از مرکز

حضورِ انور کی جامعہ یوکے کی تقریبِ تقسیمِ اسناد میں بابرکت تشریف آوری اور بصیرت افروزخطاب

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

سيدنا حضرت مصلح موعود رضي اللہ عنہ نے مبلغين کو جو نصائح فرمائي ہيں وہ ’’زريں ہدايات برائے مبلغين‘‘کے نام سے کتابي صورت ميں شائع شدہ ہيں۔ اگر مربيان اور مبلغين ان نصائح پر عمل پيرا ہوجائيں تو يقيناً ايک انقلاب برپا ہوجائے مبلغین کو میدانِ عمل میں دینی، روحانی، علمی، اخلاقی اور انتظامی صلاحیتوں سے کام لینا چاہیے

وبائی حالات کے باعث چار سال کے تعطل کے بعد حضورِ انور کی جامعہ یوکے کی تقریبِ تقسیمِ اسناد میں بابرکت تشریف آور ی اور بصیرت افروزخطاب پر مشتمل ایک رپورٹ

(جامعہ احمدیہ یوکے، ۱۳؍مئی۲۰۲۳ء، نمائندگان الفضل انٹرنیشنل) سیدنا حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے مبارک زمانہ کی ایک یادگار مدرسہ احمدیہ (بعد ازاں جامعہ احمدیہ) خلافت احمدیہ کے زیر سایہ ترقیات کی منازل طے کرتا چلا جا رہا ہے۔ خلافت خامسہ کے مبارک دَورمیں نئے جامعات کے قیام کی طرف خصوصی توجہ رہی ہے۔ چنانچہ ۲۰۰۵ء میں یوکے میں جامعہ احمدیہ کی پہلی کلاس کا آغاز ہوا۔ اب تک جامعہ احمدیہ یوکے کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے ۱۹۹؍ پھل خلافت احمدیہ کی خدمت میں پیش کرنے کی توفیق ملی ہے۔

کورونا وبا کے باعث ۲۰۲۰ء میں طے پانے والا سالانہ کانووکیشن منعقد نہ ہو سکا۔ آخری مرتبہ ۲۹؍اپریل ۲۰۱۹ء کو ۲۰۱۸ء کی فارغ التحصیل کلاس کو حضورِ انور کے دست مبارک سے شاہد کی سند وصول کرنے کی سعادت ملی تھی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آج وہ مبارک دن آیا ہے جس میں ۲۰۱۹ء سے ۲۰۲۲ء کے دوران فارغ التحصیل قرار پانے والے طلبہ جامعہ احمدیہ یوکے کو حضورپُر نور کے دستِ مبارک سے شاہد کی سند ملنی تھی۔ اور تعلیمی سال ۲۰۲۱ء اور ۲۰۲۲ء میں نمایاں پوزیشنز حاصل کرنے والوں کو امتیازی اسناد سے نوازا۔

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جامعہ احمدیہ کی تقریبِ تقسیم اسناد کو امتیاز بخشنے کے لیے ساڑھے بارہ بجے کے کچھ بعد احاطہ جامعہ احمدیہ میں رونق افروز ہوئے۔ بارہ بج کر چونتیس منٹ پر حضورِ انور کی موٹر تقریب کے لیے لگائی جانے والی مارکی کے دروازے کے سامنے رکی اور حضورِ انور نے جامعہ احمدیہ کی سرزمین پر قدم رنجہ فرمایا۔ محترم مرزا ناصر انعام احمد صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ یوکے نے آگے بڑھ کر حضورِ انور کا استقبال کیا۔ اس موقع پر محترم رفیق احمد حیات صاحب (امیر جماعت یوکے)، محترم ظہیر احمد خان صاحب (صدر تعلیمی کمیٹی جامعہ احمدیہ)، مکرم حافظ اعجاز احمد صاحب (نائب ناظمِ اعلیٰ تقریب) نیز دیگر ممبرانِ قافلہ وہاں موجود تھے۔ حضورِ انور مارکی کے اندر تشریف لے گئے جہاں حاضرینِ محفل نے اپنے آقا کے ادب میں کھڑے ہو کر حضورِ انور کا استقبال کیا۔ حضورِ انور نے سب کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ کا تحفہ عنایت فرماتے ہوئے تشریف رکھنے کا ارشاد فرمایا اور کرسیٔ صدارت پر رونق افروز ہوئے۔ اسٹیج کے سامنے لگائی گئی میزوں پر سفید و سیاہ یونیفارم میں ملبوس فارغ التحصیل طلبہ جامعہ موجود تھے جبکہ دیگر میزوں پر دیگر مہمان بیٹھے ہوئے تھے۔

