احمد علیہ السلام۔ سیرت و سوانح
زیادہ ترجس پادری سے گفتگو ہوا کرتی ہوگی وہ لامحالہ ’’جان ٹیلر‘‘ ہی ہوسکتاتھا۔رابرٹ پیٹرسن نہیں
تحقیق مزید
جیساکہ عرض کیاگیاہے کہ ان معلومات کے حصول کے لیے پاکستان کی مختلف لائبریریوں سمیتNAP National Archives of Pakistan اسلام آباد کا وزٹ کیاگیا،Christian Study Center Rawalpindi،گوجرانوالہ چرچ کی لائبریری اورچرچ سیمینری اورسیالکوٹ کے چرچز کا دورہ کرکے معلومات اکٹھی کی گئیں۔علاوہ ازیں انٹرنیٹ سے مختلف جہتوں سے سرچ کی گئی اور چرچز کی مستندکتابوں خصوصاًہندوستان میں آنے والے مشنریزکی بابت معلومات پرمبنی کتابوں کو دیکھا گیا اور اس ضمن میں خصوصاً سکاٹ لینڈکی لائبریریNational Library of Scotland, Edinburgh سے بھی رابطہ کیاگیا۔ان سب معلومات کی روشنی میں کچھ امورقدرے تفصیل کے ساتھ آئندہ صفحات میں پیش کیے جارہے ہیں۔لیکن اس سے قبل مناسب معلوم ہوتاہے کہ پنجاب میں سکاچ مشن کی ابتدائی تاریخ بیان کردی جائے۔
سکاچ مشن ایک تعارف
1849ء کے بعدجب پنجاب پرسکھوں کاتسلط ختم ہوا اورانگریزوں کاراج شروع ہوااورجب عیسائی مشنریزنے باقاعدہ طورپرپنجاب کے ان شہروں کا رخ کیاتودوسرے مشنزکی طرح سکاچ مشن کی توجہ بھی اس طرف ہوئی۔ The Missions by Rev.Robert Clark اور’’تاریخ کلیسیائے پاکستان‘‘مصنفہ ایس۔کے۔داس صفحہ110 اور 166تا168پردی گئی تفصیلات کے مطابق سکاچ مشن سیالکوٹ کی ابتدا 1857ء میں ہوئی۔اس کاپہلامشنری تھامس ہنٹر Thomas Hunter تھا جوکہ اکتوبر1856ء میں سیالکوٹ آیا۔ تھامس ہنٹر 4؍دسمبر1827ء کو پیدا ہوا King‘s College, Aberdeenسے تعلیم حاصل کی، 25؍اگست1855ء کو اس نے ہندوستان کا سفر اختیار کیا اور دسمبرمیں بمبئی پہنچا۔ایک سال تک وہیں رہا اور پھربمبئی سے جنوری 1857ء کوسیالکوٹ پہنچ کر چھاؤنی میں رہائش اختیارکی اورمشن کاکام شروع کیا۔ 9؍جولائی 1857ء کو ’’غدر‘‘کے فسادات میں اپنی بیوی اورایک شیرخواربچی سمیت مارا گیا اور سیالکوٹ میں ہی ان سب کودفن کردیاگیا۔جہاں بعد میں اس کی یادمیں ہنٹرمیموریل چرچ کی تعمیر کی گئی۔
سکاچ مشن سے پہلے امریکن یونائیٹڈ پریسبیٹیرین مشن American United Presbyterian Mission سیالکوٹ میں اپنے کام کاآغازکرچکاتھا۔ان کا مشن ہاؤس ’’حاجی پورہ‘‘میں تھاجوکہ سیالکوٹ سے جانب جنوب نالہ ایک کے قریب واقع تھا۔البتہ ہنٹر نے سیالکوٹ کے شمال میں واقع چھاؤنی میں رہائش رکھی اس کی کوٹھی 78قائداعظم روڈ پرواقع تھی (یہ لوکیشن 1986ء کے مطابق ہے)ہنٹرکی المناک موت نے سکاچ مشن کے کام کو عارضی طور پر روک دیالیکن جلد ہی دومشنری سکاچ مشن نے سیالکوٹ کے لیے روانہ کیے۔ان میں سے ایک ریورنڈ رابرٹ پیٹرسنRev. Robert Paterson تھا۔اوردوسراریورنڈ جان ٹیلر Rev John Taylorیہ دونوں پادری جنوری 1860ء میں بمبئی پہنچے اور پھربذریعہ بحری جہازکراچی اور پھرکشتیوں کاسفرکرکے ملتان اورپھربیل گاڑی کاسفرکرتے ہوئے 18؍مارچ1860ءکوسیالکوٹ پہنچے۔
