خلاصہ خطبہ جمعہ

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۲۳؍دسمبر۲۰۲۲ء

قادیان اور بعض افریقن ممالک میں جلسہ سالانہ کے آغاز پر احباب جماعت کوایمان و یقین اور اخلاص و وفا میں ترقی کرنے کی نصائح

٭…حضرت مسیح موعود ؑ کے الفاظ میں آپؑ کی بعثت اور قیام سلسلہ احمدیہ کے مقاصد کا تذکرہ ۔ہمارے لیے ضروری ہے ہم ان کا اِدراک حاصل کریں

٭… ہماری ذمہ داری ہے کہ حضرت مسیح موعودؑ کو مان کر اپنی حالتوں کو بھی درست کریں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھی بھیجیں

٭… سلسلہ احمدیہ کے نشانات کے اس قدر لوگ گواہ ہیں کہ اُن کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو اُن کی تعداد کے مقابلہ پر کسی بادشاہ کی بھی فوج نہیں ہے

٭… ہمارے مخالف صرف اسی لیے ہماری مخالفت میں تیز ہیں کہ ہم قرآن شریف کو ویسا ہی دکھانا چاہتے ہیں جیسا کہ خدا تعالیٰ نے فرمایاہے

٭… مکرم فضل احمد ڈوگر صاحب کا جنازہ حاضر اور مکرم ملک منصور احمد عمر صاحب ربوہ اور مکرم عیسٰی جوزف صاحب آف گیمبیا کی نماز جنازہ غائب، مرحومین کا ذکرِ خیر

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۲۳؍دسمبر۲۰۲۲ء بمطابق ۲۳؍فتح۱۴۰۱ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزنے مورخہ۲۳؍دسمبر۲۰۲۲ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، يوکے ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسّط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت مولانا فیروز عالم صاحب کے حصے ميں آئي۔

تشہد،تعوذ اور سورة الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

آج سے قادیان اور بعض افریقن ممالک میں جلسہ سالانہ شروع ہورہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر ملک کے جلسے کو ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے۔ انشاءاللہ تعالیٰ اتوار کو جلسے کے آخری دن قادیان کے جلسے سے خطاب ہوگا اس میں باقی سات آٹھ افریقن ممالک بھی شامل ہوں گے۔ کوشش ہوگی کہ ان سب ممالک کو ایم ٹی اے کے ذریعے براہ راست ملا دیا جائے۔آج ان ممالک میں سب لوگ ایک جگہ جمع ہوکر خطبہ سن رہے ہوں گےاس لیے اس ماحول میں مَیں نے مناسب سمجھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الفاظ میں وہ باتیں پیش کروں جن میں آپؑ کی بعثت اور جماعت کے مقصد کے بارے میں بیان کیا گیا ہےاور مختلف نصائح فرمائی ہیں۔ بہت سے نومبائع اور نئی نسل کے احمدی ان جلسوں میں شامل ہوں گے لہٰذا یہ باتیں اِن کو بھی جاننا ضروری ہیں تاکہ یہ اِن دنوں میں اپنےایمان و یقین اور اخلاص و وفا میں ترقی کرنے کی کوشش کریں اور اللہ تعالیٰ کی مدد مانگتے ہوئے آپؑ کی بعثت اور اپنی ذمہ داریوں کا ادراک حاصل کریں۔

