جامعۃ المبشرین سیرالیون کی سرگرمیاں
محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے جامعۃ المبشرین سیرالیون میں ماہِ ستمبر کے آغاز سے نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوچکا ہے اور تدریس کے ساتھ ساتھ مجلسِ علمی، مجلسِ ارشاد اور مجلسِ اَلعاب کے تحت باقاعدہ سے پروگرام جاری ہیں۔ مورخہ 15؍ستمبر کو بعد نمازِ عصر سالِ اول کے طلباء کو مجلسِ علمی اور مجلسِ اَلعاب کے گروپس میں تقسیم کیا گیا تاکہ وہ اپنے اپنے گروپس کی طرف سے ان مجالس کی جانب سے منعقد کیے جانے والے پروگرامز میں حصہ لے سکیں۔
مقابلہ تلاوت
مورخہ 22؍ستمبر کو بعد نمازِ عصر مقابلہ تلاوت کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا جس کے بعد مقابلہ کے قواعد پڑھ کر سنائے گئے۔ اس مقابلہ میں شاملین قرآنِ کریم کے کسی بھی حصہ سے تلاوت کرسکتے تھے۔ تین گروپس کے کل 15 طلباء نے اس مقابلہ میں حصہ لیا۔ منصفین کے فیصلہ کے مطابق عزیزم سلیمان سُو نے پہلی، عزیزم محمد ییرو کمارا نے دوسری اور عزیزم اسحاق بخاری نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ دعا کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔
مقابلہ اذان
مورخہ 29؍ستمبر کو بعد نمازِ عصر اذان کے مقابلہ کا انعقاد ہوا۔ منصفین کے فیصلہ کے مطابق عزیزم ابراہیم کمارا نے پہلی، عزیزم علی بی کانو نے دوسری اور عزیزم محمد ییرو کمارا نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ دعا کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔
ہر دو مقابلوں میں مکرم مولوی اثمار احمد صاحب، مکرم مولوی مولائی کمارا صاحب اور مکرم مولوی حامد علی بنگورا صاحب نے منصفی کے فرائض سرانجام دئے۔
جلسہ سیرۃ النبی ﷺ
مورخہ26؍ستمبر کو مجلسِ ارشاد کے تحت دن گیارہ بجے جامعۃ المبشرین کے ہال میں جلسہ سیرۃ النبیﷺ کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت مکرم مبارک احمد گھمن صاحب پرنسپل جامعہ نے کی۔ عزیزم محمد ییرو کمارا نے تلاوتِ قرآن کریم اور ترجمہ پیش کیا جس کے بعد عزیزم علی بی کانو نے نعت ’بدرگاہِ ذیشان خیر الانام‘ پیش کی۔
پروگرام کی پہلی تقریر ’’آنحضرت ﷺ ایک داعی الی اللہ‘‘ کے عنوان سے تھی۔ عزیزم محمد عثمان نے ’’آنحضرت ﷺ کی زندگی کے حالات و واقعات‘‘ کے عنوان پر تقریر کی۔
مکرم ادریس احمد صاحب استاذ جامعہ نے ’’صحابہ رسول کریم ﷺ کے اخلاص و وفا کے واقعات‘‘ نہایت احسن رنگ میں پیش کیے۔ آخری تقریر مکرم پرنسپل صاحب نے کی جس کا عنوان ’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا آنحضرت ﷺ سے عشق‘‘ تھا۔ آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تحریرات، منظوم کلام اور آپ کی زندگی کے واقعات بیان کیے۔
تقاریر کے بعد طلباء کو سوالات کا موقع دیا گیا اور مقررین نے ان کے سوالات کے جواب دئے۔ دعا کے ساتھ اس بابرکت پروگرام کا اختتام ہوا۔
مقابلہ لطیفہ گوئی
جامعہ کے طلباء کو اچھی حسِ مزاح اور بے ہودہ لطیفوں اور باتوں میں فرق کی اہمیت سے آگاہ کرنے کے لئے ہر سال ان کے درمیان لطیفہ گوئی کا ایک مقابلہ منعقد کیا جاتا ہے۔ چنانچہ مورخہ 6؍اکتوبر کو جامعہ کے طلباء کے درمیان مقابلہ لطیفہ گوئی کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت مکرم اثمار احمد صاحب استاذ جامعہ نے کی اور مکرم حامد علی بنگورا صاحب اور مکرم مورلائی کمارا صاحب نے آپ کے ساتھ منصفی کے فرائض سرانجام دیے۔ تلاوتِ قرآن پاک سے مقابلہ کا باقاعدہ آغاز ہوا جس کے بعد مقابلہ کے قواعد سنائے گئے۔ منصفین کے فیصلہ کے مطابق عزیزم عبداللائی سیسے اول، عزیزم حمزہ کیموکوئی دوم اور عزیزم عبداللائی لیبی نے سوم پوزیشن حاصل کی۔ دعا کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔
مقابلہ قصیدہ خوانی
مورخہ 14؍اکتوبر کو مکرم مولوی حامد علی بنگورا صاحب استاذ جامعہ کی صدارت میں مقابلہ قصیدہ خوانی (انفرادی) کا مقابلہ ہوا۔ آپ کے ساتھ مکرم مولوی مولائی فورنا صاحب نے منصفی کے فرائض سرانجام دیے۔ تلاوتِ قرآنِ کریم و ترجمہ کے بعد مقابلہ کے قواعد پڑھ کر سنائے گئے۔ مقابلہ کا نصاب حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کا قصیدہ یاعین فیض اللہ والعرفان تھا۔ شرکاء اپنی پسند کے کسی بھی حصہ کو ترنم کے ساتھ پیش کرسکتے تھے۔
منصفین کے فیصلہ کے مطابق عزیزم علی بی کانو اول، عزیزم محمد ییرو دوم اور عزیزم ابراہیم کمارا نے سوم پوزیشن حاصل کی۔ دعا کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔
سیمینار بعنوان جادو ٹونے کی حقیقت اور توہمات و بدرسومات سے اجتناب
مورخہ 17؍اکتوبر کو جامعۃ المبشرین کو جادو ٹونے کی حقیقت سے آگاہی، معاشرے میں پیدا شدہ بدرسومات سے بچنے اور ان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے لئے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
پروگرام کا باقاعدہ آغاز مکرم مبارک احمد گھمن صاحب پرنسپل جامعہ المبشرین سیرالیون کی صدارت میں تلاوتِ قرآنِ کریم سے ہوا۔ عزیزم سلیمان سُو نے تلاوتِ قرآنِ کریم و ترجمہ پیش کیا۔ عزیزم محمد ییرو کمارا نے فضائل قرآن کریم کے بارہ میں نظم جمال و حسنِ قرآں نورِ جانِ ہر مسلماں ہے۔ نہایت خوش الحانی سے پیش کی۔
پروگرام کی پہلی تقریر کا عنوان حدیثِ سحر کی حقیقت کے بارے میں تھا۔ مکرم سلیمان کمارا صاحب استاذ جامعہ نے نہایت بہترین طور پر تاریخی، واقعاتی اور عقلی دلائل سے اس بات کو واضح کیا کہ خدا کے رسولوں پر جادو ٹونہ کرنے والے جادوگر اور شعبدہ باز کسی طرح بھی ان پاک ہستیوں پر اثر انداز نہیں ہوسکتے چاہے وہ جہاں کہیں سے بھی آئیں۔
مکرم مولوی ابراہیم کیلفالا صاحب نے سیرالیون کے معاشرے میں رائج مذہبی اور معاشرتی بدعات کے بارہ میں بتایا کہ کس طرح یہ قرآن اور سنت کے خلاف ہیں اور انسان کو خدا سے دور لے جارہی ہیں اور معاشرے اور اخلاق میں بگاڑ کا باعث ہیں۔ آپ نے بتایا کہ ان سے بچنے کا طریق یہی ہے کے حضرت مسیحِ موعد علیہ السلام کے سائے تلے آکر اسلامی تعلیمات کو صحیح طور پر سمجھ کر ان کی پیروی کی جائے۔
تقاریر کے بعد طلباء کو سوالات کا موقع دیا گیا اور مقررین اور مکرم پرنسپل صاحب نے سولاات کے جواب دیے۔
دعا کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔
(رپورٹ: عبدالہادی قریشی۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)