رابرٹ پیٹرسن اورجان ٹیلر،سکاچ مشن کے یہ دوپادری ہیں جوکہ 1860ء سے لے کر1867ء تک سیالکوٹ میں رہے۔اس عرصہ میں سکاچ مشن کااَورکوئی پادری یامشنری سیالکوٹ میں نہیں رہا۔اوریہی زمانہ وہ مبارک زمانہ ہے کہ جب مسیح موعوؑد بانئ سلسلہ احمدیہ حضرت مرزاغلام احمد صاحب قادیانی ؑکاقیام بھی سیالکوٹ میں تھا۔اب ظاہرہے کہ سکاچ پادری جس کی گفتگوآئے روز حضرت اقدسؑ سے ہواکرتی تھی۔وہ رابرٹ پیٹرسن اور جان ٹیلرمیں سے ہی کوئی ایک ہوسکتاتھا۔ ان دومیں سے کس کی ملاقات اورآئے روزگفتگوحضورؑ سے ہوسکتی ہوگی یہ ایک سوال اورخیال ہو سکتا ہے۔ لیکن اس زمانے کے عیسائی مشنریوں کی تاریخ اورسوانح کامطالعہ کرتے ہوئے اس سوال کا جواب بھی کافی واضح رنگ میں ملتاہے جس کی روشنی میں یہ کہاجاسکتاہے کہ زیادہ ترجس پادری سے گفتگو ہوا کرتی ہوگی وہ لامحالہ ’’جان ٹیلر‘‘ ہی ہوسکتاتھا۔رابرٹ پیٹرسن نہیں۔وہ اس لیے کہ ٹیلر سیالکوٹ شہرمیں ہی رہتاتھاجبکہ پیٹرسن ملحقہ دیہات اورشہروں کے دورے پررہتاتھا۔اس کی تفصیل ہمیں پادری ینگ (William G.Young) کی ایک کتاب سے ملتی ہے جس میں ان دونوں پادریوں کے تقسیم کارکے بارے یہ لکھاہواہے کہ
Taylor and Paterson took their task seriously, and spent most of their first year in Sialkot learning Urdu….Rev. Robert Paterson was the more adventurous of the two missionaries, and while Taylor remained in Sialkot superintending the school…….
( The Life and Work of the Rev. Muhammad Ismail 1836 -1873 pg.9)
یعنی ٹیلراور پیٹرسن نے اپنی ذمہ داریوں کو نہایت سنجیدگی سے سنبھال لیا اور پہلے سال کا زیادہ ترحصہ سیالکوٹ میں ہی اردوسیکھنے کےلیے گزارا…ان دونوں مشنریوں میں سے ریورنڈ رابرٹ پیٹرسن زیادہ مہم جوطبیعت کاتھا۔جبکہ ٹیلر سیالکوٹ میں ہی مقیم رہا سکول کی نگرانی کرتارہا۔
پھرمصنف نے تفصیل سے لکھاہے کہ پیٹرسن کس طرح دیہات اور شہروں میں منادی کرتا رہااورپہلے دورے میں تیس دیہات کاوزٹ کیااوراسی طرح نارووال، وزیرآباد اورگجرات اور ڈسکہ وغیرہ میں منادی کی اورپھروہ لکھتاہے کہ
By 1866, therefore, the mission had two centers, the main one at Sialkot under the charge of Rev John Taylor, and the new one at Gujrat under the charge of Rev Robert Paterson
( The Life ad Work of the Rev. Muhammad Ismail 1836–1873 pg.11)
یعنی 1866ءمیں مشن کے دومرکزتھے۔ان میں سے ایک بڑامرکز تو سیالکوٹ میں ریورنڈ جان ٹیلر کی سربراہی میں اور دوسراایک نیا گجرات میں ریورنڈ رابرٹ پیٹرسن کی نگرانی میں۔ اس اقتباس سے یہ بخوبی عیاں ہوتاہے کہ اس زمانہ میں سکاچ مشن کے دوپادری سیالکوٹ میں موجودتھے جن میں سے ایک پادری،رابرٹ پیٹرسن، اکثرسیالکوٹ سے باہر دیہات اورشہروں کے دورے کرتااوربیرونی مراکزکے امورکی نگرانی کرتاجبکہ دوسراپادری ’ٹیلر‘سیالکوٹ میں ہی رہ کراپنے فرائض سرانجام دیتا۔ اب ہم کچھ مزیدحوالے ذیل میں لکھتے ہیں کہ جن میں یہ ذکرہے کہ سکاچ مشن کے پہلے مشنری تھامس ہنٹرکے بعددوسراسکاچ مشنری جان ٹیلرتھاجورابرٹ پیٹرسن کے ساتھ سیالکوٹ میں آیا۔
