سالانہ اجتماع مجلس انصاراللہ برطانیہ کے اختتامی اجلاس سے حضورِ انور کا خطاب، اجتماع کی مختصر رپورٹ
انصار اللہ کو ’نحنُ انصاراللہ‘ کے حقیقی معانی کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے
حضورِ انور کےخطاب سےایم ٹی اے سٹوڈیوز اسلام آباد کا بابرکت افتتاح
(اسلام آباد، 12؍ ستمبر 2021ء) امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ الودود بنصرہ العزیز نے اسلام آباد ٹلفورڈ میں واقع ایم ٹی اے سٹوڈیوز سے مجلس انصاراللہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع منعقدہ11 و 12؍ ستمبر 2021ء سے براہِ راست اختتامی خطاب فرمایا۔ یہ بصیرت افروز خطاب ایم ٹی اے کے مواصلاتی رابطوں کے توسّط سے پوری دنیا میں دیکھا اور سنا گیا۔
یاد رہے کہ آج حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اسلام آباد میں نوتعمیر شدہ ایم ٹی اے سٹوڈیوز میں منعقد ہونے والی پہلی تقریب میں شمولیت فرما کر اس کا باقاعدہ افتتاح بھی فرما دیا۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک
حضورِ انور خطاب کے لیے 3بجکر 57 منٹ پر منبر پر رونق افروزہوئے۔ تشہد و تعوّذ اور سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور نے فرمایا:
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے ایک موقع پر فرمایا کہ انبیاء کو بھی جب مَنْ اَنْصَارِیْ اِلَی اللہ یعنی کون ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف لے جانے میں میرے مددگار ہوں، کہنا پڑا تو اس لیے کہ عظیم اور بڑے کاموں کو چلانے کے لیے مددگاروں کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ قانونِ قدرت ہے کہ جو کام بہت سے لوگوں کے کرنے کا ہو اسے احسن رنگ میں کرنے کے لیے بہت سے لوگ چاہئیں۔ اور ایک آدمی نہیں کر سکتا۔ اور باوجود اس کے کہ انبیاء توکل کے اعلیٰ معیار پر ہوتے ہیں، تحمل اور مجاہدات کے اعلیٰ معیار پر ہوتے ہیں وہ اسی قانون قدرت کے مطابق مددگاروں کو بلاتے ہیں۔ پس آپ جو اپنے آپ کو انصار اللہ کہتے ہیں اس بات کو ہروقت سامنے رکھیں کہ انصار اللہ تبھی کہلا سکتے ہیں جب اس زمانے کے امام اللہ تعالیٰ کے فرستادے مسیح موعود اور مہدیٔ معہود کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے صرف نام کے انصار اللہ نہ ہوں بلکہ اس روح کو سمجھتے ہوئے ’نحن انصار اللہ‘ کا نعرہ لگائیں۔
اللہ تعالیٰ نے اس زمانے میں تکمیل اشاعت دین کا کام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے سپرد کیا ہے یعنی تبلیغ اسلام کا عظیم کام آپؑ کے سپرد کیا گیا ہے اور یہی کام کرنے کی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے اپنی جماعت کے افراد سے توقع کی ہے۔ اور انصار اللہ کو سب سے بڑھ کر اس کا مخاطب اپنے آپ کو سمجھنا چاہیے۔ پس ہمیں اپنے عہدِبیعت کو نبھانے کے لیے اپنے انصار اللہ کے عہد کو نبھانے کے لیے اس عظیم کام میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کا مددگار بننے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ اس عظیم کام کو سر انجام دینے کے لیے میدان میں اترنا ہو گا۔ تبھی ہم حقیقی انصار اللہ کہلا سکتے ہیں۔ صرف منہ سے دعویٰ کر دینا کہ ہم انصار اللہ ہیں کافی نہیں ہے۔ اس کے لیے ہمیں اپنے جائزے بھی لینے ہوں گے کہ کس طرح ہم اس عظیم الشان کام کو سر انجام دے سکتے ہیں۔ ہمیں اپنی حالتوں کو دیکھنا ہو گا کہ کیا وہ اس معیار کی ہیں جو بڑے بڑے کام سر انجام دینے کے لیے ہونی چائیں۔ اور جس کی اس وقت دین کو ضرورت ہے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ دین کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے میں پھیلانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ اس کے لیے ہمیں تعلق باللہ میں بھی ترقی کرنی ہو گی، تقویٰ میں بھی ترقی کرنی ہو گی، اپنے علم کو بڑھانے کی کوشش بھی کرنی ہو گی، اللہ تعالیٰ کے احکامات پر پوری طرح کاربند رہنے کے لیے بھی کوشش کرنی ہو گی۔ پس ہمیں اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم نے اپنی حالتوں میں تبدیلی پیدا کر لی ہے یا اس تبدیلی کے پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے ضروری ہے۔ جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ ولسلام کا مددگار بننے کے لیے ضروری ہے۔ اگر نہیں تو ہمارا ’نحن انصار اللہ‘ کا نعرہ بے مقصد اور بے بنیاد ہے۔ اس کے بعد حضور انور انصار کو اپنی حالتوں کو درست کرنے کی مزید تلقین کی اور انصار کو اپنے جائزے لینے کی طرف مزید توجہ دلائی۔ اس کے بعد حضورِانور نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے بعض ارشادات پڑھ کر سنائے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپؑ ہم میں کیسی حالتیں دیکھنا چاہتے ہیں۔
حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حضرت مسیح موعودؑ کے ایک ارشاد کے حوالے سے فرمایا کہ انصار اللہ کا کام ہے کہ نوجوان نسل کی حفاظت کریں۔ نیز یہ کہ دنیا کے سامان صرف اس حد تک جائز ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے حق اور بندوں کے حقوق کی ادائیگی اور اللہ تعالیٰ کے حکموں پر عمل کرنے میں مددگار ثابت ہوں۔ مومن کا کام ہے کہ اپنی زندگی کا اصل مقصد معلوم کرے اور پھر اس کے مطابق عمل کرے۔ حقوق نفس جائز ہیں مگر نفس کی بے اعتدالی جائز نہیں۔
حضور انور ایدہ ا للہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر زندگی کے اس مقصد کو سمجھ گئے تو ہم حقیقی انصار میں شامل ہو گئے۔ عبادت کے حوالے سے حضورِ انورنے فرمایا کہ عبادت خدا تعالیٰ کی محبت میں رنگین ہو کر کرنی چاہیے۔ حضرت مسیح موعودؑ کے ارشاد سے اس امر کی وضاحت فرمائی کہ انسان کو عبادت دوزخ اور بہشت کی وجہ سے نہیں کرنی چاہیے بلکہ خدا تعالیٰ کی محبتِ ذاتی کی وجہ سے کرنی چاہیے۔ اور اس حوالے سے ماں کی مثال بیان فرمائی کہ ماں بچے کی پرورش محبت ذاتی کی وجہ سے کرتی ہے۔ محبت ذاتی میں اغراض فوت ہو جاتے ہیں۔ جو لوگ اس طرح عبادت بجالاتے ہیں ان کے متعلق حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا کہ یہ لوگ مبارک ہوتے ہیں اور ان کے گھر اور شہر مبارک ہو جاتے ہیں۔ اسی غرض کے لیے خدا تعالیٰ نے مجھے مامور فرمایا ہے۔
