فارسی منظوم کلام امام علیہ السلام
چوں مرا نُورے، پئے قوم مسیحی داده اند
مصلحت را ابن مریم، نامِ مَن بِنہاده اند
چونکہ مجھے عیسائی قوم کےلیے ایک نور دیا گیا ہے اس وجہ سے میرا نام ابن مریم رکھا گیا
مے دَرَخْشم چُوں قَمَر ،تابَم و قُرصِ آفتاب
کور چشم آناں که، در اِنکارہا اُفتاده اند
میں چاند کی طرح روشن ہوں اور آفتاب کی طرح چمکتا ہوں وہ اندھے ہیں جو انکار میں پڑے ہوئے ہیں
بِشْنوید اَے طالِباں، کز غَیب بکنند اِ یں ندا
مصلحے بایَد، که در ہر جا مفاسِد زاده اند
اے طالبو! سنو غیب سے یہ آواز آرہی ہے کہ ایک مصلح درکار ہے کیونکہ ہر جگہ فساد پیدا ہو گئے ہیں
صادِقم و زطرفِ مولیٰ، با نِشاں ہا آمدم
صد در ِعلم و ہدیٰ، بر رُوئے من بِکشادہ اند
میں صادق ہوں اور مولیٰ کی طرف سے نشان لے کر آیا ہوں علم و ہدایت کے سینکڑوں دَر مجھ پر کھولے گئے ہیں
آسماں بارَد نِشاں، اَلْوقت مے گویَدزمیں
ایں دو شاہد، از پئے تصدیقِ من اِستاده اند
آسمان نشان برسا رہا ہے اور زمین پکار رہی ہے کہ یہی وقت ہے میری تصدیق کے لئے یہ دو گواہ کھڑے ہیں
(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد ۵ صفحہ ۳۵۸،ترجمہ درثمین فارسی صفحہ۲۳۹)