۵۹ویں جلسہ سالانہ سیرالیون کا پہلا اور دوسرا روز
حضور انور ایدہ اللہ کے نمائندہ اور صدر مملکت کی خاتون اول کے ہمراہ شرکت
الحمد اللہ ثم الحمد للہ جماعت احمدیہ سیرالیون کا ۵۹ واں جلسہ سالانہ اپنی روایات کے ساتھ مورخہ ۹ تا ۱۱؍ فروری ۲۰۲۴ء بو شہر میں منعقد ہوا۔ ملک کے کونے کونے سے مرد و زن پیر و جواں جلسہ سالانہ میں شامل ہوئے۔ جلسہ کی تیاری کئی ماہ سے جاری تھی۔ جن کو حتمی شکل گزشہ ماہ کے اخیر میں بو شہر میں منعقدہ نیشنل عاملہ و مبلغین اور جلسہ کی انتظامیہ کی میٹنگ میں دی گئی۔ جلسہ کی رپورٹ سے قبل سیرالیون کی تاریخ پر مختصر نظر ڈالتے ہیں۔
تعارف سیرالیون
سیرالیون کی جماعت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ مغربی افریقہ کا وہ پہلا ملک ہے جہاں ۲۰۲۱ء میں جماعت احمدیہ کے قیام کو سو سال کا عرصہ مکمل ہوا۔ یہاں جماعت احمدیہ کا بیج گو ۱۹۱۶ء میں محترم موسیٰ گابر صاحب کی بذریعہ تار سے لگ چکا تھا۔ تاہم اس کے بعد ان کی اور سالٹ پانڈ اور لیگوس کے ان احمدیہ کے خطوط میں مبلغ بھجوانے کی خواہش کے پیش نظر حضرت مصلح موعودؑ نے حضرت ماسٹر عبد الرحیم نیّر صاحب ؓ کو بھجوایا۔ حضرت عبد الرحیم نیّر صاحب ایک پراثر شخصیت کے مالک تھے۔ اور تبلیغ کے میدان کے شہسوار تھے۔ سیرالیون کے سفر کے دوران ہی انہوں نے گیمبین، سیرالیونین اور گھانین احباب کو داخل اسلام کیا اور ان کے بیعت کا خط حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓ کو بھجوایا۔ ۱۹؍فروری ۱۹۲۱ء وہ بابرکت دن تھا جب حضرت مسیح موعودؑ کا ایک حواری عیسایٔت زدہ علاقہ میں داخل ہوا اور ان پنپتے ہوئے بیج کی آبیاری کی اور پہلی دستی بیعت لی۔
حضرت مصلح موعودؑ کی دور اندیش نگاہ نے تحریک جدید کے قیام اور بعض رؤیا کی بنا پر ۱۹۳۷ء میں احمدیت کا جرنیل حضرت مولانا نذیر احمد علی صاحبؓ کو بھجوایا جنہوں نے تن تنہا خلافت کے سایہ میں احمدیت کی ان کونپلوں کو اپنی بانہوں میں سمو لیا اور اس پودے کی ایسی آبیاری کی کہ عیسائی مشن کی کھلم کھلا مخالفت اور ریشہ دوانیوں کے باوجود خدا کے فضل سے ان کی مساعی میں برکت پڑی اور احمدیت کی بنیاد مضبوط اور مستحکم ہوئی۔
آج سو سال بعد ملک بھر میں ۳۰۰ سے زاید سکولز، ۳ ہسپتال اور سینکڑوں مساجد کے ذریعہ ان برکات کا ظہور ہو رہا ہے۔ ان سکولز کے پڑھے ہوئے لوگ متعدد اہم اور بڑی پوسٹس پر فائز ہوئے اور اس وقت بھی ملک کے نائب صدر احمدیہ سکول کے طالب علم رہ چکے ہیں۔
پہلا جلسہ سالانہ ۱۲ تا ۱۴؍دسمبر ۱۹۴۹ء کو بو میں ہوا جس میں ۹۰۰؍افراد شامل ہوئے تھے۔ اور اب ہزاروں احمدی احباب اس جلسہ مین شامل ہیں۔
بو شہر کا تعارف
بو شہر سیرالیون کے عین مرکز مین واقع ہے۔ اس شہر کو یہ سعادت حاصل ہے کہ یہ شہر نہ صرف سیرالیون کا مرکز رہا ہے بلکہ رئیس تبلیغ حضرت مولانا نذیر احمد علی صاحب کے قیام کے سبب یہ مغربی افریقہ کا مرکز بھی رہا۔
اس شہر کے باسیوں نے حضرت مصلح موعودؓ کی دعائیں سمیٹیں، حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ اور حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کا استقبال کیا۔ اور دو خلفاء کے بابرکت قدموں سے مستفیض ہونے والی یہ سر زمین اس وقت مرجع خلائق ہے۔ سیرالیون کے مختلف علاقوں، قوموں سے تعلق رکھنے والے احمدی یہاں جمع ہیں۔ جن کا صرف ایک مطمح نظر اور مقصد ہے کہ امام الزماں کے قائم کردہ اس جلسہ کے نظام سے مستفیض ہوں۔
