حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خصوصی پیغام کا اردو مفہوم۔ چھٹا پیس سمپوزیم جماعت احمدیہ یونان
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم و علی عبدہ المسیح الموعود
خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ
ھو النّاصر
اسلام آباد (یوکے)
23-03-2022
معزز مہمانان
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے خوشی ہے کہ احمدیہ مسلم جماعت یونان آج اپنا سالانہ پیس سمپوزیم منعقد کر رہی ہے جس کا موضوع ’اسلام اور یورپ۔ امن، شناخت اور انضمام‘ ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پروگرام کو ہر لحاظ سے بابرکت کرے اور یہ دنیا میں امن اور سلامتی کا باعث بنے۔ آمین
بلاشبہ دنیا انتہائی نازک اور خطرناک دور سے گزر رہی ہے۔ ماضی کے تاریک دنوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے، مخالف بلاکس اور اتحاد بن رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے جیسے دنیا اپنی تباہی کو کھلی دعوت دے رہی ہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں، آج بہت سے ممالک ہیں جنہوں نے ایٹمی بم یا دیگر تباہ کن ہتھیار حاصل کر لیے ہیں جو تہذیب کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔اگر کبھی ایٹمی ہتھیار استعمال کیے گئے تو اس کا خمیازہ صرف ہم ہی نہیں بھگتیں گے بلکہ ہمارے بچوں اور آنے والی نسلوں کو ہمارے گناہوں کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ بچوں کی نسلیں ذہنی اور جسمانی معذوری کے ساتھ پیدا ہوں گی اور ان کی امیدیں اور خواب مکمل طور پر ریزہ ریزہ ہو جائیں گے اور اس میں ان کا ذرہ برابر بھی قصور نہ ہو گا۔ کیا یہ وہ شاندار اور تابناک مستقبل ہوگا جو ہم اپنے بعد میں آنے والوں کے لیے چھوڑ کر جا رہے ہوں گے؟
یوکرائن میں ہونے والے خوفناک تنازعے نے پوری دنیا اور بالخصوص یورپ پر ایک خوفناک اثر ڈالا ہے۔ سب سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ اقتدار اور دولت کی نہ ختم ہونے والی خواہش نے، چاہے وہ روس، مغربی دنیا یا دیگر بڑی طاقتوں کی طرف سے ہو، بنی نوع انسان کو ایسے خطرناک راستے پر گامزن کر دیا ہے جس سے دنیا کا امن تباہ ہونے کا خطرہ ہے۔
اگر خدانخواستہ موجودہ صورت حال مزیدپیچیدہ ہوتی ہے تو اس کے خطرناک نتائج کے بارے میں سوچنا بھی محال ہے۔
اس لیے اس وقت عالمی راہنماؤں اور تمام بااثرافراد اورتنظیموں کوجن کا کسی بھی حد تک اثر و رسوخ ہے، اپنے تمام مفادات کو ایک طرف رکھ کر دنیا کے امن و سلامتی کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے کہ تمام قومیں ایک دوسرے پر منحصر ہیں اور ہم مضبوطی سے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے اور گلوبلائزڈ دنیا میں رہ رہے ہیں۔ رکاوٹیں کھڑی کرنے یا خود کو الگ تھلگ کرنے کی بجائے یہ ضروری ہے کہ قومیں اور مختلف رنگ و نسل اور مذہب و ملت کے لوگ مشترکہ بھلائی کے لیے مل کر کام کریں۔
امن عالم کے فروغ کےلیے اسلام کی طرف سے سکھایا جانے والا ایک طریق یہ ہے کہ باہمی اختلافات کو نظر انداز کرکےان امور پر توجہ مرکوز کی جائے جو ہمیں متحد کرتی ہیں ۔ نسل، مذہب، قومیت یا سماجی پس منظر کے اختلافات سے قطع نظر، ہم بحیثیت انسان متحد ہیں اور اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے اندر اور اپنی قوموں کے اندر دوسروں کے لیے مخلصانہ محبت اور ہمدردی کا جذبہ پیدا کریں۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم سب امن اور انصاف کے فروغ کےلیے مل کر ایڑی چوٹی کا زور لگائیں اور اپنے بچوں اور آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کے معمار بنیں۔
یہ میری نہایت مخلصانہ اور دلی دعا ہے کہ دنیا کے راہنما عقل کے ناخن لیں اوراس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اور تمام مظالم اور ناانصافیاں، خواہ وہ یوکرائن، یمن، افریقہ یا دنیا کے کسی اور حصے میں ہورہی ہیں، جلد ختم ہو جائیں۔
آئیے ہم سب اپنے اختلافات سے بالاتر ہو کر متحد ہو جائیں اور دنیا میں حقیقی اور پائیدار امن کی ترقی کے لیے باہمی احترام، رواداری اور خلوص کے ساتھ کام کریں۔ اللہ تعالیٰ بنی نوع انسان کو تباہی کے دہانے سے واپس مڑنے اور دنیا میں امن و انصاف کے قیام کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
والسلام
خاکسار
(دستخط)مرزا مسرور احمد
خلیفۃ المسیح الخامس