مکتوب جنوبی امریکہ
دریافت
بر اعظم جنوبی امریکہ کی دریافت کا سہرامعروف طور پر سپین کے مشہور مہم جُو جہاز راں کولمبس (Columbus)کے سر ہے،یہ کارنامہ اس نے پندرھویں صدی عیسوی میں انجام دیا اور ۱۴۹۰ء سے کولمبین دور کا آغاز ہوا۔
ممالک
اس براعظم میں چھوٹے بڑے ممالک کی تعداد ۱۳؍ ہےجن میں سوائے فرنچ گیا نا کے باقی تمام آزاد جمہوری ملک ہیں۔
زمین کے اس خطے میں جزائر غرب الہند(West Indies) اور کریبین (Caribbean)کے ممالک بھی موجود ہیں، جن کا کچھ رقبہ وسطی امریکہ(Central America) میں شامل ہو جاتا ہے۔ان جزائر میں بہت سے ممالک موجود ہیں۔
محل وقوع،زبان
یہ ممالک شمالی امریکہ کے جنوب میں واقع ہیں۔لمبے عرصہ تک زمین کے اس وسیع خطے پر سپین کا تسلط رہا۔اس لیے اِن ممالک کی اکثریت سپینش زبان بولتی ہے۔یہاں کے قدیم باشندوں اور سپینش لوگوں کے اختلاط سے ایک نئی نسل وجود میں آئی جو ’’مستیزو‘‘(Mestizo)کہلاتی ہے، اس وقت پاراگوئے (Paraguay) میں ۹۵% آبادی اسی نسل پر مشتمل ہے،جبکہ ایل سلواڈور(El Salvador) اور ہونڈوراس (Honduras)میں مستیزو نسل کی آبادی ۹۰% ہے۔ اس کے علاوہ پانامہ،چلی اور بیلیز ممالک میں بھی اس نسل کے لوگ آباد ہیں۔لیکن گیانا، سرینام،اور فرنچ گیانا کے علاقے ایسے ہیں جہاں یورپین اقوام کے قبضہ کی وجہ سے انگریزی،ڈچ اور فرنچ زبانیں بولی جاتی ہے۔
فرنچ گیانا،جنوبی امریکہ کا واحد ملک ہے جسے غیر ملکی تسلط سے آزادی نہیں ملی اور یہاں آج بھی فرانس کی حکومت ہے اور انہی کانظام رائج ہے۔ محل وقوع کے لحاظ سے خط استواپر واقع ہونے کی وجہ سے یہاں یورپ کا خلائی مرکز قائم کیا گیا ہے۔یورپی سائنسدانوں کے تیار شدہ راکٹ اور سیٹلائٹ یہاں سے خلامیں بھیجے جاتے ہیں۔ دنیا کے نقشے پر سیاہ لکیر خط استوا ہے۔اس کے نتیجے میں جب یہاں سے راکٹ چھوڑے جاتے ہیں، تو وہ ۰.۴ کلومیٹر فی سیکنڈ کی اضافی رفتار کے ساتھ سفر کر سکتے ہیں۔بی بی سی اردو کی ویب سائٹ پر اس حوالے سے ایک تفصیلی خبر موجود ہے۔
https://www.bbc.com/urdu/articles/c84q7p42qd9o
ہیٹی (Haiti)غیر ملکی تسلط سے آزادی حاصل کر نے والا اس براعظم کا پہلا ملک ہے،جس نے طویل جدوجہد کے بعد۱۸۰۴ء میں فرانس سے آزادی حا صل کی۔لیکن بد قسمتی سے آج بھی ہیٹی دنیا کے غریب ترین مما لک میں سے ایک ہے اور قدرتی آفات،زلازل اور لاقانونیت کی وجہ سے دنیا بھر میں معروف ہے۔
برازیل پر طویل عرصہ تک پرتگالیوں کا قبضہ رہا اور یہ اس بر اعظم کا واحد ملک ہے جس کے حصے نہیں کیے گئے۔ سپینش قوم نے اپنے زیر قبضہ علاقے کو ٹکڑوں میں بانٹ بانٹ کر آزادی دی۔
رقبہ و آبادی
رقبہ کے لحاظ سے برازیل جنوبی امریکہ کا سب سے بڑا جبکہ دنیاکا پانچواں بڑا ملک ہے۔آبادی کے لحاظ سے بھی برازیل اس بر اعظم میں پہلے نمبر پر ہے۔برازیل صنعت اورمعیشت کے لحاظ سے اس وقت دنیا کا ابھرتا ہوا ملک ہے۔
برازیل دنیا کی معروف معیشتوں پر مشتمل تنظیم G20کا بھی رکن ہے۔امسال اس گروپ کی سربراہی انڈیا کے پاس ہے، جو اگلے سال برازیل کو منتقل ہو جائے گی۔https://en.wikipedia.org/wiki/G20
اس کے علاوہ برازیل جون ۲۰۰۶ء میں دنیا کی پانچ ابھرتی ہوئی معیشتوں کے حامل ممالک چائنا، روس، انڈیا اور جنوبی افریقہ کے ساتھ مل کر قائم کی گئی تنظیم بریکس(BRICS) کا بھی ممبر ہے۔
چینی کی پیداوار کے لحاظ سے اس ملک کا شمار دنیا کے چند بڑے ملکوں میں ہوتا ہے،اسی طرح ’’Cocoa‘‘کی پیدا وار بھی بڑی مقدار میں ہوتی ہے۔ سیاحت کے اعتبار سے بھی اس ملک کا شمار دنیا کے صف اوّل کے ملکوں میں ہوتا ہے جہاں ہر سال لاکھوں لوگ ریودی جنیرو (Rio de Janeiro)شہر میں قدرت کی صناعیاں دیکھنے آتے ہیں،جہاں دنیا کے بہترین سمندری ساحل موجود ہیں۔ اِسی طرح ساؤ پاؤلو (São Paulo) شہر بھی بہترین سمندری ساحلوں سے مزین ہونے کے ساتھ ساتھ فیشن کی صنعت میں بھی ایک جانا پہچانا نام ہے،آبادی کے لحاظ سے سا ؤ پالو برازیل کا سب سے بڑا شہر ہے۔ برازیلیا(Brasilia)جو ملک کا دارالحکومت بھی ہے طرز تعمیر اور خوبصورتی کے لحاظ سے دنیا میں ایک بلند مقام رکھتا ہے۔برازیل کافی پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے،اور سائنسی اعتبار سے دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جہاں گنے سے چینی پیدا کرنے کے بعد اس کے پھوگ سے الکوحل تیار کی جاتی ہے اور اسے ایندھن(Ethanol) کے طور پر استعمال کرکے گاڑیاں چلائی جا تی ہیں۔۲۰۱۴ء میں فٹ بال کے عالمی کپ کے انعقاد، اور ۲۰۱۶ء میں کھیلوں کے سب سے بڑے ایونٹ ’’اولمپک ‘‘کی میزبانی ریودی جنیرو کو ملنے سے برازیل کو ایک نئی شہرت، اور عالمی برادری میں اپنے مقام کو مضبوط کرنے کا ایک بہترین موقع ملا اگرچہ فٹ بال کے اس عالمی مقابلے میں برازیل کو تاریخی شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا۔
رقبے اور معیشت کے لحاظ سے اس براعظم کا دوسرا بڑا ملک ارجنٹائن ہے،جو ’’سویا اور سورج مکھی‘‘کی پیداوار کے حوالے سے دنیا کے صف اول کے ملکوں میں شامل ہے،ارجنٹائن کا دارالحکومت بیونس آئرس(Buenos Aires) آبادی کے لحا ظ سے جنوبی امریکہ کا سب سے بڑا شہر ہے۔
دنیا کا نصف سے زیادہ لیتھیم’’سفید سونا‘‘ارجنٹائن، بولیویا اور چلی میں ہے، جس نے حکومتوں اور سرمایہ کاروں کی ان منڈیوں میں داخل ہونے کی دلچسپی کو جنم دیا ہے۔چین اور امریکہ جیسے ممالک الیکٹرک کاروں میںاستعمال ہونے والی بیٹریوں کی تیاری کے لیے کلیدی دھات حاصل کرنے کا موقع ضائع نہیں کرنا چاہتے۔ یہ ایک پھیلتی ہوئی مارکیٹ ہے جس میں زیادہ سے زیادہ فریق داخل ہو رہے ہیں۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق بولیویا ۲۱؍ ملین ٹن کے معلوم ذخائر کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد ارجنٹائن ۱۹.۳؍ ملین اور چلی۹.۶؍ ملین ہے۔
