نمازِ جنازہ حاضر و غائب
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۱۷؍جنوری ۲۰۲۴ء بروز بدھ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرم مولانا نسیم احمد شمس صاحب (سابق مربی سلسلہ۔ حال یوکے) ابن مکرم عبدالعزیز صاحب مرحوم کی نمازِ جنازہ حاضر اور سات مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
مکرم مولانا نسیم احمد شمس صاحب (سابق مربی سلسلہ۔ حال یوکے)ابن مکرم عبدالعزیز صاحب مرحوم
مورخہ ۱۰؍جنوری ۲۰۲۴ء کو ۶۷؍سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ ۱۹۷۲ء میں آپ نے جامعہ احمدیہ ربوہ میں داخلہ لیا اور فارغ التحصیل ہونے کے بعد میدانِ عمل میں قدم رکھا۔ آپ بہت محنتی طالب علم تھے اور اپنے اساتذہ اور جامعہ کے طلبہ میں ہر دلعزیز تھے۔ فٹ بال اور کبڈی کے بہترین کھلاڑی تھے۔ پاکستان میں جن جماعتوں میں آپ کا تقرر ہوا وہاں کے احباب سے اپنے تبادلہ کے بعد بھی اپنے تعلق کو قائم رکھا۔ آپ کو پاکستان کے مختلف شہروں میں بطور لوکل مربی کے علاوہ سکھر میں بطور مر بی ضلع اور امیر ضلع خدمت کی توفیق ملی۔ ۱۹۸۵ء میں آپ کا تقرر سیرالیون میں ہوا جہاں تین سال تک خدمت کی توفیق پائی۔ مرحوم انتہائی ہمدرد، خوش اخلاق اور باوفا انسان تھے۔ اگر کوئی ضرورت مند ان سے کسی قسم کی بھی مدد کی درخواست کرتا تو فوراً اُس کی مدد کے لیے جماعتی اور سرکاری دفاتر میں اس کے ساتھ چلے جاتے۔ جب سے یو کے آئے خود کو جماعت کی خدمت کے لیے پیش کر دیا اور تادم آخر شعبہ امور عامہ یو کے میں خدمت کی توفیق پار ہے تھے۔ مرحوم انتہائی نیک، مخلص، تہجد گزار، دعاگو، فدائی احمدی اور خلافت کے ساتھ عشق کا تعلق رکھنے والے صابرو شاکر انسان تھے۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے یاد گار چھوڑے ہیں۔
نماز جنازہ غائب
-۱مکرمہ نصرت بیگم الحدیث صاحبہ اہلیہ مکرم نور الدين الحديث صاحب(واشنگٹن امریکہ)
۲۴؍دسمبر۲۰۲۳ء کو ۸۴؍سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ ماریشس کے ابتدائی احمدیوں کی اولاد میں سے تھیں اور مکرم احمد حسینSookia صاحب کی بیٹی تھیں۔ آپ نے ٹیچنگ کی تعلیم حاصل کی اوربطور ٹیچر کام کیا۔ آپ کی شادی ۱۹۷۴ءمیں امریکن افریقن احمدی مکرم نور الدين الحديث صاحب سے ہوئی جس کے بعد آپ ۱۹۷۹ء میں اپنے شوہر کے پاس واشنگٹن(امریکہ) شفٹ ہو گئیں۔آپ لجنہ اماءاللہ USAکی فعال ممبر تھیں۔ کئی سال بطور صدر لجنہ واشنگٹن خدمت کرنے کی توفیق پائی۔ اس کے علاوہ تبلیغ میں بہت دلچسپی رکھتی تھیں اور اکثر سیاست دانوں سے بھی خطوط کے ذریعہ رابطے میں تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں دو مرتبہ حج کرنے کا بھی موقع دیا۔ متعدد بار ربوہ اور قادیان کے جلسوں میں شامل ہوتی رہیں۔ نمازوں کی پابند، تہجد گزار اور نوافل ادا کرنے والی ایک ہمدرد، نیک اورمخلص خاتون تھیں۔ خلافت سے گہری عقیدت اور محبت رکھتی تھیں۔خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خواتین کے ساتھ بھی پیار کا تعلق تھا اور ان سے رابطہ رکھتی تھیں۔ رمضان المبارک میں آپ کا زیادہ تر وقت جائے نماز پر گزرتا اور کئی بار قرآن کریم کا دور مکمل کرتی تھیں۔جمعہ کا بھی خاص اہتمام کرتیں۔ جب تک صحت نے اجازت دی باقاعدگی سے جمعہ پڑھنے جاتی تھیں۔ دوسروں کی مدد کے لیے بھی ہمہ وقت تیار رہتی تھیں۔ مرحومہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصیہ تھیں۔آپ مکرمہ عطیہ نور احمد ہیوبش صاحبہ(سابقہ صدر لجنہ اماء اللہ جرمنی) کی خالہ تھیں۔
-۲مکرم ملک رشید احمد صا حب(ڈیفنس کراچی)