جمعرات ۸؍فروری ۲۰۲۴ء
افسر جلسہ سالانہ نے بتایا کہ اس بار مہمانان کی آمد منگل کے دن ہی شروع ہو گئی تھی، جن کے قیام و طعام کا اہتمام و انصرام کیا گیا۔
ناظم طعام نے بتایا کہ تمام مہمانان کو بروقت کھانا مہیا کیا گیا اور کھانے میں کمی کی شکایت نہیں ہوئی۔
ناظم رہائش نے بتایا کہ احمدیہ کمپاؤنڈ میں موجود چھ سکولز اور جامعہ احمدیہ کی کلاسز، ہال، ہاسٹل اور مبلغین کے کواٹرز میں مہمانان کی رہائش کا انتظام کیا گیا ہے۔
ناظم رجسٹریشن نے بتایا کہ رجسٹریشن کا آغاز جنوری میں کیا گیا۔ گزشتہ سال کی فہرستیں ریجنز کو بھجوائی گئیں اور احباب کی آنے یا نہ آنے سے متعلق تصدیق کے علاوہ ایسے احباب جن کو گزشتہ سال موقع پر رجسٹریشن کارڈز مہیا کیے گئے تھے ان کی تصاویر منگوا کر رجسٹریشن کارڈز تیار کیے گئے۔ جلسہ سے قبل بارہ ہزار سے زائد افراد کے کارڈز پرنٹ کر لیے گئے تھے۔ نیز ڈیوٹی کارڈ اور ملکی و ریجنز کی معروف شخصیات کے لیے وی آئی پی کیٹیگری کارڈز مہیا کیے گئے تھے۔
جمعرات کو قافلوں کی آمد کاسلسلہ اور رجسٹریشن کا عمل رات گئے تک جاری رہا۔
مغرب سے قبل مکرم امیر صاحب سیرالیون مرکزی مہمان مولانا اظہر حنیف صاحب کے ساتھ سیرالیون کے جماعتی مرکز اور دار الحکومت فری ٹاؤن سے تشریف لائے۔ نماز سے قبل امیر صاحب نے مولانا صاحب کے ساتھ جلسہ گاہ کا مختصر معائنہ کیا اور ہدایت دیں۔
مرکزی مہمان
اللہ تعالیٰ کے فضل سے گزشتہ سالوں کی طرح امسال بھی جلسہ سالانہ سیرالیون میں حضور انور کے نمائندہ خصوصی نے شرکت کی۔ امسال حضور انور ایدہ اللہ نے محترم مولانا اظہر حنیف صاحب مبلغ انچارج امریکہ و نائب امیر اول کو بھجوایا۔ مولانا صاحب منگل کو سیرالیون تشریف لائے۔ فری ٹاؤن ایئرپورٹ (لنگے) پر مولانا نعیم اظہر صاحب نے آنمحترم کا استقبال کیا اور ان کے ہمراہ بذریعہ speed boatفری ٹاؤن تشریف لائے جہاں ٹرمینل پر خدام الاحمدیہ نے پر زور استقبال کیا اور ان کے ہمراہ مشن ہاؤس ہیڈ کواٹرز تشریف لائے۔ موصوف افریقہ میں تیسری بار تشریف لائے ہیں اس سے قبل گھانا اور نائیجریا کو وزٹ کر چکے ہیں۔
جلسہ سالانہ کا پہلا روز
۹؍فروری ۲۰۲۴ء بروز جمعۃ المبارک
جلسہ سالانہ کے پہلے روز کا آغاز صبح نماز تہجد سے ہوا۔ شعبہ موبائلیشن نے شاملین جلسہ کو بیدار کیا اور جلسہ گاہ بھجوایا۔
نمازِ تہجد مولوی میر وسیم الرشید صاحب ریجنل مبلغ لنگے ریجن نے پڑھائی۔ اس کے بعد مکرم اشماعیل نالو صاحب افسر جلسہ سالانہ (پرنسپل احمدیہ مسلم سیکنڈری سکول بو) نے اطاعت کے موضوع پر درس دیا۔ بعد ازاں مکرم مصطفیٰ فوڈے صاحب سیکرٹری امورِ عامہ نے اذان دی اور مولوی میر وسیم الرشید صاحب نے نماز پڑھائی۔
نماز کے فوراً بعد مکرم امیر صاحب نے اہم اعلانات کیے اور انتظامیہ جلسہ، نیشنل عاملہ اور مبلغین کے ساتھ میٹنگ کی۔ ان سے ان کی مشکلات دریافت کیں اور اس کے حل پیش کیے۔
