ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر ۱۴۵)
۲۹؍ستمبر۱۹۰۳ء دربار شام
’’ایسے لوگوں کو جو دنیا کو ہی اپنا اصل مقصود ٹھہراتے ہیں یاد رکھنا چاہیئے کہ
دنیا روزے چند آخر کار باخداوند
یہ چند روزہ دنیا تو ہر حال میں گذر جاوے گی خواہ تنگی میں گذرے خواہ فراخی میں ۔مگر آخرت کا معاملہ بڑا سخت معاملہ ہے وہ ہمیشہ کا مقام ہے اور اس کا انقطاع نہیں ہے …‘‘
(ملفوظات جلد ششم صفحہ ۱۴۲)
تفصیل: اس حصہ ملفوظات میں فارسی کا یہ مصرع آیا ہے.
دُنْیَا رُوْزِےْ چَنْد آخِرْکَارْ بَاخُدَاوَنْد
ترجمہ:دنیا چند روزہ ہے بالآخر خدا تعالیٰ سے ہی واسطہ پڑ تاہے ۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے کلام میں اس مضمون یعنی بے ثباتیٔ دنیا کے بارہ میں بہت سارے اشعار ملتے ہیں جن میں سے دو ذیل میں دیئے جاتے ہیں۔
۱۔ عَیْشِ دُنْیَائے دُوْں دَمِےْ چَنْدَ ْست
آخِرَشْ کَارْ بَا خُدَا وَنْدَ ْست
ترجمہ:اس ذلیل دنیا کا عیش چند روزہ ہے بالآخر خدا تعالیٰ سے ہی کام پڑتاہے۔
۲۔دُنْیَائِےْ دَنِیْ اَسْت چَنْد رُوْزِہْ
زُوْ رَاحَتِ جَاوِدَاں چِہْ جُوْئِی؟
ترجمہ :ذلیل دنیا چند روزہ ہے تو اس میں دائمی خوشی کیا ڈھونڈتا ہے