وہ قصیدہ میں کروں وصفِ مسیحا میں رقم (منتخب اشعار از منظوم کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ)
وہ قصیدہ میں کروں وصفِ مسیحا میں رقم
فخر سمجھیں جسے لکھنا بھی مرے دست و قلم
میں وہ کامل ہوں کہ سن لے مرے اشعار کو گر
پھینک دے جام کو اور چومے مرے پاؤں کو جم
میں کسی بحر میں دکھلاؤں جو اپنی تیزی
عرفی و ذوق کے بھی دست و زباں ہوویں قلم
کھولتا ہوں میں زباں وصف میں اس کے یارو
جس کے اوصافِ حمیدہ نہیں ہو سکتے رقم
جان ہے سارے جہاں کی وہ شہِ والا جاہ
منبعِ جود و سخا ہے وہ مرا ابر کرم
وہ نصیبا ہے ترا اے مرے پیارے عیسیٰؑ
فخر سمجھیں تری تقلید کو ابن مریمؑ
فیض پہنچانے کا ہے تُو نے اٹھایا بیڑا
لوگ بھولے ہیں ترے وقت میں نامِ حاتم
تاج اقبال کا سر پر ہے مزین تیرے
نصرت و فتح کا اڑتا ہے ہوا میں پرچم
شان و شوکت کو تری دیکھ کے حساد و شریر
خون دل پیتے ہیں اور کھاتے ہیں وہ غصہ و غم
تیرے اعداء جو ہیں دوزخ میں جگہ پائیں گے
پر جگہ تیرے مریدوں کی تو ہے باغِ ارم
التجا ہے مری آخر میں یہ اے پیارے مسیحؑ
حشر کے روز تو محمود کا بنیو ہمدم
(اخبار بدر۔ جلد ۵۔ ۶ستمبر۱۹۰۶ء بحوالہ کلام محمود مع فرہنگ صفحہ۱۴تا۲۰)