رمضان کا چاند و سورج سے تعلق
رمضان کا چاند اور سورج دونوں سے ہی تعلق ہے۔ رمضان کا آغاز چاند دیکھ کر کیا جاتا ہے لیکن سحر و افطار کی تعیین سورج سے تعلق رکھتی ہے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس بارہ میں فرماتے ہیں کہ قرآن کریم بیان کرتا ہے سورج اور چاند دونوں ہی حساب کے لئے مفید ہیں اور دوسری طرف عقلی طور پر بھی اگر دیکھا جائے تو ان دونوں میں فوائد نظر آتے ہیں۔ چنانچہ وقت اور زمانہ کی تعیین کے لحاظ سے سورج مفید ہے اور عبادتوں کوشرعی طریق پر چلانے کے لئے چاند مفید ہے اس لئے کہ چاند کے لحاظ سے موسم بدلتے رہتے ہیں اور انسان سال کے ہر حصہ میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والا قرار پا سکتا ہے۔ مثلاً رمضان ہے اب اس کا انحصار چونکہ قمری مہینوں پر ہے اس لئے ۳۶ سال میں ایک دَور ختم ہو جاتا ہے اور سال کے بارہ مہینوں میں ہی رمضان کے ایام آجاتے ہیں، کبھی جنوری میں آجاتا ہے، کبھی فروری میں آ جاتا ہے، کبھی مارچ میں آجاتا ہے، کبھی اپریل میں آجاتا ہے غرض وہ کبھی کسی مہینہ میں آ جاتا ہے اور کبھی کسی مہینہ میں اور اس طرح سال کے تین سو ساٹھ دنوں میں ہر دن ایسا ہوتا ہے جس میں انسان نے روز ہ رکھا ہوتا ہے لیکن اگر قمری مہینوں کی بجائے شمسی مہینوں پر روزے مقرر ہوتے تو اگر ایک دفعہ جنوری میں روزے آتے تو پھر ہمیشہ جنوری میں ہی روزے رکھنے پڑتے اور اس طرح عبادت کو وسعت حاصل نہ ہوتی۔ پس عبادت کو زیادہ وسیع کرنے کے لئے اور اس غرض کے لئے کہ انسان اپنی زندگی کے ہر لحظہ کے متعلق یہ کہہ سکے کہ وہ اس نے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں گزارا ہے، عبادت کا انحصار قمری مہینوں پر رکھا گیا ہے،لیکن وقت کی تعیینِ صحیح کے لئے سورج مفید ہے اور سال کے اختتام یا اس کے شروع ہونے کے لحاظ سے انسانی دماغ سورج سے ہی تسلی پاتا ہے۔
(سیر روحانی صفحہ ۷۹)