اس میٹنگ میں مرکزی مہمان بھی شامل ہوئے اورامیر صاحب کی درخواست پر انہوں نے اختتامی کلمات میں کہا کہ اعتراض کرنا آسان ہوتا ہے اور اس کو حل کرنا یا اس کا حل پیش کرنا مشکل امر ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ کو دیکھ لیں وہ حل پیش فرماتے ہیں۔ ہمیں بھی اس اسوہ پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
نمازوں کی ادائیگی، تیاری و ناشتہ کے بعد پہلے حسبِ روایت تقریب پرچم کشائی کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب پرچم کشائی
مرکزی مہمان مولانا اظہر حنیف صاحب نے لوائے احمدیت جبکہ امیر صاحب نے سیرالیون کا پرچم نعرہ ہائے تکبیرمیں بلند کیا اور امیر صاحب نے دعا کروائے۔ جس کے بعد پہلے اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہوا۔
پروگرام کے مطابق صدر مملکت نے جلسہ کے پہلے اجلاس میں شامل ہونا تھا۔ تاہم بوجوہ وہ صبح تشریف نہ لاسکے اور دوپہر کو تشریف لانے کا پیغام بھجوایا۔ جس کے سبب پروگرام میں تبدیلی کی گئی اور دوسرے اجلاس کو پہلا اجلاس بنا دیا گیا ۔
پہلے اجلاس کا آغاز صبح دس بجے مکرم امیر صاحب کی صدارت میں ہوا۔ آپ کے ساتھ مرکزی مہمان اور مکرم ڈاکٹر امتیاز احمد صاحب آف امریکہ تشریف فرما تھے۔ تلاوت حافظ اسد اللہ وحید صاحب نے خوش الحانی سے پیش کی اور مکرم مصطفیٰ فوڈے صاحب نے ترجمہ پیش کیا۔ جس کے بعد جامعہ احمدیہ کے تین طلباء نے عربی، اردو اور انگریزی میں ترنم سے قصیدہ یاعین فیض اللہ پیش کیا جس سے شاملین خوب محظوظ ہوئے۔ اس کے بعد سیکرٹری جنرل نذیر احمد علی کمانڈا بونگے صاحب اورمصطفیٰ فودے صاحب نے سٹیج پر موجود معزز مہمانانِ کرام کا تعارف کروایا جن میں پیراماؤنٹ چیفس، مذہبی رہنما اور حکومتی وزراء شامل تھے۔
پہلی تقریر: اس کے بعد مکرم ڈاکٹر شیخو کمار صاحب نے ہستی باری تعالیٰ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے سائنس کے مختلف شعبہ جات کا ذکر کیا اور بتایا کہ کس طرح کچھ عرصہ قبل تک دنیا میں کیا مختلف نظریات تھے اور اب سائنس نے ان نظریات کی نفی کی ہے۔ انہوں نے مختلف دلائل پیش کرتے ہوئے ثابت کیا کہ ہستی باری تعالیٰ کےثبوت پیش فرمائے۔
اس کے بعد پھر چند تہنیتی پیغامات پیش کیے گئے۔ ڈپٹی کمشنر صاحب اینٹی کرپشن کمیشن سیرالیون جو احمدیہ مسلم کینیما کے طالب علم رہے ہیں، نے اپنے تہنیتی پیغام میں جلسہ کے انعقاد کی مبارکباد دی اور جماعت احمدیہ کو سیرالیون کی ترقی کے ہر شعبہ میں اہم کردار ادا کرنے والا قرار دیا۔
اس کے بعد مولانا نعیم اظہر صاحب مبلغ انچارج سیرالیون نے خلافت احمدیہ اور ہماری ذمہ داریاں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تحریرات اور حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کے خطبات کی روشنی میں اطاعت خلافت پر زور دیا۔ ہر احمدی کے لیے لازمی ہے کہ خلیفہ وقت کا خطبہ سنے۔ خط لکھ کر دعا اور برکات حاصل کرے اور ذاتی تعلق بنائے۔
اس کے بعد وزیر بہبود آبادی نے اپنے پیغا م میں کہا کہ صدر صاحب بہت مصروف تھے لیکن وہ آئیں گے کیونکہ جماعت احمدیہ کی بہت زیادہ عزت کرتے ہیں۔
خطبہ جمعہ و نمازِ جمعہ
