شہادت کی حقیقت
شہادت کا ابتدائی درجہ خد اکی راہ میں استقلال اور ثباتِ قدم ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو شخص نہ مرا اﷲ کی راہ میں اور نہ تمنا کی مرگیا وہ نفاق کے شعبہ میں۔ اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ کوئی شخص کا مل مومن نہیں ہوتا جب تک اﷲ تعالیٰ کی راہ میں مرنا دنیا کی زندگی سے وہ مقدم نہ کرے۔ پھر یہ کیسا گراں مرحلہ ہے ان لوگوں کے لئے جنہوں نے دنیا کی حیات کو عزیز سمجھا۔ خدا تعالیٰ کی راہ میں مرنے کے یہ معنے نہیں کہ انسان خواہ مخواہ لڑائیاں کرتا پھرے بلکہ اس سے یہ مراد ہے کہ خد اتعالیٰ کے احکام اور اَوَامر کو اس کی رضا کو اپنی تمام خواہشوں اور آرزوؤں پر مقدم کرے اور پھر اپنے دل میں غور کرے کہ کیا وہ دنیا کی زندگی کو پسند کرتا ہے یا آخرت کو اور خدا کی راہ میں اگر اس پر مصائب اور شدائد بھی پڑیں تو وہ ایک لذت اور خوشی کے ساتھ انہیں برداشت کرے اور اگر جان بھی دینی پڑے تو تردّد نہ ہو۔
(ملفوظات جلد 8صفحہ 84، ایڈیشن 1984ء)