متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (وضع حمل کے متعلق) (قسط ۵۹)

(ڈاکٹرحافظ کرامت اللہ ظفر)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

یہ دوائیں اگر ایمرجنسی باکس میں موجود رہیں تو ڈلیوری کے وقت بہت کارآمد ہوسکتی ہیں

ایکٹیا ریسی موسا

Actaea racemose

(Cimicifuga)

(Black Snake – Root)

نوجوان بچیوں کو پہلے حمل میں شدید متلی ہوتی ہے اور کسی دوائی سے بھی آرام نہیں آتا۔ اس تکلیف میں گہرے غور و فکر، مزاج شناسی اور علامات کا باریک بینی سے جائزہ لے کر دوا تجویز کرنی چاہیے۔ اگر مریضہ میں ایکٹیا ریسی موسا کی دیگر علامتیں موجود ہوں تو متلی کے لیے اسی سےفائدہ ہو گا۔بعض کمزور اعصاب کی عورتوں میں وضع حمل کے وقت جب درد یں اٹھتی ہیں تو جنین کو باہر دھکیلنے کی بجائے دائیں،بائیں پھیل جاتی ہیں۔ کولہوں میں تشنجی علامات پیدا ہوتی ہیں جو وضع حمل کی تکلیفوں میں ایکٹیاریسی موسا کی خاص پہچان بن جاتی ہیں۔ اگربروقت صحیح دوا دی جائے تو درد یں نارمل ہو کر صحیح رخ میں اٹھتی ہیں اور بچے کی ولادت آسانی سے ہو جاتی ہے۔ کولو فائیلم بھی وضع حمل کے موقع پر استعمال ہونے والی اہم دوا ہے لیکن اس میں فرق یہ ہے کہ درد میں جنین کو نیچے دھکیلنے والے اعصاب میں جانے کی بجائے ران کے اندر سے نیچے اتر کر دائیں بائیں پھیل جاتی ہیں اور رحم کا منہ نہیں کھلتا۔ بعض اوقات معالجین اور دائیاں وضع حمل کو آسان کرنے کے لیے عورتوں کو ارگٹ دے دیتی ہیں لیکن اس سے رحم کا منہ اور بھی سختی سے بند ہو جاتا ہے اور شدید تکلیف ہوتی ہے۔ کئی عورتوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ لاڑکانہ انور آباد سندھ میں ایک دفعہ جلسہ کے دوران ایک شخص نے نہایت دردمندی سے دعا کی درخواست کی کہ اس کی بیوی درد زہ میں مبتلا ہے، رحم کا منہ نہیں کھل رہا اور خطرہ ہے کہ اس تکلیف سے موت واقع ہو جائے گی۔ میں نے اپنے سفری بیگ میں سے اسے کولو فائیلم دی کہ فورا ًاپنی بیوی کو کھلا دو۔ دس پندرہ منٹ کے بعد ہی اللہ کے فضل سے سب پیچیدگیاں دور ہو گئیں اور نارمل طریق سے صحت مند موٹا تازہ بچہ پیدا ہوا۔ ہو میو پیتھک دواؤں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے۔ ہر وقت اس کی چند گولیاں دینے سے ہی بعض دفعہ زندگی کو لاحق مہیب خطرے ٹل جاتے ہیں۔

ایسی عورتیں جن کا حمل رحم کے عضلات اور متعلقہ اعضاء میں کمزوری کی وجہ سے شروع دنوں میں ہی ضائع ہو جاتا ہو یا حمل بہت مشکل سے ٹھہرے ایسی عورتوں کی کولوفائیلم بھی دوا ہو سکتی ہے۔ وضع حمل کے وقت ایکٹیاریسی موسا اور کولو فائیلم کے ساتھ جلسیمیم کو بھی یاد رکھنا چاہئے۔ اگر وضع حمل کے وقت دردوں کا زور کمر میں ہو اور دردیں نیچے جا کر واپس کمر میں آتی ہوں تو جلسیمیم بہت مفید ہے۔ کالی کارب میں دردیں اندر رحم کی طرف جانے کی بجائے دونوں رانوں کی بیرونی سمت میں منتقل ہو جاتی ہیں۔ پلسٹیلا میں اعصابی کمزوری اور خوف کی وجہ سے دردیں بہت کمزور اور کم ہوتی ہیں۔(صفحہ۱۶-۱۷)

