کلام امام الزّماں علیہ الصلوٰۃ والسلام
مسلمانوں اور ہندوئوں اور عیسائیوں تینوں قوموں کی اصلاح منظور ہے
ہوشیار رہو اور اپنے تئیں صرف ظاہری صورت اسلام سے دھوکا مت دو ۔ اورخدا کی کلام کو غور سے پڑھو کہ وہ تم سے کیا چاہتا ہے وہ وہی امر تم سے چاہتا ہے جس کے بارہ میں سورہ فاتحہ میں تمہیں دعا سکھلائی گئی ہے یعنی یہ دعا کہ
اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ۔صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ (الفاتحہ:6-7)
پس جبکہ خدا تمہیں یہ تاکید کرتا ہے کہ پنجوقت یہ دعا کرو کہ وہ نعمتیں جو نبیوں اور رسولوں کے پاس ہیں وہ تمہیں بھی ملیں پس تم بغیر نبیوں اور رسولوں کے ذریعہ کے وہ نعمتیں کیونکر پاسکتے ہو ۔ لہٰذا ضرور ہوا کہ تمہیں یقین اور محبت کے مرتبہ پر پہنچانے کے لئے خدا کے انبیاء وقتاً بعد وقتٍ آتے رہیں جن سے تم وہ نعمتیں پائو۔ اب کیا تم خدا تعالیٰ کا مقابلہ کرو گے اور اس کے قدیم قانون کو توڑ دوگے ؟ کیا نطفہ کہہ سکتا ہے کہ میں باپ کے ذریعہ سے پیدا ہونا نہیں چاہتا تھا ؟ کیا کان کہہ سکتے ہیں کہ ہم ہوا کے ذریعہ سے آواز کوسننا نہیں چاہتے؟ اس سے بڑھ کر اور کیا نادانی ہوگی کہ خدا تعالیٰ کے قدیم قانون پر حملہ ہو۔
اخیر پر یہ بھی واضح ہو کہ میرا اس زمانہ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے آنا محض مسلمانوں کی اصلاح کے لئے ہی نہیںہے بلکہ مسلمانوں اور ہندوئوں اور عیسائیوں تینوں قوموں کی اصلاح منظور ہے۔ اور جیسا کہ خدا نے مجھے مسلمانوں اور عیسائیوں کے لئے مسیح موعود کرکے بھیجا ہے ایسا ہی میں ہندوئوں کیلئے بطو ر اوتار کے ہوں اور میں عرصہ بیس برس سے یا کچھ زیادہ برسوں سے اِس بات کو شہرت دے رہا ہوں کہ میں ان گناہوں کے دور کرنے کے لئے جن سے زمین پر ہوگئی ہے جیسا کہ مسیح ابن مریم کے رنگ میں ہوں ایسا ہی راجہ کرشن کے رنگ میں بھی ہوں جو ہندو مذہب کے تمام اوتاروں میں سے ایک بڑا اوتار تھا۔ یا یوں کہنا چاہئے کہ روحانی حقیقت کے رُو سے مَیں وہی ہوں۔ یہ میرے خیال اور قیاس سے نہیں ہے بلکہ وہ خدا جو زمین و آسمان کا خدا ہے اُس نے یہ میرے پر ظاہر کیا ہے۔ اور نہ ایک دفعہ بلکہ کئی دفعہ مجھے بتلایا ہے کہ تُو ہندوئوں کے لئے کرشن اور مسلمانوں اور عیسائیوں کے لئے مسیح موعود ہے ۔ مَیں جانتا ہوں کہ جاہل مسلمان اس کو سن کر فی الفور یہ کہیں گے کہ ایک کافر کا نام اپنے اوپرلے کر کفر کو صریح طور پر قبول کیا ہے ۔لیکن یہ خدا کی وحی ہے جس کے اظہار کے بغیر میں رہ نہیں سکتا اور آج یہ پہلا دن ہے کہ ایسے بڑے مجمع میں اس بات کو میں پیش کرتا ہوں کیونکہ جو لوگ خدا کی طرف سے ہوتے ہیں وہ کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈرتے ۔
اب واضح ہو کہ راجہ کرشن جیسا کہ میرے پر ظاہر کیا گیا ہے درحقیقت ایک ایسا کامل انسان تھا جس کی نظیر ہندوئوں کے کسی رشی اور اوتار میں نہیں پائی جاتی اور اپنے وقت کا اوتار یعنی نبی تھا جس پر خدا کی طرف سے روح القدس اُترتا تھا۔ وہ خدا کی طرف سے فتح مند اور با اقبال تھا ۔ جس نے آریہ ورت کی زمین کو پاپ سے صاف کیا ۔ وہ اپنے زمانہ کا درحقیقت نبی تھا جس کی تعلیم کو پیچھے سے بہت باتوں میں بگاڑ دیا گیا۔ وہ خدا کی محبت سے پُر تھا اور نیکی سے دوستی اورشرّ سے دشمنی رکھتا تھا۔ خدا کا وعدہ تھا کہ آخری زمانہ میں اس کا بروز یعنی اوتار پیدا کرے سو یہ وعدہ میرے ظہور سے پورا ہوا۔
(لیکچر سیالکوٹ، روحانی خزائن جلد 20صفحہ 227۔229)
٭…٭…٭