افتتاح مسجد قمر جماعت Mushie، کونگو کنشاسا
محض خدا تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کونگو کنشاسا کو جماعت مشی Mushie باندوندو ریجن صوبہ مائی دومبے Mai-Ndombeمیں ایک نئی مسجد کی تعمیر کی توفیق ملی۔ یہاں پر جماعت کا قیام 2005ء میں ہوا۔ لیکن بعض وجوہات کی بنا پر ان سے رابطہ کٹ گیا اور 2014ء میں یہاں پر دوبارہ رابطہ ہوا۔ 2015ء میں سابقہ مئیر باندوندو Aisha Cathy صاحبہ نے احمدیت قبول کی اور جلسہ سالانہ یوکے میں شامل ہو کر حضور انور سے شرف ملاقات حاصل کیا۔ اور اپنے آبائی علاقہ Mushie میں اپنی کچھ زمین جماعت کو ہبہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ جلسہ یوکے سے واپس آکر انہوں نے ایک پلاٹ جس میں کچھ کمرے تعمیر تھے جماعت کے لیے وقف کردیا۔ مقامی احمدی وہاں پر نماز ادا کرنے لگے، احباب جماعت کی تعداد کو دیکھتے ہوئے یہاں بڑی مسجد بنانے کا فیصلہ کیا گیا، مسجد کا اکثر میٹریل باندوندو شہر سے بذریعہ دریا وہاں تک پہنچایا گیا کیونکہ زمینی راستہ نہایت لمبا اور دشوار گزار ہے۔ مکرم فرید احمد بھٹی صاحب ریجنل مبلغ باندوندو ریجن نے مورخہ 15 دسمبر 2021ء کو اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھ کر باقاعدہ کام کا آغاز کیا۔ اس مسجد کی تعمیر میں تقریباً 6 ماہ لگے۔ ریجنل مبلغ صاحب، معلم سلسلہ مکرم شریف Tshitenge صاحب اور جماعت احمدیہ Mushieنے بڑی محنت اور جانفشانی کے ساتھ اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
مسجد کا افتتاح
اللہ تعالیٰ کے فضل سے مورخہ4 جولائی 2022ء کو اس مسجد کا افتتاح ہوا۔ مکرم خالد محمود شاہد صاحب امیر و مبلغ انچارج کونگو کنشاسا نے مسجد کا افتتاح کیا۔ امیر صاحب باندوندو شہر سے تیس سے زائد افراد کے وفد کے ساتھ Mushie پہنچے۔ باندوندو شہر سے Mushie تک جو راستہ اختیار کیا جاتا ہے اس میں چار مختلف دریا آتے ہیں۔ ان دریاؤں کے نام یہ ہیں River Kwilu، River Kwango، River Kasaiاور River Mai Ndombe۔
اس طرح مکرم امیر صاحب کی قیادت میں یہ وفد چھ گھنٹے کا طویل سفر ایک چھوٹی موٹر بوٹ میں کرنے کے بعد منزل مقصود تک پہنچے۔
افتتاحی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد مکرم Juma Bomba صاحب صدر جماعت Mushie نے استقبالیہ پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم محمد بولیمے صاحب معلم سلسلہ نے جماعت کا تعارف پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم صدر صاحب نے مسجد کے تعمیر کی رپورٹ پیش کی، اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے خطاب کیا اور احمدیوں کو مسجد کی تعمیر کے بعد اس کو آباد کرنے کے حوالہ سے ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا اور غیر از جماعت احباب کو واضح الفاظ میں خدا کے مسیح کی آمد سے متعلق تبلیغ کی۔
بعد ازاں مہمانوں نے اپنے تاثرات بیان کیے۔ محترمہ Micheline Mpiba صاحبہ Territorial Administrator نے جماعت کا شکریہ ادا کیا کہ ان کے علاقہ میں ایک خوبصورت مسجد بنائی گئی جو اس شہر کے ماتھے کا جھومر ہے۔ نیز انہوں کہا کہ ہم ہمیشہ جماعت کے ساتھ تعاون کریں گے تاکہ احمدی امن اور آزادی سے اپنی عبادات بجالا سکیں۔
دیگر مہمانوں نے بھی اظہار خیال کیا۔ عیسائیوں کے تین فرقوں کے نمائندگان نے کہا کہ آج ہمیں اسلام کا ایک نیا چہرہ دیکھنے کو ملا ہے اور جس رنگ میں آپ لوگوں نے عیسائیت کا ذکر کیا ہے یہ بھی ہمارے لیے ایک نئی چیز ہے۔
اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے بطورعلامت فیتہ کاٹا اور دعا کروائی۔ بعد ازاں کھانا پیش کیا گیا جس کےبعد اس پروقار تقریب کا اختتام ہوا۔ احمدی احباب اور مہمانوں کی کُل تعداد 270 سے زائد تھی۔ کھانے کے بعد نماز مغرب و عشاء ادا کی گئی ۔
مسجد کا مسقف حصہ 96مربع میٹر ہے جس میں 200افراد کے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔ اسی طرح مسجد کے میناروں کی اونچائی دس میٹر ہے۔ یہ مینارے دور سے ہی نظر آنا شروع ہوجاتے ہیں۔
میڈیا کوریج
الیکٹرانک میڈیا:
اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس پروگرام کو میڈیا کی مقامی اور ملکی سطح پر اچھی کوریج ملی ۔
مندرجہ ذیل ٹی وی اور ریڈیو چینلز نے خبر نشر کی: RTNC/Radio tv، FM BANDUNDU اور RTBD-TV۔
ان میں سے RTNC/Radio tv اورRTBD-TV نے تقریب افتتاح کی ڈاکومنٹری نشر کی جس کا دورانیہ نصف گھنٹہ تھا۔
پرنٹ میڈیا
مسجد قمر کے افتتاح کی خبریں مندرجہ ذیل اخبارات میں شائع ہوئیں:
• کونگو کنشاسا کی نیوز ایجنسی ACP
• Le Potentiel
• Le Courrier de Kinshasa
• L’AVENIR
• Africa News
Le Courrier de Kinshasaنے اپنی 11جولائی 2022کی اشاعت میں لکھا کہ :
” تمام شاملین نے مسجد کے حوالہ سے ایک مثبت تاثر دیا خصوصاً اس حوالہ سے کہ یہ ایک ایسا موقع ہے جو شہر کی تعمیر و ترقی، دین اسلام کی حسین تعلیمات اور احمدی احباب کی تربیت کا ذریعہ بنے گا۔‘‘
مزید بر آں 8ویب سائٹس نے بھی اس حوالہ سے خبر نشر کی اور جماعت احمدیہ کی مساعی کو سراہا۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس میڈیا کوریج کے نتیجے میں 10لاکھ سے زائد افراد تک جماعت کا پیغام پہنچا۔
اللہ تعالیٰ ان تمام افراد کو جنہوں نے اس کی تعمیر میں حصہ لیا اجر عظیم سے نوازےاور اس مسجد کے تعمیر کے نیک نتائج پیدا فرمائے۔ آمین