کولو فائیلم

Caulophyllum

کولوفائیلم عورتوں کے لیے دوران حمل بہت ہی مفید اور اہم دوا ہے۔ یہ رحم کو طاقت بخشتی اور مضبوط بناتی ہے۔ میں نے بہت دفعہ ایسے موقعوں پر جب حمل ضائع ہونے کا شدید خطرہ تھا کو لوفائیلم کو استعمال کروایا ہے۔ اللہ کے فضل سے حمل کا بقیہ زمانہ بخیر و عافیت گزرا۔ اگر بچہ کی پیدائش کے وقت دردیں رحم کی طرف منتقل ہونے کی بجائے دونوں رانوں کے اندر کی طرف یا ران کے پیچھے کی طرف عرق النساء (Sciatica) کے اعصاب کے خطوط پر اتریں اور رحم کی گردن میں تشنج ہو تو کولو فائیلم بہترین ثابت ہوتی ہے۔ سیکیل کار بھی فم رحم کے تشنج کی دوا ہے لیکن اس کا تشنج کولوفائیلم کے تشنج سے بہت زیادہ سخت ہو تا ہے اور سیکیل کی دوسری علامتیں اسے کولو فائیلم سے واضح طور پرجدا کر دیتی ہیں۔ اگر ایسی تکلیف سیکیل کے غلط استعمال سے پیدا ہو تو اس کے توڑ کے طور پر کولو فائیلم کام آ سکتی ہے۔ بعض معالج حمل کے آخری مہینہ میں با قاعدگی سے تیس طاقت میں کولو فائیلم دیتے ہیں۔ اس سے وضع حمل میں بہت آسانی پیدا ہو جاتی ہے اور زچگی کا یہ عرصہ سہولت سے گزرتا ہے اور کوئی پیچیدگی پیدا نہیں ہوتی۔ وہ جنین جو رحم میں ترچھا پڑا ہو اس کی قدرتی پیدائش قریباً ناممکن ہوتی ہے اس لیے لازماً عمل جراحی کے ذریعہ سے اسے نکالنا پڑتا ہے۔ پلسٹیلا دینے سے بھی اس کی پوزیشن درست نہیں ہوتی۔ اگر کوئی دوا کام آسکتی ہے تو وہ کولوفائیلم ہے جسے ۲۰۰ طاقت میں آرنیکا ۲۰۰ کے ساتھ ملا کر دینے سے بسا اوقات جنین کی حالت درست ہو جاتی ہے۔ اگر ایک دو ہفتے تک ہفتہ میں دو تین بار آرنیکا اور کولوفائیلم ۲۰۰ طاقت میں دینے سے کوئی واضح فائدہ نہ ہو تو غالباً اس کا علاج صرف بروقت جراحی سے ہو سکے گا جس کے متعلق کوئی اچھا سرجن ہی فیصلہ کر سکتا ہے کہ کب ہونی چاہیے؟ بعض اوقات حمل کے ایام پورے ہونے سے پہلے ہی جراحی ضروری سمجھی جاتی ہے۔ (صفحہ۲۶۱-۲۶۲)

جلسیمیم

Gelsemium

(زرد چنبیلی)

جلسیمیم عورتوں کے لیے بھی بہت کام کی دوا ہے۔ رحم کے منہ کی اینٹھن میں بہت مفید ہے۔ وضع حمل کے وقت دردِ زہ کے کوندے نیچے سے اوپر کمر تک جاتے ہوں تو ایسے موقع پر بہت تیزی سے کام کرتی ہے اور اس کے استعمال سے کمر کے عضلات کا کھچاؤ ختم ہو جا تا ہے اور بچہ آسانی سے پیدا ہو جاتا ہے۔(صفحہ۳۹۷)

