افریقہ (رپورٹس)

احمدیہ ہسپتال برکینا فاسو میں استقبالیہ تقریب

احمدیہ ہسپتال واگادوگو برکینافاسو ہر نئے سال کے موقع پر ایک استقبالیہ تقریب منعقد کرتا ہے۔ ا س تقریب کا مقصد ہسپتال کے عملے، ڈاکٹرز اور دیگر معاون سوسائٹیز اور افراد کی حوصلہ افزائی کرنا ہوتا ہے۔

احمدیہ ہسپتال واگا دوگو کا قیام

1997ء میں کرائے کے ایک مکان میں، حسن نیت اور خدمت خلق کے جذبہ کے تحت، ایک ابتدائی ڈسپنسری سے شروع کیا جانے والا سفر اب ہسپتال کی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے 2004ء سے یہ ہسپتال جماعت کی ملکیتی زمین اور سنٹرل مشن ہاؤس میں واقع ہے۔ 2004ء میں برکینافاسو کے دورے کے دوران سیدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز احمدیہ ہسپتال تشریف لائے اور افتتاح فرمایا۔ حضور انور نے اس دورہ کے موقع پر ہسپتال کے صحن میں آم کا ایک پودا لگایا جس کے شیریں پھل اور ٹھنڈی چھاؤں سے اب ہسپتال مستفیض ہوتا ہے۔ حضورانور کے ساتھ اس وقت کے وفاقی وزیر صحت نے بھی ایک پودا لگانے کی سعادت پائی تھی۔

ابتدائی مشکل حالات

افریقہ میں صحت کے میدان میں خدمات کی بنیاد تو بہت پہلے پڑ گئی تھی تاہم ستر کی دہائی میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کے دورہ مغربی افریقہ کے بعد نصرت جہاں سکیم کے تحت واقفین اس میدان میں اترنا شروع ہوئے۔ ابتداءً مشکل حالات میں واقفین نے کام کیا اور خدمت خلق میں جُتے رہے۔

احمدیہ ہسپتال واگادوگو بھی اسی قسم کے مشکل حالات سے گزر کر خوب سے خوب تر کی تلاش میں آج ایک بڑے ادارے کی شکل میں خلافت کی دعاؤں کےمعجزے کے طو رپر ہمارے سامنے ہے۔

استقبالیہ تقریب

احمدیہ ہسپتال واگا دوگو میں عام طور پر جنوری کے شروع میں یہ استقبالیہ تقریب منعقد کی جاتی ہے تاہم امسال بعض وجوہات کی بنا پریہ تقریب مورخہ 12؍فروری 2022ء کو بعد دوپہر ہسپتال کے خوبصورت لان میں منعقد ہوئی۔ تلاوت قرآن مجید اور ترجمہ کے بعد پروگرام کی تفصیلات کا اعلان کرتے ہوئے معزز مہمانوں کا تعارف کروایا گیا۔ اس تقریب میں مکرم امیر صاحب برکینا فاسو، مبلغین کرام، نیشنل مجلس عاملہ، ممبران عاملہ مجلس خدام الاحمدیہ، علاقے کے مقامی روایتی چیف، پرنسپل جامعۃ المبشرین برکینا فاسو، چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ برکینافاسو، ایڈمنسٹریٹر مسرور آئی انسٹیٹیوٹ، ڈاکٹرز، مختلف سوسائٹیز کے نمائندگان، ہسپتال کا تمام عملہ اور دیگر معززین نے شرکت کی۔

2021ء میں ہسپتال کی کارکردگی

سال 2021ء میں ہسپتال کی کارکردگی کا مختصر جائزہ پیش کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس وقت ڈاکٹرز 9، نرسنگ اسٹاف 16۔ میٹرنٹی میں کام کرنے والے کارکن 13۔ فارمیسی میں کام کرنے والے، لیبارٹری ٹیکنیشن۔ 44وزٹنگ ڈاکٹرز اس ہسپتال کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ جن میں دو سرجن، تین گائناکالوجسٹ، دو اسسٹنٹ سرجن، آئی اسپیشلسٹ، ہارٹ اسپیشلسٹ، ماہر امراض جلد، ڈینٹسٹ، ماہر نفسیات اور دیگر بہت سارے ڈاکٹرز شامل ہیں۔ شعبہ گائنی میں کل 20772 مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولت فراہم کی گئی۔ ڈلیوری کے 1273 کیسز ہوئے۔ 106کیسز میں بڑا آپریشن کیا گیا۔ 1950حاملہ خواتین کو ویکسین لگائی گئی۔ 4161نومولود بچوں کو ویکسین لگائی گئی۔ دوران سال کل 73385مریضوں کا علاج کیا گیا۔

کورونا ویکسین سنٹر

کووڈ 19پر قابو پانے کے لیے حکومت برکینا فاسو نے کورونا ویکسین سنٹرز قائم کیے۔ عام طو رپر یہ سنٹرز سرکاری ہسپتالوں میں قائم ہوئے۔ دارالحکومت واگادوگو تین ملین آبادی کا شہر ہے اس میں صرف پانچ پرائیویٹ ہسپتالوں کو یہ اجازت دی گئی اور وہاں حکومت کی طرف سے کورونا ویکسین سنٹر بنایا گیا۔ ان پانچ میں سے احمدیہ ہسپتال بھی شامل ہے باقی چار عیسائی چرچ کے ہسپتال ہیں۔

