یورپ (رپورٹس)

جماعت احمدیہ سویڈن کی طرف سے ملک گیر قرآن پاک آگاہی مہم

(رضوان احمد افضل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل سویڈن)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ کی راہنمائی پر عمل کرتے ہوئے جماعت احمدیہ سویڈن نے قرآن پاک کے نسخوں کی بےحرمتی کا جواب دینے کے لیے کئی سالوں سے سرگرمی سے کام کیا ہے۔ ملک بھر میں ۹۰؍ سے زائد مقامات پر ٹورز اور سٹالز کا اہتمام کیا گیا ہے۔ سویڈن کی سینکڑوں لائبریریوں میں قرآن پاک کے نسخے رکھے گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر

FrågaEnMuslim (Ask a Muslim)

اور

KoranenLär (The Quran Teaches)

کے ہیش ٹیگز کے ساتھ ایک مہم بھی شروع کی گئی ہے۔

سویڈن میں قرآن پاک کے نسخے جلائے جانے کی ایک نئی رَو کے ردعمل میں جماعت احمدیہ سویڈن نے مکالمے اور قرآن پاک کی تعلیمات کی آگاہی دینے کے لیے پورے ملک میں سٹال لگائے۔ ۲۱ تا ۲۳؍ جولائی ۲۰۲۳ء جماعت سویڈن نے پانچ شہروں سٹاک ہالم ، گوتھن برگ، مالمو، کالمار اور لولیو میں سٹالز لگانے کا اہتمام کیا۔ سٹالز نے سینکڑوں زائرین کو اپنی طرف متوجہ کیا جنہوں نے آکر سوالات پوچھے اور گفتگو کی۔ ان تین دنوں میں قرآن کریم پڑھنے میں دلچسپی دکھانے والوں میں سویڈش ترجمہ کے ساتھ قرآن پاک کے ۱۷۰؍ سے زائد نسخے تقسیم کیے گئے۔ سٹالز پر آنے والے اکثر لوگوں نے بات چیت اور امن کے فروغ میں جماعت احمدیہ کی کوششوں کو سراہا۔

سٹالز وزٹ کرنے والے لوگوں کی اکثریت نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ وہ قرآن پاک کو جلانے کے خلاف ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

اس مہم کے بارے میں میڈیا کو بھی اطلاع دی گئی ۔ میڈیا نے بھی ہماری مہم میں خاصی دلچسپی دکھائی۔ دو ملکی اور تین مقامی ٹی وی سٹیشنز نے ہماری مہم کے بارے میں رپورٹ کیا۔ اس کے علاوہ سٹالز کے بارے میں ایک ملکی اور پانچ مقامی ریڈیو سٹیشنز نے بھی انٹرویو کیے اور تفصیل سے جماعت احمدیہ کی کاوشوں کا ذکر کیا۔ ٹی وی اور ریڈیو کے علاوہ سات مقامی اخبارات نے بھی ہمارے سٹالز اور مہم کے بارے میں خبریں شائع کیں۔

ہماری کوششوں کو جہاں مقامی اور ملکی میڈیا میں بہت اچھی جگہ ملی وہیں دو بڑے سویڈش اور عرب میڈیا آؤٹ لیٹس نے قرآن کریم جلانے کے خلاف جماعت احمدیہ کی اس مہم کے بارے میں تفصیلی خبریں دیں۔ میڈیا کی اس کوریج کو جماعتی اور ذاتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے بھی پھیلایا گیا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ کے فضل سے تقریباً اڑھائی ملین لوگوں تک جماعت کی ان کاوشوں کی خبر پہنچی ۔ الحمد للہ

ایک مسلمان خاتون ہمارے سٹال پر آئیں اور پرنم آنکھوں سے کہا کہ اظہار رائے کا یہ بہترین طریق ہے جو جماعت احمدیہ نے اختیار کیا ہے۔اسی طرح سوشل میڈیا پر بعض عرب دوستوں کے اظہار تشکر سے پُر تبصرے بھی موصول ہوئے۔

(رپورٹ: رضوان احمد افضل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button