تقریب کا آغاز سورہ الزمر کی آیات۱۰تا۱۳ کی تلاوت سے ہوا جو عزیزم احسان احمد صاحب نے کرنے کی سعادت پائی۔ آیاتِ متلو کا تفسیرصغیر سے اردو ترجمہ عزیزم حافظ شاہزیب نیر نے پیش کیا۔ بعد ازاں عزیزم دانش خرم نے منظوم کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام بعنوان ’’محمود کی آمین‘‘ میں سے منتخب اشعارخوش الحانی سے پیش کیے۔

بعد ازاں ظہیر احمد خان صاحب صدر تعلیمی کمیٹی جامعہ احمدیہ یوکے نے رپورٹ پیش کی۔

اس کے بعد تعلیمی سال ۲۰۲۱ءاور۲۰۲۲ء کی چھ کلاسوں میں اوّل، دوم اور سوم آنے والے طلبہ کو امتیازی اسناد نیز۲۰۱۹ء تا ۲۰۲۲ء میں فارغ التحصیل قرار پانے والے مربیان کرام کو اسناد سے نوازا۔ ان خوش قسمت طلبہ اور مربیان کرام کے اسماء درج ذیل ہیں:

کلاس پوزیشنز تعلیمی سال ۲۰۲۱ءتا۲۰۲۲ء

درجہ ممہدہ تا درجہ خامسہ جامعہ احمدیہ یو کے

درجہ خامسہ:اول: عزیزم اسامہ محمود، دوم:عزیزم علیم ضیاء، سوم: عزیزم فہیم احمد دانش۔درجہ رابعہ:اوّل: عزیزم مبرور احمد زیب فرخ ، دوم: عزیزم حزیم احمد عارف، سوم: عزیزم ا حتشام احمد عارف۔درجہ ثالثہ:اول:عزیزم سرفراز احمد۔ دوم: عزیزم صہیب طاہر رانا، سوم:عزیزم مطاہر مبشر عفت۔درجہ ثانیہ:اول: طٰہٰ الدین خاندکر، دوم: عزیزم مطہر احمد دانش، سوم: عزیزم خاقان مظفرارائیں۔درجہ اولیٰ:اول: عزیزم صباح الدین علیم، دوم: عزیزم ماھد احمد، سوم:عزیزم اطہر احمد۔درجہ ممہدہ:اول: عزیزم فرید احمد خان، عزیزم حنان احمد منان، سوم: عزیزم مسرور احمد عودہ

مربیان کرام شاہد ۲۰۱۹ء جامعہ احمدیہ یو کے

۱۔ مکرم دانیال محمود احمد صاحب مربی سلسلہ، ۲۔ مکرم سید عدیل احمد شاہ صاحب مربی سلسلہ، ۳۔ مکرم حافظ طٰہٰ داؤد صاحب مربی سلسلہ، ۴۔ مکرم سفیر احمد صاحب مربی سلسلہ، ۵۔ مکرم شاہزیب اطہر صاحب مربی سلسلہ، ۶۔ مکرم ظافر احمد صاحب مربی سلسلہ، ۷۔ مکرم عامر سعید صاحب مربی سلسلہ، ۸۔ مکرم شہریار اکبر صاحب مربی سلسلہ، ۹۔ مکرم حمزہ سلطان صاحب مربی سلسلہ، ۱۰۔ مکرم فیضان وڑائچ صاحب مربی سلسلہ، ۱۱۔ مکرم رانا کامران احمد شمس صاحب مربی سلسلہ، ۱۲۔ مکرم ندیم احمد بٹ صاحب مربی سلسلہ، ۱۳۔ مکرم محمد رضا سلیم صاحب مرحوم (ان کا یاد گاری سرٹیفکیٹ ان کےوالد صاحب مکرم محمد سلیم ظفر صاحب نے وصول کی۔)

