ناپاک دل خدا کی نگاہ میں قیمت نہیں پاتا
اللہ کاخوف اسی میں ہے کہ انسان دیکھے کہ اس کا قول وفعل کہاں تک ایک دوسرے سے مطابقت رکھتا ہے۔پھر جب دیکھے کہ اس کا قول وفعل برابر نہیں تو سمجھ لےکہ وہ مورد غضب الٰہی ہوگا۔جو دل ناپاک ہے خواہ قول کتنا ہی پاک ہووہ دل خدا کی نگاہ میں قیمت نہیں پاتابلکہ خدا کا غضب مشتعل ہوگا۔ پس میری جماعت سمجھ لے کہ وہ میرے پاس آئے ہیں اسی لئے کہ تخم ریزی کی جاوے جس سے وہ پھل دار درخت ہو جاوے۔ پس ہر ایک اپنے اندر غور کرے کہ اس کا اندرونہ کیسا ہے اور اس کی باطنی حالت کیسی ہے۔اگر ہماری جماعت بھی خدا نخواستہ ایسی ہے کہ اس کی زبان پر کچھ ہے اور دل میں کچھ ہے تو پھر خاتمہ بالخیر نہ ہو گا۔اللہ تعالیٰ جب دیکھتا ہے کہ ایک جماعت جو دل سے خالی ہےاور زبانی دعوے کرتی ہےوہ غنی ہےوہ پرواہ نہیں کرتا۔بدر کی فتح کی پیشگوئی ہو چکی تھی۔ہر طرح فتح کی امید تھی لیکن پھر بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رورو کر دعا مانگتے تھے۔حضرت ابو بکرصدیق ؓ نے عرض کیا کہ جب ہر طرح فتح کا وعدہ ہے تو پھر ضرورت الحاح کیا ہے؟آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ذات غنی ہے۔یعنی ممکن ہے کہ وعدۂ الٰہی میں کوئی مخفی شرائط ہوں۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۱۱ ایڈیشن ۱۹۸۴ء)