حضورایدہ اللہ تعالیٰ نےانصار کو ان کی ذمہ داری کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ انصار اللہ نام رکھنے سے کچھ نہیں ہوتا بلکہ اصل چیز عمل ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ نے بھی فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ مغز اور حقیقت کو چاہتا ہے۔ جماعت احمدیہ کے قیام کا مقصد دنیا میں ایک پاک جماعت قائم کرنا، تطہیر اور تقویٰ کے اعلیٰ نمونےقائم کرنا ہے۔ اس حوالے سے حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے توجہ دلائی کہ ہمیں دعاؤں اور استغفار کرتے ہوئے اپنے جائزے لینے چاہئیں کہ کیا ہم نے یہ اعلیٰ معیار حاصل کرلیے ہیں۔ حضور انور نے فرمایا کہ قرآن کریم پر عمل کرنے والا اعلیٰ درجے کے کمالات حاصل کر لیتا ہے۔ چنانچہ ہم سب کو قرآن کریم کے حکموں کی تلاش کرنی چاہیے۔ اوامر اور نواہی کی تلاش کریں تبھی ہم حقیقی طور پر اپنے بیعت کا حق ادا کر سکتے ہیں اور حقیقی معنوں میں انصار اللہ کہلا سکتے ہیں۔
حضورِ انور نے عملی حالتوں کو قرآنی تعلیم کے مطابق ڈھالنے اور اپنے قول و فعل کو ایک کرنے کے بارے میں ’تواصوا بالحق و تواصوا بالصبر‘ (العصر) کی تفسیر کا ایک حصہ سنایا کہ ایک مولوی صاحب کی باتوں سے ایک یہودی شخص مسلمان ہونے لگا لیکن جب اس نے اسے شراب پیتے دیکھا تو اعراض کیا۔ حضور انور نے فرمایا صرف باتوں سے تبلیغ نہیں کرنی بلکہ اپنے عمل سے تبلیغ کرنی ہے۔ اپنے عمل اور تعلیم میں مطابقت پیدا کرنا تبلیغ کے لیے بہت ضروری ہے۔ حضورِانور نے مغربی ممالک میں بسنے والوں کو تلقین فرمائی کہ وہ زیادہ سے زیادہ تبلیغ کریں۔ حضورِانور نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے ارشادات سے واضح فرمایا کہ یہ کام اللہ تعالیٰ کی محبت پیدا کرنے کے لیے کریں۔
حضور انور نے فرمایا: پس اللہ تعالیٰ کی محبت ہم میں اپنے دل میں پیدا کرنے کی بہت کوشش کرنی چاہیے کہ ہمارے عمل بھی اس وقت حقیقی عمل بنیں گے جب ہم خدا تعالیٰ کی محبت کی وجہ سے نیکیاں بجا لانے کی کوشش کریں گے۔ ہمارے کاموں میں برکت اس وقت پڑے گی جب اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں گے۔ ہم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ ولسلام کے اس عظیم کام میں معاون اور مددگار تبھی بن سکیں گے جب ہم اپنے ہر قول اور فعل کو اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے حکموں کے مطابق کرتے ہوئے پھر اللہ تعالیٰ سے اس میں برکت کی دعائیں مانگیں گے۔ اور اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگنے کا صحیح طریق اپنی عبادتوں کو اس کے حکم کے مطابق بجا لانا ہے یعنی پانچ نمازوں کی حفاظت اور ادائیگی اور دلی سوز سے ادائیگی اور توجہ کے ساتھ ادائیگی۔ اس کے بعد حضور انور نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے ارشادات بیان فرمائےجن میں حضورؑ نے رسمی نماز کو ترک کرنے اور دلی سوز سے نماز پڑھنے کی تلقین فرمائی ہے۔
حضور انور نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔
حضور انور نے فرمایا:اب ہم دعا کریں گے۔ دعا سے پہلے میں یہ بھی بتا دوں کہ اس وقت جس جگہ سے میں بول رہا ہوں، خطاب کر رہا ہوں یہ ایم ٹی اے اسلام آباد کا نیا سٹوڈیو ہے اور آج پہلی دفعہ یہاں سے یہ پروگرام جاری ہو رہا ہے گویا کہ انصار اللہ کے اس اجتماع کے ساتھ اس کا افتتاح بھی ہو گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو بھی اسلام کا پیغام، دین کا پیغام پہنچانے کا ذریعہ بنائے اور پہلے سے بڑھ کر ایم ٹی اے کے ذریعہ سے دنیا میں اسلام کا حقیقی پیغام پہنچ سکے۔ اب دعا کر لیں۔
حضورِ انور کی دعا کے ساتھ چار بجکر 39 منٹ پر یہ مبارک تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔
اختتامی اجلاس
یاد رہے کہ حضرت امیرالمومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اجتماع کی اختتامی تقریب میں شرکت کے لیے ایم ٹی اے سٹوڈیوز واقع اسلام آباد میں تین بجکر 36 منٹ پر رونق افروز ہوئے۔ اختتامی اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ قرآنِ کریم سے ہوا۔ محترم حافظ طیب احمد صاحب مربی سلسلہ و استاد جامعہ احمدیہ یوکے نے سورۂ آلِ عمران کی آیات 103 تا 106 اور ان کا اردو ترجمہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ بعد ازاں حضورِانور کی اقتدا میں تمام شاملینِ مجلس نے کھڑے ہو کر انصار اللہ کا عہد بزبانِ انگریزی دوہرایا جس کا اردو ترجمہ درج ذیل ہے:
اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ
میں اقرار کرتا ہوں کہ اسلام احمدیت کی مضبوطی اور اشاعت اور نظامِ خلافت کی حفاظت کے لئے انشاء اللہ تعالیٰ آخر دم تک جدوجہد کرتا رہوں گا اور اس کے لئے بڑی سے بڑی قربانی پیش کرنے کے لئے ہمیشہ تیار رہوں گا نیز میں اپنی اولاد کو بھی ہمیشہ خلافت سے وابستہ رہنے کی تلقین کرتا رہوں گا۔ انشاء اللہ
عہد کے بعد منظوم کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام بعنوان ’’بشیر احمد شریف احمد اور مبارکہ کی آمین‘‘ میں سے ایک انتخاب محترم عمر شریف صاحب نے پیش کرنے کی توفیق پائی۔ اس کے بعد محترم ڈاکٹر اعجازالرحمٰن صاحب صدر مجلس انصاراللہ برطانیہ نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے بتایا:
رپورٹ صدر مجلس انصار اللہ برطانیہ
اللہ تعالیٰ کے فضل اور حضورِ انور کی دعاؤں کے طفیل امسال کا اجتماع ایک مرتبہ پھر مجلس انصار اللہ برطانیہ کے لیے تاریخی حیثیت کا حامل ہے ۔ 2019ء میں حضورِ انور نے ازراہِ شفقت اجتماع گاہ مجلس انصاراللہ یوکے سے خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا تھا۔ گزشتہ سال کورونا کی وبا کی وجہ سے اجتماع منعقد نہیں ہوسکا۔ ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ امسال ہم ایک مرتبہ پھر یہ منفرد اعزاز پارہے ہیں کہ ہم وہ پہلی مجلس ہیں جس کے اجتماع میں حضورِانور آن لائن رونق افروز ہو رہے ہیں۔ خاکسار مجلس انصاراللہ کی طرف سے حضورِانور کا بہت مشکور ہے کہ حضور انور نے ہماری کمیوں کوتاہیوں کے باوجود ہم پر بہت شفقت فرمائی ہے۔ نیز حضور انور سے درخواست دعا ہے کہ ہم حضور کی توقعات پر حتی المقدور پورے اتریں اور ہم حضور کے بھروسے کے قابل بنیں۔
