متفرق شعراء
نوروں نہلائے ہوئے قامتِ گلزار کے پاس
نوروں نہلائے ہوئے قامتِ گلزار کے پاس
اِک عجب چھاؤں میں ہم بیٹھے رہے یار کے پاس
یہ محبت تو نصیبوں سے ملا کرتی ہے
چل کے خود آئے مسیحا کسی بیمار کے پاس
(علیمؔ)
نوروں نہلائے ہوئے قامتِ گلزار کے پاس
اِک عجب چھاؤں میں ہم بیٹھے رہے یار کے پاس
یہ محبت تو نصیبوں سے ملا کرتی ہے
چل کے خود آئے مسیحا کسی بیمار کے پاس
(علیمؔ)