نماز جنازہ حاضر و غائب

نمازِ جنازہ حاضر و غائب

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲۸؍مارچ ۲۰۲۴ء بروز جمعرات بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ شمیم اختر صاحبہ اہلیہ مکرم محمود احمد صاحب مرحوم (جماعت گرینج۔ یوکے) کی نمازِ جنازہ حاضر اور چھ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔

نماز جنازہ حاضر

مکرمہ شمیم اختر صاحبہ اہلیہ مکرم محمود احمد صاحب مرحوم (جماعت گرینج۔یوکے)

۲۴؍مارچ ۲۰۲۴ء کو ۷۹ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ حضرت میاں عنایت اللہ صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پوتی تھیں۔ مرحومہ نماز وں کی پابند، تہجدگزار،ملنسار، غریب پرور اور خلافت کیسا تھ اخلاص ووفا کا تعلق رکھنے والی ایک نیک، مخلص بزرگ خاتون تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں ایک بیٹا اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔

نماز جنازہ غائب

۱۔مکرم صغیر عالم صاحب (معلم سلسلہ قادیان ) ابن مکرم اسرار احمد صاحب (آف امروہہ صوبہ اتر پردیش۔انڈیا)

۳؍مارچ ۲۰۲۴ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ امروہہ سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ۲۰۰۵ء میں مع اہل وعیال قادیان شفٹ ہو گئے اور جامعۃ المبشرین سے معلم کا کورس کیا اور یکم اگست ۲۰۰۸ء کو میدان عمل میں گئے۔ پہلی تقرری بطور معلم دہلی میں ہوئی۔اس کے بعد صوبہ ہریانہ میں تقرر ہوا اور پھر آپ کا تبادلہ قادیان میں ہوگیا جہاں ایک لمبا عرصہ آپ قادیان کے مضافات میں بطور معلم خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ جو بھی ذمہ داری آپ کے سپرد کی گئی اس کو بڑی محنت،لگن اور شوق سے نبھایا۔آپ ہومیو پیتھک کا اچھا علم رکھتے تھے اس لئے غرباء کا مفت علاج بھی کرتے رہے۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، ملنسار، خوش مزاج، مہمان نواز اور خلافت سے دلی محبت رکھنے والے ایک مخلص اور نیک انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں چار بیٹیاں شامل ہیں۔

۲۔مکرم علی احمد ماسٹر صاحب ( بنگلہ دیش)

۲۸؍فروری ۲۰۲۴ء کو ۹۲سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے ۱۹۶۵ء میں احمدیت قبول کی اوربریسال ڈویژن کے چند اولین احمدیوں میں سے تھے۔ مرحوم بہت ہمدرد، ملنسار، اچھے اخلاق کے مالک ایک نا فع الناس وجو د تھے۔ مہمان نوازی ان کا ایک نمایاںوصف تھا۔ خلافت اور جماعت سے وفا کرنے والے اور بےلوث محبت کرنے والے تھے۔ مرحوم کو قرآن کا گہرا علم حاصل تھا۔ عملی زندگی میں مرحوم سکول ماسٹر تھے۔ ۵۴سال تک انہوں نے مختلف سکولوں میں پڑھایا اور کئی سکولوں کے بانی ہیڈ ماسٹر بھی رہے۔ مرحوم جہاں بھی جاتے ہمیشہ تبلیغ کے مواقع تلاش کرتے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پیغام کو پہنچانے کی حتی المقدور کوشش کرتے تھے۔ آپ کے ذریعہ سینکڑوں لوگوں نے احمدیت قبول کی۔ خاکدان، کو کوا اور کرشنہ نگر جماعت قائم کرنے میں ان کا بہت کردار تھا۔ وہ خاکدان اور کرشنہ نگر جماعت کے پہلے صدر بھی رہے اور اس دوران مسجد بھی تعمیر کروائی۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور چار بیٹے شامل ہیں۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم نصیر الدین ملت صاحب نائب صدر مجلس انصاراللہ بنگلہ دیش کے طور پرخدمت کی توفیق پارہے ہیں۔آپ مکرم عبدا لخالق صاحب (انچار ج انصار سیکشن مرکزیہ یوکے) کے بہنوئی تھے۔