سیدی! امسال کے اجتماع کا theme ’تقویٰ‘ تھا جو سال کے آغاز میں ہی مقرر ہوگیا تھا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے 145 میں سے 75 مجالس اور 18 میں سے 15 ریجنز کو اپنے اجتماعات آن لائن منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ نیشنل اجتماع کی تیاریوں کا آغاز حضورِانور کی اجازت سے جون میں ہوگیا تھا۔ مکرم فہیم انور صاحب (ناظم اعلیٰ اجتماع )اور ان کی ٹیم نے اجتماع کو کامیاب بنانے میں بھر پور محنت کی۔
سیدی! اجتماع کے دوران انصار اللہ نے علمائے کرام کی تقاریر سنیں۔ علمی و ورزشی مقابلہ جات کے علاوہ انصار اللہ کے لیے مختلف workshops منعقد کی گئیں جن سے انصار مستفیض ہوئے۔ اسی طرح قیادت تبلیغ کی طرف سے تیار کردہ نمائش اور مسرور آئی ہسپتال اور چیریٹی واک پر پروگرامز منعقد ہوئے۔
سیدی! مجلس انصار اللہ برطانیہ کی طرف سے خاکسار ایک مرتبہ پھر حضور انور کی شفقتوں کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہے اور دعا کی درخواست کرتا ہے کہ حضور انور کی منشاء کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے والے ہوں اور حضور کی توقعات پر پورا اترتے ہوئے حقیت میں انصار اللہ بننے والے ہوں۔ سیدی! امسال کے اجتماع کی اب تک کی کُل حاضری جو بیت الفتوح میں شامل ہوئے ہیں وہ 1573ہے ۔ اسی طرح آج صبح تک آٹھ ہزار سے زائد لوگوں اجتماع کو آن لائن دیکھ چکے ہیں۔
بعد ازرپورٹ حضورِ انور کے ارشاد پر محمد محمود خان صاحب قائد عمومی مجلس انصاراللہ برطانیہ نے دورانِ سال مقابلہ بین المجالس کے نتائج کا اعلان کیا جو درج ذیل ہے:
نتائج مقابلہ بین المجالس و ریجنز، مجلس انصار اللہ برطانیہ
ریجنز (Regions)
اول: ساؤتھ ریجن
دوم: فضل ریجن
سوم: نارتھ ویسٹ ریجن
بہترین (چھوٹی) مجالس
اول: Doncaster (نارتھ ایسٹ ریجن)
دوم: Leeds
سوم: جامعہ احمدیہ یوکے
علمِ انعام (بہترین مجالس)
اول: Hartlepool (ریجن نارتھ ایسٹ)
دوم: مجلس بیت الفتوح
سوم: Mosque West (فضل ریجن)
مختصر رپورٹ اجتماع مجلس انصاراللہ برطانیہ 2021ء
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مجلس انصار اللہ برطانیہ کا نیشنل اجتماع مورخہ 11 و 12؍ستمبر 2021ء کو بیت الفتوح، لندن میں وبائی حالات کے باعث دو سال کے وقفہ کے بعد منعقد ہوا۔
اجتماع کا پہلا روز
11؍ستمبر بروز ہفتہ: اجتماع کے پہلے روز صبح نماز تہجد اور نماز فجر ادا کی گئی جس کے بعد درس ہوا۔ صبح ساڑھے سات بجے رجسٹریشن اور ناشتہ کا سلسلہ شروع ہوا۔
اجتماع کا باقاعدہ آغاز صبح دس بجے پرچم کشائی کی تقریب سے ہوا۔ مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ برطانیہ نے لوائے انصار اللہ بلند کیا جبکہ مکرم ڈاکٹر اعجاز الرحمٰن صاحب، صدر مجلس انصار اللہ برطانیہ نے برطانیہ کا جھنڈا لہرایا۔ اس کے بعد اجتماعی دعا ہوئی۔
بعد ازاں افتتاحی اجلاس طاہر ہال مسجد بیت الفتوح میں منعقد ہوا جس کی صدارت مکرم امیر صاحب نے کی۔ تلاوت قرآن کریم مکرم داؤد احمد صاحب نے کی۔ جس کے بعد مکرم جمیل Mwanje صاحب نے تلاوت کی جانے والی آیاتِ مبارکہ کا انگریزی زبان میں ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعد تمام انصار نے مکرم صدر صاحب انصار اللہ کے پیچھے انصاراللہ کا عہد دہرایا۔ بعد ازاں مکرم مجاہد جاوید صاحب نے نظم پیش کی۔ اس کےبعد مکرم امیر صاحب نے افتتاحی خطاب کیا۔ اس اجلاس کا اختتام دعا کے ساتھ ہوا۔
