ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(چہرے کی علامات)(قسط1)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے ادارہ طاہر ہومیو پیتھک ہاسپٹل اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹرز کو سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘ کی ریپرٹری تیار کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ حضور رحمہ اللہ کی کتاب میں علامات کی تقسیم کے لحاظ سے جسم کے مختلف حصوں کی جو علامات بیان ہوئی ہیں انہیں الگ الگ احباب جماعت کے استفادہ کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے۔ یہ مضمون اس سلسلہ کا پہلا مضمون ہے جوکہ چہرے کی علامات کے متعلق ہے اور مکرم ڈاکٹر طاہر حمید ججہ صاحب نے مرتب کیا ہے۔
(وقار منظور بسرا۔ طاہر ہومیو پیتھک ہاسپٹل اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ)
ایکونائٹ نیپیلس
Aconitum napellus
(Monks Hood)
٭…ایکونائٹ کی ایک خاصیت پلسٹیلا سے بھی مشابہ ہے۔بخار یا تکلیف کا اثر چہرے کے ایک طرف زیادہ نمایاں ہوتاہے۔ایک گال سرخ ہو جاتا ہے اور ایک زرد۔عام طور پر بچوں میں یہ علامت نمایاں ہوتی ہے۔شروع میں ہی ایکونائٹ دے دی جائے تو بیماری فوراً ختم ہو جائے گی۔اگر دیر ہو جائے تو پلسٹیلا، لائیکوپوڈیم یا نیٹرم میور میں سے شاید کوئی کام آئے۔(صفحہ13)
ایتھوزاسائی نپیم
Aethusa cynapium
(Fools Parsley)
٭…روشنی سے زودحسی پائی جاتی ہے،پپوٹوں کے کنارےسوج جاتے ہیں۔سوتے ہوئے آنکھ کی پتلیاں ادھر ادھر حرکت کرتی ہیں۔آنکھیں نیچے کی طرف کھنچ جاتی ہیں اور چیزیں اپنے اصل حجم سے بڑی دکھائی دینے لگتی ہیں۔کانوں میں درد ہوتاہے اور گرم پانی نکلنے کا احساس ہوتا ہے، پھنکارنے کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ناک گاڑی رطوبت کی وجہ سے بند ہو جاتا ہے، ناک کی نوک پر چھیلنے کا احساس اور چھینکنے کی بےسود کوشش ایتھوزا کی علامات میں سے ہے۔چہرے پر سرخ نشان ظاہر ہوجاتے ہیں، جبڑے کی ہڈیوں میں درد اور کھچاؤ محسوس ہوتا ہے۔منہ خشک اور زبان لمبی محسوس ہوتی ہے۔گلے میں جلن اور آبلے نمودار ہو جاتے ہیں جن کی وجہ سے نگلنے میں دقت ہوتی ہے۔کبھی سانس میں اتنی تنگی اور گھٹن ہوتی ہے کہ مریض بول نہیں سکتا۔سینہ میں بھی جکڑاؤ کا احساس ہوتا ہے۔( صفحہ26-27)
ایلیم سیپا
Allium cepa
(Red Onion)
٭…ایلیم سیپا اعصابی دردوں میں بھی مفید ہے۔اگر زکام کے ساتھ جسم میں خصوصاً چہرہ، دانت، سر اور گردن میں درد ہوں تو ایلیم سیپا ان سب کے لیے بہتر دوا ہے۔(صفحہ39)
ایلومینا
Alumina
(Oxide of Aluminum – Argilla)