قیامِ سلسلہ احمدیہ کی غرض کیا تھی اور کیوں اس زمانے میں اس کا قیام ضروری تھا؟ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ یہ زمانہ کیسا مبارک زمانہ ہے کہ خدا تعالیٰ نے ان پُرآشوب دنوں میں محض اپنے فضل سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اظہار کے لیے یہ مبارک ارادہ فرمایا کہ غیب سے اسلام کی نصرت کا انتظام فرمایااور ایک سلسلہ کو قائم کیا۔جو لوگ اسلام کا درد اپنے دلوں میں رکھتے ہیں وہ بتائیں کہ کیا کوئی زمانہ اس زمانے سے بڑھ کر گذرا ہے جو اس قدر سبّ وشتم اور توہین آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کی گئی ہو۔قرآن شریف کی ہتک ہوتی ہو۔ کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ عزت اللہ تعالیٰ کو منظور نہ تھی جو اس قدر سبّ وشتم پر بھی وہ کوئی آسمانی سلسلہ قائم نہ کرتااور ان مخالفین ِاسلام کے منہ بند کرکے آپؐ کی عظمت اور پاکیزگی کو دنیا میں پھیلاتاجبکہ خود اللہ تعالیٰ اور اس کے ملائکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں۔پس اس کے اظہار کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ کو قائم کیا۔پس یہ ہماری ذمہ داری ہے جنہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مانا اور اس سلسلے میں شامل ہوئے کہ جہاں اپنی حالتوں کو درست کریں وہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھی بھیجیں اور اِن دنوں میں خاص طور پر درود کی طرف توجہ ہونی چاہیے۔ جب ہم ا ٓنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر زیادہ سے زیادہ درود بھیجیں گے تو اُس مقصد کو پورا کرنے والے ہوں گے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و عظمت کو قائم کرنے کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیان فرمایا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنی بعثت کی غرض کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ مجھے بھیجا گیا ہے تاکہ مَیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کھوئی ہوئی عظمت کو پھر قائم کروں اور قرآن شریف کی سچائی دنیا کو دکھاؤں۔یہ سب کام ہورہا ہے لیکن جن کی آنکھوں پر پٹی ہے وہ اس کو دیکھ نہیں سکتے۔ حالانکہ اب یہ سلسلہ سورج کی طرح روشن ہوگیا ہے اور اس کی آیات و نشانات کے اس قدر لوگ گواہ ہیں کہ اُن کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو اُن کی تعداد اس قدر ہو کہ روئے زمین پر کسی بادشاہ کی بھی اتنی فوج نہیں ہے۔دنیا کے مختلف ممالک میں آج جلسوں میں ہزاروں احمدیوں کی شمولیت بھی اِن نشانوں میں سے ایک نشان ہے۔آپؑ فرماتے ہیں کہ اس سلسلے کی سچائی کی اس قدر صورتیں موجود ہیں کہ ان سب کو بیان کرنا بھی آسان نہیں۔چونکہ اسلام کی سخت توہین کی گئی تھی اسی لیے اللہ تعالیٰ نےاسی توہین کے لحاظ سے اس سلسلے کی عظمت کو دکھایا ہے۔پس خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو آج مسیح موعودؑ کو قبول کررہے ہیں اورمخالفتوں کا سامنا کرکے اللہ تعالیٰ کے پیار کو حاصل کرنے والے بن رہے ہیں۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ صرف مان لینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ اصل غرض یہ ہے کہ ایک پاک تبدیلی پیدا ہو، توحید خالص پر قدم مارنے والے انسان بنیں۔تب پھراللہ تعالیٰ کے فضل بڑھتے جاتے ہیں۔جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈر کر اُس کی راہ کی تلاش میں کوشش کرتا ہےاور دعائیں کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے قانون وَالَّذِیۡنَ جَاھَدُوۡا فِیۡنَا لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا اور وہ لوگ جو ہمارے بارہ میں کوشش کرتے ہیں ہم ضرور اُنہیں اپنی راہوں کی طرف ہدایت دیں گے(العنکبوت:۹۲)کے موافق اپنی راہ دکھا دیتا ہے۔جب تک انسان پاک دل اور صدق سے تمام ناجائز راستوں کو اپنے اوپر بند کرکے خدا تعالیٰ کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتا اُس وقت تک وہ اس قابل نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ کی نصرت اور تائید اُس کو ملے۔خدا تعالیٰ دیکھتا ہے کہ اگر اُس کا دل ہر قسم کی نفسانی اغراض سے پاک صاف ہے تو پھر اُس کے واسطے اپنی رحمت کے دروازے کھولتا ہےاور اُسے اپنے سائے میں لے کر خود اُس کی پرورش کا ذمہ لیتا ہے۔اوراگراُس کے دل کے کسی کونے میں بھی شرک اور بدعت کا کوئی حصہ بھی ہوتا ہے تو اُس کی دعاؤں اور عبادتوں کو اُس کے منہ پر اُلٹا مارتا ہے۔

صحابہؓ کا جیسا نمونہ اپنانے اور اُن جیسا اخلاص و وفا پیدا کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جب خدا تعالیٰ نے یہ سلسلہ قائم کیا ہےاور اس کی تائید میں صدہا نشان ظاہر کیے ہیں تو غرض یہ ہے کہ یہ جماعت صحابہ کی جماعت ہو اور پھر خیر القرن کا زمانہ آجاوے۔جو لوگ اس سلسلے میں داخل ہوں چونکہ وہ اٰخَرِیْنَ مِنْھُمْ میں داخل ہوتے ہیں اس لیے وہ جھوٹے مشاغل کے کپڑے اُتار دیں اور اپنی ساری توجہ خدا تعالیٰ کی طرف کریں۔

