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا استقبال کیا جس پر حضور اقدس نے پُر شفقت سلام کیا اور سب کو تشریف رکھنے کا فرمایا۔ حضور انور کی آمد کے ساتھ ہی ساری فکر اور گھبراہٹ کی کیفیت دور ہو گئی۔
کورونا وائرس نے جہاں دنیا میں لوگوں کو اپنی اپنی جگہ پر محدود کر دیا ہے وہیں خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کے لئے پہلے سے ہی ایسے ذرائع پیدا کر دیے کہ آج ہم دس ہزار میل دور اپنے ملک میں بیٹھے ہوئے خلیفۃ المسیح سے ان کے دفتر میں براہ راست ملاقات کا شرف حاصل کر رہے ہیں۔ 2020ء وہ سال تھا جس میں تمام افراد جماعت آسٹریلیا یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ شائد اس سال حضور انور آسٹریلیا تشریف لائیں۔ حضور انور کا آخری دورہ 2013ء میں ہوا تھا اور اس سے قبل 2006ء میں حضور آسٹریلیا تشریف لائے تھے۔ آسٹریلیا میں ایسے بےشمار احمدی ہیں جن کی کبھی حضور انور سے ملاقات نہیں ہوئی۔ گو کہ خلیفۃ المسیح اس سال بنفس نفیس آسٹریلیا تشریف نہیں لائے لیکن خدا تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس آن لائن ملاقات کے ذریعے سب خدام و اطفال کی یہی کیفیت تھی گویا حضور انور ہمارے درمیان ہی موجود ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے 30نیشنل عاملہ ممبرز اور 12 قائدین مجالس کو اس ملاقات میں شامل ہونے کی سعادت حاصل ہوئی۔ کورونا وائرس کی حدبندیوں کے باعث صرف Sydneyاور Canberraکے قائدین اس بابرکت و تاریخی مجلس میں شامل ہو سکے۔ ملاقات ایک گھنٹہ بیس منٹ جاری رہی جس میں ممبران نیشنل عاملہ و قائدین مجالس کو پیارے آقا کے سامنے اپنا تعارف پیش کرنےکی سعادت نصیب ہوئی۔ حضور انور نے ممبران نیشنل عاملہ سے فرداً فرداً رپورٹس کا جائزہ لیا اور قیمتی نصائح سے نوازا۔ شعبہ تعلیم کے متعلق نصیحت کرتے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ سب سے پہلے تعلیمی نصاب اور امتحان مرکزی عاملہ، قائدین اور ان کی عاملہ کو مکمل کرنا چاہیے اور پھر امید رکھ سکتے ہیں کہ دوسرے خدام بھی اس کو مکمل کریں گے۔ اسی طرح تربیتی امور کی طرف توجہ دلاتے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ خدام کو تربیت کے جو دوسرے معاملات ہیں ان کے بارے میں بھی توجہ دلاتے رہیں جیسے غلط قسم کے ٹیلی ویژن پروگرام نہ دیکھیں، غلط قسم کی دوستیاں نہ کریں اور شادی شدہ لوگ اپنی بیویوں سے حسن سلوک کریں۔ اور اس بات کا خیال کریں کہ طلاقیں کم سے کم ہوں ، گھر کی لڑائیاں کم سے کم ہوں اورعاملہ ممبران اپنا خاص نمونہ دکھائیں۔ خدام کو یہ بھی تلقین کریں کہ ادھر ادھر شادیاں کرنے کی بجائے شادیاں احمدیوں میں کریں نیز معاشرے میں پھیلی ہوئیں مختلف برائیوں سے کیسے بچنا ہے یہ بھی آپ کے تربیتی پروگرام کا حصہ ہونا چاہیے۔ اگر انسان نماز صحیح طرح پڑھ لے اور اللہ تعالیٰ کی خاطر پڑھے تو بہت ساری برائیاں دور ہو جاتیں ہیں۔ نمازوں کی طرف توجہ دلانے کے ساتھ ساتھ تربیت کے دوسرے پروگرام بھی مرتب کریں جس میں خدام کو آگاہ کریں کہ اللہ تعالیٰ ہم سے کیا چاہتا ہے۔
تربیت اولاد کے سوال کے جواب میں حضور انور نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ کے بیٹے نے پوچھا کہ کیا آپ کو مجھ سے محبت ہے ؟تو آپ نے کہا ہاں۔ اس کے بعد آپ کے بیٹے نے پوچھا کہ کیا آپ کو اللہ سے بھی محبت ہے؟ آپ نے کہا ہاں۔ تو بیٹے نے کہا یہ کس طرح ممکن ہے کہ ایک دل میں دو محبتیں اکٹھی ہو جائیں؟ آپ نے کہا محبتوں کا اپنا معیار ہوتا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کی محبت کا سوال آئے گا تو اس کی محبت سب پر غالب آجائے گی اور تمہاری محبت ثانوی ہو جائے گی۔ اولاد کی محبت بیشک ہو لیکن اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق چلنا ہے۔ اگر اولاد غلط کام کر رہی ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف چل رہی ہے اور ہم یہ کہیں کہ اولاد کی محبت کی وجہ سے میں انہیں کچھ نہ کہوں ، یہ غلط ہے۔ بچپن سے بچے کے دل میں ڈالیں کہ تمہارے سے مجھے محبت و تعلق ہے لیکن میں اللہ تعالیٰ سے تمہارے سے زیادہ محبت کرتا ہوں۔ اس لئے بہرحال تمہیں مجھ سے محبت حاصل کرنے کے لئے اللہ کے حکموں پر چلنا ہو گا اور اس سے محبت کرنی ہو گی ۔
ملاقات کے بعد تمام شاملین میں ایک منفرد قسم کا ولولہ دکھائی دیا اور سب نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے ایک دوسرے کو مبارک باد دی اور ساتھ ہی حضور انور کی ہدایات اور نصائح کی روشنی میں اپنے نفس اور خدمت کو بہتر بنانے کی طرف متوجہ ہوئے۔ سب کے لبوں پہ ایک ہی بات تھی کہ اس جیسی بابرکت ملاقات بار بار ہو نی چاہیے کیوں کہ خلیفۃ المسیح کے ساتھ بیتایا ہوا ایک ایک لمحہ بھی ہماری روحانی ترقی اور حوصلہ افزائی کا موجب بنتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمارے پیارے حضور کو صحت وسلامتی والی لمبی زندگی عطاء فرمائے اور خلیفۃ المسیح کے سائے تلے اسلام اور احمدیت کو عالمگیر ترقیات سے نوازے۔ آمین