٭…نزلاتی جھلیوں کی طرح جلد بھی ہر قسم کی بیماریوں کا شکار رہتی ہے۔کھجلا کر جگہ جگہ سے موٹی کھال کی طرح ہو جاتی ہے۔زخم بھی بنتے ہیں اور ناسور بھی۔سلفر کی طرح بستر کی گرمی سے خارش بہت بڑھ جاتی ہے۔چہرے پر یوں لگتا ہے جیسے جالا سا تنا گیا ہو یا انڈے کی سفیدی لگانے کے بعد خشک ہو گئی ہو۔ناک کی چونچ میں کٹاؤ پڑ جاتا ہے۔آنکھوں پر سوزش اور بعض دفعہ ککرے بن جاتے ہیں۔(صفحہ53)
٭… سردی گرمی کے احساس میں ایک تضاد یہ ملتا ہے کہ مریض ٹھندا ہوتا ہے اور خوب اچھی طرح اپنے آپ کو لپیٹ کر رکھنا چاہتا ہے مگر اس کے باوجود چہرے پر ٹھنڈی ہوا کے جھونکے پسند کرتا ہے۔بستر کی گرمی شروع میں تو بہت پسند آتی ہے مگر گرم ہونے پر خارش کا دورہ شروع ہو جاتا ہے۔(صفحہ54)
اینٹی مونیم کروڈ
Antimonium crudum
(سرمہ)
٭…ناک کے کناروں پر اثر، ناک کے کنارے اور ہونٹ کے کنارے چھل جانا اور خشک ایگزیما شامل ہیں۔(صفحہ66)
ایپس میلیفیکا
Apis mellifica
(The Honey Bee)
٭…اگر ایپس کے مریض کے گردے خراب ہوں تو آنکھ کے نیچے پھلپھلی ورم ان کی نشاندہی کرتی ہے۔(صفحہ69)
ارجنٹم میٹیلیکم
Argentum metallicum
(Metalic Silver)
٭…ارجنٹم میٹیلیکم میں وقت سے بہت پہلے بڑھاپے کے آثار ظاہر ہوتے ہیں۔بیس پچّیس سال کی عمر میں ہی منہ جھریوں سے بھر جاتا ہے۔وقت سے پہلے ظاہر ہونے والے بڑھاپے میں سارساپریلا چوٹی کی دوا ہے۔چنینم آرس (Chininum ars)میں بھی وقت سے پہلے آنے والا بڑھاپا نمایا ں ہوتا ہے۔مگر چنینم آرس کا بے وقت کا بڑھاپا لمبی اور گہری بیماریوں کا نتیجہ ہوتا ہے۔(صفحہ76)
ارجنٹم نائیٹریکم
Argentum nitricum
(Nitrate of silver)
٭… کیوپر م میں وقتی تشنج سے ہاتھ پاؤں مڑ جاتے ہیں اور مریض کا چہرہ اور ہونٹ نیلے ہو جاتے ہیں۔ارجنٹم نائیٹریکم میں زخموں کارجحان ہوتا ہے۔(صفحہ79)
٭…ارجنٹم نائیٹریکم کی تکلیفیں گرم کمرے میں یا آگ کے پاس بیٹھنے سے بڑھ جاتی ہیں۔اس میں چہرے کا پسینہ بہت نمایاں ہوتا ہے۔یوں معلوم ہوتا ہے جیسے پانی اندر سے پھوٹ رہا ہے۔ارجنٹم نائیٹریکم میں چہرہ پژمردہ اور نیلگوں ہو جاتا ہے،آنکھیں اندر دھنسی ہوئی اور بے رونق ہوتی ہیں۔(صفحہ80)
آرسینک البم
Arsenicum album
(Arsenious acid)
٭…آرسینک کے مریض کے چہرے پر بھی بعض دفعہ وقت سے پہلے بڑھاپے کے آثار ظاہر ہو جاتے ہیں۔یہ علامت سارساپریلا (Sarsaparilla)اور چنینم آرس (Chininum ars)میں آرسینک کے مقابل پر بہت زیادہ پائی جاتی ہیں۔(صفحہ97)
آرسینیکمسلفیوریٹم فلیوم
Arsenicum sulfuratum flavum
