متفرق شعراء
انتباہ
کیوں نہیں لوگو تمہیں خوفِ خدا
کیوں بھُلا بیٹھے ہو تم روزِ جزا
جو لگایا میرے مولا نے شجر
کاٹ ڈالو گے اسے کیسے بھلا؟
شاہد و مشہود کے انکار پر
روبرو مولیٰ کے تم بولو گے کیا؟
ظلم کرتے ہو عبث تم رات دن
کیوں بنے پھرتے ہو تم خود ہی خدا
سوچ لو کہ ظلم کی پاداش سے
کوئی بچتا تم نے دیکھا ہے بھلا؟
خوں شہیدانِ وفا کا ظالمو!
رنگ لائے گا یقیناً جا بجا
یاد رکھنا جب پکڑتا ہے خدا
نقش دھرتی سے وہ دیتا ہے مِٹا
آج ہر اِک ملک میں ہر احمدی
کر رہا ہے اپنے مولیٰ سے دُعا
’’کچھ نمونہ اپنی قدرت کا دکھا
تجھ کو سب قدرت ہے اے ربّ الوریٰ‘‘