منظوم کلام

شادی کے بندھن میں بندھنے والے نئے جوڑے سے

(آصف محمود باسط)

(یہ اشعار اپنے بیٹے کی  شادی کے موقع پر لکھے۔ مگر سب نئے جوڑوں کے نام ہیں)

نئے سفر کی نئی منرلیں مبارک ہوں

محبتوں سے بھری ساعتیں مبارک ہوں

نئے افق پہ نئے آفتاب ابھرے ہیں

حیاتِ نو میں نئے ہی شباب ابھرے ہیں

خدا کرے کہ یہ گھڑیاں سلامتی کی ہوں

ملی ہیں آج جو کَڑیاں، سلامتی کی ہوں

یہ وقت عہد اور پیمان باندھنے کا ہے

خدا سے خیر کی خیرات مانگنے کا ہے

بس ایک بات یہ کہنی ہے تم سے وقتِ سفر

کہ دونوں باندھ رہے ہو جو آج رختِ سفر

خدا کی یاد کی سوغات ساتھ رکھنی ہے

ہمیشہ پیشِ نظر اُس کی بات رکھنی ہے

رسول پاکؐ کی اور مہدئ زماں کی پکار

تمہارے دِیں کی حفاظت کے واسطے ہو حصار

ہو اٌس خدا کے خلیفہ کے ساتھ یوں پیوند

رضا پہ اٌس کی رہے ہر گھڑی نظر کی کمند

نہ علم اور نہ اجداد، فخر کا ہوں سبب

ہیں اٌس خلیفہ سے وابستگی میں نام و نسب

تم اٌس کے لشکرِ جانباز کے سپاہی بنو

’’اَبِی وَ اُمِّی  فِدَاکَ‘‘ کی رہ کے راہی بنو

وفا کی راہوں میں تم بے مثال ہو جاؤ

یہی کمال ہے، تم باکمال ہو جاؤ

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button