سپین میں تبلیغی سرگرمیاں
سپین ایک ایسا ملک ہے جس میں مسلمانوں نے سالوں سال تک حکومت کی اور سپین میں مسلم دور کو اکثر سیکھنے کا سنہری دور قرار دیا جاتا ہے جہاں لائبریریاں، کالج، ادب، شاعری اور فن تعمیر کو فروغ ملا۔ اس زمین کی قسمت ایک دفعہ پھراس وقت جاگی جب اس سر زمین کو خدا تعالیٰ کے قائم کردہ خلیفہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث نے اپنے مبارک قدموں سے برکت بخشی۔ جب 25 مئی 1970ء کوحضور سپین پہنچےتو آپنے یہ الفاظ کہے: ’’مجھے تو طارق کے گھوڑوں کے ٹاپوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔‘‘ حضور نے یہ فقرہ دو تین مرتبہ بیقراری اور دردسے فرمایا۔
جب حضورؒ کا قیام غرناطہ میں ہوا تو آپ نے ایک رات بڑی رقت کے ساتھ سپین میں اسلام کے دوبارہ عروج کے لیے دعائیں کیں۔ چنانچہ اگلی صبح مندرجہ ذیل کلمات الہام ہوئے۔ ومن یتوکل علی اللّٰہ فھو حسبہ، ان اللّٰہ بالغ امرہ، قد جعل اللّٰہ لکل شیءٍ قدرًا یعنی اور جو اللہ پر توکل کرے تو وہ اس کے لیے کافی ہے۔ یقیناً اللہ اپنے فیصلہ کو پورا کرکے رہتاہے۔ اللہ نے ہر چیز کا ایک منصوبہ بنا رکھا ہے۔
جماعت احمدیہ سپین نے اسلام کی نشونمائی کے لیے، لوگوں کواسلام کی حقیقی تعلیم پہنچانے کے لیے اور ان کے تحفظات دور کرنے کے لیے جو ان کے دل میں اسلام کے بارہ میں ہیں، کافی عرصہ سے تبلیغی سٹالز لگانا اور پمفلٹس تقسیم کرنا شروع کیا ہوا ہے۔ اس میں جماعت کو نئے افراد سے رابطے اور ذاتی تعلق پیدا کرنے کا موقع ملتا ہے۔
گزشتہ ماہ سپین میں 15 تبلیغی سٹالز لگائے گئے جس میں 1300 سے زائد پمفلٹس تقسیم کرنے اور جماعتی کتب دینے کا موقع ملا۔ ان میں 1غیر احمدی امام، 30عرب احباب، 32 سپینش احباب اور 21 افریقن احباب سے رابطہ ہوا۔ ان میں سے اکثر نے دوبارہ ملنے کا وعدہ کیا۔ اس کے علاوہ آن لائن کانفرنسز بھی منعقد کی جاتی ہیں اور لوگوں کو مسجدآنے کی دعوت دی جاتی ہے جو جماعت کا تعارف کروانے میں مفیدہوتی ہیں اور لوگوں کو حقیقی اسلام یعنی احمدیت سےمتعلق باخبر کرتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یہ تبلیغی سرگرمیاں لوگوں کی توجہ کا ذریعہ بنیں اور اس کے ذریعہ بےشمار لوگ احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی آغوش میں آتے رہیں۔ آمین