مختصر وقفہ کے بعد تمام شاملین نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا لائیو خطبہ جمعہ سنا۔ پھر اس کے بعد محترم نمائندہ خصوصی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ دیا جس میں جمعہ کی اہمیت اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے بیان فرمودہ خطبہ جمعہ کے اہم نکات بیان کیے۔ بعد ازاں نمازِ جمعہ و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔
خصوصی اجلاس مع صدر مملکت
جیسا کہ اوپر ذکر ہوا ہے کہ دوسرا اجلاس صدر مملکت کے ساتھ ہونا تھا۔ چناچنہ وہ نمازوں کے دوران تشریف لے آئے تھے۔ صدرمملکت عزت مآب مادا بیو (Julius Maada Wonie Bio) کے ساتھ خاتونِ اول فاطمہ جابی مادا بیو صاحبہ بھی تشریف لائیں۔ نمازوں کے بعد محترم امیر صاحب اور مرکزی نمائندہ کے ہمراہ صدر مملکت و وزراء نمائش گاہ تشریف لائے اور صدرِ مملکت نے نمائش کا فیتہ کاٹ کر افتتاح کیا۔ اور نمائش ملاحظہ کی اور اپنا تبصرہ درج کیا۔ (نمائش کے متعلقات کی تفصیل شعبہ کی رپورٹ میں درج کی جائے گی۔)
تین بج کر بیس منٹ پر صدر مملکت سٹیج پر تشریف لائے۔ بیٹھنے سے قبل قومی ترانہ بجایا گیا۔ تمام شاملین جلسہ احترام میں کھڑے رہے۔ اس کے بعد محترم میر وسیم الرشید صاحب مربی سلسلہ نے سورة الفاتحہ کی تلاوت کی اور مولوی حمید علی بنگورا صاحب (مبلغ سلسلہ و استاد جامعہ) نے ترجمہ پیش کیا۔ جس کے بعد امیر صاحب کی دعوت پر محترمہ وزیر بہبود آبادی صاحبہ نے صدر مملکت اور سٹیج پر موجود وزراء کا تعارف کروایا۔
وزیر محترمہ نے صدرِ مملکت کے حج پروگرام کا حوالہ دے کر ان کی مذہبی رواداری کا ذکر کیا اور صدر مملکت سمیت دیگر وزراء کا تعارف کروایا جن میں محترم الحاجی کانجا سیسے (منسٹر آف انرجی)، محترم ٹیموٹی کابا (منسٹر آف فارن افیئر)، محترم بینی سانڈی (منسٹر آف ورکس اینڈ پبلک ایسٹس)، الفا خان (ترجمان سٹیٹ ہاؤس)، میڈم ماماسو مساکوی (ڈپٹی منسٹر آف بیسک ایجوکیشن)، محترم حاجی کیلا (ڈپٹی منسٹر سوشل ویلفیئر) اور سابق منسٹر بینڈو ڈان سما (سابق منسٹر سوشل ویلفیئر) شامل ہیں۔ اس کے علاوہ نیشنل سوشل سیکیورٹی کے سربراہ اور سیکیورٹی ممبران کا بھی ذکر کیا۔ اس دوران خاتونِ اول بھی تشریف لے آئیں۔ یہاں قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ محترمہ خاتون اول نے سٹیج پر بیٹھنے کے کچھ دیر بعد اپنا سر ڈھانک لیا اور اجلاس کے اخیر تک ایسے ہی رہیں۔
اس کے بعد محترم امیر صاحب نے مرکزی مہمان اور دوسرے ممالک سے تشریف لانے والے احمدی احباب کا تعارف پیش کیا۔ اور استقبالیہ خطاب کیا جس میں آپ نے اسلام، احمدیت، بانی سلسلہ، خلفائے احمدیت، اور جماعت احمدیہ سیرالیون کا تعارف پیش کیا۔ اس تقریر کا کریول ترجمہ مکرم موسیٰ محمود صاحب نے پیش کیا۔
بعد ازاں محترم اظہر حنیف صاحب (مبلغ انچارج امریکہ) نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا پیغام پڑھ کر سنایا۔
اس کے بعد چند تہنیتی پیغامات پیش کیے گئے۔
الحاجی مرتضیٰ سیسے صاحب: (نائب صدر انٹر ریلیجئس کونسل ) نے اپنے پیغام میں کہا کہ انہیں جلسہ میں شامل ہونا پسند ہے۔ یہ کونسل جماعت احمدیہ کی تاریخ سے واقف ہے کہ کس طرح مذہب کے علاوہ بھی انہوں نے اس ملک کے لیے کتنی خدمات پیش کی ہیں۔ دو سال قبل صدر مملکت نے اس بات کا ذکر کیا تھا کہ یہ لوگ کس طرح سکون سے یہاں جلسہ میں بیٹھے ہیں۔ سب کو ان سے سبق سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے صدرِ مملکت کو مخاطب ہو کر کاہا کہ اس ملک میں تمام مذاہب کی باہم یگانکت پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی رہے گی۔