گذشتہ دنوں ۹۵؍سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کرتے تھے۔ صوم وصلوٰۃ کے پابند ایک نیک،مخلص اور باوفا انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں 5 بیٹے اور 5 بیٹیاں اور بہت سے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں شامل ہیں۔
-۳مکرم محمود احمد ناصر صاحب(مسی ساگا کینیڈ ا) ابن مکرم حافظ مبارک احمد صاحب (سابق پروفیسر جامعہ احمد یہ ربوہ)
۲۶؍دسمبر۲۰۲۳ء کو ۷۴؍سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے ایگر یکلچر میں ڈگری حاصل کی اور نصرت جہاں سکیم کے تحت بطور استاد افریقہ میں خدمت کی توفیق پائی۔ کینیڈا شفٹ ہونے پر احمدیہ ابوڈ آف پیس کے زعیم انصار اللہ کے علاوہ جلسہ سالانہ کینیڈا کے شعبہ فوڈ سپلائی میں خدمت بجالاتے رہے۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، ہمدرد،ملنسار اور خلافت سے بے انتہا عقیدت کا تعلق رکھنے والے ایک مخلص انسان تھے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے بڑی اچھی آواز سے نوازا تھا اور قرآن پاک کی تلاوت بہت شوق سے کیا کرتے تھے۔
-۴مکرم بشیر احمد شاد صاحب ابن مکرم چودھری محمد اسماعیل صاحب ( جرمنی)
۲؍اکتوبر۲۰۲۳ء کو ۷۰؍سال کی عمر میں پاکستان میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے پاکستان اور جرمنی میں کئی عہدوں پر کام کیا اور جماعت کے ایک فعال رکن تھے۔ ربوہ میں جلسوں پر حفاظت خاص میں ڈیوٹی دیتے رہے۔ ۲۰۰۴ء میں جرمنی آگئے تھے اور بیت السبوح فرینکفرٹ میں کام شروع کیا اور جلسہ سالانہ جرمنی پر جماعتی کارڈ بنانے کی ڈیوٹی بھی دیتے رہے۔ آپ نے صدر حلقہ اور ناظم اعلیٰ انصار اللہ ڈیٹسن باخ کے علاوہ سیکرٹری تربیت لوکل امارت کے عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ پانچوں نمازیں مسجد میں ادا کرنے کی کوشش کرتے، اور جماعت کے کام کے لیے ہر وقت تیار رہتے تھے۔ چندوں میں باقاعدہ اور ہر تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی کوشش کرتے تھے۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔
-۵مکرم وقار احمد صاحب ابن مکرم مقصود احمد صاحب (نوشہرہ ورکاں )
۲۵؍نومبر۲۰۲۳ء کو ۴۲؍سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مقامی سطح پر زعیم حلقہ مجلس انصار اللہ کے طور پر خدمت بجالا رہے تھے۔ صوم و صلوٰۃ کے پابند، مہمان نواز، خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار ایک مخلص اور نیک انسان تھے۔ چندوں میں بہت باقاعدہ تھے۔ اپنے بچوں کو بھی نماز اور چندوں میں باقاعدگی کی تلقین کرتے تھے۔ خلافت سے گہرا عقیدت کا تعلق تھا۔ مرحوم اللہ کے فضل سے موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
-۶مکرم ماسٹر امتیاز احمد صاحب (گجرات)
۱۹؍دسمبر۲۰۲۳ءکو۷۵؍سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کو قائد مجلس خدام الاحمدیہ گجرات شہر کے علاوہ ضلعی سطح پر سیکرٹری مال،محاسب اور امین کے طورپرخدمت کی توفیق ملی۔ ۱۹۷۰ء میں ضلع گجرات میں آنے والے سیلا ب کے موقع پر اور۱۹۷۴ء کے پرآشوب دور میں بھی بھر پور خدمت کی توفیق پائی۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، ہر ایک کی مدد کے لیے ہمیشہ کوشاں رہنے والے ایک مخلص اورنافع الناس وجود تھے۔پسماندگان میں اہلیہ اور ایک بیٹا شامل ہیں۔
-۷عزیزم نائل احمد ابن مکرم نوشاد احمد صاحب (کینیڈا)
۲۲؍دسمبر۲۰۲۳ء کو ۴؍ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگیا۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ عزیزم بہت ہر دلعزیز تھا۔ خلافت سے بے حد محبت کرتا تھا اور ایک tablet اپنے ساتھ لے کر پھرتا تھاجس میں وہ حضور انور کے خطبات اورحضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نظمیں اور قصیدہ بڑے شوق سے سنتاتھا۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین