جلسہ سالانہ

معززین کے تہنیتی پیغامات و تاثرات

۵۷ویں جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۲۳ء کے موقع پرمعززین کی طرف سےموصول ہونےوالےپیغامات

جلسہ سالانہ کے دوسرے روز تیسرے اجلاس سے قبل مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت یوکے کی زیر صدارت ایک اجلاس منعقد ہوا۔مکرم میر وسیم الرشید صاحب نے سورۃ النصر سے تلاوت قرآن کریم کی۔ اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے اس اجلاس کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ اس خصوصی اجلاس میں ہمیں دنیا بھر سے ستّر پیغامات موصول ہوئے جن میں سے ساٹھ ویڈیو پیغامات تھے چھبیس پارلیمنٹیرینز بیس میئرز اور کونسلرز اور متعدد ممالک سے تعلق رکھنے والے معززین شامل ہیں۔ ویڈیوز میں سے ایک انتخاب پیش ہے۔

ڈگلس روس ایم پی ایم ایس پی (MSP)

میری نیک تمنائیں ستاونویں جلسہ سالانہ پر۔ آپ کی مساعی بحیثیت جماعت ہم سراہتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ آپ دنیا بھرمیں مخالفت برداشت کررہےہیں۔ آپ یقین رکھیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

ڈیوڈ ٹی سی۔(سیکرٹری فار سٹیٹ آف ویلز)

میری نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں۔ کیونکہ آپ ہمارا حصہ ہیں۔ جلسہ سالانہ ایک زبردست موقع ہے۔ یوکے کی حکومت مذہبی آزادی کی حامی ہے اور یہاں ہر کسی کو اپنی مرضی سے عبادت کی آزادی ہے۔ جماعت احمدیہ برطانیہ میں ثقافتی اور معاشی طور پر مدد کرنے میں اعلیٰ معیار پر ہے۔

نورما ٹوریس (ممبر آف یو ایس کانگریس)

جلسہ سالانہ کی مبارکباد۔ مَیں کانگریس مین جماعت احمدیہ کی مذہبی مخالفت پر آواز اٹھاتی ہوں۔ آپ کی جماعت صبر اور ہمت کا مظاہرہ کرتی ہے۔ اور رواداری بھی بے مثال ہے۔ امریکہ میں دوسری کمیونٹیز کی بھی اس طرح مدد کرتی ہے جیسے اپنے لوگوں کی۔ میری دعا ہے کہ یہ جلسہ بھی ہمیشہ کی طرح امن،امید اور روحانی ہدایت کا موجب ہو۔ محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں۔

سیما ملہوترا

(شیڈو منسٹر فار بزنس اینڈ کنزیومرز)

مجھے اس جلسہ میں شمولیت کی خوشی ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ عبادت روحانی طور پر تبدیلی لاتی ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ نے خوراک، ادویات اور دوستانہ مراسم بڑھانے میں بہت کردار ادا کیا ہے۔ میں آپ کی امن کے لیے خدمات کو سراہتی ہوں۔ اور ہز ہولینس کی اس بارہ میں راہنمائی کو بھی۔ مجھے خوشی ہے کہ بیت الوحید اور بیت النور میرے علاقے میںہیں۔ آپ کا ماٹو محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں دنیا کے لیے ایک امید پیدا کرتا ہےاور ایک معیار قائم کرتاہے۔ ہم جانتےہیں کہ جماعت احمدیہ کو مخالفت کا سامنا ہے لیکن ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

لارڈ گولڈ سمتھ (سابق منسٹر فار اوور سیز)

میری نیک تمنائیں اورمبارک باد۔ میں آپ کےپیغام اور خدمات خصوصاً چیریٹی واکس کو پسند کرتا ہوں۔ آپ کو مختلف جگہوں پر خصوصاً پاکستان میں مخالفت کا سامنا ہے۔ شر پسندوں اور انتظامیہ کی جانب سے مساجد اور قبروں کو مسمار کیا گیا ہے۔ لوکل انتظامیہ نے قربانی میں حصہ لینے سے بھی روکا ہے۔ انہیں ہراساں کیا جارہا ہے۔ میں کافی سالوں سے منسٹرز کے ساتھ مل کر اس بارے میں کام کر رہا ہوں۔ اور کوشش ہے کہ یہ نفرت کی لہر یوکے نہ پہنچ سکے۔

Aly Bear (کینیڈا)