٭…یہ ہر قسم کی خارش، برص اور جلد پر آتشک کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے دانوں کے لیے بھی بہت مؤثر ہے۔سینہ کے اندر سے چبھن دار درد کے کوندے باہر کی طرف لپکیں نیز پیشانی میں دائیں طرف کان کے پیچھے چبھن ہو تو آرسینک سلف فلیوم کی یہ نمایاں علامات ہیں۔(صفحہ105)
آرم ٹرائی فلم
Arum triphyllum
(Indian Turnip)
٭…یہ دوا عام طور پر چہرے، سر اور ناک کے بائیں حصہ پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے۔(صفحہ108)
آرم میٹیلیکم
Aurum metallicum
٭…آرم میٹ میں شدید سر درد ہوتاہے جس کے ساتھ یہ احساس ہوتاہے کہ گویا ہوا چل رہی ہے۔سردرد کے دوران چہرہ سوج جاتا ہےاور کھچاؤ کی وجہ سے چہرے پر چمک سی آ جاتی ہے۔(صفحہ113)
٭…آرم میٹ کی ایک علامت یہ ہے کہ ناک کے اوپر نیلے رنگ کے وریدوں کا جال بن جاتا ہے اور ان میں خون جمنے کا رجحان بھی ہوتا ہے جیسے ویری کوز وریدوں (Vericose Veins)کا مرض ہو۔آرم میٹ میں ناک کے علاوہ ہونٹ بھی نیلے ہو جاتے ہیں۔(صفحہ115)
بپٹیشیا
Baptisia
٭…بعض اوقات ماتھے پر پسینہ آتا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ مریض کی تمام طاقتیں جواب دے رہی ہیں۔جب یہ صورت حال ہو تو زبان چمڑے کی طرح اکڑ کر خشک ہو جاتی ہے اور دانتوں کے اردگرد زخم بننے لگتے ہیں اور بدبو آتی ہے۔اگر اس کیفیت میں بروقت بپٹیشیا مل جائے تو مریض اکثر موت کے کناروں سے لوٹ آتے ہیں۔(صفحہ123)
بنزوئیکم ایسڈم
Benzoicum acidum
(Benzoic Acid)
٭…بنزوئیک ایسڈ میں چہرے پر سرخ رنگ کے چٹاخ بن جاتے ہیں جو صحت کی علامت نہیں بلکہ بیماری کی نشاندہی کرتے ہیں۔عموماً عورتوں کے چہرے پر یہ علامت ظاہر ہوتی ہے۔چہرہ کے ایک جانب گرمی اور جلن کا احساس ہوتا ہے۔بعض دفعہ چہرے پر چھوٹے چھوٹے آبلے پڑ جاتے ہیں۔چہرے کی علامات بیرونی گرمی سے اور دبانے سے کم ہو جاتی ہیں۔(صفحہ146)
برائیونیاایلبا
Bryonia alba
٭… سر درد کے ساتھ چہرہ تمتمانے لگے گا۔خواہ جسم میں خون کی کمی ہی کیوں نہ ہوں۔خوف کی بجائے تشدد کا رجحان پایا جاتا ہے۔(صفحہ168)
کیکٹس گرینڈی فلورس
Cactus grandiflorus
(Night – Blooming Cereus)
٭…گلے میں بھی تشنج کی علامت ظاہر ہو تو سخت قسم کی جکڑن کا احساس ہوتا ہے۔ہر جگہ خون کا دباؤ زیادہ ہو جاتا ہے۔دل، گردوں، انتڑیوں اور چہرے کی طرف خون کا اجتماع کیکٹس کے علاوہ بیلاڈونا میں بھی پایا جاتا ہے۔(صفحہ177)
کلکیریا آرس
Calcarea ars
٭…چہرے اور سر کی جلد پر ایگزیما بھی اس میں عام پایا جاتا ہے۔گردوں میں بھی درد ہوتا ہے اور دکھن کا احساس ہر وقت رہتا ہے جو پتھری کی وجہ سے نہیں بلکہ عام سوزش کی وجہ سے ہوتا ہے۔(صفحہ190)
کلکیریا کاربونیکا
Calcarea carbonica