الحاجی ابو بکر کے (فورم آف اسلامک اآرگنائزشین فار پیس فل کو ایگزیسٹینس): انہوں نے صدر اور خاتونِ اول کا شکریہ ادا کیا اور یہ کہا کہ کچھ عرصہ قبل چند لوگوں نے ریڈیو پروگرام میں جماعت احمدیہ کو کافر قرار دیا تھا تب اس کونسل کا قیام عمل میں آیا تھا۔ اس کونسل کے قیام کے بعد سے اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ منسٹری آف انٹیرئر اور منسٹری آف سوشل ویلفیئرکا تعاون حاصل ہے۔
جسٹس الحاجی محمد جاہ سٹیونز(جسٹس آف کورٹ آف اپیل): میں احمدیوں کی جانب سے اس مثبت اور پر امن پیغام سے متاثر ہوں، جس کا نمونہ آپ نے یہاں پیش کیا ہے۔ آپ بہت پر امن ہیں۔ جب امیر صاحب نے جماعت احمدیہ کا تعارف پیش کیا تو میں سمجھتا ہوں کہ اس کے باوجود کیوں احمدیوں کی مخالفت اور ان سے ہنسی ٹھٹھا کیا جاتا ہے۔ میں تمام فرقوں سے کہتا ہوں کہ جماعت احمدیہ کے ساتھ مل کر چلیں۔
پیراماؤنٹ چیف محمد کالوں بایاں (سابق نائب امیر سیرالیون): میرا اس جماعت سے تعلق ہے۔ اور میں جماعتی سکول میں ہی پڑھا ہوں۔ ۲۰۰۳ء تک میرے علاقہ میں کوئی مسجد نہ تھی جب میں چیف بنا تو سب سے پہلے مسجد کی جگہ دی اس کے بعد اس علاقہ میں جماعت پھیلی۔ جماعت صرف قرآن پر عمل کرتی ہے جو قرآن میں ہے اور جو نہیں ہے او پر عمل نہیں کرتی۔
پیراماؤنٹ چیف بائی کمپا بمبولی:سب لوگوں کو جماعت کا ماٹو محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں کو اپنانا چاہیے۔ اسی میں ہم سب کی بقا ہے۔
اس کے بعد جماعتی سکول کے ایک پرانے طالب علم الحاجی ابراہیم کانجا سیسے (منسٹر آف انرجی) کو دعوت دی انہوں نے جلسہ کی تھیم کے حوالہ سے اپنی گزارشات پیش کیں اور اسلام کی امن کی تعلیم کو بیان کیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ کی ان کاوشوں میں برکت عطا فرمائے۔
اس کے بعد امیر صاحب نے بتایا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ صدر مملکت اور خاتونِ اول ایک ساتھ تشریف لائے ہیں۔
محترمہ فاطمہ بیو صاحبہ نے اپنے پیغام میں جماعت احمدیہ کی کاوشوں اور جماعت کی خواتین کے بارہ میں کی جانے والے مساعی کو سراہا۔
انہوں نے بطور مسلمان خواتین اور بچیوں سے متعلق اپنی مذہبی ذمہ داری کے احساس کا ذکر کیا اور اس کے ادا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ محترمہ نے رسول اللہﷺ کے پہلے الہام کا ذکر کیا جس میں پڑھنے کا ذکر ہے اور کسی مرد اور عورت کی تخصیص نہیں۔ انہوں نے ذکر کیا کہ خواتین کی تعلیم کیوں ضروری ہے۔ انہوں نے صدر مملکت کا شکریہ ادا کی جو مذہب کی تخصیص سے بالا تعلیم اور برداشت کے حامی ہیں۔
اخیر میں صدر مملکت عزت مآب مادا بیو نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں انگریزی اور کریول دونوں میں تقریر کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پچھلے سال کہا تھا کہ اگر سب لوگ اس نمونہ کو اپنا لیں جیسا احمدیوں کا ہے تو امن ہی امن ہو۔ یہاں ہزاروں لوگ بیٹھے ہیں کوئی لڑائی جھگڑا نہیں۔ اتنی خاموشی ہے۔ یہ کوئی خوشامد نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ اگر میں پیس کال دوں تو سب سے پہلے احمدیہ کو پیس کال دوں گا۔ انہوں نے مولانا اظہر حنیف صاحب اور دیگر احباب کا شکریہ ادا کیا۔