3rd Vice Chief of (FSIN) Federation of Sovereign Indigenous Nations

میں کینیڈا سے آئی ہوں۔ یہ میرا پہلا جلسہ ہے اور میں محبت اور پیار کو محسوس کر سکتی ہوں کیونکہ اس کی کمی کا سامنا ہمیں بھی ہے۔ ہماری زمینوں اور ثقافت کو مٹایا جا رہا ہے۔ اور ہم اس کو بچا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم یہاں آئے ہیں تاکہ نئے دوست بنائیں اور نئے رشتے بنائیں اور ایک دوسرے کی مدد کریں۔ ہمیں چاہیےکہ اپنے نوجوانوں کو مضبوط کریں اور ایسی جماعت بنائیں۔ ہم اس دوستی کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ ہم سے کیے گئے معاہدے ختم کیے گئے ہیں۔ لیکن ہم اسی کا پرچار کرتے ہیں کہ محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں۔

Alisaa Qotrunnada Munawwarah

(انڈونیشیا کے چوتھے صدر کی بیٹی ہیں جنہوں نے حضرت خلیفة المسیح الرابع ؒ کا استقبال کیا تھا)

میرے والد نے حضرت خلیفة المسیح الرابع کا استقبال کیا تھا اور یہ رشتہ جماعت سے اور عالمگیر جماعت سے ابھی قائم ہے۔ صدر وحید وفات پا چکے ہیں اور میں انسانیت کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہوں۔ میں جن احمدیوں سے ملی ہوں وہ کمال کے انسان ہیں۔ عاجز، محنت کش، عزت کرنے والے، پر امن اور حکمت سے بھر پور ہیں۔ جب میں کسی احمدی کے ساتھ ہوتی ہوں تو رسول اللہ ﷺ کی حدیث خیر الناس انفعھم للناس۔ کا مصداق پاتی ہوں۔ انڈونیشیا سمیت آپ کو سخت حالات کا سامنا ہے لیکن یہ عقیدہ کو مضبوط کرتا ہے نہ کہ توڑتا ہے۔ جماعت پھیل رہی ہے یعنی آپ خیر الناس ہیں۔دنیا کو امید دلا رہے ہیں۔ دوسری مسلمان تنظیموں کی طرح نہیں ہیں۔

حامد الگابد (سابق وزیر اعظم نائیجر)

میرے لیے باعث اعزازہے کہ میں اس جلسہ میں شامل ہوا ہوں۔ میں جلسہ میںنظم و ضبط سے متاثر ہوا ہوں۔ میں سورج اور چاند گرہن کی پیشگوئی سن کر متاثرہوں۔ میں اپنے ملک میں آپ کے رفاہی کاموں کا شکریہ ادا کرتاہوں۔ میری نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں۔

Kyle Seeback MP (کینیڈا)

میں جماعت کو ایک دہائی سے جانتا ہوں۔ آپ ہمارے ملک میں رفاہی کام بھی کرتےہیں۔آپ اس پر عمل کرتے ہیں جس کی آپ تبلیغ کرتے ہیں۔ میں برمپٹن کی مسجد مبارک کا ذکر کروں گا جو مذہبی رواداری کی ایک مثال ہے۔ہم حضور کی مسجد مبارک کے افتتاح کے لیے تشریف آوری کاانتظار کر رہے ہیں۔ جوجلد ممکن ہوگا۔میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں جبکہ آپ کی مساجد مسمار کی جاتی ہیں۔اور شدید مخالفت کی جاتی ہے شہری حقوق تلف کیے جاتے ہیں۔ میں تہ دل سے جلسہ سالانہ مبارک کہتاہوں۔

Lindey Mathyssen MP (کینیڈا)

پاکستان میں دس مساجد پر حملہ کیا جا چکا ہے جو ہولناک ہے۔ اس بارہ میں ہم سب کو بات کرنی چاہیے اور اس کے خلاف کھڑے ہونا چاہیے۔یہ اس وقت ہوگا جب متحد ہوں گے۔ میرے شہر میں دو مساجد ہیں جو قابلِ تقلید نمونہ پیش کرتی ہیں۔

Cllr. Andy Tree

یہ میرے لیے خاص موقع ہے۔ یہ میرا علاقہ ہے۔ جماعت سے پہلا تعارف پیس کانفرنس پر ہوا اور حضور سے ملاقات ہوئی۔ ہماری کونسل رفاہی کاموںمیں آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔

Virenda Sharma MP

Ealing & Southall

یہ میرے لیے باعث اعزاز ہے کہ جماعت کے ساتھ گذشتہ ۳۵ سال سے کام کررہا ہوں۔ ہم نے کووڈ میں جماعت کی مساعی کا مشاہدہ کیا کہ کس طرح فوڈ اور شیلٹر مہیا کیا۔ میرے علاقہ میں کئی افراد جماعت نے خدمات سرانجام دیں۔ صرف کورونا میں نہیں بلکہ امن اور بھائی چارہ کے قیام کے لیے ہمیشہ کام کیا۔ حضور صاحب کا بھی شکریہ کہ ان کی راہنمائی میں یہ ممکن ہورہا ہے۔ آئیں اور مل کر ایک امن پسند معاشرہ قائم کریں۔ حضور صاحب کا خصوصی شکریہ۔

جونتھن لارڈ (ممبر آف پارلیمنٹ)

(Woking)

امن کے قیام کے لیے آپ کی جماعت کی عالمگیر کاوشیں قابل ستائش ہیں۔ مجھے یہ سن کر نہایت تکلیف ہوتی ہے کہ پاکستان میں جماعت کو شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ اظہار آزادی اور عبادت میں آزادی ہمیں متحد کر رہی ہے۔ یہ جلسہ امن و محبت کے پرچار کا موقع ہے۔

Stephen Hammond

(سیکرٹری APPG)

میں ۲۰۰۵ء میں ایم پی منتخب ہوا اور دو روز بعد ہی جلسہ پر بولنے کا موقع ملا۔ آپ کا پیغام محبت سب کے لیے نفرت کسی نے نہیں عالمگیر پیغام ہے۔ میرے علاقہ میں آپ کی مساجد میں اس کا عملی اظہار بھی ہوتاہے۔ آپ کی مخالفت اور عبادت کے حق میں مخل ہونا کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ برطانوی حکومت کو توجہ دلائی جاتی ہےکہ حکومتی سطح پر پاکستانی حکومت سے رابطہ کیا جائے۔

ڈین رسل ایم پی(Watford)

جلسہ پر مدعو کرنے کا شکریہ۔ جماعت احمدیہ میرے علاقہ میں امن کا پرچار کرتی ہے۔ اور لوگوں کو متحد کرتی ہے۔ جب ہم ایک جماعت کی طرح ایک ہوں گے تو کوئی ہمیں نہیں توڑ سکے گا۔ مجھے آپ کی شدید مخالفت پر بہت افسوس ہوتا ہے۔ہم آپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ کووڈ میں آپ نے جس طرح لوگوں تک خوراک پہنچائی وہ قابلِ ستائش ہے۔

Hon Damian Hinds MP

(منسٹر فار پرزنرز)

مَیں ایسٹ ہمپشئر کا MPہوں۔ میں اٹلی میں سیر پر تھا۔ جب میں واپس آیا تو سب سے پہلے دیکھا کہ جلسہ سالانہ کا بینر لیےایک شخص کھڑا تھا۔ آپ لوگوں کو متحد کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ اور آپ کا ماٹو محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں قابلِ تقلید ہے۔ مبارک مسجد سے ہمسائیگی اور جلسہ گاہ سے قریب ہونا باعث اعزاز ہے۔ آپ سب کایہاں جلسہ کو کامیاب بنانے کے لیے شکریہ۔

مورخہ ۳۰؍ جولائی ۲۰۲۳ء جلسہ سالانہ کے تیسرے اور آخری روز اختتامی اجلاس سے قبل مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت یوکے کی صدارت میں ایک مختصر اجلاس منعقد ہوا جس میں جلسہ سالانہ کے اس با برکت موقع پر معززین کی جانب سے بھجوائے گئے تہنیتی پیغامات و تاثرات میں سے کچھ پیغامات کا انتخاب پیش کیا گیا۔ اس نشست کا آغازسورۃ الاخلاص کی تلاوت سے ہوا جس کی سعادت حافظ سید مشہود احمد صاحب کو حاصل ہوئی۔

امیر صاحب نے بتایا کہ یہ جلسہ سالانہ کا ایک خاص سیشن ہے جس میں یوکے اور بیرون سےہمارے دوستوں اور معززین کے پیغامات پیش کیے جاتے ہیں۔ متفرق معززین کی جانب سے کثیر تعداد میں موصولہ ویڈیو پیغامات کی تعداد ۶۰؍ ہے جن میں سے ۲۷؍ پارلیمنٹیرینز، ۲۰؍ میئر ز و کونسلرز جبکہ باقی دیگر ممالک کے معززین کے ویڈیو پیغامات شامل ہیں۔ بعد ازاں بعض معززین کے ویڈیو پیغامات، شاملین کے مختصر خطاب اور آخر میں مکرم فرید احمد صاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجہ کی جانب سے تحریری پیغامات پڑھ کر حاضرین کو سنائے گئے نیزجلسہ گاہ میں موجود بڑی اسکرین پر دکھائے گئے۔آغاز میں درج ذیل ۹؍ معززین نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔

