امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے (آن لائن) ملاقات پر ممبران مجلس اطفال الاحمدیہ برطانیہ کے تأثرات
اطفال کو حضور انور سے سوالات پوچھنے کی سعادت نصیب ہوئی اور یوں پوری دنیا کو حضور انور کے ارشاد فرمودہ قیمتی موتیوں سے مستفید ہونے کا موقع ملا
(رپورٹ: لبید مرزا۔ مجلس اطفال الاحمدیہ یوکے)
اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجلس اطفال الاحمدیہ یوکےکو یہ سعادت نصیب ہوئی کہ 13 سے 15 سال کے اطفال کو پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ ا للہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے تین آن لائن ملاقاتیں کرنے کی توفیق ملی۔
ان تین ملاقاتوں کے سلسلہ کی پہلی ملاقات 24؍اپریل 2021ء کو بیت الفتوح، لندن میں منعقد ہوئی، دوسری ملاقات مورخہ 25؍اپریل کو دارالبرکات Birmingham میں ہوئی۔ جبکہ تیسری ملاقات یکم مئی 2021ء کو Manchester میں منعقد ہوئی۔
یہ اطفال کی دیرینہ خواہش تھی کہ وہ اپنے محبوب خلیفہ سے ملاقات کریں۔ وبائی حالات کی وجہ سے انہیں اپنے پیارے آقا سے ظاہری طور پر ملنے یاآپ کی اقتدا میں نماز ادا کیے ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اس لیے فطرتی طور پر، ان کے جذبات نہایت پُر جوش تھے اور خوشی کی کوئی انتہا نہ تھی۔ ساتھ ہی ایک طرح کی گھبراہٹ بھی تھی کہ ملاقات کے سب معاملات بطریق احسن طے پا جائیں اور حضور انور کے ساتھ آن لائن ملاقات نہ صرف تکنیکی طور پر ٹھیک رہے بلکہ ہم حضور انور کی پاک صحبت سے بہترین رنگ میں فیض اٹھانے والے ہوں۔
اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایک طفل عزیزم صائم نعیم جس کا تعلق مسجد فضل ریجن سے ہے، نے بیت الفتوح میں منعقد ہونے والی ملاقات کے بارے میں بتایا کہ ملاقات سے قبل وہ جذبات سے مغلوب تھا۔ اس نے بتایا کہ میں بےحد خوش تھا اور کچھ گھبراہت بھی تھی کیونکہ ایک لمبے عرصہ سے میں نے ملاقات کی سعادت نہیں پائی تھی۔
ایک دوسرے طفل عزیزم کاشف علی نے کہا کہ اسے خوب اچھی طرح معلوم ہے کہ حضرت خلیفۃ المسیح سے ملاقات کس قدر اہم ہوتی ہے اور بتایا کہ اس نے اس بات کو یقینی بنایا کہ وہ بہترین لباس زیب تن کرے اور بہترین طریق سے ملاقات میں شامل ہو۔
ایک اور طفل نے حضور انور سے ملاقاتوں کی اہمیت کے بارے میں ایک اہم بات کا یوں اظہار کیا کہ جب بھی دنیا میں کہیں بھی اطفال کو پیارے آقا کے ساتھ ملاقات کا موقع نصیب ہو تو انہیں خود کو بہت خوش نصیب سمجھنا چاہیے کیونکہ ہر کسی کو ایسا موقع میسر نہیں آتا۔
اس ملاقات سے قبل کافی گھبراہٹ کی کیفیت تھی لیکن جونہی ملاقات کا آغاز ہوا تو ایک خوشی کی لہر دوڑ گئی اور حضور انور سے ملاقاتوں کی پرانی یادیں تازہ ہونے لگیں۔