دعا کے بعد چند اعلانات کیے گئے اور ساتھ ہی انصار اللہ کے علمی و ورزشی مقابلہ جات کا آغاز ہوا۔ علمی مقابلہ جات طاہر ہال اور مسجد کے main ہال میں منعقد ہوئے جبکہ ورزشی مقابلہ جات بیت الفتوح کے نواح میں موجود گراؤڈ میں منعقد ہوئے۔
علمی مقابلہ جات کے بعد تین پریزنٹیشنز پیش کی گئیں۔ پہلی پریزنٹیشن سائکلنگ اور اسکے فوائد کے بارہ میں تھی جو مکرم مرزا محمود احمد صاحب اور مکرم طارق نور صاحب نے پیش کی۔ بعد ازاں مکرم عمران علی صاحب نے اپنی پریزنٹیشن میں وصیت لکھنے کا طریق اور اس کی اہمیت کے بارہ میں بتایا۔ آخر پر ڈاکٹر حماد خان صاحب اور ڈاکٹر محمود صاحب نے صحت مند و تندرست جسم کے بارہ میں انصار اللہ کو بتایا۔ ان تینوں پریزنٹیشنز کے بعد انصارکو سوالات پوچھنے کا موقع بھی دیا گیا۔
یاد رہے کہ اجتماع کی تمام تر کارروائی لائیو سٹریم کے ذریعہ یوٹیوب پر بھی نشر کی گئی جس پر نہ صرف برطانیہ میں گھروں میں رہنے والے انصار بلکہ دنیا بھر سے احمدیوں اور دیگر احباب نے استفادہ کیا۔
بعد ازاں وقفہ برائے طعام و نمازِ ظہر و عصر تھا۔ وقفہ کے دوران بھی live streaming پر مختلف documentaries دکھائی گئیں۔
اجتماع کے دوسرے اجلاس کا آغاز دوپہر اڑھائی بجے ہوا جس کی صدارت سر ڈاکٹر افتخار احمد ایاز صاحب نے کی۔ تلاوت قرآن کریم مکرم معید حامد صاحب نے کی ۔ مکرم مانسا صاحب نے تلاوت قرآن کریم کا انگریزی ترجمہ پیش کیا جس کے بعد نظم مکرم محمد آصف چغتائی صاحب نے پیش کی۔ اس اجلاس کی پہلی تقریر ’مطالعہ کتب کی اہمیت‘ کے موضوع پر مکرم راجہ برہان احمد صاحب، قائد تعلیم مجلس انصار اللہ نے اردو زبان میں کی۔ اس کے بعد مکرم آصف محمود باسط صاحب، ڈائریکٹر پروگرامنگ ایم ٹی اے انٹرنیشنل نے انگریزی زبان میں تقریر کی جس کا موضوع تھا کہ ’ہم اپنی اولاد کو سوشل میڈیا کے بد اثرات سے کیسے بچا سکتے ہیں‘۔ اس اجلاس کی آخری تقریر ’نظام وصیت کی اہمیت‘ کے موضوع پر مکرم فضل الرحمٰن ناصر صاحب، قائد تربیت مجلس انصار اللہ نے (بزبانِ اردو) کی۔
اس اجلاس کے بعد وقفہ برائے ریفریشمنٹ تھا جس کے معاً بعد پہلے روز کا تیسرا اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت مکرم صدر مجلس انصار اللہ برطانیہ نے کی۔ تلاوت مکرم عبد السمیع عابد صاحب نے کی۔ مکرم ذکریا چودھری صاحب نے تلاوت کی جانے والی آیات کا انگریزی زبان میں ترجمہ پیش کیا۔ مکرم صدر صاحب نے مختصر خطاب کیا جس کے بعد chairty walk for peace کے متعلق ایک پروگرام پیش کیا گیا۔ اس پروگرام کی میزبانی مکرم خلیل یوسف صاحب نے کی جبکہ مکرم ظہیر احمد جتوئی صاحب (چیرمین چیرٹی واک)، مکرم اظہر منان صاحب اور مکرم رفیع احمد بھٹی صاحب بطور مہمان شامل ہوئے۔ بعد ازاں علمی و ورزشی مقابلہ جات میں دوم اور سوم آنے والے انصار میں انعامات تقسیم کیے گئے۔
ریفریشمنٹ کے وقفہ کے بعد ’شعر و ادب‘ کی مجلس ہوئی۔ یہ روایتی طرز کا مشاعرہ نہیں تھا۔ بلکہ اس میں کچھ شعر و ادب کی باتیں ہوئیں اور بعض شعرائے کرام کا تذکرہ ہوا۔ اس مجلس کے آغاز میں تلاوت مع اردو ترجمہ مکرم محمد ظفر اللہ احمدی صاحب نے کی۔ اس ادبی مجلس کی میزبانی مکرم وسیم احمد فضل صاحب مربی سلسلہ و استاد جامعہ احمدیہ یوکے نے کی۔ اسی طرح مکرم طاہر احمد ندیم صاحب مربی سلسلہ اور مکرم میر انجم پرویز صاحب مربی سلسلہ اس میں بطور مہمان شامل ہوئے۔ اس پروگرام کے دوران مکرم مدثر شاہد صاحب نے حضرت مصلح موعودؓ کے منظوم کلام میں سے چند اشعار ترنم کے ساتھ پڑھے۔ اس مجلس کا اختتام دعا کے ساتھ ہوا۔
بعد ازاں نمازِ مغرب و عشاء جمع کرکے ادا کی گئیں۔ انصار اللہ کے لیے طعام پیک کر کے مہیا کیا گیا۔ اور یوں اجتماع کا پہلا روز اختتام پذیر ہوا۔
اجتماع کا دوسرا روز
اجتماع کے دوسرے دن کا آغاز بھی نماز تہجد، نماز فجر اور درس سے ہوا۔ رجسٹریشن اور ناشتہ کے بعد اس اجتماع کے چوتھے اور دوسرے دن کے پہلے اجلاس کا آغاز صبح دس بجے مکرم صدر صاحب مجلس انصاراللہ کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم چودھری ظفر اللہ احمدی صاحب نے کی۔ انگریزی ترجمہ مکرم عطاء القدوس صاحب نے پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم ندیم احمد صاحب نے نظم پیش کی۔ اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم عطاء المجیب راشد صاحب، نائب امیر و مشنری انچارج برطانیہ نے ’تربیت اولاد اور انصار اللہ کی ذمہ داریاں‘ کے موضوع پر انگریزی زبان میں کی۔ بعد ازاں ’برکاتِ خلافت‘ کے موضوع پر مکرم اخلاق انجم صاحب، مربی سلسلہ ایڈیشنل وکالت تبشیر نے (بزبانِ اردو) تقریر کی۔ اس اجلاس کی آخری تقریر مکرم صدر صاحب مجلس انصار اللہ برطانیہ نے انگریزی میں کی۔ بعد ازاں علمی و ورزشی مقابلہ جات میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے انصار میں انعامات تقسیم کیے گئے۔ بعد ازاں وقفہ برائے ریفریشمنٹ ہوا۔
وقفہ کے بعد اس اجتماع کا پانچواں اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں ’مسرور آئی ہسپتال‘ کے متعلق پروگرام پیش کیا گیا جس کی میزبانی مکرم سید کلیم اللہ صادق صاحب نے کی۔ اس پروگرام میں مکرم صدر مجلس انصار اللہ برطانیہ، مکرم صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب اور ڈاکٹر عمران مسعود صاحب بطور مہمان شامل ہوئے۔
اس پروگرام کے بعد وقفہ برائے طعام و نماز ہوا۔
اس اجتماع کے دوران انصار کے مابین درج ذیل انفرادی و اجتماعی مقابلہ جات بھی کروائے گئے:
علمی مقابلہ جات:
تلاوت قرآن کریم، قصیدہ، نظم، اردو تقریر، انگریزی تقریر، مضمون نویسی انگریزی، مضمون نویسی (ہاتھ سے لکھا ہوا)،
ورزشی مقابلہ جات:
والی بال، فٹ بال، گولہ پھینکنا، دوڑ سو میٹر، دوڑ 50 میٹر،
وبائی حالات کے بعد جماعت احمدیہ برطانیہ میں یہ پہلا تنظیمی اجتماع ہے۔ ادارہ الفضل انٹرنیشنل صدر مجلس انصاراللہ محترم ڈاکٹر اعجازالرحمٰن صاحب، ناظمِ اعلیٰ سالانہ اجتماع محترم فہیم انور صاحب، انتظامیہ و ممبران مجلس انصاراللہ برطانیہ کو کامیاب اجتماع کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہے نیز دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ اس اجتماع کے نیک اثرات مترتب فرمائے۔ آمین
٭…٭…٭