حوصلہ افزائی

کارکنان کی حوصلہ افزائی کے لیے ہسپتال کی طرف سے اپنے کارکنوں کو مختلف تحائف دیے گئے۔ اسی طرح بعض اچھی کارکردگی والے کارکنان کے لیے بونس کا اعلان کیا گیا۔

ایمرجنسی وارڈ کا افتتاح

ہسپتال کی ضرورت اور مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر احمدیہ ہسپتال میں ایمرجنسی وارڈ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ قبل ازیں ایک چھوٹے سے حصے میں یہ وارڈ قائم تھا جس میں جگہ کی شدید کمی اور سہولیات تھوڑی تھیں۔ اب باقاعدہ ایک الگ شعبہ کے طور پر ایمرجنسی وارڈ تعمیر کیا گیا ہے۔ اس وارڈ میں 9کیبن بنائے گئے ہیں۔ 8کیبن مریضوں کے لیے ہیں۔ ایک کیبن ڈاکٹرزاور اسٹاف کی ضروریات کے لیے ہے۔ مریضوں کے ہر کیبن میں بیڈ، لائٹس، سوئچ، آکسیجن کے کنکشن کی سہولیات دی گئی ہیں۔ کیبن کے آگے پردہ بھی ہے جس کی وجہ سے کسی مریض کی پرائیوسی ڈسٹرب نہیں ہوگی۔

ایمر جنسی وارڈ کا افتتاح بھی اس روز ہوا۔ مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت برکینا فاسو نے فیتہ کاٹ کر افتتاح کیا اور دعا کروائی۔ اس کے ساتھ ہی مہمانوں کے وزٹ کے لیے وارڈ کھول دیا گیا۔

ڈاکٹر منان شہید لیبارٹری

احمدیہ ہسپتال میں لیبارٹری کا شعبہ قائم ہے لیکن ضرورت تھی کہ اسے وسیع تر بنایا جائے۔ چنانچہ اس شعبہ کے لیے باقاعدہ الگ عمارت تعمیر کی گئی ہے۔ سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ نےاس لیبارٹری کا نام ’’ڈاکٹر منان شہید‘‘ عطا فرمایاہے۔

برکینا فاسو کے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ڈاکٹر عبدالمنان صدیقی صاحب شہید کے نام سے یہاں ایک مستقل شعبہ قائم ہو۔ اللہ تعالیٰ اس شعبہ کو شہید کے نام کی لاج رکھتے ہوئے خدمت خلق کے میدان میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

اختتامی تقریر

مکرم امیر صاحب نے اپنے اختتامی کلمات میں ہسپتال کی کارکردگی کو سراہا اور تمام عملے کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے انہیں نئے سال کی مبارکباد پیش کی اور دعا کروائی۔

بعض تاثرات

٭…ایک خاتون نے اسٹیج پر آکر گواہی دی کہ اس کے والد گزشتہ چھ سات ماہ سے احمدیہ ہسپتال کے زیر علاج ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ اس ہسپتال کے ڈاکٹرز والدین کی طرح ہیں۔ ہمارا بہت خیال رکھا گیا۔ میرے والد نے کہا کہ میں ٹھیک ہو کر اس ہسپتال اور ڈاکٹرز کے لیے کیا کر سکتا ہوں تو اسے بتایا گیا کہ آپ ہسپتال اور ڈاکٹرز کے لیےصرف دعا کریں۔

٭…ایک خاتون میمونہ ودراگو صاحبہ نے بتایا کہ ان کا بیٹا بیمار ہوا تو وہ اسے لے کر ایک ہسپتال میں گئیں لیکن صبح سے لے کر دوپہر تک وہ وہاں بیٹھی رہیں کسی نے ایک بار پوچھا بھی نہیں کہ بچے کو کیاہوا۔ وہ وہاں سے احمدیہ ہسپتال آگئیں تو یہاں نہ صرف ڈاکٹرز نے بہت ہمدردی کے ساتھ بچے کا فوری علاج شروع کردیا بلکہ دوائی خریدنے کے لیے مدد بھی کی۔

٭…ایک وزٹنگ ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ وہ بہت سالوں سے احمدیہ ہسپتال کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ احمدیہ ہسپتال میں کام کرنے کا ماحول بہت عمدہ ہے۔ باہمی احترام اور محبت کے ساتھ ہم سب یہاں کام کرتے ہیں۔

طعام

اس استقبالیہ تقریب میں دو صد کے قریب مہمانوں نے شرکت کی۔ تقریب کے اختتام پر تمام حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ یہ تمام کھانا ہسپتال کے عملے کی خواتین نے خود تیار کیا تھا۔ آخر پر ہسپتال کے عملے کی اجتماعی تصاویر ہوئیں۔

(رپورٹ: چودھری نعیم احمد باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button