کوئی چِڑ کی بات منہ پر نہ لاوے کہ جس سے دکھ پہنچے
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ ’’میں نہیں چاہتا کہ میری جماعت والے آپس میں ایک دوسرے کو چھوٹا یا بڑا سمجھیں یا ایک دوسرے پر غرور کریں یا نظرِ استخفاف سے دیکھیں۔ خدا جانتا ہے کہ بڑا کون ہے یا چھوٹا کون ہے یہ ایک قسم کی تحقیر ہے۔ جس کے اندر حقارت ہے، ڈر ہے کہ یہ حقارت بیج کی طرح بڑھے اور اس کی ہلاکت کا باعث ہو جاوے۔ بعض آدمی بڑوں کو مل کر بڑے ادب سے پیش آتے ہیں لیکن بڑا وہ ہے جو مسکین کی بات کو مسکینی سے سنے۔ اس کی دلجوئی کرے۔ اس کی بات کی عزت کرے۔ کوئی چِڑ کی بات منہ پر نہ لاوے کہ جس سے دکھ پہنچے۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے وَلَاتَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِ وَمَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ (الحجرات:12) تم ایک دوسرے کا چِڑ کے نام نہ لو۔ یہ فعل فساق و فجار کا ہے۔ جو شخص کسی کو چِڑاتا ہے وہ نہ مرے گا جب تک وہ خود اسی طرح مبتلا نہ ہو گا۔ اپنے بھائیوں کو حقیر نہ سمجھو۔‘‘
(ملفوظات جلد اوّل صفحہ 36 ایڈیشن 1984ء)