بطور واقفاتِ نَو آپ کو اپنی نمازوں کی دوسروں سے بڑھ کر فکر کرنی چاہیے (سالانہ اجتماع واقفاتِ نَو (یوکے) سے حضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ کا بصیرت افروز اختتامی خطاب)
٭…امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کا اسلام آباد ٹلفورڈ سے براہ راست آن لائن خطاب
٭…مسجد بیت الفتوح مورڈن میں ایک ہزار ۳۶۶؍ واقفات نو کی شمولیت
(مسجد بیت الفتوح،۲۵؍مئی۲۰۲۴ء، نمائندگان الفضل انٹرنیشنل) آج مورخہ ۲۵؍مئی ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ مسجد بیت الفتوح مورڈن میں جماعت احمدیہ یوکے کی واقفات نو کا سالانہ اجتماع منعقد ہوا۔ اس اجتماع کے اختتامی اجلاس سے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اسلام آباد ٹلفورڈ میں قائم ایم ٹی اے سٹوڈیوز سے براہ راست بصیرت افروز اختتامی خطاب فرمایا۔
اختتامی اجلاس کی کارروائی
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے پانچ بج کر بارہ منٹ پر ایم ٹی اے سٹوڈیوز اسلام آباد سے ’السلام علیکم ورحمۃ اللہ‘ کا تحفہ عنایت فرمایا۔ دانیہ احمد صاحبہ نے سورت آل عمران کی آیات ۱۰۳تا۱۰۵کی تلاوت کی جس کے بعد کاشفہ ادریس صاحبہ نے متلو آیات کا انگریزی زبان میں ترجمہ پیش کیا۔ لائقہ احمد بھٹی صاحبہ نے حضرت مصلح موعودؓ کا منظوم کلام ’’وہ بھی ہیں کچھ جو کہ تیرے عشق سے مخمور ہیں‘‘ کے منتخب اشعار مع انگریزی ترجمہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ بعد ازاں معاونہ صدر صاحبہ واقفات نویوکے نے اجتماع رپورٹ پیش کی۔
اجتماع رپورٹ
معاونہ صدر صاحبہ واقفات نو نے سب سے پہلے واقفات نو یوکے کی طرف سے حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا کہ حضور انور نے ان کے اجتماع میں (آن لائن ) شمولیت اختیار فرما کر اجتماع کو رونق بخشی۔ اس کے بعد اجتماع کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اجتماع کا آغاز آج صبح ۱۰ بجے زیر صدارت مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ یوکے ہوا۔ بعد ازاں واقفات نو کو عمر کے اعتبار سے پانچ گروپس میں تقسیم کیا گیا اور ان کے لیے مختلف ورک شاپس اورinteractive ڈسکشنز درج ذیل عناوین پر منعقد ہوئیں: نماز کو ہمارا مستقل ساتھی کیسے بنایا جاسکتا ہے؟، سیرت حضرت ام عمارہؓ اور خلافت کے ساتھ ذاتی تجربات۔ اسی طرح واقفات نو کی مختلف صلاحیتوں اور باہمی محبت کے جذبے کو بہتر بنانے کے لیے Activity-Zones بنائے گئے تھے۔ امسال اجتماع پر واقفاتِ نو کی حاضری ۱۳۶۶؍رہی۔ جبکہ ۲۰۲۳ء میں منعقدہ اجتماع میں واقفات نو کی حاضری ۱۲۱۳؍تھی۔ ماؤں سمیت امسال اجتماع پر کُل حاضری ۲۳۲۵ ہے۔ خاکسار اس موقع پر نیشنل سیکرٹری صاحب وقف نو اور ان کی ٹیم ، صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ یوکے اور تمام ڈیوٹی دینے والی لجنہ ممبرات کا اجتماع کے انتظامات میں تعاون کرنے پر شکریہ ادا کرنا چاہتی ہے ۔ ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں کہ اس نے ہمارے پیارے خلیفہ کو صحت سے نوازا اور حضور نے ہمارے اجتماع کو رونق بخشی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں پیارے حضور کے ہر ارشاد پر کماہ حقہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم حقیقی واقفہ نو بننے والی ہوں۔
پانچ بج کر ۲۶؍ منٹ پر حضورِ انور منبر پر تشریف لائے اور’السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘ کا تحفہ عنایت فرمانے کے بعد خطاب کا آغاز فرمایا۔
خلاصہ خطاب حضورِ انور ایدہ اللہ
تشہد، تعوذ اور تسمیہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
