حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

حقیقی مومن ہر طرح کے نقصان سے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرتے ہوئے کامیاب ہو کر نکلتا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ 2؍ اکتوبر 2015ءمیں فرمایا:

وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَ نْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ۔ الَّذِیْنَ اِذَا ٓ اَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْا اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّـا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ (البقرۃ: 156۔ 157)

ان آیات کا ترجمہ یہ ہے کہ ہم ضرور تمہیں کچھ خوف اور کچھ بھوک اور کچھ اموال اور جانوں اور پھلوں کے نقصان کے ذریعہ آزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دے۔ ان لوگوں کو جن پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ کہتے ہیں ہم یقینا ًاللہ ہی کے ہیں اور ہم یقینا اُسی کی طرف لَوٹ کر جانے والے ہیں۔ ان آیات میں مومنوں کی ان خصوصیات کا ذکر کیا گیا ہے جو وہ مشکلات اور مصائب یا کسی بھی قسم کے نقصان کے ہونے پر دکھاتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایک حقیقی مومن کا اسی وقت پتا چلتا ہے جب وہ ان خصوصیات کا حامل بنے۔ مومنین کو کبھی تو ذاتی طور پر نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کبھی جماعتی طور پر نقصان ہوتا ہے لیکن حقیقی مومن ہر طرح کے نقصان سے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرتے ہوئے کامیاب ہو کر نکلتا ہے اور اسے نکلنا چاہئے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button