قرارداد تعزیت بروفات مکرمہ محترمہ صاحبزادی امة القدوس بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم محترم صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب از طرف مجلس تحریک جدید انجمن احمدیہ پاکستان
مجلس تحریک جدید انجمن احمدیہ پاکستان کا یہ غیر معمولی اجلاس منعقدہ مورخہ ۵؍نومبر۲۰۲۳ء مکرمہ محترمہ صاحبزادی امة القدوس بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم محترم صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب کی وفات پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہے۔
آپ مورخہ ۲۴؍ اگست ۲۰۲۳ء کو تقریباً۹۶؍سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
مکرمہ صاحبزادی امة القدوس بیگم صاحبہ مورخہ ۱۶؍ اپریل ۱۹۲۷ء کو حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت شوکت جہاں صاحبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے ہاں Sonipat, Haryanaمیں پیدا ہوئیں۔آپ حضرت اماں جان رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی بھتیجی تھیں، اس لحاظ سے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰ ة والسلام آپ کے پھوپھا لگتے تھے۔ نیزآپ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہو، حضرت خلیفة المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ اور حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی بھاوج، حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکی ممانی اور مکرم محترم صاحبزادہ مرزاوسیم احمدصاحب(سابق ناظر اعلیٰ و امیرمقامی قادیان) کی اہلیہ محترمہ تھیں۔
آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم قادیان سے حاصل کی۔۱۹۵۱ء کے جلسہ سالانہ کے موقع پرحضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کا نکاح اپنےبیٹے مکرم محترم صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب مرحوم کے ساتھ پڑھایا۔ ایک بہت بڑااعزازآپ کویہ حاصل ہوا کہ آپ کی رخصتی کے موقع پر حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے بیٹے کی بارات کی بجائے آپ کی طرف سے شامل ہوئے۔
شادی کے بعد آپ مکرم محترم صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب کے پاس قادیان تشریف لے گئیں،جہاں آپ نے جماعت کی خواتین کو آرگنائز اورمتحدکرنے میں بڑا کردار ادا کیا۔آپ کو لجنہ اماء اللہ میں بطور جنرل سیکرٹری قادیان، صدر لجنہ مقامی اور بعد ازاں ایک لمبا عرصہ بطور صدر لجنہ اماء اللہ بھارت خدمات بجالانے کی توفیق ملی۔ آپ کی خدمات کا عرصہ تقریباً ۴۶؍ سال پر محیط ہے۔
آپ نے اپنے دورصدارت میں ہندوستان کی مجالس کے دورے کرکے لجنہ اماء اللہ کو متحد اور منظم کرنے کا کام کیا۔آپ کی زیر صدارت لجنہ اماء اللہ بھارت نے خلفائےکرام کی ہر تحریک پر بھر پور طور پر لبیک کہا ۔ بالخصوص مالی قربانی میں باوجود غریبی کے نہایت ولولہ اور جوش کے ساتھ بےمثل نمونے دکھائے۔
مکرمہ صاحبزادی امة القدوس بیگم صاحبہ کو قرآن کریم سے خاص لگاؤ تھا۔ آپ نےاڑھائی سوسے زائد بچیوں کوقرآن کریم پڑھا یا۔آپ ناصرات اور لجنہ کی تربیت کی طرف خاص توجہ دیتیں ۔ چھوٹی چھوٹی باتوں میں نہایت عمدہ رنگ میں ان کی تربیت کرتیں ۔انہیں سلیقہ شعاری سکھاتیں، نیز ایسی باتوں کی طرف توجہ دلاتیں، جوان کی آئندہ عائلی زندگی میں کام آنے والی ہوں۔ اول وقت میں نماز ادا کرنےاور تمام مالی تحریکات میں حصہ لینے کی نصیحت فرماتیں۔ جماعتی کام کرنے کی ترغیب دلاتیں۔ اکثرلجنہ اماء اللہ کے کام کرواتیں۔
محترمہ صاحبزادی امة القدوس بیگم صاحبہ نماز تہجد، روزے اورتراویح کاخاص اہتمام کرتی تھیں۔ خلیفہ وقت کی ہر تحریک پر بڑھ چڑھ کرحصہ لیتیں اورسب سے آگے رہتیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے۹/۱کی موصیہ تھیں۔ خلافت کے ساتھ آپ کانہایت عاجزی، کامل وفا اور اخلاص کا تعلق تھا۔
