جزائر گوام میں طوفان کے بعد ہیومینٹی فرسٹ کے تعاون سےامدادی سرگرمیاں اور نئے رابطے
۲۴؍مئی۲۰۲۳ء کو Mawar نامی طوفان (Typhoon) جزا ئر گوام سے گزرا۔ ان انتہائی حالات میں ہماری عاجزانہ کوششوں کی رپورٹ پیش خدمت ہے۔
گوام امریکہ کا وہ حصہ ہے جو مغربی بحرالکاہل میں واقع ہے۔ اوشیانا میں، گوام ماریانا جزائر کا سب سے بڑا اور جنوبی اور مائیکرونیشیا کا سب سے بڑا جزیرہ ہے۔
اللہ تعالیٰ کے فضل اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی بابرکت راہنمائی سے ۲۰۲۲ء میں گوام میں باضابطہ طور پر احمدیت کا قیام عمل میں آیا۔ اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے، گوام Tropical Storm and Typhoon کے راستے میں ہے اور جزیرے کو ان سے خطرہ ہونا عام بات ہے۔ تاہم، جزیرے نے بہت طویل عرصے میں ماوار کی طرح طاقتور طوفان کا سامنا نہیں کیا تھا۔ ٹائفون ماوار گوام کے شمال سے کیٹیگری 4کے طوفان کے طور پر لیکن کیٹیگری 5 کے قریب ترین ہوتے ہوئےگزرا۔ طوفان سے چلنے والی ہوائیں اور موسلا دھار بارش، 20 سال سے زیادہ عرصے میں جزیرے کو متاثر کرنے والا سب سے مضبوط طوفان قرار دیا گیا۔
۲۴؍ مئی کی شام کے دوران، ٹائفون ماوار ۱۴۰ میل فی گھنٹہ (۲۳۰کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے ساتھ گوام کے شمالی ساحل سے گزرا۔ شعبہ موسمیات نے اطلاع دی کہ گوام میں متعدد مقامات پر ٹائفون ماوار کے دوران کم از کم ۲۰ انچ (۵۱ سینٹی میٹر) بارش ہوئی۔ بارش کا زور تقریباً تین گھنٹوں تک رہا۔ماوار بڑے پیمانے پر سیلاب لایا اور اس کی تیز ہوائیں گاڑیاں الٹانے، چھتوں کو گرانے اور درختوں کو زمین سے اکھاڑنے کا سبب بنیں۔پورے کے پورے علاقے اجڑ گئے اور طوفان نے یہاں رہنے والے لوگوں کی اکثریت کے لیے تمام مواصلاتی ذرائع بشمول ٹی وی، ریڈیو اور انٹرنیٹ کے ساتھ ساتھ بجلی اور پانی بھی منقطع کر دیا۔ گوام کا Airport بھی طوفان سے بہت زیادہ متاثر ہوا، جس کی وجہ سے پہلے ہفتے کے دوران کوئی امداد لوگوں تک نہیں پہنچ سکی۔
اگلے ہی دن، خاکسار جزیرے کے ارد گرد ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے نکلا۔ یہ ایک جنگی علاقے کی طرح لگ رہا تھا۔ گری ہوئی بجلی کی تاروں اور ٹوٹے ہوئے درختوں نے سڑکیں بند کی ہوئی تھیں۔ بہت سی جگہیں جہاں جانا غیر محفوظ تھا اور کچھ گھروں میں اب دیواریں یا چھتیں نہیں تھیں۔ اس پہلے جائزے کے بعد ہیومینٹی فرسٹ کے انچارج ڈیزاسٹر ریلیف محمود قریشی صاحب سے رابطہ ہوا۔ انہوں نے اس بارے میں کچھ راہنمائی فراہم کی کہ طوفان سے متاثرہ لوگوں کی مدد کیسے کی جائے اور اپنی کوششیں کہاں سے شروع کی جائیں۔
اسی طرح یو ایس نیشنل شعبہ امور عامہ نے طوفان کے فوراً بعد مجھ سے رابطہ کیا اور ہمارے مقامی احمدیوں کی خیریت دریافت کی۔ شعبہ امور عامہ نے متاثرہ اراکین کے لیے مالی امداد بھیجی۔ مقامی میئرز کے دفتر سے بھی رابطہ کیا گیا کیونکہ یہ مقامی لوگوں کی ضروریات کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کرنے کا بہترین طریقہ معلوم ہوتا تھا۔ میئر کے دفتر کے افراد نے ہماری مدد کو کھلے دل سے قبول کیا۔
بایں ہمہ خاکسار عرض کرتا ہے کہ خاکسار کو جزیرے پر آئے ہوئے تقریباً آٹھ ماہ ہوچکے ہیں اور میں نے اپنے ٹاؤن کے میئر سے ملنے کی متعدد بار کوشش کی ہے لیکن جب بھی میں ان سے ملنے کی درخواست کرتا تو وہ کہتے کہ ہم آپ کو واپس کال کریں گے مگر کبھی فون نہیں کرتے۔ کچھ بہانہ بنادیتے۔ طوفان کے بعد خاکسار اور ان کے دفتر کے لوگ بہت اچھے دوست بن گئے اور اب جب بھی میں دفتر جاتا ہوں، وہ ہمیشہ مجھے اپنے ساتھ بیٹھنے کے لیے اندر بلاتے ہیں اور مجھے ’’Good Muslim‘‘ کہتے ہیں۔ یہ سب اللہ کے فضل وکرم کا نتیجہ ہے۔