۳۔مکرمہ نور بی بی صاحبہ اہلیہ مکرم محمد ابراہیم چوہدری صاحب مرحوم (احمد پور سیال ضلع جھنگ)

۲۱؍جنوری ۲۰۲۴ء کو ۸۴ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صوم و صلوۃ اور تلاوت قرآن کریم کی پابند، مہمان نواز، غریب پرور، واقفین زندگی کا احترام کرنے والی، صبر وشکر کے جذبہ سے سرشارایک خوش اخلاق، مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ مرحومہ اللہ کے فضل سے موصیہ تھیں۔پسماندگان میں تین بیٹیاں اور چار بیٹے شامل ہیں۔ آپ مکرم محمد شعیب صاحب کی دادی تھیں۔

۴۔مکرم انصرحیات صاحب ابن مکرم حیات محمد گجر صاحب (مڈغاسکر)

۱۲؍فروری ۲۰۲۴ء کو ۲۷ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم صوم وصلوۃ کے پابند، سادہ مزاج، مہمان نواز،ایک فعال اور مخلص نوجوان تھے۔مرحوم نے ساہیوال میں نائب قائد اول اور ایڈیشنل سیکرٹری مال کے علاوہ مڈغا سکر میں خدام الاحمدیہ میں ناظم وقف جدید کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں والدین کے علاوہ چار بہنیں اور پانچ بھائی شامل ہیں۔ آپ کے ایک بھائی مکرم محمد منصور صاحب صدر جماعت …کے طورپر خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔

۵۔عزیزم مغفور احمد منیر ابن مکرم محمود احمد منیر صاحب مربی سلسلہ(سوانح مصلح موعود پراجیکٹ ریسرچ سیل ربوہ)

۲۹؍فروری ۲۰۲۴ء کو ۲۱ سال کی عمر میں ایک حادثہ میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ حضرت قاضی محمد اکبر بھٹی صاحب صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ سے ہوا جو کہ چار کوٹ راجوری کشمیر سے تھے۔مرحوم اللہ تعالیٰ کے فضل سے وقف نو کی بابرکت تحریک میں شامل تھے۔ آپ نے ربوہ سے ایف ایس سی پری انجینئرنگ کرنے کے بعد میر پور آزاد کشمیر سے B.S انگلش فرسٹ ایئر کے دو سمسٹر تک تعلیم حاصل کی اور اب گذشتہ کچھ عرصہ سے فرنیچر اور کنسٹرکشن کا کام سیکھ رہے تھے۔ مرحوم انتہائی ملنسار، خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار،ایک بااخلاق اور نیک فطرت نوجوان تھے۔ طفل ہونے کی عمر سے ہی مسجد سے بہت گہرا تعلق تھا۔ مسجد میں وقار عمل میں ہمیشہ سر فہرست ہوتے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں والدین کے علاوہ ایک بھائی اور تین بہنیں شامل ہیں۔

۶۔عزیزہ نبیہہ قمر بنت مکرم نوید احمد قمر صاحب (مربی سلسلہ سیرالیون۔ حال پاکستان)

۲۷؍فروری ۲۰۲۳ء کو کچھ عرصہ بیمار رہنے کے بعد ۳ سال اور ۹ ماہ کی عمر میں وفات پاگئی۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ عزیزہ کی طبیعت میں شروع سے ہی بڑا صبر اور حوصلہ تھا۔بیماری کا عرصہ بڑی ہمت سے گزارا۔ اپنی بہن کے ساتھ با قاعدگی سے روزانہ نمازیں پڑھتی اور نماز کے ہر رکن کو اچھی طرح ادا کرتی تھی۔ بڑے شوق سے سر پر دوپٹہ لیتی تھی۔ روزانہ رات کو سونے سے پہلےمسنون دعائیں پڑھنااس کا معمول تھا۔ جلسہ سالانہ کے موقعوں پر بچوں کے ویڈیو پیغام میں اپنا بھی پیغام ریکارڈ کر کے بھیجتی۔ پسماندگان میں والدین کے علاوہ ایک بہن شامل ہے۔

اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button