مربیان کرام شاہد ۲۰۲۰ء جامعہ احمدیہ یوکے

۱۔ مکرم آصف بن اویس صاحب مربی سلسلہ، ۲۔ مکرم عبدالہادی صاحب مربی سلسلہ، ۳۔مکرم صہیب احمد صاحب مربی سلسلہ، ۴۔ مکرم حذیفہ طاہر صاحب مربی سلسلہ، ۵۔مکرم محمد اطہر صاحب مربی سلسلہ، ۶۔مکرم سرفراز باجوہ صاحب مربی سلسلہ، ۷۔ مکرم عدیل طیب صاحب مربی سلسلہ، ۸۔مکرم اظہر احمد صاحب مربی سلسلہ، ۹۔مکرم عطاء النور ہادی صاحب مربی سلسلہ، ۱۰۔مکرم فرہاد احمد صاحب مربی سلسلہ، ۱۱۔مکرم معاذ احمد صاحب مربی سلسلہ، ۱۲۔مکرم فطین انجم صاحب مربی سلسلہ، ۱۳۔مکرم نصر احمد ارشد صاحب مربی سلسلہ، ۱۴۔مکرم تحمید احمد صاحب مربی سلسلہ، ۱۵۔مکرم مبارز محمود امینی صاحب مربی سلسلہ، ۱۶۔مکرم شہزاد احمد صاحب مربی سلسلہ، ۱۷۔مکرم حارث رفیق ڈوگر صاحب مربی سلسلہ

مربیان کرام شاہد ۲۰۲۱ء جامعہ احمدیہ یو کے

۱۔ مکرم دانیال احمد صاحب مربی سلسلہ (یہ بوجہ علالت یہاں حاضر نہیں ہو سکے، ان کی سند انہیں بعد میں ان شاء اللہ پہنچا دی جائے گی۔)، ۲۔مکرم قاسم محمود خان صاحب مربی سلسلہ، ۳۔ مکرم ثمر احمد شیخ صاحب مربی سلسلہ، ۴۔ مکرم اسامہ بٹ صاحب مربی سلسلہ، ۵۔مکرم علیم احمد صاحب مربی سلسلہ، ۶۔مکرم عمران اکرم صاحب مربی سلسلہ، ۷۔مکرم مشہود ادیب احمد صاحب مربی سلسلہ، ۸۔مکرم آصف منیر صاحب مربی سلسلہ (یہ آج کل نیوزی لینڈ میں ہیں اس لیے ان کی سند ان کے والد صاحب نے وصول کی)، ۹۔مکرم منیب الرحمٰن صاحب مربی سلسلہ، ۱۰۔مکرم نعمان احمد صاحب مربی سلسلہ، ۱۱۔مکرم محمد صہیب احمد خان صاحب مربی سلسلہ، ۱۲۔مکرم حسان احمد صاحب مربی سلسلہ (یہ آج کل میدان عمل میں ہیں اس لیے ان کی سند ان کے والد صاحب نے وصول کی)، ۱۳۔مکرم فرید احمد صاحب مربی سلسلہ، ۱۴۔مکرم شیراز احمد خان صاحب مربی سلسلہ، ۱۵۔مکرم سعد احمد صاحب مربی سلسلہ، ۱۶۔مکرم مصطفیٰ احمد صدیقی صاحب مربی سلسلہ، ۱۷۔مکرم عثمان منان صاحب مربی سلسلہ، ۱۸۔مکرم خالد ولید گنزالز صاحب مربی سلسلہ، ۱۹۔ مکرم انس احمد صاحب مربی سلسلہ، ۲۰۔مکرم مشہود احمد خان صاحب مربی سلسلہ، ۲۱۔مکرم سید طلال احمد شاہ صاحب مربی سلسلہ