کالی کارب

Kali carbonicum

جوڑوں کے درد کے علاوہ کمر کے پرانے درد سے بھی کالی کا رب کا گہرا تعلق ہے۔ خاص طور پر بچے کی پیدائش کے بعد ہونے والی کمر کی تکالیف کالی کارب کے مزاج سے گہرا تعلق رکھتی ہیں۔ اگر وضع حمل کے بعد کمردرد شروع ہو تو بسا اوقات وہ مزمن ہو جاتا ہے اور جب تک کالی کارب نہ دی جائے ٹھیک نہیں ہوتا۔(صفحہ۴۹۶)

خواتین کے لیے یہ بہت اچھی دوا ہے۔ خصوصاً بچے کی پیدائش کے بعد جب کئی قسم کی الجھنیں پیدا ہو جاتی ہیں تو ان میں سب سے پہلے کالی کارب کا خیال آنا چاہئے کیونکہ یہ بالعموم ان الجھنوں کو دور کرنے کی بہترین دوا ہے۔ بلکہ رحم کی صفائی (DNC) کے بعد پیدا ہونے والی علامات میں بھی اچھا اثر دکھاتی ہے۔بڑھی ہوئی غدودوں خصوصاً رحم کی بڑھی ہوئی غدودوں سے کالی کارب کا بھی تعلق ہے۔ اگر دیگر علامتیں بھی ملتی ہوں تو حمل کی قے میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ وضع حمل کے وقت اگر بچے کی پیدائش میں روک پیدا ہو رہی ہو اور درد یں جس انداز میں اٹھنی چاہئیں ویسے انداز پر نہ اٹھ رہی ہوں، کمر کے نچلے حصہ میں درد ہو اور درد کی لہریں ایک مقام پر نمایاں طور پر اکٹھی ہو کر دائیں اور بائیں رانوں میں پھیل جائیں تو کالی کارب دوا ہے۔(صفحہ۵۰۰)

پلسٹیلا

Pulsatilla

(Wind Flower)

پلسٹیلا حمل گرنے کے رجحان کو روکنے کے لیے بھی مفید دوا ہے۔ بسا اوقات رحم میں جنین کی بجائے کوئی لو تھڑا سا بن جاتا ہے جو بے جان ہو تا ہے۔ پلسٹیلا اس لو تھڑے کو پگھلا دیتی ہے۔ اس میں حیض کے دوران شدید تشنجی درد ہوتا ہے۔ کبھی کبھی ایسے درد کے دورے پڑیں تو پلسٹیلا مفید ہے لیکن اگر یہ رجحان زیادہ ہو تو نیٹرم میور کو اولیت دیں جو پلسٹیلا کی مزمن ہے۔ اگر نوجوان بچیوں کو بلوغت کے آغاز میں ہی یہ تکلیف ہو تو کلکیریا فاس بھی بہت کار آمد ہے۔ رحم کے گرنے کے رجحان میں بھی پلسٹیلا مفید ہے۔ اس میں اور بھی بہت سی دوائیں کام آتی ہیں جن میں علامتوں کے لحاظ سے فرق کرنا چاہیے۔

اگر رحم میں بچے کی پوزیشن الٹی ہو تو پوزیشن درست کرنے میں پلسٹیلا ۲۰۰ کو بہت شہرت حاصل ہے۔ پیدائش کے وقت اگر درد یں کمزور ہوں تو ان کو طاقت دینے کے لیے بھی پلسٹیلا مفید ہے۔ بعض ڈاکٹر روٹین میں نواں مہینہ شروع ہوتے ہی پلسٹیلا شروع کروا دیتے ہیں۔ اس کے اچھے اثرات دیکھے گئے ہیں لیکن دردیں شروع ہونےکے بعد وضع حمل میں سہولت پیدا کرنے کے لیے اس سے بہتر دوا میگنیشیافاس اور کالی فاس کا مرکب (Combination) ہے۔ دونوں کی کچھ ٹکیاں پانی میں گھول کر گھونٹ گھونٹ پلائیں تو وضع حمل میں بہت سہولت ہوتی ہے۔(صفحہ۶۹۶-۶۹۷)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button