صدر مملکت نے سب کو سلام کیا اور جلسہ سالانہ میں خوش آمدید کہا۔ اور اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا ہے ان کو شامل ہونے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ میں پچھلے سال آیا تھا اور اس سال بھی یہ موقع چھوڑنا نہیں چاہتا تھا۔ جلسہ سالانہ باہم اتحاد پیدا کرتا ہے اور بھائی چارہ کو بڑھاتا ہے۔
احمدیت کا مطلب ہے امن کا قیام۔ اور ترقی اس وقت تک نہیں ہوتی جب تک امن کا قیام نہ ہو۔ اسلام کی بنیادی تعلیم ہی امن، برداشت، بھائی چارہ کی ہے۔ اگرآپ کا مذہب اسلام ہے تو آپ کا عقیدہ ہے کہ آپ دوسرے مذاہب کو برداشت کریں اور ہر ایک سے رحم کا سلوک کریں۔
یہاں مسلمان اور عیسائی بیٹھے ہیں اور دونوں نے اس ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کیا ہے۔ مسلمان بھائیوں نے بھی ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسلام کی تعلیم صرف انفرادی و ذاتی اصلاح پر زور نہیں دیتی بلکہ حقوق العبا کی بھی تعلیم دیتی ہے۔
گلوبل پیس انڈیکس ۲۰۲۳ء کے مطابق سیرالیون افریقہ میں پر امن ملک ہونے کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر اور مغربی افریقہ میں پہلے نمبر ہے۔ اور اس کا کریڈٹ جماعت احمدیہ کو بھی جاتا ہے۔ ہم مسیحی اور مسلمان یہاں مل جل کر رہتے ہیں۔ اور یہاں کسی پر مذہبی جبر نہیں۔
آج ہم یہاں بیٹھے ہیں یہاں کئی احمدیہ منسٹر، وکلاء، ججز، پیراماؤنٹس اور ڈاکٹرز ہیں۔ اس جلسہ کے لیے میری حکومت کی جماعت احمدیہ کے لیے دلی نیک تمنائیں ہیں۔
آخر پر صدر مملکت نے جماعت احمدیہ کا امن، بھائی چارہ اور باہمی اتحاد کے قیام کی کاوشوں پر شکریہ ادا کیا اور مذاہب کے باہم مکالمہ پر زور دیا۔ صدر مملکت نے جلسہ سالانہ کے فارمل افتتاح کا اعلان کیا۔
اس کے بعد امیر صاحب نے تمام شاملین کا شکریہ ادا کیا جو پروگرام میں تبدیلی کی وجہ سے صبح سے دوپہر کا کھانا کھائے بغیر شام چھ بجے تک بیٹھے رہے۔
صدر مملکت کے جانے کے بعد تمام شاملین کھانے کے لیے تشریف لے گئے۔
نماز مغرب و عشاء کے بعد سوال وجواب کا پروگرام ملتوی کر دیا گیا تاہم نمازوں کے بعد حضور انور ایدہ اللہ کے پیغام کا کریول میں مکرم سعیدکیلفلا صاحب اور ٹمنی زبان میں ابراہیم ایس ایم سیسے صاحب نے ترجمہ پیش کیا۔ اور احباب آرام اور عشائیے کے لیے تشریف لے گئے۔
جلسہ سالانہ کا دوسرا روز
۱۰؍فروری ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ
دوسرے دن بھی صبح کا آغاز نماز تہجد سے ہوا۔ شعبہ موبائلیشن نے شاملین جلسہ کو بیدار کیا اور جلسہ گاہ بھجوایا۔
نمازِ تہجد حافظ غلام احمد سانڈی صاحب (سیکرٹری تعلیم القرآن) نے پڑھائی۔ اس کے بعد مولوی منیر ابو بکر یوسف صاحب (نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ) نے شادی بیاہ میں محبت اور وفا کی اہمیت کے موضوع پر درس دیا۔ اس کے بعد مکرم عثمان بنگورا صاحب نائب صدر خدام الاحمدیہ نے اذان دی اور حافظ صاحب موصوف نے نماز پڑھائی۔ نماز کے فوراً بعد مکرم امیر صاحب نے انتظامیہ جلسہ اور مبلغین کے ساتھ میٹنگ کی۔ ان سے ان کی مشکلات دریافت کیں اور اس کے حل پیش کیے۔