مربیان کرام شاہد ۲۰۲۲ء جامعہ احمدیہ یو کے

۱۔ مکرم مصعب رشید ڈوگر صاحب مربی سلسلہ، ۲۔مکرم رومان محمود باسط صاحب مربی سلسلہ، ۳۔مکرم آکاش احمد صاحب مربی سلسلہ، ۴۔ مکرم طلعت صیام صاحب مربی سلسلہ، ۵۔مکرم دانیال تصور احمد صاحب مربی سلسلہ، ۶۔مکرم وقاص احسان اللہ صاحب مربی سلسلہ، ۷۔مکرم مطرف احمد صاحب مربی سلسلہ، ۸۔ مکرم جلیس احمد خان صاحب مربی سلسلہ، ۹۔مکرم رانا عبدالمقیت صاحب مربی سلسلہ، ۱۰۔مکرم مبارز احمد چودھری صاحب مربی سلسلہ، ۱۱۔مکرم حارث احمد صاحب مربی سلسلہ، ۱۲۔ مکرم اسامہ مبارک صاحب مربی سلسلہ، ۱۳۔مکرم عثمان علی انجم صاحب مربی سلسلہ، ۱۴۔مکرم مرزا اسامہ بشیر احمد صاحب مربی سلسلہ، ۱۵۔مکرم ابدال احمد توقیر صاحب مربی سلسلہ، ۱۶۔مکرم مدثر احمد بٹ صاحب مربی سلسلہ، ۱۷۔ مکرم ولید احمد صاحب مربی سلسلہ، ۱۸۔ مکرم شاہزیب طیب صاحب مربی سلسلہ

خطاب حضورِ انور

بعد ازاں ایک بج کرپانچ منٹ پر حضور انور منبر پر تشریف لائے اور السلام علیکم ورحمۃ اللہ کا تحفہ عنایت فرماکر خطاب کا آغاز فرمایا۔

تشہد، تعوذ اور سورۃ الفاتحہ کے بعد حضورِ انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے آج ایک لمبے وقفے کے بعد جامعہ احمدیہ یوکے کے طلبہ کی تقریبِ تقسیمِ اسناد منعقد ہو رہی ہے۔ کورونا وبا کی وجہ سے یہ سلسلہ تعطل کا شکار تھا، جامعہ احمدیہ کے طلبہ سے میری انفرادی ملاقاتیں بھی باقاعدہ نہیں ہو پا رہی تھیں۔ اس لیے آج بہت سے طلبہ کے چہروں کو مَیں نہیں پہچان پایا۔ بعض طلبہ کے مَیں نے ماسک اتروا کر بھی دیکھا۔ پس ذاتی ملاقاتوں اور رابطے کا یہ فائدہ ضرور ہوتا ہے کہ چہرہ شناسی ہوجاتی ہے۔ پھر ان کی رپورٹس کے ذریعے ان کے کام یاد رہتے ہیں۔ بہرحال یہ وبا اب اپنے اختتام پر ہے اور ان شاءاللہ اب تمام پروگرام آہستہ آہستہ دوبارہ شروع ہوجائیں گے۔

ہمیشہ یاد رکھیں کہ جس مقصد کے لیے آپ جامعہ میں داخل ہوئے تھے اس کو حاصل کرنے کی ہر دم کوشش کرتے رہنا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کی تھوڑی سی ٹریننگ لے کر آپ جامعہ سے فارغ ہو رہے ہیں، آپ کو وہ راستے دکھائے گئے ہیں کہ جو ایک مربی اور مبلغ اور واقفِ زندگی کے راستے ہونے چاہئیں۔ یہ نہیں کہ ابھی آپ نے اس منزل کو پا لیا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اب آپ نے خود محنت کرنی ہے۔ پہلے تو آپ اساتذہ سے مدد لے لیتے تھے۔ علم کو وسیع کرنا ہر مربی اور واقفِ زندگی کا کام ہے۔ میدانِ عمل میں آکر ذاتی مطالعہ زیادہ بہتر ہوجانا چاہیے۔

سیدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے مبلغین کو جو نصائح فرمائی ہیں وہ ’’زریں ہدایات برائے مبلغین‘‘ کے نام سے کتابی صورت میں شائع شدہ ہیں۔ اگر مربیان اور مبلغین ان نصائح پر عمل پیرا ہوجائیں تو یقیناً ایک انقلاب برپا ہوجائے۔ پس یہ کتاب ہر مربی اور مبلغ کو اپنے پاس رکھنی چاہیے اور اس کا مطالعہ کر کے اس کے نوٹس بنانے چاہئیں۔ اگر ایسا کریں گے تو یقیناً اپنی کارگزاری میں بہتری بھی لاسکیں گے۔

اس وقت مَیں بعض اہم نکات کی طرف توجہ دلاتا ہوں جو ہر مربی اور مبلغ کو ہمیشہ اپنے پیشِ نظر رکھنے چاہئیں۔ پہلی بات تو یہی ہے کہ ایک مبلغ اور مربی بے غرض ہو۔ اگر اس کی ذاتی اغراض نہیں ہوں تو اسے اس طرح نہ صرف اپنوں کی تربیت میں مدد ملتی رہے گی بلکہ تبلیغ کے میدان میں بھی اسے فائدہ ہوگا۔ ہمارے بہت سے بزرگ مبلغین نے اس نکتے پر عمل کیا اور اس وجہ سے ان کے تبلیغ کے میدان وسیع ہوتے چلے گئے۔

پھر یہ بھی ضروری ہے کہ مربی اور مبلغ میں دلیری ہونی چاہیے۔ تربیتی اور تبلیغی امور میں کسی مصلحت کا شکار ہوئے بنا صحیح اسلامی نقطۂ نظر بغیر کسی خوف کے بیان کرنا چاہیے۔ آج کل معاشرے میں بہت سی برائیاں ہیں، انہیں جرأت اور حکمت سے بیان کرنا اور اصلاح کی کوشش کرنا ہر مربی کا کام ہے۔

پھر ایک مربی اور مبلغ کے لیے یہ بات بھی بہت ضروری ہے کہ اس میں اپنوں اور غیروں سب کے لیے ہمدردی کا جذبہ ہو۔ وہ ان کے درد کو محسوس کرے۔ جب لوگوں کو ایسی ہمدردی نظر آتی ہے تو ان پر اثر ہوتا ہے اور یوں تربیتی اور تبلیغی دونوں میدانوں میں آسانی پیدا ہوتی ہے۔

یہ بات بھی یاد رکھیں کہ ہر مربی اور مبلغ کو دنیاوی علوم کی بھی واقفیت ہونی چاہیے۔ صرف یہ نہیں کہ دینی علم ہی حاصل کرتے رہیں۔ دنیاوی علوم پر بھی نظر رکھیں۔ اخبارات پڑھیں، بعض آرٹیکل آتے ہیں انہیں پڑھیں۔ حالاتِ حاضرہ کی صورت حال کا بھی علم ہونا چاہیے۔ جب ان چیزوں کو مدنظر رکھ کر آپ لوگوں کو کوئی بات کہیں گے تو لوگ سوچیں گے کہ اس کو دنیاوی علوم کی بھی خبر ہے، حالات حاضرہ پر بھی اس کی نظر ہے تو یقیناً اس کا زیادہ اثر ہوگا۔

پھر یہ بات بھی نہایت اہم ہے کہ مربیان اور مبلغین کو اپنی ظاہری صفائی کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ ان کا لباس باوقار ہونا چاہیے۔ دوسروں پر اس کا اثر ہوتا ہے۔

پھر ایک ضروری بات یہ ہے کہ قناعت کی عادت پیدا کریں۔ ذاتی اخراجات اپنی آمد کے مطابق ڈھالیں۔ بہت کم الاؤنس ملتا ہے، اس کم سے کم الاؤنس میں گزارہ کرنے کی کوشش کریں۔ اگر کسی دوسرے ذرائع سے آمد ہوجاتی ہے تو یہ اللہ کا فضل ہے۔ لیکن کسی سے امید نہیں رکھنی، یہی سوچنا ہے کہ ہم نے اپنے اخراجات کم سے کم آمدنی میں پورے کرنے ہیں۔ یہی بات اپنے بیوی بچوں کے ذہنوں میں ڈال دیں۔ ایسا کریں گے تو ہی گھریلو زندگی پُرسکون ہوگی۔

