دعا کے لئے رقت والے الفاظ تلاش کرنے چاہئیں
د عا اسلام کا خاص فخر ہے اور مسلمانوں کو اس پر بڑا ناز ہے۔ مگر یہ یاد رکھو کہ یہ دعا زبانی بَک بَک کا نام نہیں ہے بلکہ یہ وہ چیز ہے کہ دل خدا تعالیٰ کے خوف سے بھر جاتا ہے اور دعا کرنے والے کی روح پانی کی طرح بہ کر آستانہ الوہیت پر گرتی ہے اور اپنی کمزوریوں اور لغزشوں کے لئے قَوی اور مقتدر خدا سے طاقت اور قوت اور مغفرت چاہتی ہے اور یہ وہ حالت ہے کہ دوسرے الفاظ میں اس کو موت کہہ سکتے ہیں۔ جب یہ حالت میسر آجاوے تو یقیناً سمجھو کہ بابِ اجابت اس کے لئے کھولا جاتا ہے اور خاص قوت اور فضل اور استقامت بدیوں سے بچنے اور نیکیوں پر استقلال کے لئے عطا ہوتی ہے یہ ذریعہ سب سے بڑھ کر زبردست ہے۔
(ملفوظات جلد۷صفحہ۲۶۳، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
دعا کے لئے رقت والے الفاظ تلاش کرنے چاہئیں۔یہ مناسب نہیں کہ انسان مسنون دعاؤں کے ایسا پیچھے پڑے کہ ان کو جنترمنتر کی طرح پڑھتا رہے اور حقیقت کو نہ پہچانے۔اتباع سنت ضروری ہے۔ مگر تلاش رقت بھی اتباع سنت ہے۔اپنی زبان میں جس کو تم خوب سمجھتے ہو دعا کروتا کہ دعا میں جوش پیدا ہو۔الفاظ پرست مخذول ہوتا ہے۔حقیقت پرست بننا چاہیے۔مسنون دعاؤں کو بھی برکت کے لئے پڑھنا چاہیے،مگر حقیقت کو پاؤ۔ہاں جس کو زبان عربی سے موافقت اور فہم ہو وہ عربی میں پڑھے۔
(ملفوظات جلد ۲ صفحہ ۳۳۸، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
مَیں اپنے ذاتی تجربہ سے بھی دیکھ رہا ہوں کہ دعاؤں کی تاثیر آب و آتش کی تاثیر سے بڑھ کر ہے۔ بلکہ اسباب طبعیہ کے سلسلہ میں کوئی چیز ایسی عظیم التاثیر نہیں جیسی کہ دعا ہے۔
(برکات الدعا، روحانی خزائن جلد ۶ صفحہ ۱۱)
قبولیت دعا کےواسطے چار شرطوں کا ہونا ضروری ہے…شرطِ اول یہ ہے کہ اتّقاء ہو…دوسری شرط …دل میں درد ہو…تیسری شرط یہ ہے کہ وقت اصفٰی میسر آوے…چوتھی شرط یہ ہے کہ پوری مدت دعا کی حاصل ہو۔
(ملفوظات جلد ۲ صفحہ ۳۳۵-۳۳۶، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
نماز دعا کی قبولیت کی کنجی ہے۔ جب نماز پڑھوتو اس میں دعا کرو اور غفلت نہ کرو اور ہرایک بدی سے خواہ وہ حقوق الٰہی کے متعلق ہو خواہ حقوق العباد کے متعلق ہو بچو۔
(ملفوظات جلد۵ صفحہ۳۰۳، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)