تین مساجد کا افتتاح اور تقریب آمین
ڈاکٹر نصیراحمد طاہر ،نیوپورٹ سائوتھ ویلز ،یوکے سے تحریر کرتے ہیں:
26؍جولائی 2021ءکو آن لائن شائع ہونے والی نمائندہ الفضل انٹرنیشنل سیرالیون کی ارسال کردہ رپورٹ پڑھی۔ماشاءاللہ بہت مبارک رپورٹ ہے، BOریجن تین مساجد کا افتتاح اور چار بچوں کی ایک آمین کی تقریب۔دونوں ہی اللہ تعالیٰ کے مقربین کے افعال ہیں، اور اسی کے فضل سے توفیق ملی ہے۔مبارک کے مستحق ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے گھربنانے کےلیے قربانیاں دیں، جو حضرت ابراہیم ؑسے ملے، اور یقیناً وہ لوگ اگلے نصیبوں کے وارث بھی بنائے جائیں گے اور ان کی اولاد بھی ان شاءاللہ، نیکی میں آگے ہی آگے رہے گی ۔ یقیناً انہوں نےدعا کی ہوگی:
رَبِّ اجۡعَلۡنِیۡ مُقِیۡمَ الصَّلٰوۃِ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ ٭ۖ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلۡ دُعَآءِِ۔
(ابراھیم:41)
اے میرے ربّ! مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری نسلوں کو بھی۔ اے ہمارے ربّ! اور میری دعا قبول کر۔
یہ دو خبریں ایک ساتھ ہونے پہ اکثر لوگوں کے ذہن میں یہ بات آئی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ کا جماعت احمدیہ سے پیار اور مقربین کی جماعت ہونے کی ہر خبر اس کے مزید افضال کے حصول کا عندیہ ہی ہے۔ یہ اللہ جل شانہ کا جماعت احمدیہ مسلمہ کے نصیب میں کیا ایک اعلیٰ انعام ہے۔
دنیا میں یہ دونوں بے لوث خدمات جماعت احمدیہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سلام مہدی الزمان کو پہنچانے، پر نبیﷺکےسفیر بننے سے نصیب میں ملی ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا گھر، اللہ تعالیٰ کا ہی ہو، جو سب کےلیے کھلا ہو،کسی مخصوص طبقہ کی شرط نہ ہو، گویا بندے کی جاگیر نہیں۔ اللہ تعالیٰ خود اپنے گھر جس کو چاہے بلائے، بندوں کی پابندیوں سے آزاد ہواور دوسری نصیب کی نیکی، یہ کہ خداتعالیٰ نے اپنے کلام قرآن کریم کی جو حفاظت کا ذمہ خود لیا ہے، اور اللہ تعالیٰ نے اس حفاظت کےلیے جماعت احمدیہ مسلمہ کا ہی نصیب بلند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی شفقت ہی ہم کو قرآن کریم تمام دنیا میں پھیلانے میں مدد گار ہے، وہ ہماری مدد کرتا ہے، اور جماعت احمدیہ مسلمہ کے ذریعہ ہی اس نے تمام دنیا میں ان کی ضرورت کے تراجم بے لوث ، قرآنی معارف بےلوث، سکھانے کےلیے استاد بے لوث، قرآن سرچ انجن بے لوث، اور بہت سی قرآنی خدمات بے لوث فراہم کرنے کی توفیق دی ہے الحمدللہ ثم الحمدللہ۔
یہ نیکی اسی کا فضل و انعام ہے۔بالمقابل پانچ درجن مسلم کہلانے والے امیر ترین ممالک کے ،اور ڈھائی ارب خود کو مسلمان کہلانے والوں ( ہم پہ نکتہ چیں) کے نصیب میں یہ نیکی نہیں کی۔مسجدیں ایسے لوگ بناتے ہیں، جو جنت میں اپنا محل چاہتے ہیں، وہ دنیا میں، بنی بنائی مسجدوں (اللہ کے گھروں) کے نہ مالک بنتے ہیں، اور نہ اپنی انا کے لیے، زمینی خدا بن کر مسمار کرتے ہیں، وہ مساجد میں الٰہی حکم
خُذُوْا زِيْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ(الاعراف:32)
پرعمل کرتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کو سب جگہوں سے زیادہ محبوب مساجد ہیں اور سب سے زیادہ ناپسندیدہ جگہیں بازار ہیں۔(مسلم)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ مساجد زمین میں اللہ تعالیٰ کے گھر ہیں،یہ آسمان والوں کے لیے ایسے چمکتے ہیں جیسا کہ زمین والوں کے لیے آسمان کے ستارے چمکتے ہیں۔(طبرانی)
مساجد کی زینت اور ان میں آنے والوں کےلیے اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ہدایت فرمائی ہے۔ اور وہی ہدایت اور حضرت ابراہیم ؑکی دعائیں کرتے حضرت آدم علیہ السلام کی دعا کرتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہ درود بھیجتے ہوئے، اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت مسیح موعود علیہ السلام، اور خلفاء کی ہدایات و ارشادات پر عمل کرتے ہوئے احمدی مساجد کا حق ادا کرتے اور ان میں عبادات بجا لاتے ہیں۔
گو اس خبر میں آمین کی تقریب کا ذکر ہے۔ یقیناً آمین کی تقریب کلام اللہ کی تعلیم کی شروعات ہی ہے، اور یہی لوگ ان شاءاللہ بڑے ہو کر مزید بہت سے بچوں اور لوگوں کو قرآن کریم کا علم سکھائیں گے، اور اللہ تعالیٰ کے افضال سمیٹیں گے اور ان افضال کو پھیلانے والے بھی ہوںگے، اور حبل اللہ کو تھامتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے عطا کیے ہمارے نصیب قرآن کریم کی اشاعت کا حصہ ہوںگے ، ان شاءاللہ۔
نیک تمناؤں اور دعائوں کے ساتھ
٭…٭…٭