نمازوں کی ادائیگی، تیاری و ناشتہ کے بعد پہلا اور دوسرا اجلاس اکٹھا منعقد ہوا۔ کل کے پروگرام میں تبدیلی کے باعث آج کے مردوں کے دونوں اجلاسات ملا دیے گئے تھے۔ اور دوسرا حصہ مستورات کے اجلاس کے لیے مخصوص تھا۔
اجلاس دوم
پہلے اجلاس کا آغاز صبح دس بجے مکرم الحاجی عبد الحئی کروما صاحب نائب امیر سیرالیون کی صدارت میں ہوا۔ آپ کے ساتھ مرکزی مہمان، مکرم امیر صاحب، مکرم طاہر محمود عابد صاحب (نیشنل صدر و مبلغ انچارج گنی کناکری) اور محترم ابراہیم بنگورا صاحب (نائب امیر رابع) تشریف فرما تھے۔ تلاوت عزیزم حافظ اسماعیل ابراہیم بنگورا نے خوش الحانی سے پیش کی۔ عزیزم مدرسة الحفظ سیرالیون سے امسال حفظ مکمل کرنےوالے پہلے طالب علم ہیں۔ مکرم یونسا دین کاربو صاحب (ریجنل صدر مشاکا ریجن) نے ترجمہ پیش کیا۔ جس کےبعد مولوی حسن اے کونٹے (لنگے ریجن) نے ترنم سے نعت بدر گاہِ ذیشان پیش کی اور مکرم موسیٰ محمود صاحب (ریجنل صدر روکوپر ریجن) نے ترجمہ پیش کیا۔ اس کےبعد سیکرٹری جنرل نذیر احمد علی کمانڈا بونگے صاحب نے سٹیج پر موجود معزز مہمانانِ کرام کا تعارف کروایا جن میں پیراماؤنٹ چیفس، مذہبی رہنما شامل تھے۔
اجلاس کی پہلی تقریر مولانا سید سعید الحسن شاہ صاحب نے قرب الٰہی حاصل کرنے کے ذرائع کے عنوان پر کی۔ انہوں نے ان ذرائع میں سے خصوصاً نوافل اور تہجد پر زور دیا۔ اس کے بعد جنرل سیکرٹری صاحب سیرالیون نے سٹیج پر موجود حکومتی عہدیداران اور مذہبی رہنماؤں کا تعارف کروایا۔
بعد ازاں مولوی جبریل کروما(سرکٹ مشنری رگبیرے جنکشن، پورٹ لوکو ریجن) نے ضرورت الامام کے عنوان پر تقریر کی۔ انہوں نے حضرت مسیح موعودؑ کی تحریرات سے ضرورت امام الزماں کو ثابت کیا اور متعدد عربی حوالہ جات بھی پیش کیے۔
اس کے بعد مہمانِ خصوصی مولانا اظہر حنیف صاحب (مبلغ انچارج امریکہ) نے خلافت۔ الہٰی ہدایت حاصل کرنے کا ذریعہ پر خطاب کیا۔ انہوں نے خلافت راشدہ کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔ رسول اللہ ﷺنے امام مہدی کی نشانی جماعت کے لفظ سے فرمائی۔ اس میں ایک لیڈر شپ کا ذکر کیا کہ وہ ایک لیڈر کے تابع ہوں گے۔ آدم کے تابع ترقی پا گئے اور مقابلہ کرنے والے شیطان بن گئے۔ خلافت کے مقابل جو بھی آئے گا اسی طرح کا ھو گا۔ انہوں نے سیرالیون کے ابتدائی مبلغین کی مساعی اور قربانی کا خصوصاً ذکر کر کے احبابِ جماعت کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔
پھر سیکرٹری تعلیم مولوی فواد لولے صاحب نے پرائمری، جونئیر سیکنڈری اور سینیئر سیکنڈری سکولز کے بورڈ امتحانات میں سو فیصد کامیابی حاصل کرنے والے پرنسپلز کے لیے اور یونیورسٹیز سے امسال فارغ التحصیل ہونے والے طلباء میں تعلیمی اسناد کااعلان کیا۔ مہمانِ خصوصی اور امیر صاحب نے اسناد تقسیم کیں۔
اس کے بعد مولوی منیر ابو بکر یوسف صاحب (نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ) نے پانچ نکاحوں کا اعلان کیا اور دعا کروائی۔