اسی طرح جماعتی اموال کو بھی نہایت احتیاط سے خرچ کرنے کی طرف توجہ ہونی چاہیے۔ جب افرادِ جماعت کو یہ لگے گا کہ یہ جماعتی اموال کی حفاظت کرنے والے ہیں، اس کا خیال رکھنے والے ہیں تو آپ دیکھیں گے کہ لوگوں پر آپ کی ہر بات کا زیادہ بہتر اثر ہوگا۔

پھر یہ بھی بہت ضروری بات ہے کہ خود پسندی اور خود ستائشی نہ ہو۔ آپ جو بات کریں، جو لیکچر دیں، اگر وہ لوگوں کو پسند آئے تو یہ نہیں کہ اسے آپ اپنے لیے فخر کا ذریعہ بنالیں۔

فرمایا کہ پھر ایک مربی اور مبلغ سے امید کی جاتی ہے کہ وہ تہجد پڑھنے والا ہو، نوافل پڑھنے والا ہو۔ مربی پر اعتراض کبھی نہیں ہونا چاہیے کہ نماز کے وقت نماز سینٹر یا مسجد بند تھا۔ کبھی یہ احساس نہ ہو کہ مربی صاحب فجر پر نہیں آئے۔ اس سے جماعت پر بُرا اثر پڑتا ہے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ پھر ہمیشہ احساس ہو کہ دعاؤں اور عبادت کے بغیر ہم کچھ نہیں۔ دعاؤں، ذکر الٰہی کی طرف توجہ ضروری ہے۔ مبلغ اور مربی کی یہ بھی خصوصیت ہونی چاہیے کہ اس میں انتظامی قابلیت بھی ہو، جماعتی قواعد کا علم ہو۔ جماعتی روایات کا علم ہو۔ نوجوانوں کی اس کے مطابق تربیت کریں تاکہ جماعت کو آئندہ نسل میں کام کرنے والے میسرہوتے رہیں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ یہ بات بھی سامنے رکھنی چاہیے کہ آج کل کے ماحول میں جو باتیں رواج پا رہی ہیں۔ ان دلیلوں سے لوگوں کو سمجھائے۔ بچوں کی تعلیم، عورتوں کے حقوق، مکس گیدرنگ، شراب پینا، بہت ساری باتیں ہیں جن کے لیے دنیاوی لحاظ سے بھی علم کو بڑھانے کی کوشش کریں۔ یہ بات ذہن میں نہ آئے کہ دینی علم بہت زیادہ ہے، میں ہر بات کا جواب دے سکتا ہوں۔ علم حاصل کرنے کی کوئی حد نہیں۔ علم کو بڑھانے کی کوشش کرتے رہیں۔ نئے اعتراضات یا پرانے اعتراضات جنہیں نئے دجالی رنگ میں پیش کیا جاتا ہے ان کے جواب تیار کریں، علم حاصل کرکے، مختلف کتب پڑھ کر جواب دینے کی کوشش کریں۔

سوشل میڈیا پر تبلیغ کے حوالے سے حضورِ انور نے فرمایا کہ لوگ چھوٹے چھوٹے اقتباس لگا دیتے ہیں جو تبلیغ کا ایک طریق ہے۔ اس لیے تبلیغ کے لیے خود سوچیں اور تدابیر اختیار کریں۔ ہمارا کام آواز دینا ہے جس کی فطرت نیک ہو گی وہ آئے گا انجام کار۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ مربی کا ایک کام جماعت کی علمی اور اخلاقی تربیت اور ترقی بھی ہے۔ اس سلسلہ میں متعلقہ عہدیداران سےتعاون کے ساتھ ساتھ اپنے تمام وسائل استعمال کریں اور دعا بھی کریں اللہ ایسے ہی برکت دے گا۔

حضورِ انور ایّدہ اللہ نے اپنے خطاب کے آخر میں فرمایا کہ جہاں جہاں مربی کی ڈیوٹی لگی ہے وہاں اس طرح خدمت کریں تو ان شاء اللہ نتائج بہترین نکلیں گے ۔اللہ کرے کہ آپ ایسے مربی بنیں تاکہ ایک روحانی انقلاب لاسکیں اور اپنا بہترین نمونہ پیش کرنے والے ہوں اور حضرت مسیح موعودؑ کی اور خلافت کی منشا کے مطابق خدمت بجا لانے والے بن سکیں اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔اب دعا کر لیں ۔

بعد ازاں حضورِ انور نے ایک بج کر اکیالیس منٹ پر دعا کروائی جس کے بعد مہمانانِ کرام نماز کی تیاری کے لیے تشریف لے گئے جبکہ طلبہ و اساتذہ جامعہ احمدیہ نیز آج اسناد وصول کرنے والے مبلغین کرام کی حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ تصاویر ہوئیں۔ تصاویر کے بعد حضورِ انور جامعہ احمدیہ آڈیٹوریم تشریف لے گئے جہاں نمازِ ظہر اور عصر باجماعت ادا کی گئیں۔

نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور واپس مارکی میں تشریف لائے جہاں پر ظہرانہ کا انتظام کیا گیا تھا۔ حضور انور کے ساتھ مین ٹیبل پر ۲۰؍احباب کرام کو بیٹھنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ اس تقریب میں شامل ہونے والے مہمانان کی کل تعداد سات صد سے زائد تھی۔

رپورٹ از صدر تعلیمی کمیٹی

حضورِ انور کے خطاب سے قبل محترم ظہیر احمد خان صاحب (صدر تعلیمی کمیٹی جامعہ احمدیہ یوکے) نے درج ذیل رپورٹ پیش کی:

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ سیدی! جامعہ احمدیہ یوکے کے کارکنان، طلبہ اور اساتذہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی عنایات کے بے حد شکر گزار ہیں کہ ہمارے آقا کی ۱۵؍ دسمبر ۲۰۱۹ء سے تقریباً ساڑھے تین سال بعد جامعہ احمدیہ میں ایک مرتبہ پھر تشریف آوری ہوئی ہے۔ الحمد للہ علیٰ ذالک

سیدی ! جامعہ احمدیہ یوکے سے فارغ التحصیل ہونے والے اَڑسٹھ (۶۸) مربیانِ کرام کے چار بیچز جو ۲۰۱۹ء سے ۲۰۲۲ء کے عرصہ میں فارغ التحصیل ہو کر میدان عمل میں خدمت دینیہ کی توفیق پا رہے ہیں اور جن کی تقریبات تقسیم اسناد کووڈ۔19 کی وجہ سے منعقد نہیں ہوسکی تھیں آج اس بابرکت تقریب میں حضور انور ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دست مبارک سے اسناد حاصل کرنے کی سعادت پائیں گے۔ اس طرح بشمول ان مربیانِ کرام کے جامعہ احمدیہ یوکے اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان کی بدولت اب تک کل ۱۹۹ مربیانِ کرام کا نذرانہ اپنے آقا کی خدمت اقدس میں پیش کرنے کی توفیق پا چکا ہے۔

سیدی! آ ج کی اس بابرکت تقریب میں اسناد پانے والے ان خوش نصیب طلبہ کا تعلیمی سفر جامعہ احمدیہ یوکے میں ۲۰۱۲ء سے ۲۰۱۵ء کے دوران شروع ہوا تھا۔ جس کے بعد یہ طلبہ جامعہ کے سات سالہ تدریسی دور میں علمی، عملی، ورزشی اور تربیتی لحاظ سے مختلف مراحل سے گزرے جن میں قدم قدم پر حضور انور ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی راہنمائی شاملِ حال رہی۔ اس سات سالہ دور میں ان طلبہ نے جو قابلِ ذکر سعادت کی توفیق پائی وہ حضور انور ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی موجودگی میں جلسہ ہائے سالانہ یوکے، سالانہ پیس کانفرنس، اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ اور اجتماع واقفین نو جیسے بابرکت مواقع پر مختلف شعبہ جات میں خدمت کی توفیق پانا ہے۔ نیز مجلس خدام الاحمدیہ یوکے کے زیر انتظام اسلام آباد میں عمومی کی ڈیوٹیوں کی سعادت پانا ہے ۔ کووڈ۔19 سے پہلے اور اس وبا میں کمی آنے کے بعد ان طلبہ کوحضورانور ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اقتدا میں نمازیں پڑھنے اور حضور انور سے ملاقات کی سعادت حاصل ہوتی رہی جو ان طلبہ کی ٹریننگ کا یقیناً سب سے اہم، بنیادی اور خوشگوار حصہ ہے۔

سیدی! آج کی اس آٹھویں تقریبِ تقسیم انعامات میں یوکے کے علاوہ بیلجیم ، ناروے، جرمنی اور سویڈن سے تعلق رکھنے والے طلبہ ان شاء اللہ حضور انور سے اسناد حاصل کرنے کی سعادت پائیں گے۔ ۲۰۲۱ء کے بیج کے دو مربیان کرام مکرم آصف منیر صاحب نیوزی لینڈ اور مکرم حسان احمد صاحب میدان عمل میں خدمتِ دین میں مصروف عمل ہونے کی وجہ سے آج کی اس تقریب میں شامل نہیں ہو سکے۔ لہٰذا حضور انور کی اجازت سے ہر دو مربیان کرام کے والد صاحبان ان کی اسناد وصول کریں گے اسی طرح مکرم دانیال احمد صاحب بوجہ علالت اس تقریب میں شامل نہیں ہوسکے اس لیے ان کی سند ایڈیشنل وکالت تبشیر کے ذریعہ انہیں پہنچا دی جائے گی۔ نیز ۲۰۱۹ء کے بیج کے ایک طالبِ علم عزیزم محمد رضا سلیم ابن محترم محمد سلیم ظفر صاحب جو ۲۰۱۲ء میں جامعہ احمدیہ میں داخل ہوئے تھے اور اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تحت ۲۰۱۶ء میں جبکہ وہ درجہ ثالثہ کے طالبِ علم تھے، ایک حادثہ میں اس جہانِ فانی کو چھوڑ کر اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ آج کی اس تقریب میں حضور انور ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی شفقت اور اجازت سے اس عزیز کے لئے بھی ایک یادگاری سرٹیفکیٹ ہے جو عزیز کے والدِ محترم وصول کریں گے۔

اللہ تعالیٰ جامعہ احمدیہ کے طلبہ، اساتذہ اور کارکنان کو ہمیشہ خلافتِ احمدیہ کا وفادار بنائے رکھے۔ ہمیں ایسے رنگ میں خدمتِ دین کی توفیق بخشےجس سے ہم حضور انور ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خوشنودی اور دعائیں حاصل کرنے والے ہوں اور ہم سے کوئی ایسی حرکت سرزد نہ ہو جو حضور انور کے لیے تکلیف کا موجب ہو۔ آمین

اس دعا کے ساتھ ہم سب حضور انور کے بے حد شکر گزار اور ممنونِ احسان ہیں کہ حضور انور نے ہماری عاجزانہ درخواست کو ازراہِ شفقت قبول فرماتے ہوئے اس تقریب کو رونق بخشی۔ فالحمد للہ علی ذالک اور جزاکم اللہ تعالیٰ احسن الجزاء

ان مختصر گزارشات کے ساتھ حضورِانور کی خدمتِ اقدس میں نہایت ادب کے ساتھ درخواست ہے کہ حضور انور از راہِ شفقت ان مربیان کرام کو شاہد کی ڈگری عطا فرمائیں نیز تدریسی سال ۲۱-۲۲ء کی باقی چھ کلاسوں کے اوّل دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرنے والوں کو اسنادِ امتیاز سے نوازیں۔ جزاکم اللہ

ادارہ الفضل انٹرنیشنل اس تاریخی موقع پر حضورِانور کے دستِ مبارک سے سند وصول پا کر میدانِ عمل میں جانے والے مربیان کرام کو مبارکباد پیش کرتا ہے نیز دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ سب مبلغین کو خلافتِ احمدیہ کا سلطانِ نصیر بنائے۔آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button