حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام بنام لجنہ اماءاللہ بھارت
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم و علی عبدہ المسیح الموعود
خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ
ھو النّاصر
اسلام آباد (یوکے)
17-10-2021
پیاری ممبرات لجنہ اماءاللہ بھارت
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماءاللہ بھارت کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے ۔مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے ۔میری دعاہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ہرلحاظ سےکامیاب اور بابرکت فرمائے ۔ میں اس موقع پر آپ کوآپ کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلانا چاہتاہوں۔
اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتاہے:
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللّٰهَ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ۔ (الحشر19)
یعنی اے مومنو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور چاہیے کہ ہر جان اس بات پر نظر رکھے کہ اس نے کل کے لیے آگے کیا بھیجا ہے اور تم سب اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے۔
یہاں اللہ تعالیٰ نے ایمان لانے کے بعد تقویٰ اختیار کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے اورفرمایاہے کہ تقویٰ پر چلنے والی ہر جان کا یہ کام ہے کہ وہ اپنی کل پر نظر رکھے۔ اگلی نسلوں کی تربیت اور ان کو دین پر قائم رکھنے اور ان کے دین کی حفاظت آپ کا کام ہے۔ آج کی مائیں بھی اور وہ لڑکیاں بھی جو کل ان شاء اللہ تعالیٰ مائیں بننے والی ہیں اس بات کو سمجھیں۔ اپنی حالتوں کے جائزے لیں۔ اپنے دینی علم کو بڑھائیں۔دین کو دنیا پر مقدم کرنے کے عہد کو پورا کرنے کے لیے ان تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں جو ممکن ہیں۔
آج کل دنیا بڑی تیزی سے اپنے خدا سے دور جا رہی ہے۔ ایسے حالات میں ہماری بہت بڑی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ اپنی حالتوں پر توجہ رکھیں۔ اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو اس ماحول کے اثر سے بچائیں ۔ بچوں کے سامنے اپنے ایسے نمونے قائم کریں کہ بچے بڑوں کے نمونوں پر چل کر اُن راہوں پر چلیں جو دین کی طرف لے جانے والی راہیں ہیں ،جو اللہ تعالیٰ کا پیار سمیٹ کر دنیا اور آخرت سنوارنے والی راہیں ہیں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت اپنے گھر کے،اپنے خاوند کے گھر کی نگران بنائی گئی ہے۔ وہ اس کی غیر حاضری میں اس کے گھر اور اولاد کی نگرانی اور حفاظت کی ذمہ دار ہے۔(صحیح البخاری کتاب النکاح)
اسی طرح حیا عورت کی نشانی ہے۔ پانچ چھ سال کی عمر سے ہی بچیوں کو بتانا ہو گا کہ یہ معاشرہ تمہاری حیا کی حفاظت نہیں کرتا۔ حیا کی حفاظت اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے حکموں پر چل کر ہی ہو سکتی ہے ۔ اگر مائیں خود اپنے پردوں کی حفاظت کریں گی اور لڑکیوں کو اس کی اہمیت بتائیں گی تو یقیناً بچیوں پر بھی اس کا نیک اثر ہو گا ۔
اس زمانے میں جدیدٹیکنالوجی نے لوگوں کی مصروفیات اور رجحانات کو یکسربدل دیاہے۔ دس بارہ سال کی عمر کی لڑکیوں سے لے کے نوجوان لڑکیوں تک کےلئے جو ٹی وی اور انٹر نیٹ ہے یہ آج کل لغویات میں شامل ہو چکا ہے۔اس لئے انٹرنیٹ وغیرہ سے بہت زیادہ بچنے کی ضرورت ہے ۔ اگر غلط پروگرام دیکھے جا رہے ہیں تو یہ ماں باپ کی بھی ذمہ واری ہے اور بارہ تیرہ سال کی عمر کی جو بچیاں ہیں اُن کی بھی ہوش کی عمر ہوتی ہے، اُن کی بھی ذمہ داری ہے کہ اس سے بچیں۔ آپ احمدی ہیں اور احمدی کا کردار ایسا ہونا چاہئے جو ایک نرالا اور انوکھا کردار ہو۔ پتہ لگے کہ ایک احمدی بچی ہے۔
آپ پر اللہ تعالیٰ نے کتنابڑااحسان فرمایاہے کہ اُس نے آپ کو زمانے کے امام کوماننے کی توفیق عطافرمائی ہے اورخلافت علی ٰ منہاج النبوۃ سے وابستہ فرمایا ہے ۔حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام نے فرمایا ہے کہ میرے ساتھ اگر بیعت کا اقرار ہے تو پھر اپنے عمل اس تعلیم کے مطابق بناؤ جو خدا تعالیٰ نے ایک مومن کے لیے بیان فرمائی ہے ورنہ بیعت کا دعویٰ صرف دعویٰ ہے۔ اللہ تعالیٰ مرنے کے بعد یہ نہیں پوچھے گا کہ کتنی جائیداد چھوڑی ہیں؟ کتنا مال چھوڑا ہے؟ کتنی اولاد چھوڑی ہے؟ پوچھے گا تو صرف یہ کہ تمہارے اعمال کیا تھے؟ کون کون سی پاک تبدیلیاں تم نے اپنے اندر پیدا کیں؟ کیا تم نے اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کیا؟ کیا تم نے اپنی اور اپنی اولاد کی عبادتوں کی حفاظت کے لیے کوشش کی؟ کیا تم نے اپنے خاوندوں کو کہا کہ مجھے تمہارے پیسے سے زیادہ تمہارا اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حق ادا کرنا پسند ہے؟ مجھے تمہارے لیے یہ پسند ہے کہ اپنے بچوں کے سامنے ایسا نمونہ بنو جو اللہ تعالیٰ کی طرف لے جانے والا ہو۔ اگر اس کا جواب ہاں میں ہے تو پھر یہ عورتیں
اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کر کے دین و دنیا کی جنتوں کی وارث بن گئیں ۔پس اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اورانہیں بہترین رنگ میں نبھاکراپنی دنیا اور آخرت کوسنواریں۔
اللہ تعالیٰ کرے کہ آپ میں سے ہرایک دین کو دنیا پر مقدم رکھتے ہوئے ،دینی احکامات پر چلتے ہوئے اپنے اور اپنی نسلوں کے دین کی حفاظت کرنے والی اور انہیں خدا تعالیٰ کے ساتھ جوڑنے والی ہو۔ آمین
والسلام
خاکسار
(دستخط)مرزا مسرور احمد
خلیفۃ المسیح الخامس