٭…کلکیریا کارب کا مزاج رکھنے وا لے لوگوں کے چہرے عموماً بے رونق ہوتے ہیں،جلد چکنی اور زردی مائل۔بعض ایسے مریض بات کرتے کرتے ایک دم نڈھال ہو جاتے ہیں اور خون کی کمی کا بھی شکار رہتے ہیں۔دماغی محنت انہیں کمزور کر دیتی ہے جس سے بعض دفعہ وہ پسینہ پسینہ ہو جاتے ہیں اور سانس لینے میں انہیں دقت پیش آتی ہے۔سردی اور نمی کو پسند نہیں کرتے۔تازہ ہوا اور خنکی سے بھی نفرت ہوتی ہے۔بھیگنے پر رسٹاکس کی طرح کی بیماریاں فوراً گھیر تی ہیں۔(صفحہ191)
کلکیریا فلور یکا
Calcarea fluorica
(Fluoride of Lime)
٭…کلکیریا فلور آنکھ کے پردہ کے زخموں میں بھی بہت مفید ہے خصوصاً اگر کنارے بہت سخت ہوگئے ہوں۔آنکھوں کے سامنے ستارے ناچتے ہوں،کورنیا پر دھبے نظر آتے ہوں،آنکھ کی رگیں سخت ہو جائیں تو کلکیریا فلور کو یاد رکھیں۔کانوں کے پردوں میں سختی پائی جائے،کانوں میں گھنٹیاں بجتی ہوں، کان بہتے ہوں اور ناک کے پچھلے حصہ کے غدود جو گلے کے جوڑ سے ملتے ہیں بڑھ جائیں تو ان کے لیے کلکیریا فلور کے علاوہ برائیٹا کارب بھی اچھی ثابت ہوتی ہے لیکن جو غدود آہستہ آہستہ بڑھ کر پتھر کی طرح سخت ہو جائیں ان کی سب سے اہم دوا کلکیریا فلور ہی ہے۔نزلہ زکام میں سخت بدبودار اور گاڑھی سبزی مائل رطوبت خارج ہوتی ہے۔رخساروں اور جبڑوں کی ہڈی پر سوزش، دانتوں میں درد، مسوڑھے سوجے ہوئے، زبان پر سختی اور سوزش نمایاں، دانت ہلنے لگتے ہیں اور کھانا کھاتے ہوئے سخت درد ہوتا ہے۔حلق میں درد جسے گرم مشروب پینے سے آرام آتا ہے اور ٹھنڈی چیزوں سے تکلیف بڑھ جاتی ہے۔(صفحہ199-200)
کلکیریا سلف
Calcarea Sulphurica
(Sulphate of Lime_Plaster)۔ (of Paris
٭…بعض مریضوں میں جہاں خون کا رجحان چہرہ اور سر کی طرف ہو،عموماً بیلاڈونا کی طرف خیال جاتا ہے لیکن بیلاڈونا اس میں علاج نہیں ہے، کچھ تھوڑا فائدہ دے کر رک جاتی ہے۔اور بھی کئی دواؤں میں خون کا رجحان سر کی طرف ہوتا ہے مثلاً ہائیڈروسائینک ایسڈ (Hydrocyanic Acid)۔یہ گردن کے اندر سانس کی نالیوں میں تشنج پیدا کرتا ہے اور چہرہ ایک دم تمتمااٹھتا ہے۔خون چہرہ کی طرف ایک دم اکٹھا ہو جاتا ہے۔ایسی صورت میں ہائیڈروسائینک ایسڈ بھی مرگی کی دواؤں میں ایک نمایاں دوا بن جاتی ہے۔(صفحہ211)
٭…اگر چہرہ پر خون کا دباؤ بہت زیادہ ہو جائے اور شدید تشنج پیدا ہو اور تشنجی رجحان صرف چہرہ پر ہی نہیں بلکہ جسم کے مختلف اعضاء میں بھی پایا جائے، چھاتی، بازو، ٹانگ یا سر میں بھی اچانک خون کا دباؤ اور جکڑنے کا احساس ہو تو کلکیریاسلف بھی علامتیں ملنے پر بہت مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔(صفحہ212)
کیمفر
Camphora
(Camphor)
