ہر بیعت کنندہ اپنے دل میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی محبت محسوس کرتا ہے
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ 2؍ نومبر 2007ء میں فرمایا:
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خداتعالیٰ سے اذن پا کرجب بیعت لینے کا اعلان فرمایا تو شرائط بیعت میں سے ایک شرط یہ بھی تھی کہ آپ سے ہر بیعت کرنے والا ایسی عقدِاخوت و محبت رکھے گا جس کی مثال کسی بھی دنیاوی رشتہ میں نہ ملتی ہو۔ یعنی محبت، پیار، بھائی چارے اور خادمانہ حالت کا ایسا بے مثال تعلق ہو جس کا کوئی دنیاوی رشتہ اور تعلق مقابلہ نہ کر سکے۔ کوئی بھی تعلق اگر مقابلے پر آئے تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے تعلق کے مقابلہ میں اس کی ذرّہ بھی وقعت نہ ہو۔ یہ ایک ایسی شرط ہے جو سوائے اللہ تعالیٰ کے خاص فضل کے نبھانی بہت مشکل ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہر وہ شخص جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانے میں آپؑ کے ہاتھ پر بیعت کرکے احمدیت میں داخل ہوا یا آج ہو رہاہے، خوشی سے اس شرط پر آنحضرتﷺ کے عاشق صادق اور غلام کی بیعت میں آتا ہے اور کوئی خوف یا عذر اس بات پر نہیں ہوتا کہ یہ تعلق کس طرح نبھاؤں گا۔ آج بھی اگر کسی احمدی کو کوئی تعزیر ہویا ناراضگی کا اظہار ہو تو الاّماشاء اللہ سبھی یہی لکھتے ہیں کہ ہم اپنے عزیزوں اور رشتہ د اروں اور بیوی بچوں سے تو جدائی برداشت کر سکتے ہیں لیکن جماعت سے علیحدہ رہنا اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت سے باہر نکلنا ہمیں برداشت نہیں۔ تو یہ تعلق جیسا کہ مَیں نے کہا سوائے اللہ تعالیٰ کے خاص فضل کے نبھانا مشکل ہے اور یہ جماعت کے ہر فرد پر اللہ تعالیٰ کا فضل ہی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بیعت کیونکہ اللہ تعالیٰ سے اِذن پاکر لی تھی، یہ جماعت کی کشتی بھی اللہ تعالیٰ کے منشاء اور حکم کے مطابق تیار ہوئی تھی اس لئے اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آنے والے دلوں کو اس تعلق میں مضبوط بھی کرنا تھا اور محبت بھی اس قدر بڑھانی تھی کہ وہ تمام دنیاوی رشتوں سے زیادہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے رشتے کو عزیز رکھیں۔ آپؑ کے مُحِبّوں کا گروہ بڑھانے کا اللہ تعالیٰ کا آپ سے وعدہ تھا۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ ’’خداتعالیٰ نے مجھے بار بار خبر دی ہے کہ وہ مجھے بہت عظمت دے گا اور میری محبت دلوں میں بٹھائے گا اور میرے سلسلہ کو تمام زمین پر پھیلائے گا‘‘۔
(تجلّیاتِ الٰہیہ روحانی خزائن جلد 20صفحہ409)
پس ہر بیعت کنندہ اپنے دل میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی محبت محسوس کرتا ہے اور یہ محبت اللہ تعالیٰ بڑھاتا ہے اور بیعت کرنے کے بعد یا آپؑ سے بیعت کا فہم و ادراک حاصل کرنے کے بعد، آپؑ سے عقیدت اور محبت میں ایک احمدی بڑھتا چلا جاتا ہے۔ یہ سب کچھ اس خدا کے فضل کی وجہ سے ہے جس نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے وعدہ فرمایا تھا اور پھر اس وعدہ کو پورا کرتے ہوئے جیسا کہ مَیں نے کہا سعید فطرت لوگوں کو آپؑ سے تعلق اور محبت میں سب رشتوں سے زیادہ بڑھا دیا۔