معدنیات جیسے لیتھیم، کوبالٹ اور نایاب دھاتیں، بہت سی مصنوعات میں استعمال ہوتی ہیں، کمپیوٹر سے لے کر گھریلو آلات تک اور بیٹریوں، الیکٹرک گاڑیوں اور سولر پینلز جیسی ٹیکنالوجیز بنانے کے لیے کلیدی کردار رکھتی ہیں۔
وینزویلا تیل پیدا کرنےوالے دنیا کے بڑے ملکوں میں سے ہے،اور معیشت کے لحاظ سے اس بر اعظم کا تیسرا بڑا ملک ہے۔وینزویلا ۱۹۶۰ء میں قائم ہونے والی تیل پیدا کرنے والے ممالک کی عالمی تنظیم ’’اوپیک ‘‘کے بانی ممبران میں شامل ہے۔(The Organization of the Petroleum Exporting Countries)
https://www.opec.org/opec_web/en/index.htm
ایکواڈور (Ecuador) کیلے کی پیدا وار اور بر آمد کے لحاظ سے جنو بی امریکہ کا سب سے بڑا ملک ہے۔
دنیا کا سب سے بڑا پہاڑی سلسلہ Andesاسی براعظم میں واقع ہے۔ جس کا سلسلہ سات ملکوں میں پھیلا ہوا ہے۔ اس پہا ڑی سلسلہ کی لمبائی سات ہزار کلو میٹر اور چوڑائی دوسو کلو میٹر ہے۔
دنیا کی سب سے اونچی آبشار Angel Falls وینز ویلا میں ہے۔جس کا پانی ۹۷۹؍ میٹر کی بلندی سے بغیر کسی رکاوٹ کے زمین پر گرتا ہے۔
مذہبی اعتبار سے برازیل میں ’’رومن کیتھولک ‘‘فرقہ کے پیرو کا ر دنیا میں سب سے زیادہ ہیں،جوہر سال ایسٹر سے چالیس دن قبل لاکھوں کی تعداد میں خاص طور پرریو دی جنیروکی سڑ کوں پر Carnaval نامی تہوار مناتے ہیں، ملک کے دوسرے بڑے شہروں میں بھی بڑی دھوم دھام سے یہ تہوار منایا جاتا ہے،کثرت سےمے نوشی اور بے حیا ئی کے بعد پھر توبہ کے لیے عبادت کی جا تی ہے،اور ایسٹر کا تہوار منایا جاتا ہے۔
مذہب کے بعد برازیل میں ’’فٹ بال‘‘کا درجہ ہے۔ برازیل کی فٹ بال کی ٹیم کا شمار دنیا کی صف اول کی ٹیموں میں ہوتا ہے اور اس ملک کو پانچ مرتبہ فٹ بال کا ورلڈ کپ جیتنے کا فخر حاصل ہے، جبکہ ارجنٹائن تین اور یورا گوئے دو دفعہ یہ اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔
اِسی طرح ویسٹ انڈیز کی ٹیم دنیائے کرکٹ کی بڑی ٹیموں میں سے ایک ہے،یہ دس آزاد ملکوں کے کھلاڑیوں پر مشتمل ایک ٹیم ہے جو اپنی مثال آپ ہے۔ ۱۹۷۵ء اور۱۹۷۹ء میں کرکٹ کا عالمی کپ جیت کر اس ٹیم نے دنیا میں نام پیدا کیا ۔
۲۰۰۷ء میں کرکٹ کے عالمی کپ کی میزبانی بھی ویسٹ انڈیز کے حصہ میں آئی۔جس کی تیاری کے دوران رکن ممالک کے تقریباً تمام انٹر نیشنل سٹیڈیمزکو از سر نو تعمیر کیا گیا۔
کریبین کمیونٹی