٭…عورتوں کی ادھیڑ عمر میں جب حیض بند ہونے کا وقت آئے تو بسا اوقات کئی قسم کی تکلیفیں شروع ہو جاتی ہیں۔چہرے پر گرمی کی لہریں محسوس ہوتی ہیں۔اس میں دوسری دواؤں کے علاوہ کیمفر کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے۔ایسی عورتیں جو کیمفر سے آرام محسوس کرتی ہیں کپڑا اتار دیں تو سخت ٹھنڈ محسوس کرتی ہیں اور کپڑا اوڑھیں تو پسینہ سے تربتر ہو جاتی ہیں۔(صفحہ219)
٭…کیمفر کا سرد رد سارے سر میں نہیں ہوتا بلکہ یا تو سر کی پشت پر شروع ہوگا یا پیشانی پر۔وہ سر درد جو سر کے پیچھے اور گردن کے نچلے حصہ میں محدود ہو نیز دھڑکن بھی پائی جائے اس کا کیمفر سے علاج ممکن ہے۔(صفحہ219)
٭…تشنج اور دندل پڑنے سے ہونٹ نیلے ہو جاتے ہیں۔صرف ہونٹ ہی نہیں بلکہ زبان بھی نیلی ہو جاتی ہے۔یہ کیمفر کی خاص علامت ہے۔(صفحہ219)
٭…کیمفر کے مریض کی آنکھیں بے ہوشی کی حالت میں ایک جگہ گڑی ہوئی اور پتلیاں پھیلی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔اسے تمام اشیاء بہت چمکدار اوربھڑکیلی نظر آتی ہیں۔آنکھوں کے سامنے چنگاریاں اور روشنی کے دھبے نظر آتے ہیں۔آنکھوں کی تکلیفیں سورج کی روشنی میں بڑھ جاتی ہیں۔چہرہ زرد اور کھنچا ہوا اور زندگی کے احساسات سے عاری معلوم ہوتا ہے۔ٹھنڈا پسینہ بھی آتا ہے جو کینسر کا خاصہ ہے(صفحہ221)
کینیبس انڈیکا
Cannabis indica
٭…ہومیوپیتھی میں اس دوا کی جو علامتیں ظاہر ہوئی ہیں ان میں بھی اڑنے اور فضا میں لہرانے کا احساس بیان کیا جاتا ہے۔وقت ٹھہر جاتا ہے،گزرتا ہی نہیں۔اگر یہ کیفیت کسی عام آدمی کی ہو تو اس کی روزمرہ کی زندگی اجیرن ہوجائے۔تھوڑا سا کام کرکے یہ محسوس ہوتا ہے کہ میں گھنٹوں سے کام کر رہاہوں۔احساسات اور جذبات میں مبالغہ کی شدت پیدا ہو جاتی ہے۔سب اعضاء میں جوش ہوتا ہے جس کی وجہ سے بعض دفعہ ہاتھ پاؤں لرزنے لگتے ہیں اور بے حد کمزوری پیدا ہو جاتی ہے۔خون کا دوران دماغ کی طرف نہیں جاتا، چہرہ خون سے بھر جاتا ہے۔اور آنکھیں پتھرا جاتی ہیں۔اس بیماری کا نام Catalepsy ہے۔کینیبس Catalepsy میں بھی بہت مفید ہے۔اس کی کئی علامامتیں اوپیم سے ملتی جلتی ہیں۔اوپیم بھی Catalepsyکی بہترین دوا ہے۔کینیبس میں جلد کی حس ختم ہو جاتی ہے۔مریض خیالات اور نظاروں سے مزے اٹھاتا ہے جبکہ ہائیوسمس اور سٹرامونیم کے نظارے خوفناک ہوتے ہیں جن سے مریض لطف اندوز نہیں ہوتا۔(صفحہ223)
کینیبس سٹائیوا
Cannabis sativa
٭…اس کے مریض کی آنکھیں خون سے بھر جاتی ہیں۔آنکھ میں اور آنکھ کے اردگرد رگیں ابھر آتی ہیں۔نکسیر بھی پھوٹتی ہے۔ایک رخسار سرخ اور دوسرا زرد ہو جاتا ہے۔یہ علامت پلسٹیلا کی بھی ہے۔کینیبس سٹائیوا میں منہ اور گلا خشک ہوتا ہے۔دم گھٹتا ہے نگلنے میں تکلیف ہوتی ہے۔مریض سخت تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔(صفحہ227)