1: تاریخ کلیسیائے پاکستان۔ مصنفہ ایس۔کے۔داس
’’پنجاب (پاکستان)میں…پانچویں نمبرپرآنے والا اور چرچ آف سکاٹ لینڈکاپہلامشنری ٹامس ہنٹر تھا (Thomas Hunter)… ٹامس ہنٹراوراس کی بیوی …بمبئی پہنچے تھوڑاعرصہ یہاں قیام کیا….1856ء میں…کراچی پہنچے پھر دریائے سندھ میں سے سفرکرتے دریائے جہلم کے راستہ جہلم شہرپہنچے اورگجرات سے ہوتے ہوئے سیالکوٹ آ گئے۔ آپ نے یہاں آکرپہلے چھاؤنی میں رہائش اختیارکی….9؍جولائی(1857ء) دوپہرکے وقت ہنٹر،جین ہنٹر اور ان کے فرزندکوشہیدکیاگیا۔ان کی یادمیں 1861ء میں ہنٹرمیموریل چرچ کرسچین ٹاؤن سیالکوٹ کاسنگ بنیاد رکھاگیا۔ 1865ء میں اس چرچ کی تقدیس ہوئی۔اس کام کی تکمیل کرنے والا پادری جان ٹیلر Rev.John Taylor تھا۔ وہ خودچرچ آف سکاٹ لینڈکامشنری بن کر1860ء میں سیالکوٹ،ہنٹرکی جگہ آیاتھا…..‘‘ (تاریخ کلیسیائے پاکستان مصنفہ ایس۔کے۔داس صفحہ 109تا112)اسی کتاب کے صفحہ 166پرہے کہ ’’چرچ آف سکاٹ لینڈ….اس کلیسیاکاپہلامشنری تھامس ہنٹر تھا۔ جو اٹھائیس برس کی عمرمیں اکتوبر1856ء میں ……سیالکوٹ پہنچے ….ہنٹرصاحب اس کی اہلیہ اورشیرخواربچے کو9؍جولائی 1857ء سیالکوٹ میں شہیدکردیاگیا….وہ اپنے خاندان کے ہمراہ چھاؤنی میں ہولی ٹرنٹی چرچ میں رہائش پذیرتھا۔ان کی شہادت کے بعد1860ء میں پادری جان ٹیلرچرچ آف سکاٹ لینڈ دوسرے مشنری کے طورپرسیالکوٹ میں آئے …..‘‘
تاریخ سیالکوٹ از اشفاق نیاز، شائع کردہ نیازاکیڈیمی سیالکوٹ
’’اس کلیساکاپہلامشنری تھامس ہنٹرتھاجواٹھائیس برس کی عمرمیں اکتوبر1856ء میں دریائے سندھ کے راستے گجرات سے ہوتے ہوئے سیالکوٹ پہنچے تواپنے ساتھ ایک نو مرید محمد اسماعیل کوبھی لائے تھے۔(سیدمحمداسماعیل اورمحمدنصراللہ یہ دونوں بدنصیب بمبئی میں ہنٹرکے ذریعہ اسلام کوچھوڑکرعیسائی ہوئے تھے جب یہ وہاں انگلش میڈیم سکول،سکاٹ لینڈکے چرچ سکول میں پڑھتے تھے۔محمدنصراللہ بعدمیں سیالکو ٹ کے ایک مشن سکول کاہیڈماسٹربھی رہاجب حضرت اقدس ؑ کا سیالکوٹ میں قیام تھااورحضرت اقدس ؑ کے ساتھ تب اس کاایک مباحثہ بھی ہوا تھا۔ (اوّل الذکرکے لیے ’تاریخ کلیسیائے پاکستان‘ از پادری اسلم برکت صفحہ 124،123جبکہ ثانی الذکر کے لیے تاریخ احمدیت جلداول صفحہ 92 ) ہنٹرصاحب اس کی اہلیہ اورشیرخواربچے کو 9؍جولائی 1857ء سیالکوٹ میں شہید کر دیا گیا…. وہ اپنے خاندان کے ہمراہ چھاؤنی میں ہولی ٹرنٹی چرچ میں رہائش پذیرتھا۔ان کی شہادت کے بعد1860ء میں پادری جان ٹیلرچرچ آف سکاٹ لینڈ دوسرے مشنری کے طور پر سیالکوٹ میں آئے …..‘‘(صفحہ774)
٭…٭…٭(باقی آئندہ)٭…٭…٭