۴؍ستمبر ۱۹۷۳ء کو ٹرینیڈاڈ میں کریبین کمیونٹی (Caribbean Community) کا قیام عمل میں آیا اور ایک معاہدے کے تحت علاقے کے پندرہ ممالک نے اپنی عوام کے لیے ویزہ کی پابندی ختم کر دی۔اس تنظیم کے رکن ممالک درج ذیل ہیں۔ گیانا، سرینام، جمیکا،بیلیز، ٹرینیڈاڈ، ہیٹی، سینٹ لوشیا، سینٹ ونسٹن، گرنیڈا،بھامس،باربڈوس، برمودا، سینٹ کٹس، ڈومینیکا، اینٹی گوا۔۲۰۰۵ء سے ان ممالک کے پاسپورٹ پرکریبین کمیونٹی کی علامت کے طور پر (CC) لکھا جاتا ہے۔اور موجودہ قوانین کے مطابق رکن ممالک کے لوگ بغیر اجازت کے چھ ماہ تک کسی بھی ملک میں قیام کر سکتے ہیں اور کام بھی کر سکتے ہیں۔ ہر سال ایک رکن ملک میں تجارتی،تہذیبی اور ثقافتی نمائش ’’کیری فیسٹا‘‘(Carifesta) کے نام سے منعقد کی جاتی ہے۔جسے بڑی تعداد میں لوگ دیکھنے آتے ہیں۔امسال یہ تنظیم اپنے قیام کا پچاس سالہ جشن منارہی ہے، اور اس سلسلے میں جولائی۲۰۲۳ء میں ٹرینیڈاڈ میں رکن ممالک کے سربراہان کا اجلاس ہوا۔
ایمازون کے جنگلات
The Amazon Rainforest
اس کرۂ ارض کی سب سے نمایاں خوبی یہ ہے کہ یہ دنیا کے پھیپھڑے (Lungs of the Planet)کہلاتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے قدرتی برساتی جنگل اس علاقے میں ہیں،جو دنیا کی بیس فیصد آکسیجن پیدا کرتے ہیں۔ ایمازون جنگلات کا تقریباً۶۰ % حصہ برازیل میں %۱۳ پیرو میں جبکہ باقی کولمبیا،وینزویلا، ایکواڈور،گیانا،بولویا،سرینام اور فرنچ گیانا میں پھیلا ہوا ہے۔۲.۱؍ ملین مربع میل علاقے پر محیط ان جنگلات میں چالیس ہزار مختلف اقسام کے درخت پا ئے جاتے ہیں، اور یہ دنیا کی نایاب ترین جنگلی حیات کا مرکز ہیں۔دو سو پانچ مختلف اقسام کے پرندے ان جنگلات کے حسن کو دوبالا کرتے ہیں۔ لاکھوں مختلف اقسام کے کیڑے مکوڑے اور حشرات الارض کا ان جنگلات میں بسیرا ہے۔ اور خالق کائنات کی فیاضی تین سو مختلف اقسام کے پھل ان جنگلوں میں اگاتی ہے۔اس جدید زمانے کی حیرت انگیز تر قیات سے بے خبر انسانوں کی بڑی تعداد مختلف قبائل اور مختلف تہذیبوں کی صورت میں آج بھی ان جنگلوں میں آباد ہے۔
دست قدرت کی حسین کاریگری کا ایک نمونہ ’’چیتا پرنٹ‘‘مینڈک ہے۔ مینڈک کی یہ مخصوص نسل صرف ارجنٹائن، بولیویا اور پیراگوئے میں پائی جاتی ہے۔ چونکہ اس کے مسکن خشک جنگلات ہیں جو تیزی سے ختم ہونے کے قریب ہیں تو اس کے سبب دلکش پرنٹ کی کھال والا یہ مینڈک نایاب ہو گیا ہے۔
مذاہب
جنوبی امریکہ کے تمام ممالک میں مذہبی آزادی اور مذہبی رواداری پائی جاتی ہے۔لوگوں کی اکثریت رومن کیتھولک فرقے سے تعلق رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر فرقوں سے تعلق رکھنے والے عیسائی بھی موجود ہیں۔ورلڈ اٹلس کے مطابق اسلام جنوبی امریکہ کا دوسرا بڑا مذہب ہے۔
https://www.worldatlas.com/articles/which-is-the-largest-religious-group-in-south-america.html
اس کے علاوہ ہندوازم، یہودیت اور دیگر مذاہب کے پیروکار بھی اس خطے میں موجود ہیں۔
جنوبی امریکہ میں جماعت احمدیہ
خدا تعالیٰ کے فضل سے اس بر اعظم کے درج ذیل ممالک میں جماعت احمدیہ کا مشن موجود ہے۔ ٹرینڈاڈ، سرینام، گیانا، برازیل، ایکواڈور، ہیٹی، جمیکا، فرنچ گیانا، ارجنٹائن، بیلیز، کولمبیا، یوراگوئے۔