کینتھرس
Cantharis
٭…اعصابی رگوں کے ساتھ ساتھ جلد پر چھالے اور سوزش پائے جاتے ہیں۔یہ چھالے چہرے پر نمایاں ہوتے ہیں۔اس وجہ سے بہت خطرناک اور بہت گہرے اثرات چھوڑ جاتے ہیں۔اگر آنکھوں کے قریب چہرے کے اعصاب پر ہوں تو مریض اندھا بھی ہو سکتا ہے۔اگر صرف ایک طرف اثر ہو تو ایک آنکھ ضائع ہو سکتی ہے۔اس لیے اس کا فوری علاج ضروری ہے۔عام طور پر آرسنک، لیڈم اور لیکیسس کا نسخہ مفید ہے۔اگر بے چینی نہ ہو تو آرنیکا، لیکیسس اور لیڈم فوری طور پر دیں۔اگر ان دونوں نسخوں سے فرق نہ پڑے تو پھر کینتھرس کے استعمال میں تاخیر نہ کریں۔اگر چھالے بڑے بڑے ہوں تو رسٹاکس بھی اس تکلیف میں بہت مفید ثابت ہوگی۔رسٹاکس کے مقابل پر کینتھرس کے مریض کو بے چینی بہت زیادہ ہوتی ہے جو آرسنک سے مشابہ ہے۔کینتھرس کے چھالوں کا رنگ تیزی سے بدلتا ہے اور اردگرد کی ساری جلد سیاہی مائل ہو جاتی ہے اور چہرے پر گینگرین کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔اس کیفیت میں بلاتاخیر کینتھرس دینی چاہیے۔لمس کے ساتھ جلن کا شدید احساس ہوتا ہے۔اگر انتہائی سردی کے نتیجہ میں خون کا درجہ حرارت بھی تیزی سے گرنے لگے تو ایسے مریض کی زندگی بچانے کے لیے کینتھرس بھی بہت کام آتی ہے۔یہ بجھتے ہوئے ردِعمل کو بیدار کر دیتی ہے۔(صفحہ230-231)
کیپسیکم
Capsicum
(Cayenne Pepper)
٭…کیپسیکم سرخ مرچ سے تیار کردہ دوا ہے۔اگر کوئی دبلا پتلا سوکھا ہوا شخص آرام سے نہ بیٹھ سکے تو اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے مرچیں لگ رہی ہیں لیکن کیپسیکم کا مریض اس سے بالکل متضاد ہوتا ہے۔خوب موٹا تازہ، عضلات ڈھیلے ہو کر لٹکے ہوئے اورچہرے پر خون کی رگوں کا جالا سا بناہوا۔چہرے کے رنگ اور تمازت کے لحاظ سے کیپسیکم کا مریض عادی شرابی کے مشابہ دکھائی دیتا ہے۔شراب کا اثر چہرہ کے باریک ریشوں میں پڑتا ہے اور وہاں سرخ رنگ کے جالے سے بن جاتے ہیں۔مرچیں کھانے سے بھی خون کا دوران باربار بیرونی سطح یعنی جلد کی طرف ہوتا ہے کیونکہ مرچ خون میں غیر معمولی تموج پیدا کر دیتی ہے۔(صفحہ233)
٭…کیپسیکم میں غصہ، چڑچڑاپن اور بے اطمینانی کی علامات کیمومیلا سے ملتی ہیں۔ایک گال سرخ ہوتا ہے اور ایک زرد۔بچوں کی بیماریوں میں یہ علامت اکثر دکھائی دیتی ہے۔سر کی جلد پر پسینہ آتا ہے۔(صفحہ234)
٭…کیپسیکم کے نزلہ میں مریض کا چہرہ تمتمایا ہوا اور ٹھنڈا ہوتا ہے۔ناک کی نوک سرخ ہوتی ہے۔ناک میں جلن اور سرسراہٹ ہوتی ہے، ناک بند بھی ہو جاتی ہے۔(صفحہ234)