عزیزم محمد احمد باجوہ جس کا تعلق ناصر ریجن سے ہے، نے سارے پروگرام سے بہت لطف اٹھایا اور بتایا کہ میں بے حد خوش تھا کہ حضرت خلیفۃ المسیح کی موجودگی میں ملاقات کی سعادت نصیب ہوئی اگرچہ یہ ملاقات آن لائن تھی کیونکہ حضور انور سے روبرو ملاقات میں ایک خواب کا سا سما ں ہوتا ہے۔
ایک طفل حضور انور سے ملاقات پر بے حد خوش تھا اور ہمارے پیارے خلیفہ کی صحت کے لیے دعا گو تھا۔ اس نے بتایا کہ اگرچہ ہم نے کبھی حضور انور سے ذاتی ملاقات نہیں کی، لیکن آج کا پروگرام بہت اہمیت کا حامل تھا کیونکہ مجھے اپنے خلیفہ سے ملاقات کا موقع ملا ہے۔
عزیزم خاقان محمود نے بتایا کہ وہ اس ملاقات کے لیے بے حد خوش تھا اور اس کی تیاری کے سلسلہ میں اس نے ایک سوال بھی تیار کیا تھا مگر گھبراہٹ کی وجہ سے وہ سوال کرنا بھول گیا۔ اس نے کہاکہ میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے پیارے حضور سے ملاقات کی سعادت ملی ہے۔
عزیزم جاذب احمد بیت السبحان ریجن کا ایک طفل ہے جس کو بیت الفتوح میں منعقد ہونے والے اس پروگرام میں تلاوت کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ اس کی خوشی کی انتہا نہ رہی جب حضور انور نے اس کو چند پر شفقت الفاظ سے نوازا۔ اس نے بتایا کہ میں گھبراہٹ کا شکار تھا، مگر حضور انور نے مجھ سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ میں نے بہت اچھی تلاوت کی ہے اور مجھے انٹرنیشنل معیار کے پروگرامز کے لیے بھی تیاری کرنی چاہیے۔ ان الفاظ نے میری خوب ہمت بڑھائی ہے۔ اس نے مزید بتایا کہ اس کلاس سے اس نے بہت کچھ سیکھا ہے اور آج کا تجربہ اس کے لیے سعادت مندی اور ساری زندگی کے لیے یادگار ہے۔
عزیزم عدیل طاہر جس کا تعلق بیت السبحان سے ہے، کے پاس خوشی سے الفاظ نہیں تھے جب اس کو پتہ چلا کہ اس کو حضور انور کے سامنے کچھ پیش کرنے کے لیے منتخب کیا گیاہے۔ اس نے بتایا کہ جب مجھے پتہ چلا کہ مجھے حدیث پڑھنے کے لیے منتخب کیا گیاہے تو میری خوشی کی انتہا نہ رہی۔ کئی سالوں سے میں نے حضور انور کو بالمشافہ نہ دیکھا تھا تو ایسی کیفیت تھی جس کو کسی دوسری چیز سے تشبیہ نہیں دی جا سکتی۔
عزیزم معید احمد خان (عمر 14 سال ) جس کا تعلق شریف ریجن سے ہے، سے پوچھا گیا کہ آج کے پروگرام میں اس کے لیے کیا غیر معمولی چیز تھی تو اس نے کہا کہ جب میں نے حضور انور سے اپنا سوال پوچھا کہ آپ کو پاکستان کے حوالہ سے کیا یاد آتا ہے تو میرا خیال ہے کہ آپ افسردہ ہو گئے تھے کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ آپ پاکستان کو یاد کرتے ہیں۔ یہ میرے لیے نہایت غیر معمولی بات تھی۔
ایک طفل جس کو مسجد دارالبرکات میں،حضور انور کے سامنے حدیث کا ترجمہ پیش کرنے کی سعادت نصیب ہوئی تھی، نے اپنی تیاری کے بارے میں بتایا کہ میں نے ہر روز اس کو پڑھنے کی مشق کی۔ اس نے بتایا کہ حضور انور کو براہِ راست سننا اور آپ کی نصائح کو سننا اس ملاقات کا سب سے اچھا پہلو تھا۔
