اداریہ: حیلے سب جاتے رہے اِک حضرتِ تَوّاب ہے
جماعت احمدیہ کی تاریخ اس بات پر شاہد ناطق ہے کہ سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام اور آپ کے خلفائےکرام کے ارشادات حرف بحرف پورے ہوئے۔ جہاں ان کی زبان مبارک سے بیان کی گئی بشارتیں پوری ہوئیں وہاں خدا تعالیٰ کی سنت کے مطابق ان کے بیان کردہ اکثر انذار بھی پورے ہوئے۔
حضرت مسیح موعودؑ نے جس عالمگیر تباہی سے خبر دار فرمایا تھاآج ہم اس تباہی کو قریب تر آتادیکھ رہے ہیں۔
زلزلہ سے دیکھتا ہُوں مَیں زمیں زیر و زبر
وقت اب نزدیک ہے آیا کھڑا سیلاب ہے
جماعت احمدیہ عالمگیر کے امام امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز گذشتہ دو دہائیوں سے دنیا کو ایک عالمگیر تباہی سے بچانے کے لیے متنبہ فرما رہے ہیں۔
خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۶؍جنوری ۲۰۲۴ء میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایک مرتبہ پھردنیا کے عمومی حالات کے لیے دعا کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا کہ دنیا’بڑی تیزی سے جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے۔‘
اگر ہم اس وقت دنیا میں جاری دو جنگوں کے احوال کا جائزہ لیں تو یہ افسوس ناک حقیقت ہمارے سامنے آئے گی کہ اسرائیل/حماس کی جنگ جس کوشروع ہوئے کم و بیش چار ماہ ہو ئے ہیں اس میں اب تک ایک اندازے کے مطابق اٹھائیس ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں جن میں سے ایک بھاری اکثریت معصوم فلسطینیوں کی ہے۔
اسی طرح اس ماہ یعنی فروری ۲۰۲۴ء میں روس/یوکرین کی جنگ کو شروع ہوئے دو سال ہو جانے ہیں جس میں اب تک ایک اندازے کے مطابق دس ہزار یوکرینین مارے گئے ہیں جبکہ روسی افواج کی ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعدادا ایک رپورٹ کے مطابق تین لاکھ سے زائد ہے۔(یاد رہے کہ دونوں جنگوں میں اصل تعداد اس سے کم یا زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔واللہ اعلم)
بہر کیف ان تباہیوں سےحضرت مسیح موعودؑ کے اس الہام کا نقشہ ہماری آنکھوں کے سامنے آگیا کہ
عَفَتِ الدِّيَارُ مَحَلُّهَا وَ مُقَامُهَا
یعنی عارضی رہائش کے بھی مکانات مٹ جائیں گے اور مستقل رہائش کے بھی۔(تذکرہ صفحہ۴۳۳)
جہاں دنیا آج سے چند سال قبل تک ایک عالمگیر تباہی کو دور از قیاس تصوّر کرتی تھی وہاں اب بعض خبریں اس بات کی تصدیق کرتی ہوئی ملتی ہیں کہ دنیا بالخصوص مغربی ممالک اس خطرے کو مان گئے ہیں اورپس پردہ جنگ کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔مثلاً:
٭…گذشتہ دنوں ایک خبرآئی کہ امریکہ پندرہ سال کے تعطل کے بعد برطانیہ کے علاقےSuffolkمیں واقع Royal Air Force station RAF Lakenheath پر ایٹم بم رکھوائے گا۔
گو دونوں ممالک کی طرف سے اس خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی تاہم برطانیہ کے بعض بڑے اخبارات نے اس خبر کو امریکی وزارتِ دفاع پینٹا گون (Pentagon)کی ایک رپورٹ کے مطالعہ کے بعد شائع کیا ہے جس سے اس خبر کی کافی حد تک تصدیق ہوجاتی ہے۔
٭…جرمنی کے وزیر دفاع Boris Pistorius نے ایک جرمن اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا کہ آئندہ پانچ سے آٹھ سال کے عرصے میں روس NATOکے کسی ملک پر حملہ کر سکتا ہے جس کےحوالے سے انہیں تیاری رکھنی چاہیے۔