اسلام پر تین زمانے گزرے ہیں ایک قرون ِ ثلاثہ، اس کے بعد فیجِ اعوج کا زمانہ جس کی بابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ وہ مجھ میں سے ہیں اور نہ میں اُن سے ہوںاور تیسرا زمانہ مسیح موعودؑ کا زمانہ ہے جو حقیقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ ہے۔ اور اٰخَرِیۡنَ مِنۡہُمۡ لَمَّا یَلۡحَقُوۡا بِہِمۡ (سورۃ الجمعہ:۴)صاف ظاہر کرتا ہے کہ کوئی زمانہ ایسا بھی ہے جو صحابہ کے مشرب کے خلاف ہے یعنی اُن کےعمل مختلف ہیں۔ اس ہزار سال کے درمیان اسلام بہت ہی مصائب کا شکار رہا۔دین بگڑتا گیااور چند کے سِوا سب نے اسلام کو چھوڑدیااور بہت سے فرقے پیدا ہوگئے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ اب اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ ایک اور گروہِ کثیر کو پیداکرے جو صحابہ کا گروہ کہلائے مگر چونکہ خدا تعالیٰ کا قانون قدرت یہی ہے کہ اس کے قائم کردہ سلسلے میں تدریجی ترقی ہوا کرتی ہے اس لیے ہماری جماعت کی ترقی بھی تدریجی اور کھیتی کی طرح ہوگی اور وہ مطالب اور مقاصد اس بیج کی طرح ہیں جو زمین میں بویا جاتا ہےجوکہ ابھی بہت دُور ہیں جن پر اللہ تعالیٰ اس کو پہنچانا چاہتا ہے۔ وہ حاصل نہیں ہوسکتے جن کے قیام سے اللہ تعالیٰ کا منشا ہے۔توحید کے اقرار،ذکرِ الٰہی اوراپنے بھائیوں کے حق ادا کرنےمیں ایک خاص رنگ ہو۔ پس یہ ہیں وہ مقاصد جن کو حاصل کرنے کے لیے ہمیں کوشش کرنی چاہیےاور تبھی جماعتی ترقیات بھی ہم دیکھیں گے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام قرآن کریم کو خاص توجہ اور سمجھ کر پڑھنے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں کہ یاد رکھنا چاہیے کہ قرآن شریف نے پہلی کتابوں اور نبیوں پر احسان کیا ہے جو اُن کی تعلیموں کو جو قصے کے رنگ میں تھیںعلمی رنگ دے دیا۔مَیں سچ کہتا ہوں کہ کوئی شخص ان قصوں اور کہانیوں سے نجات نہیں پاسکتا جب تک وہ قرآن شریف کو نہ پڑھے کیونکہ قرآن شریف کی ہی یہ شان ہے کہ وہ ایک فیصلہ کُن کلام ہے۔ہمارے مخالف صرف اسی لیے ہماری مخالفت میں تیز ہیں کہ ہم قرآن شریف کو جیسا کہ خدا تعالیٰ نے فرمایاکہ وہ سراسر نُور،حکمت اور معرفت ہے ویسا ہی دکھانا چاہتے ہیں۔قرآن شریف کو کثرت سے ایک فلسفہ سمجھ کر پڑھو۔بیعت کرکے ہم نے اپنے گناہوں سے توبہ کی ہے۔ ہر وقت استغفار کرتے رہیں۔ آج کل حضرت آدم علیہ السلام کی دعا بہت پڑھنی چاہیے۔ رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ اَنۡفُسَنَا۔ وَاِنۡ لَّمۡ تَغۡفِرۡ لَنَا  وَتَرۡحَمۡنَا لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ۔غفلت سے زندگی بسر مت کرو۔پس شیطان سےبچتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آنے کی ہمیں کوشش کرنی چاہیے۔ پس دنیا کا ہر احمدی اس بات پر غور کرے کہ کیا ہم وہ ہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہمیں بنانا چاہتے ہیں۔اگر نہیں تو ہمیں ہر وقت اس کے لیے کوشش اور دعا کرتے رہنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔

حضور انور نے آخر میں مکرم فضل احمد ڈوگر صاحب کارکن جامعہ احمدیہ یوکے، مکرم ملک منصور احمد عمر صاحب مربی سلسلہ ربوہ اور مکرم عیسیٰ جوزف صاحب معلم سلسلہ گیمبیا کی وفات پران کے ذکر خیر اورجماعتی خدمات کے تذکرے کے بعدفرمایا کہ مکرم فضل احمد ڈوگر صاحب کی نماز جنازہ حاضر اور باقی مرحومین کی نماز جنازہ غائب ادا کی جائے گی۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button