وبائی حالات کے پیش نظر اس ملاقات کی خاطر کئی اضافی ایسے انتظامات بھی کرنے پڑے جو عموماً نہیں کرنے پڑتے جیسے کووڈ کا ٹیسٹ، آپس کا فاصلہ، بیٹھنے کے لیے کرسیوں کا انتظام، باتھ روم کی خاص صفائی وغیرہ۔ مزید برآں دیگر سہولیات بھی فراہم کی گئیں ۔ الحمدللہ
عزیزم آشام الحق، جو ایک طفل ہے، کو دیکھا گیا کہ وہ اس پروگرام کی جگہ کو محفوظ بنانے کے انتظامات کے حوالہ سے بہت خوش تھا۔ اس نے بتایا کہ انتظامات بہت اچھے تھے، آپس کا فاصلہ بہت مناسب تھا، پروگرام میں ایک دوسرے سے بات کرنے کی بہت سہولت تھی اور اس دوران ہر کوئی بہت شفقت اور محبت سے پیش آرہا تھا۔ ایک دوسرے کی بات سننا آسان تھا اور ہجوم کی کوئی صورت نہ تھی۔
پہلی دو ملاقاتوں میں 28 سے زائد اطفال کو حضور انور سے سوالات پوچھنے کی سعادت نصیب ہوئی اور یوں پوری دنیا کو حضور انور کے ارشاد فرمودہ قیمتی موتیوں سے مستفید ہونے کا موقع ملا۔
مجلس اطفال الاحمدیہ مانچسٹر کی ملاقات
تیسری ملاقات میں مجلس اطفال الاحمدیہ Northکے 77 اطفال نے دارالامن مانچسٹر میں اپنے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کی سعادت حاصل کی۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جس کے بعد اطفال کو حضورِ انور سے براہ راست بات کرنے کا موقع ملا۔ چنانچہ اطفال نے حضورِ انور سے متفرق امور کے بارے میں سوالات کیے اور ان کے جوابات حاصل کرکے راہنمائی حاصل کی۔
چند اطفال کی گھبراہٹ عیاں تھی جبکہ عمومی طور پر سب اطفال بے حد خوش تھےا ور اس تاریخی موقع پر شرکت پر اپنے تئیں سعادت مند سمجھ رہے تھے۔
عزیزم فواد حفیظ (عمر 14 سال) جس کا تعلق Hartlepool قیادت سے تھا، نے بتایا کہ کس طرح اس نے حضور انور کے ساتھ اس ملاقات میں تلاوت کا ترجمہ پڑھنے کی تیاری کی۔ عزیزم نے بتایا کہ اس کے لیے حضور انور کی مسکراہٹ ہی سب کچھ ہے۔ اور مزید بتایا کہ سوالات کے جواب دیتے ہوئے حضور انور بہت کشادہ خیال ہیں۔
عزیزم ذیشان اکبر جو Scotland جماعت سے سینکڑوں میل سفر کرکے یہاں پہنچا تھا، نے بتایاکہ وہ (حضور انور کے سامنے تلاوت کرتے ہوئے) کچھ گھبرایا ہواتھا۔ تلاوت کے بعد وہ پُر سکون ہو گیا اور اس ملاقات سے لطف اٹھایا۔ اس نے بتایا کہ اس ملاقات کے لیے بہت تیاری کرنی پڑی اور یہ بھی کہ بہت سے جامعہ کے اساتذہ اور طلباء نے اس تلاوت کی تیاری میں مد د کی ہے۔
عزیزم محمود ابراہیم جس کا تعلق Yorkshire سے ہے، نے بتایا کہ کس طرح وہ اس ملاقات کے لیے دن گن رہا تھا۔ اس نے ہمیں بتایا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ وہ حضور انور کے ساتھ کسی کلاس میں شامل ہو رہا ہے۔
عزیزم فارس احمد جس کا تعلق West Midlandریجن سے ہے، حضور انور سے ملاقات کی سعادت پر پھولے نہیں سماتا تھا۔ اس کا نام Birmingham کی اس کلاس کے شاملین میں نہیں تھا اور اسے اس بات نے افسردہ کر دیا تھا مگر اس کی خوشی کی انتہا نہ رہی جب اسے پتہ چلا کہ Manchester کی مسجد میں منعقد ہونے والی ملاقات میں کچھ کشائش میسر ہونے کی وجہ سے شامل ہو سکے گا۔