٭…برطانیہ کے آرمی چیف Gen Sir Patrick Sandersنے اپنی ایک حالیہ تقریر میں اس امر کی طرف توجہ دلائی کہ برطانوی عوام کو جنگ کے لیے تیار کرنا ہوگا۔ بطور مثال انہوں نے سویڈن کا ذکر کیا جس نے حال ہی میں محدود پیمانے پر civic dutyکو از سر نو لازمی قراردیا ہے۔موصوف کاکہنا تھا کہ برطانیہ کوبھی اس طرز کے اقدامات لازماً اٹھانے پڑیں گے۔
٭…سویڈن کے آرمی چیف نے سویڈش قوم کو جنگ کے لیے تیار رہنے کے لیے کہا اور موجودہ حالات کو دوسری جنگ عظیم کے بعد سویڈن کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔اس خطرے کے ہی پیش نظر سویڈن جلد NATOکا ممبر بننے جارہا ہے اور اس حوالے سے ابتدائی کارروائی بھی مکمل ہو چکی ہے۔
یہ سب باتیں اس طرف اشارہ کرتی ہیں کہ مغرب کسی نہ کسی لحاظ سے ایک عالمگیر جنگ کی تیاری کر رہا ہے ۔
دنیاوی لوگوں سے ہٹ کرجماعت مومنین ہر مصیبت کے وقت سب سے پہلے خدا تعالیٰ کی پناہ میں آتی ہے۔ چنانچہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے متعدد مرتبہ اس حوالے سے دعاؤں کی طرف توجہ دلاتے رہتے ہیں۔
ایک موقع پر حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’ہم احمدی کمزور ہیں۔ہمارے پاس کوئی طاقت نہیں ہے۔ہمارے پاس دولت نہیں ہے۔ہمارے پاس حکومت نہیں ہے۔لیکن ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق آنے والے مسیح و مہدی کو مان لیا ہے جس سے اب دنیا کا امن اور سلامتی وابستہ ہے اور یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بتائے ہوئے طریق کے مطابق عمل کرنے سے قائم ہو گا۔ دنیا اگر جنگوں کی تباہی اور بربادی سے بچ سکتی ہے تو صرف ایک ہی ذریعہ سے بچ سکتی ہے اور وہ ہے ہر احمدی کی ایک درد کے ساتھ ان تباہیوں سے انسانیت کو بچانے کے لئے دعا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا کہ دعا ایسی مصیبت سے بچانے کے لئے بھی فائدہ دیتی ہے جو نازل ہو چکی ہو اور ایسی مصیبت کے بارے میں بھی جو ابھی نازل نہ ہوئی ہو۔ فرمایا کہ پس اے اللہ کے بندو! دعا کو اپنے اوپر لازم کر لو۔(سنن الترمذی کتاب الدعوات باب من فتح لہ منکم باب الدعاء … الخ حدیث 3548)
پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق ہمیں دعاؤں پر بہت زور دینا چاہئے۔ آج ہر احمدی کا فرض ہے کہ دنیا میں بسنے والے انسانوں کے درد کو محسوس کرتے ہوئے، ان آنے والی تکلیفوں اور مصیبتوں کو محسوس کرتے ہوئے جو ابھی ان پر نہیں آئیں اور جن کا ان کو احساس بھی نہیں ہے…ان کے لئے ہمارا فرض ہے کہ دعا کریں۔…آج غلامان مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ہی یہ فرض ہے کہ … ایک درد کے ساتھ انسانیت کو تباہی سے بچانے کے لئے بھی دعا کریں۔ جنگوں کے ٹلنے کے لئے دعا کریں۔دعاؤں اور صدقات سے بلائیں ٹل جاتی ہیں۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۳۰؍جون۲۰۱۷ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۱؍جولائی ۲۰۱۷ء)
حضرت مسیح موعودؑ نے کیا خوب فرمایا:
کوئی کشتی اب بچا سکتی نہیں اِس سَیل سے
حیلے سب جاتے رہے اِک حضرتِ تَوّاب ہے
اللہ تعالیٰ حضور انور کی دعاؤں کو شرف قبولیت بخشتے ہوئے دنیا کو عالمگیر تباہی سے بچائے اور ہمیں بھی توفیق عطا فرمائے کہ اپنے پیارے امام کے ارشاد کی تعمیل میں دعاؤں کے ذریعہ دنیا کی تقدیر کوبدلنے والے ہوں۔ آمین