Sir Mark Rowley (Commissioner of the Metropolitian Police), Preet Kaur Gill MP (Shadow Secretary of State for International Development), Rt Hon David Lammy MP (Shadow Foreign Secretary), Paul Scully MP (Minster for Tech and the Digital Economy), Fiona Bruce MP (Prime Minister´s Special Envoy for Freedom of Religion or Belief), The Hon Doug Ford MPP (Premier of Ontario), Diallo Jean Wenceslas (Opthalmologist und University Hospital Practitioner-Burkina Faso), Dr. Ahmad Najib Burhani (Chairman National Research and Innovation Agency- Indonesia), Dr. Brett Scharffs (Director at the International Centre for law and Religion Studies)

ان کے علاوہ ۳۱؍ مختصر ویڈیو پیغامات اور آخر پر آٹھ معززین کے تحریری پیغام پڑھ کر سنائے گئے۔

Sir Mark Rowley

(Commissioner of the Metropolitan Police)

مجھے افسوس ہے کہ میں آج آپ کے ساتھ ذاتی طور پر شامل نہیں ہوں، مجھے اس ذاتی پیغام کو ریکارڈ کرنے پر خوشی ہوئی ہے، میں سب کو اور خاص طور پر عزت مآب حضرت مرزا مسرور احمد صاحب (ایدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز) کو اپنی نیک خواہشات بھیجنا چاہتا ہوں جن سے ملاقات کا شرف مجھے پہلے حاصل ہوچکا ہے نیز ان کا پیغام محبت سب کے لیے اور نفرت کسی سے نہیں آپ سب کے ساتھ مضبوطی سے گونجتا ہے۔میٹروپولیٹن پولیس میں کمیونٹی کو محفوظ بنانے کے لیے اپنا کام کرتے ہیں۔ہم احترام، دیانتداری، ہمدردی، ہمت اور جوابدہی ہمارے بنیادی اقدار ہیں جو عوام اور مقامی کمیونٹیز کے لیے ہماری خدمت کی بنیاد بناتے ہیں اور ان کی جھلک کمیونٹی کی شمولیت اور لندن کے تمام شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہمارے نقطہ نظر سے ہوتی ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ اقدار مسلم کمیونٹی کے ساتھ بہت ہم آہنگ ہیں، کمیونٹی تعلقات کو مضبوط بنانے، انتہا پسندی پر قابو پانے، امن کو فروغ دینے کے لیے آپ کا عزم قابل تعریف ہے اور یہ بہت اہم کام ہے جو ہم سب کو جاری رکھنا چاہیے۔

Rt Hon David Lammy MP (Shadow Foreign Secretary)

ساؤتھ لندن میں نو تعمیر شدہ مسجدبیت الفتوح کمپلیکس جماعت احمدیہ کے ہیڈکوارٹرز، تقریبات تاجپوشی، بے گھر لوگوں کے ساتھ کام کرنے، فوڈ بینکوں کے لیے آپ کی مساعی کا شکریہ، بہت بہت شکریہ جو آپ کی کمیونٹی یہاں لندن میں خدمت کر رہی ہے، آپ کی ایک ایسی کمیونٹی ہے جس میں ترقی اور پیشرفت نظر آتی ہے، میں آپ کی خدمات کو سراہتا ہوں۔

Paul Scully M

(Minster for Tech and the Digital Economy)

موصوف نےبیت الفتوح مسجد کی تعمیراتی خوبصورتی، دوبارہ کھلنے کی خوشی پر مبارکباد پیش کرنے نیز اسے ساؤتھ ویسٹ لندن کا ایک موزوں بنیادی حصہ قرار دینے کے بعد دنیا بھر میں ستائے جانے والے احمدیوں کی بابت اپنے خیالات کا اظہار اِن الفاظ میں کیا: میں اپنے بہت سے ساتھیوں کو جانتا ہوں جو اب بھی آل پارٹی پارلیمانی گروپ میں موجود ہیں۔ بدقسمتی سے بطور وزیر میں اس وقت اس گروپ کا حصہ نہیں بن سکتا۔ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اکٹھے ہوں گے کہ ظلم و ستم کو اجاگر کریں، اس کے لیے آواز بلند کریں اور عالمی برادری کو متحرک کرنے کے لیے بہترین کام کرتے ہوئے اِن ناانصافیوں کو ختم کر سکیں تاکہ احمدی مسلمان دنیا میں جہاں کہیں بھی ہوں اپنے عقیدے پر حقیقی طور پر عمل کر سکیں۔

