دعا کے قبول ہونے کے ساتھ درود کا بڑا تعلق ہے
حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں: تیسرا طریق یہ ہے کہ وہ انسان جو اس درجہ کو نہ پہنچے ہوں کہ خدا تعالیٰ خود انہیں دعائیں سکھائے اور بتائے کہ یہ دعا کرو اور یہ نہ کرو۔ وہ دعا کرنے سے پہلے کثرت سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہ انسان ہیں جو خدا تعالیٰ کے حضور تمام بنی نو ع انسان سے زیادہ مقبول ہیں۔خواہ آپؐ سے پہلے گذرے یا بعد میں آئے۔ یا آئندہ آئیں گے…سب انسانوں کی نسبت آنحضرت صلی اللہ وسلم کا مقام اعلیٰ اور ارفع ہے اور آپ ایک ایسے مقام پر ہیں کہ گویا سب سے علیحدہ ہو کر ایک اکیلے نظر آ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کلمہ توحید کے ساتھ آپ کا نام بھی رکھ دیا ہے۔ایسے انسان کی نسبت جو دُرود بھیج کر خدا تعالیٰ سے برکات چاہے خدا تعالیٰ کی رحمت جوش میں آ کر اس پر فضل کرنا شروع کر دیتی ہے۔ یہ بات احادیث سے ثابت ہے۔ (وقت کی کمی کی وجہ سے مَیں یہ نہیں بیان کر سکتا کہ جو طریق مَیں بیان کر رہا ہوں ان کو مَیں نے کس آیت اور کس حدیث سے استدلال کیا ہے۔ مگر اتنا بتا دیتا ہوں کہ یہ سب باتیں قرآن کریم اور احادیث سے لی گئی ہیں) تو دعا کے قبول ہونے کے ساتھ درود کا بڑا تعلق ہے۔وہ انسان جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیج کر دعا کرتا ہے اس کی ہر ایک ایسے انسان سے بڑھ کر دعا قبول ہوتی ہے جو بغیر درود کے کرے۔ (خطبات محمود جلد ۵ صفحہ ۱۹۲-۱۹۳)
(مرسلہ:عثمان مسعود جاوید۔ سویڈن)