دورِ اسیری کے متعلق حضور انور کی کچھ یادیں
سوال:ایک اور مربی صاحب نے اس ملاقات میں حضور انور کی خدمت اقدس میں عرض کیا حضور کو اسیر راہ مولیٰ ہونے کا موقع ملا ہے، اس اسیری کے متعلق اگر حضور کچھ فرمائیں تو نوازش ہو گی ؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس کے جواب میں فرمایا:
جواب: کیا فرماؤں ؟مجھے تو اسیر راہ مولیٰ کے طور پر پتہ ہی نہیں لگا کہ میری اسیری کے دن کس طرح گزر گئے؟ اللہ کے فضلوں کو ہی دیکھتا رہا۔ گرمی کے دن تھے، اللہ تعالیٰ گرمی کو ٹھنڈ میں بدل دیتا تھا۔ بڑے آرام سے جیل میں بیٹھے رہتے تھے۔ اور سلاخوں کے پیچھے رہتے تھے، کوئی فکرو فاقہ نہیں تھا۔ دل میں یہ خیال تھا کہ جو دفعہ مجھ پہ لگی ہوئی ہے اس کی سزا یا عمر قید ہے یا پھانسی ہے، ان دونوں میں سے کچھ تو مجھے ملنا ہے۔ اس لیے میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے ہی مانگو اور اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کی کوشش کرو۔ باقی جماعت کی خاطراگر سزا ملنی ہے تو یہ تو بڑی برکت کی بات ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ اللہ تعالیٰ نے دسویں، گیارھویں، بارھویں دن مجھے جیل سے باہر نکال دیا۔ تو اس سے زیادہ میں کیا کہوں۔ میں نے کوئی بڑا تیر مارا؟ میں نےتو وہاں کچھ بھی نہیں کیا۔