٭…کیپسیکم کے مریض کے چہرے پر جلد جھریاں پڑ جاتی ہیں۔جلد کی لچک ختم ہو جاتی ہے اور موٹی موٹی لکیریں نمایاں ہونے لگتی ہیں۔عضلات ڈھیلے اور لٹکے ہوئے ہوں اور دوران خون میں خلل واقع ہو جائے تو کیپسیکم مفید دوا ہے۔(صفحہ234)
٭…خسرہ میں چہرہ بہت تمتمایا ہوا ہو اور کوئی دوسری دوا اثر نہ کرے تو اس میں کیپسیکم دی جا سکتی ہے۔(صفحہ234)
کاربو اینیمیلس
Carbo animalis
٭…کاربواینیمیلس کا مریض غمگین، اداس اور تنہائی پسند ہوتا ہے۔عموماً خاموش رہتا ہے، رات کو بے چینی اور خوفزدہ ہو جاتا ہے۔خون کا دوران سر کی طرف ہوتاہے۔ذہن الجھا ہوا، نظر دھندلا جاتی ہے، آنکھوں پر بوجھ محسوس ہوتا ہے،گدی میں درد ہوتا ہے،ہونٹ اور گال نیلگوں ہو جاتے ہیں، ناک سوج جاتا ہے اور اس پر نیلے رنگ کی غدود سی ابھر آتی ہے۔قوت شنوائی بھی متاثر ہوتی ہے، آوازوں کی سمت کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے، خشک زکام ہوتا ہے اور قوت شامہ ختم ہو جاتی ہے۔چہرے پر تانبے کے رنگ کے دانے اور کیل بنتے ہیں۔سر اور چہرے اور گرمی کا احساس ہوتا ہے۔بوڑھے لوگوں کے چہرے پر ہاتھوں پر مسے نکلتے ہیں۔مریض ڈراؤنے خواب دیکھتا ہے۔(صفحہ237)
٭…اس کی خاص علامت یہ ہے کہ غدودیں پھول جاتی ہیں۔ہونٹوں اور گالوں کا رنگ نیلا ہو جاتا ہے۔(صفحہ238)
٭…کاربو اینیمیلس میں حیض عموماً جلد اور مقدار میں زیادہ اور لمبا چلنے والا ہوتا ہے۔حیض کے دوران مریض سخت کمزور ہو جاتی ہے۔سیپیا سے مشابہ ناک کے اوپر سیاہی مائل نشان بن جاتا ہے جو رخساروں کے اطراف میں گالوں پر اترتا ہے۔سیپیا سے یہ نشان دور نہیں ہوتا کیونکہ سیپیا کا اپنا ایک خاص مزاج ہے۔جب تک وہ نہ ہو سیپیا سے فائدہ نہیں ہوتا۔عورتوں کی جسمانی کیفیت اور ساخت سیپیا کی پہچان ہے، نسبتاً پتلی ہوتی ہے، اپنوں سے اجنبیت محسوس کرنے لگتی ہے، محبت کے جذبات میں کمی آجاتی ہے۔خصوصاً خاوند اور بچوں کو دلی محبت کے باوجود پسند نہیں کرتی اور بیزار ہو جاتی ہے۔اگر ایسی عورت کے نا ک پر نشان ہو تو سیپیا دینی چاہیے، فائدہ نہ ہو تو کاربو اینیمیلس ضرور دیں۔میرا تجربہ ہے کہ وضع حمل کے بعد ہونے والی تکلیفوں میں کاربو اینیمیلس بہت مؤثر ہے۔اس سے ناک کا نشان بھی ختم ہو جاتا ہے۔کاربو انیمیلس حمل کی متلی میں مفید ہے۔اگر مریضہ میں اس کی دیگر علامات موجود ہوں تو یہ سینے میں سختی اور درد کے لیے بھی اچھی دوا ہے۔(صفحہ238-239)
٭…چہرے پر کیل مہاسے نکلیں۔ہاتھ پاؤں سردی کی وجہ سے متورم ہو جائیں تو کاربواینیمیلس اچھی دوا ہے۔ہاتھوں اور چہرے پر مسے نکلنے کا رجحان روکنے میں بھی یہ مفید ثابت ہوتی ہے۔(صفحہ239)
(جاری ہے)