الحمدللہ! آج آپ ایک مرتبہ پھرنیشنل اجتماع واقفاتِ نَو کے انعقاد کی توفیق پارہی ہیں۔ آپ وہ خوش نصیب خواتین اوربچیاں ہیں کہ جن کے والدین نے آپ کی پیدائش سے پہلے آپ کو دین کی خدمت کے لیے پیش کردیا تھا۔ آپ میں سے وہ واقفاتِ نو جو پندرہ سال کی عمر کو پہنچ چکی ہیں وہ خود بھی اس عہد کی تجدید کرچکی ہیں کہ وہ اپنی زندگیاں دین کی خدمت میں وقف رکھیں گی۔ خدا کے فضل سے آپ میں سے بہت سی ایسی واقفات بھی ہیں جو اب خود بھی مائیں بن چکی ہیں اور اس طرح واقفینِ نَو کی نئی نسل کی تربیت کی ذمہ داریاں اب آپ کے کندھوں پر ہیں، ایسی ماؤں پر اب دوہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ آپ نے اب نہ صرف اپنی تربیت اور اصلاح کی کوشش کرنی ہے بلکہ اپنے بچوں کی بھی ایسی تربیت کرنی ہے کہ وہ اُس رنگ میں پروان چڑھ سکیں جس سے وہ وقف کی حقیقی روح کو سمجھ سکیں اور نبھا سکیں۔ احمدی ماؤں کے کردار میں تقویٰ کا رنگ نمایاں ہونا چاہیے۔ آپ کے تقویٰ کا یہ رنگ آپ کے خاوندوں پر بھی نظر آنا چاہیے۔ آپ کے گھر اللہ تعالیٰ کی عبادت اور نیکی سے آراستہ ہونے چاہئیں۔ بطور واقفاتِ نَو آپ کو اپنی نمازوں کی دوسروں سے بڑھ کر فکر کرنی چاہیے۔ آپ کی نمازیں خدا تعالیٰ کے حضورخشوع و خضوع اور خلوص سے بھری ہوئی ہونی چاہئیں۔ ایسی واقفات جن کی ابھی شادی نہیں ہوئی انہیں بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ان کی زندگی کا حقیقی مقصد یہ ہے کہ اُن کا خدا تعالیٰ کے ساتھ گہرا اور مضبوط تعلق ہو۔ یہ تعلق پیدا تب ہی ہوسکتا ہے جب آپ اپنی پنج وقتہ نمازوں کی حفاظت کرنے والی ہوں۔ اگر آپ اس طرح دین کو دنیا پر مقدم رکھنے والی ہوں گی تو آپ کا شمار بھی مذہبِ انسانی کی اُن زندہ جاوید خواتین میں ہوگا جنہوں نے خدا اوراس کے انبیاءؑ کی اطاعت اور فرمانبراداری کے اعلیٰ معیار قائم کیے۔ مثلاً حضرت عیسیٰ ؑ کی حواری خواتین نے ایسی بہادری کا ثبوت دیا کہ آج بھی مسیحی اُن کی قربانیوں کو فخر سے یاد کرتے ہیں۔ اسی طرح اسلام کے ابتدائی دَور کی خواتین نے اسلام کےلیے نہ صرف قربانیاں دیں بلکہ اسلامی تعلیمات کو سیکھا اور دوسروں کو یہ علم سکھایا۔ ان خواتین میں حضرت عمرؓ کی بہن بھی شامل ہیں جن کی بہادری کا ذکرتو ہوتا ہے مگر انہوں نے صرف کلمہ پڑھ کر رسماً اسلام قبول نہیں کیا تھا بلکہ قرآن کریم کی حقیقی تعلیم کوپوری طرح اختیار کرکے دکھایا تھا۔ قرآن سیکھنے اور اپنے خاوند کو قرآن سکھانے کے لیے انہوں نے رسول اللہﷺ کے ایک صحابی کو گھر پر مدعو کیا ، پھر جب حضرت عمرؓ نے اچانک حملہ کیا تو اُس صحابی اوراپنے خاوند کو حملے سےبچانے کے لیے بڑی دلیری اور بہادری کا مظاہرہ کیا۔ اسی طرح حضرت امِّ عمارہؓ نے دین کی خاطر جنگوں میں بہادری کے جوہر دکھائے۔ رسول اللہﷺ کی صحابیات کا یہ عملی نمونہ ہے جو آپ واقفاتِ نَو نے پیدا کرنا ہے۔
یاد رکھیں! ہماری زندگی کا بنیادی مقصد رسول اللہﷺ سے محبت اور پیار کا ایسا تعلق قائم کرنا ہے کہ جس تعلق کے نتیجے میں ہمارا خدا تعالیٰ کے ساتھ پختہ اورمضبوط تعلق قائم ہوجائے۔اگر آپ ایسا کریں گی تو تب ہی آپ حقیقی مسلمان اور حقیقی واقفہ نَو بن سکیں گی۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ان ذمہ داریوں کو سمجھنے اور نبھانے والا بنائے۔ خدا کرے کہ آپ ان اجتماعات میں محض رسماً یا میل ملاقات کے شوق میں شامل نہ ہوں بلکہ ان اجتماعات میں شامل ہونے کے بعد آپ میں ایک تبدیلی پیدا ہوجائے اور آپ کے دل میں اسلام کے غلبے کے لیے ایک آگ محسوس ہو۔ خدا اور اس کے رسولؐ کی محبت آپ اپنے دل میں محسوس کریں۔ خدا کرے کے آپ میں یہ یقینِ محکم پیدا ہوجائے کہ آپ حق پر ہیں تاکہ آپ اسلام پر ہونے والے بےبنیاد الزامات کا مسکت جواب دے سکیں۔ خدا کرے کہ آپ معاشرتی برائیوں سے بچنے والی ہوں، اپنے دین پر پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ عمل پیرا ہونے والی بنیں۔ گھروں سے باہرآپ کو اپنے پردے کا خیال رکھنا چاہیے، آپ کا لباس حیا دار ہونا چاہیے۔ خدا کرے کہ آپ اس کا التزام کرنے والی ہوں۔ آپ کو اپنے اس لباس پر فخر ہونا چاہیے۔ اپنے دینی علم میں اضافے کی کوشش کرتی رہیں۔ تبلیغِ دین کے لیے کوشاں رہنا بھی آپ کا اوّلین فرض ہے۔ اس کے لیے بھی خود کو تیار کریں۔ خدا کرےکہ آپ دین کی خاطر ہر قربانی کے لیے تیار رہیں۔ خدا کرے کہ آپ دنیا میں روحانی اور اخلاقی انقلاب برپا کرنے والی بن سکیں۔
پانچ بج کر ۴۵؍ منٹ پر حضورِ انور نے دعا کروائی۔ دعا کے بعد حضور نے ہاتھ بلند کر کے ’السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ‘ کا تحفہ عنایت فرمایا۔
٭…٭…٭