عزیزم حارث جبرائیل جس کا تعلق Manchester Westسے ہے، نے بتایا کہ یہ ملاقات نہایت دلچسپ اور علمی تھی۔ اس نے بتایا کہ اس ملاقات سے چند لمحات قبل، میں بہت گھبرایا ہوا تھا تاہم ایسا خوش قسمتی کا موقع زندگی میں کبھی کبھار ملتا ہے۔
عزیزم ناصر احمد جس کا تعلق Scotland سے ہے، نے خود کو شاملین کلاس میں سے ہونے پر اپنی خوش قسمتی کا اظہار کیا۔ دارالامن تک پہنچنے میں اسے تین گھنٹے کا وقت لگا اور اسے نماز فجر کے بعد نکلنا پڑا۔ عزیزم ناصر احمد کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے سامنے نظم پڑھنے کا موقع ملا، اس نے بتایا کہ جب اسے پتہ چلا کہ اسے نظم پڑھنے کے لیے چنا گیا ہے تو اس نے نظم کی خوب مشق کی اور ہر روز سکول کے بعد اس کی مشق کرتا تھا۔
اس ملاقات کی تیاری کے سلسلہ میں، ایک مرتبہ پھر جملہ شاملین کی صحت اور حفاظت اولین ترجیح تھی۔ اس لیے ہر طفل کا ٹیسٹ کیا گیا تھا اور جملہ حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل کیا گیا تھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بھی یہی ہدایت تھی۔
ان تینوں ملاقاتوں کے افضال اور برکتیں محض ان 270 اطفال تک ہی محدود نہ تھیں جو ان میں شامل ہوئے بلکہ حضور انور کی ہدایات اور راہنمائی کے قیمتی موتی جن سے آپ نے اطفال کو نوازا اور جو وقت آپ نے اطفال کے ساتھ گزارا اور ان اطفال سے براہ راست مخاطب ہوکر ان کی تربیت فرمائی، یہ قیمتی موتی یوکے بھر کے اطفال کے لیے لائحہ عمل ہیں اور ہم سب کو حضور کی ہدایات پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔
حضور انور نے جن معاملات پر راہنمائی عطا فرمائی وہ اس قدر وسیع تھے کہ ان میں ایسے موضوعات جن میں دہریت سے کیسےنپٹا جائے، ایک طفل کی روزمرہ مصروفیت کیا ہونی چاہیے، کھیل کے مسائل کو کیسا سلجھایا جائے، کون سی کتابیں پڑھی جائیں، حفظ کیسے کیا جائے اور قرآ ن کریم کے کن حصوں کو حفظ کیا جائے وغیرہ شامل تھے۔
135؍اطفال بیت الفتوح کی ملاقات میں شامل ہوئے اور58؍اطفال دارالبرکات کی ملاقات اور77؍اطفال دارالامن کی ملاقات میں شامل ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اطفال روحانی طور پر خوب ترو تازہ تھے اور عہد و پیمان کر رہے تھے کہ وہ اپنی اخلاقی اور روحانی حالتوںمیں بہتری پیدا کریں گے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اطفال کو خلافت کے حقیقی جاںنثار بننے کی توفیق عطا فرمائے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی گرانقدر راہنمائی کوسمجھنے والے ہوں اور اس پر عمل کرنے والے ہوں اور حضور انور کی بیان فرمودہ راہنمائی ہر طفل اور خادم کی روزمرہ زندگی کا حصہ بن جائے۔ آمین
٭…٭…٭