مربی کے لیے علم کو وسیع کرنا ضروری ہے
ہمیشہ یاد رکھیں کہ جس مقصد کے لیے جامعہ میں داخل ہوئے تھے اس کو حاصل کرنے کی آپ نے ہمیشہ کوشش کرنی ہے۔ اس مقصد کی کچھ تربیت لے کر آپ جامعہ سے نکلے ہیں، یہ نہیں کہ وہ مقصد حاصل کر لیا۔ آپ کو رستے دکھائے گئے ہیں کہ یہ یہ راستے ہیں اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے جو ایک واقفِ زندگی اور مربی اور مبلغ کاہونا چاہیے۔ پس اس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں۔ اب آپ کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے آپ نے اب خود محنت کرنی ہے۔ پہلے آپ اساتذہ سے مدد لے لیتے تھے یا امتحان دیے جاتے تھے تو وہ صرف اس لیے کہ آپ کو یہ بتایا جائے کہ یہ یہ باتیں ہیں جن کی طرف تمہیں توجہ دینی چاہیے لیکن وہ بھی محدود ہوتی ہیں۔ علم کو وسیع کرنا ہر طالب علم کا کام ہے اور ہر مربی کا کام ہے۔
اس کے لیے ذاتی مطالعہ بھی ضروری ہے اور میدان عمل میں آ کر یہ ذاتی مطالعہ زیادہ بہتر ہو جانا چاہیے۔ بعض مربیان چند سال یا کچھ عرصہ سے میدان عمل میں ہیں۔ اس عرصے میں ایک اچھے مربی اور مبلغ کو تو ہمیشہ یہ جائزہ لیتے رہنا چاہیے تھا کہ کیا ہم اپنا مقصد حاصل کرنے کے حصول کی طرف جا رہے ہیں یا اس کو کچھ حد تک حاصل کیا ہے یا اس کے لیے کوشش کر رہے ہیں؟ کیا ہماری عبادتوں کے معیار بلند ہوئے ہیں؟ کیا ہمارے علمی معیار بلند ہوئے ہیں؟ کیا ہمارے اخلاقی معیار بلند ہوئے ہیں؟
(خطاب برموقع تقریب تقسیم اسناد جا معہ احمدیہ برطانیہ ۲۰۲۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۴؍نومبر ۲۰۲۳ء)