اللہ تعالیٰ نے آپ کوبے شمار اوصاف حمیدہ سے نوازا تھا۔ آپ حلیم الطبع،ملنسار،غریب پرور،صفائی پسند،سلیقہ شعار، نفیس،ہمدرد، خوداعتماد اورمنظم شخصیت کی مالک نہایت شفیق خاتون تھیں۔ مکرمہ صاحبزادی امة القدوس بیگم صاحبہ کو اللہ تعالیٰ نے دینی علوم کے ساتھ ساتھ انتظامی صلاحیتوں سے بھی نوازا تھا۔ بہت عمدگی سے انتظامی معاملات سرانجام دینے میں مہارت رکھتی تھیں۔ نہایت ديانت داری سے لوگوں کی امانتوں کا خيال رکھتیں ۔ مہمان نوازی آپ کا نمایاں وصف تھا۔ مہمانوں کی مہمان نوازی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھتیں۔ مہمان نوازی کے لئے آدھی آدھی رات تک خود کھڑے ہو کر مہمانوں کے کھانے پینے اور آرام کا خیال کرتیں ۔ہر چھوٹی چھوٹی چیز کا جائزہ لیتیں۔ غریبانہ اورمشکل حالات میں آپ نے مکرم صاحبزادہ مرزاوسیم احمدصاحب کاغیرمعمولی ساتھ دیا ۔ کبھی کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ جو بھی گزارہ ملتا،خوشی سے اسی میں گزارا کرتیں۔قادیان کے سب احباب کی خبر گیری کرتیں، خصوصاً درویشان قادیان کی تعلیم و تربیت اور فلاح و بہبود کے بہت سے کام سر انجام دیئے۔ درویشان کی بیٹیوں کی شادیوں کے موقع پرنہایت فراخ دلی سے ازخود اپنا زیور انہیں استعمال کے لئےدے آتیں کہ جب تک دل کرے اسے پہنو۔
آپ کے پسماندگان میں بیٹے مکرم صاحبزادہ مرزا کلیم احمد صاحب امریکہ،اور تین صاحبزادیاں،محترمہ امة العلیم عصمت صاحبہ صدرلجنہ اماء اللہ پاکستان اہلیہ مکرم محترم منصور احمد خان صاحب صدرمجلس ووکیل اعلیٰ تحریک جدید انجمن احمدیہ پاکستان،محترمہ امة الکریم کوکب صاحبہ اہلیہ مکرم ماجد احمد خاں صاحب اورمحترمہ امة الرؤوف صاحبہ اہلیہ مکرم ڈاکٹرسید ابراہیم منیب احمد صاحب، شامل ہیں۔
سیدنا حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ۱۵؍ ستمبر ۲۰۲۳ءمیں نہایت شاندار الفاظ میں آپ کا ذکر خیر فرمایا ۔ حضور نے فرمایا: ’’یہ اللہ تعالیٰ کا قانون ہے کہ جو انسان بھی اس دنیامیں آیا اس نے ایک وقت گزار کر اس دنیا سے رخصت ہو جانا ہے لیکن خوش قسمت ہوتے ہیں وہ لوگ جن کی صرف نیک یادیں ہوتی ہیں، جو نافع الناس ہوتے ہیں، جو دین کو دنیا پر مقدم کرنے کا عملی نمونہ ہوتے ہیں، جو اللہ اور اس کے رسولؐ کے حکموں پر عمل کرنے کی کوشش کرنے والے ہوتے ہیں، جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کا حق ادا کرنے کی کوشش کرنے والے ہوتے ہیں، جو خلافتِ احمدیہ سے حقیقی وفا رکھنے والے ہوتے ہیں، جو حقوق العباد کی ادائیگی کی حتی المقدور کوشش کرنے والے ہوتے ہیں، جو اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی ہمہ وقت کوشش کرنے والے ہوتے ہیں، جن کے لیے ہر زبان سے صرف تعریفی کلمات ہی نکلتے ہیں اور یوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق ان پر جنت واجب ہو جاتی ہے۔(صحیح البخاری کتاب الجنائز باب ثناء الناس علی المیت حدیث ۱۳۶۷)اس وقت میں ایک ایسے وجود کا ذکر کرنے لگا ہوں جس نے اپنی زندگی اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق گزارنے کی کوشش کی۔ یہ ذکر ہےمکرمہ امۃالقدوس صاحبہ کا جو حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحبؓ کی بیٹی اور صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب مرحوم کی اہلیہ تھیں۔حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہو تھیں…ربوہ میں گذشتہ دنوں، چھیانوے سال کی عمر میں بقضائے الٰہی ان کی وفات ہو گئی۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن‘‘
ہم جملہ ممبران مجلس تحریک جدید انجمن احمدیہ پاکستان و کارکنان تحریک جدید محترمہ صاحبزادی امة القدوس بیگم صاحبہ کے انتقال پُرملال پر حضر ت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں اپنے دلی رنج و غم کا اظہارکرتے ہیں۔
نیز مرحومہ کےجملہ پسماندگان،جملہ احباب جماعت،جملہ افراد خاندان حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام، درویشان قادیان، جماعتہائے احمدیہ بھارت اور لجنہ اماء اللہ بھارت سےدلی تعزیت اور اظہار افسوس کرتے ہوئے دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرماتے ہوئے، جنت الفردوس میں جگہ دےاور پسماندگان کو صبرجمیل عطا فرمائے اور ان کا حافظ و ناصر ہو ۔مرحومہ کی اولاد اور آئندہ نسلوں کو مرحومہ کی نیکیوں کا وارث بنائےاور اللہ تعالیٰ جماعت اور خلافت احمدیہ کو ایسی باوفا،مخلص،معاون و مددگار خادمائیں ہمیشہ عطا فرماتا چلا جائے۔آمین