Fiona Bruce MP

(Prime Minister´s Special Envoy for Freedom of Religion or Belief)

دنیا بھر میں بہت سے لوگوں کو محض اپنے عقائد کی وجہ سے بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے اور ان میں احمدی مسلمانوں پر ظلم و ستم انتہائی تشویشناک ہے۔ خاص طور پر پاکستان میں ۲۰۲۲ء میںچار لوگوں کو احمدی مسلمان ہونے کی وجہ سے قتل کیا گیا، ۲۰۲۰ءمیں ۴۵؍ مساجد اور ۴۰۰؍ سے زائد قبروں کی بے حرمتی کی گئی۔ اس طرح کا ہر واقعہ سراسر سفاکیت ہے اور میں برکینا فاسو میں نو احمدیوں کے ہولناک اور وحشیانہ قتل سے بھی واقف ہوں نیز اِس سے بھی کہ بنگلہ دیش کے جلسہ سالانہ ۲۰۲۳ء پر انتہا پسندوں نے حملہ کیا تھا اور صرف ۲۳؍ سال کی عمر کا ایک نوجوان احمدی دردناک طور پر مارا گیا تھا۔ میں آپ کے ساتھ اس ظلم و ستم کے خلاف کھڑی ہوں۔ میں جانتی ہوں کہ عزت مآب حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کی ہدایت کے مطابق ظلم و ستم کے خلاف آپ کا رد عمل ثابت قدم رہنا، وفاداری سے اپنے ملک کی خدمت کرنا اور انسانیت کی خدمت ہمدردی سے کرنا ہے، یہ ایک متاثر کن ردعمل ہے اور ایسا ردعمل آپ اور پوری انسانیت کے لیے امید کے دروازے کھولتا رہتا ہے۔

The Hon Doug Ford MPP

(Premier of Ontario)

احمدیہ مسلم کمیونٹی کی رضا کاریت اس بات کا اظہار ہے کہ آپ دوسروں کی خدمت کرکے اپنے عقیدے کی اقدار کے مطابق زندگی گزارتے ہیں اور اپنی کمیونٹی کے نمونے کی سچی مثالیں ہیں جو کسی سے نفرت نہیں کرتے ہیں۔ میں اس موقع کو آپ کی کمیونٹی کی کامیابیوں پر عزت مآب حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کو عاجزی کے ساتھ مبارکباد دینے اور آپ کے اراکین کو ہمیشہ امن کو فروغ دینے اور دوسروں کی خدمت کرنے کے لیے راہنمائی کرنے کے لیے بھی استعمال کرنا چاہوں گا۔ آپ جو بھی ناقابل یقین کام کرتے ہیں وہ کرتے رہیں، آپ میں سے ہر ایک کے ساتھ سلامتی ہمیشہ رہے اور دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے کے لیے آپ کا بہت بہت شکریہ۔

Dr. Ahmad Najib Burhani

(Chairman National Research and Innovation Agency- Indonesia)

میں نے عملی طور پر پہلی بار ۲۰۰۶ء میں جلسہ سالانہ برطانیہ میں شرکت کی تھی،جب میں نے مانچسٹر یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تھی، اس کے بعد میں پی ایچ ڈی کرنے کے لیے کیلیفورنیا چلا گیا۔ جب میں نے اپنا مقالہ لکھنا شروع کیا تو ۲۰۱۱ء میں انڈونیشیا میں ایک سانحہ ہوا جس میں تین احمدیوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔افسوسناک طور پر انڈونیشیا کے زیادہ تر میڈیا اور بہت سے لوگوں نے تعزیت کا اظہار کرنے کی بجائے متاثرین کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ وہ امتیازی سلوک کے مستحق تھے، گاؤں سے نکالے گئے اور یہاں تک کہ انہیں مار دیا گیا۔ یہ سانحہ اور معاشرے میں اس کے ردعمل نے وہ مقام حاصل کیا جہاں مجھے یقین ہوا کہ مجھے احمدیہ جماعت کا درست مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ میں عاجزی سے امید کرتا ہوں کہ میرا کام اس کمیونٹی کے بارے میں غلط فہمیوں اور تعصب کو واضح اور درست کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

سکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف صاحب کا پیغام

سکاٹ لینڈ کی حکومت سکاٹ لینڈ کے متنوع مذاہب اور عقائد کی کمیونٹیز کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتی ہے اسکاٹ لینڈ کا تنوع ہماری طاقت ہے اور میں سکاٹ لینڈ میں کسی بھی کمیونٹی کے خلاف نفرت کو کبھی برداشت نہیں کروں گا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button