احمدیوں پر عائد دو بڑی ذمہ داریاں
آنحضرتﷺ کی ایک اَور حدیث ہے کہ وہ زمانہ آئے گا کہ قرآن کے الفاظ کے علاوہ کچھ باقی نہیں رہے گا اور اسلام کے نام کے سوا کچھ باقی نہیں رہے گا۔ پس ہر غور کرنے والا ذہن اور ہر دیکھنے والی آنکھ یہ دیکھتی ہے اور اظہار کرتی ہے کہ آجکل یہی حالات ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس عظیم رسولؐ کو بھیج کر جو دین قائم کیا اور جس نے تاقیامت رہنا ہے اس کے اس شان و شوکت سے قائم رہنے کے لئے آنحضرتﷺ کے عاشق صادق ؑکو بھیجا ہے۔
پس ہم احمدی کہلانے والوں کی اب دوہری ذمہ واری ہے کہ ایک تو اپنے پاک ہونے اور اس کتاب پر عمل کرنے کی طرف مستقل توجہ دیں۔ دوسرے اس پیغام کو ہر شخص تک پہنچانے کے لئے ایک خاص جوش دکھائیں تاکہ کسی کے پاس یہ عذر نہ رہے کہ ہم تک تو یہ پیغام نہیں پہنچا۔ کیونکہ آج سوائے احمدی کے کوئی نہیں جس کے سپرد امت مسلمہ کے سنبھالنے کا کام کیا گیا ہے۔ بڑے بڑے اسلام کے نام نہاد چیمپٔن تو نظر آئیں گے اور بزعم خویش اپنے آپ کو سب کچھ سمجھنے والے بھی ہوں گے۔ ہر گروہ اور ہر فرقہ اصلاح کا دعوٰی کررہا ہے لیکن ایمان سے عاری ہیں اس لئے ہر طرف یہی شور ہے کہ مسلمانوں کو سنبھالو۔ اور اس گروہ بندی اور اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے کے انکار کی وجہ سے یہ علیحدہ علیحدہ گروہ بنے ہوئے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے کے انکار کی وجہ سے دلوں کی پاکیزگی ختم ہو رہی ہے۔ تعلیم و حکمت سے عاری ہو رہے ہیں اور دشمن کے پنجے میں جکڑے چلے جا رہے ہیں۔ کبھی کبھی یہ آواز اٹھتی ہے کہ خلافت ہونی چاہئے لیکن یہ سب جس وجہ سے ہو رہاہے وہ نہیں سوچتے۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو عقل دے۔… جو انقلاب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام لے کر آئے اس کو جاری رکھنا جماعت کے ہر فرد کا فرض ہے۔ نہیں تو ہم بھی اسی طرح گناہگار ٹھہریں گے جس طرح پہلے ایمان کو ضائع کرنے والے ٹھہرے تھے۔ لوگ تو انشاء اللہ پیدا ہوتے رہیں گے جو اس پیغام، کتاب اور تعلیم کو اپنے پر لاگو بھی کریں گے لیکن ہم میں سے ہر فرد کو بھی کوشش کرنی چاہئے کہ کبھی اس تعلیم سے روگردانی کرنے والے نہ ہوں اور کبھی اپنے دلوں کی پاکیزگی کو ختم کرنے والے نہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق دے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ یکم فروری ۲۰۰۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۲؍فروری ۲۰۰۸ء)