اجلاس کے مختصر اختتامی کلمات کے بعد محترم صدرِ مجلس نے مولانا اظہر حنیف صاحب سے دعا کروانے کی درخواست کی اور انہوں نے دعا کروائی اور اجلاس برخواست کیا۔
نمازِ ظہر و عصر جمع کر کے ادا کی گئیں۔ اس کے بعد مرد احباب کھانے کے لیے تشریف لے گئے۔
اجلاس مستورات
بعد دوپہر مستورات کا اجلاس ہوا جو شام سات بجے تک جاری رہا۔ اس کی صدارت مسز للیاں سونگو صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ سیرالیون نے کی۔ تلاوت، حدیث اور نظم کے بعد صدر صاحبہ نے استقبالیہ خطاب کیا۔ جس کے بعد مہمانان کا تعارف کروایا گیا۔ بعد ازاں لجنہ اماء اللہ کی سالانہ مساعی کی رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ کے بعد لجنہ ممبرات کے ایک گروپ نے قصیدہ یا قلبی اذکر احمدا ترنم سے پیش کیا۔
بعد ازان مسز امیر مریم میوا صاحبہ نے رسول اللہﷺ حقوق خواتین کے ضامن کے موضوع پر تقریر کی۔ دوسری تقریر عطیة الغفور صاحبہ نے موجودہ دور میں حیا کا تحفظ کے موضوع پر کی۔ بعد ازاں تنظیم کے مختلف امور سے متعلق گفتگو کی گئی۔
آخر پر محترم امیر صاحب نے تشریف لا کر اختتامی کلمات کہے اور احمدی مستورات کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔ اس کےبعد نمازِ مغرب اور عشاء جمع کر کے ادا کی گئیں۔
مجلس سوال و جواب
7 بجکر 45 منٹ پر مجلس سوال جواب کا انعقاد ہوا۔ پینل میں مولانا منیر حسین صاحب (مبلغ فری ٹاؤن مشرقی ریجن) کے ساتھ حامد علی بنگورا صاحب (مبلغ سلسلسہ و استاد جامعہ احمدیہ)، مولوی منیر ابو بکر یوسف صاحب (نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ) اور مولوی جبریل کروما (سرکٹ مشنری) شامل تھے مکرم مولانا اظہر حنیف صاحب نے بھی ایک دو سوالوں کے جواب دیے۔ سوالات فقہی مسائل اور احمدیت کے متعلق تھے۔ اس کے بعد کھانا پیش کیا گیا اور احباب نے آرام کیا۔
شعبہ جات:
شعبہ سمعی و بصری کے مطابق چار چینلز Star TV, SLBC, AYV, Amaze TV جلسہ کی لائیو کوریج کر رہے ہیں۔ جلسہ کی کارروائی شعبہ کے یوٹیوب چینل سے براہ راست بھی نشر ہو رہی ہے۔
ناظم رجسٹریشن کے مطابق ۱۹ ہزار سے زائد احباب کی رجسٹریشن مکمل ہوچکی ہے۔
شعبہ طعام کے کارکنان کا حوصلہ قابلِ دید ہے۔ شدید گرمی میں کھلے میدان میں تین وقت کا کھانا پکا رہے ہیں۔ انتہائی تندہی سے شب وروز بغیر آرام کیے کھانا بنانا واقعی ایک ناقابلِ یقین عمل ہے۔اللہ تعالیٰ ان کی مساعی میں برکت ڈالے اور ان کو اسی طرح صبر و حوصلہ سے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
شعبہ پارکنگ انتہائی مستعدی سے مصروف عمل ہے۔
ناظم شعبہ آب رسانی کے مطابق اطفال مستعدی سے آب رسانی میں مصروف ہیں۔
رقیم پریس سیرالیون نے اپنے سٹال میں مختلف تصاویر، آیات، احادیث، الہامات پرنٹ کیے ہوئے ہیں۔ احباب ذوق و شوق سے انہیں خرید رہے ہیں۔
شعبہ میڈیکل میں ڈاکٹر نصر اللہ صاحب اور میڈیکل سٹاف خدمات بجا لا رہے ہیں۔ ملک کے دور دراز علاقوں سے آنے والے احمدی مرد و خواتین کے ایک اپس ہورہے ہیں جن کے علاقوں میں میڈیکل کی سہولت بھی میسر نہیں۔ اب تک کل ۴۴۴مریضوں کا معائنہ کیا گیا ہے۔ الحمد للہ
(رپورٹ ذیشان محمود ناظم سوشل میڈیا و سید سعید الحسن شاہ صاحب نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)