ہم ایسے لوگوں سے صلح نہیں کر سکتے جو خدا کے پاک نبیوں کی شان میں بدگوئی سے باز نہیں آتے۔
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ 23؍ فروری 2007ءمیں فرمایا:
مَیں ان بڑبولوں تک جو آنحضرتؐ کے بارے میں نازیبا الفاظ کہتے ہیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الفاظ پہنچانا چاہتا ہوں۔ آپؑ فرماتے ہیں :
’’ مسلمان وہ قوم ہے جو اپنے نبی کریمؐ کی عزّت کے لئے جان دیتے ہیں اور وہ اس بے عزتی سے مرنا بہتر سمجھتے ہیں کہ ایسے شخصوں سے دلی صفائی کریں اور ان کے دوست بن جائیں جن کا کام دن رات یہ ہے کہ وہ ان کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتے ہیں اور اپنے رسالوں اور کتابوں اور اشتہاروں میں نہایت توہین سے اس کا نام لیتے ہیں اور نہایت گندے الفاظ سے ان کو یاد کرتے ہیں۔ آپ یاد رکھیں کہ ایسے لوگ اپنی قوم کے بھی خیر خواہ نہیں ہیں۔ کیونکہ وہ اُن کی راہ میں کانٹے بوتے ہیں۔ اور مَیں سچ سچ کہتا ہوں کہ اگر ہم جنگل کے سانپوں اور بیابانوں کے درندوں سے صلح کر لیں تو یہ ممکن ہے مگر ہم ایسے لوگوں سے صلح نہیں کر سکتے جو خدا کے پاک نبیوں کی شان میں بدگوئی سے باز نہیں آتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ گالی اور بدزبانی میں ہی فتح ہے۔ مگر ہر ایک فتح آسمان سے آتی ہے۔‘‘ (چشمۂ معرفت ،روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 385)
انشاء اللہ وہ فتح تو آنی ہے۔ ہر احمدی یہ پیغام ایسے لوگوں تک بھی اور ملک کی دوسری آبادی تک بھی پہنچا دے کہ یہ لوگ جو اس قسم کی باتیں کرنے والے ہیں نہ تمہارے خیر خواہ ہیں نہ ملک کے خیر خواہ ہیں۔ نہ دنیا میں امن وسلامتی کے چاہنے والے ہیں بلکہ فتنہ پرداز لوگ ہیں بلکہ ان کا مقصد صرف اور صرف دنیا میں فتنہ اور فساد پیدا کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ دنیا کو ہر شر سے محفوظ رکھے۔