میں نے چند دکانوں سے بھی رابطہ کیا جو کھلی ہوئی تھیں (کاروبار کی اکثریت بجلی اور پانی کی کمی اور سپلائی کی کمی کی وجہ سے ہفتوں تک بند رہی) یہ دیکھنے کے لیے کہ کیا وہ non-perishable item (چاول وغیرہ) فراہم کر سکتے ہیں۔ پہلے ہفتے کے دوران، ہیومینٹی فرسٹ یو ایس اے گوام کے لوگوں کو ۱۵۰ سے زیادہ تھیلے (فی گھر ایک بیگ) فراہم کرنے میں کامیاب رہا۔ بہت سے لوگوں نے اس خدمت سے فائدہ لیا۔ کسی جگہ جب میں دوسری بار گیا تو انہوں نے مجھے اپنا ’’Muslim Friend‘‘ تسلیم کیا۔ ہم نے پچھلے مہینے میں بہت سارے رابطے کیے ہیں۔
ایک دن میں نے پانی کی بوتلیں، بیوٹین گیس، چاول وغیرہ کے تقریباً بیس کیسز خریدے اور متاثرہ علاقوں میں تقسیم کرنے گیا۔ میں ایک گھر کے آگے رکا اور دیکھا کہ مالک باہر خیمے میں بیٹھا ہواہے، میں نے اس سے پوچھا کہ کیا اسے کھانے اور پانی کی ضرورت ہے؟ اس نے ہاں کہا، اور کہا کہ آپ ایک ’’Life Saver‘‘ ہیں۔ الحمدللہ ۔ہم نے American Red Cross اور دیگر Local Non-Profit Organizations کے ساتھ مل کر کام کیا۔
طوفان سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے محلوں میں سے ایک Yigo Town شمال میں واقع ہے، اور اسے ’’Zero Down‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ طوفان ماوار نے اس محلے کومکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ ہمارے مقامی احمدی، شکیل ساکاصاحب اور خاکسار دوسرے رضاکاران کے ساتھ اس علاقے کو صاف کرنے میں مدد کے لیے گئے۔ ہم نے اس علاقے میں رہنے والوں کو پانی کے کیسز (یہاں رہنے والوں کے لیے پینے کا پانی دستیاب نہیں ہے)، چاول، Non Perishable food اور دیگر کھانا پکانے کا بنیادی سامان بھی فراہم کیا۔
جب اس علاقے کا دورہ کیا اور zero down کے لوگوں سے بات چیت کی تو کچھ خاندانوں نے گزارش کی کہ کوئی انہیں Leaf blower عطیہ کر دے تاکہ وہ اپنے گھر کے آس پاس کاcompound صاف کر سکیں۔ چنانچہ میں نے جماعت احمدیہ گوام کی طرف سے انہیں یہ مشین لے کر دی۔
گوام کے مقامی لوگوں کو Chamoros کہا جاتا ہے۔ مقامی تاریخ اور ثقافت کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے پانی اور خوراک کی فراہمی کے لیے مدد کی درخواست کی۔ خاکسار نے ان کی ضرورت کی چیزیں خریدیں اور انہیں عطیہ کرنے گیا۔ چمورو کے لیڈروں میں سے ایک سے ملنے کا موقع ملا،یہ ایک بوڑھی خاتون تھیں جو Mama Chai کے نام سے جانی جاتی ہیں اور جو ایک ’’Healer‘‘ ہیں اور پودوں اور دیگر قدرتی اجزا ءکا استعمال کرتے ہوئے طبی علاج کرتی ہیں۔
ہمارا اندازہ ہے کہ اب تک مختلف کوششوں کے ذریعے ہیومینٹی فرسٹ اور جماعت نے گوام کے ۸۰۰؍ سے زیادہ لوگوں کو ریلیف فراہم کی ہے۔ کھانے اور کھانا پکانے کے سامان کے علاوہ، ہم نے خاندانوں کو کپڑے اور دیگر ضروری اشیاء خریدنے میں مدد کی اور مزید کچھ مخصوص معاملات میں مالی امداد بھی فراہم کی ہے۔ ابھی گوام طوفان ماوار کے بعد recover ہو رہا ہے۔ ایک ماہ گزرنے کے بعد، اکثریت کے لیے بجلی اور پانی بحال ہو چکا ہے۔انشاء اللہ، ہم گوام کے لوگوں کی طوفان ماوار سے بحالی کے راستے پر ان کی مدد جاری رکھیں گے۔
(رپورٹ: خالد خان۔ مبلغ سلسلہ۔ نگران گوام)