امریکہ (رپورٹس)جلسہ سالانہ

۴۶ویں جلسہ سالانہ کینیڈا ۲۰۲۴ء کا پہلا روز

(محمد سلطان ظفر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل کینیڈا)

پہلا دن: بروز جمعتہ المبارک ۵؍جولائی ۲۰۲۴ء

 آج ۵؍جولائی ۲۰۲۴ء بروز جمعتہ المبارک، ۴۶ویں جلسہ سالانہ کینیڈا کا پہلا دن تھا جس کا آغاز صبح چار بجے گریٹر ٹورنٹو کی مساجد میں نماز تہجد و نمازِ فجر سے ہوا۔ جماعت احمدیہ کینیڈا کے مرکزی مشن ہاؤس ایوانِ طاہر سے ۳۷ کلومیٹر شمال میں واقع شہر بریڈفورڈ میں جماعتی زمین ’’حدیقہ احمد‘‘ میں اس جلسہ کا انتظام کیا گیا ہے۔ حدیقہ احمد میں گذشتہ کئی سالوں سے خدام الاحمدیہ و انصار اللہ کینیڈا کے سالانہ اجتماعات ہورہے ہیں اور ۲۰۲۲ء کا جلسہ سالانہ بھی یہیں منعقد ہوا تھا مگر کووڈ۱۹ کی وباء کی وجہ سے سخت پابندیوں میں ہوا تھا اور صرف تین ہزار افراد کو شامل ہونے کی اجازت تھی۔

امسال یہ پہلا موقع ہے کہ یہاں پر جلسہ سالانہ کینیڈا کا پوری آزادی سے انعقاد کیا جارہا ہے۔ جماعت کینیڈا نے ۲۰۰۷ء میں ۲۰۰ ایکڑ جبکہ ۲۰۰۸ء میں اس سے مُلْحَقَہ مزید ۴۷ ایکڑ زمین جماعت کے مستقبل کے پراجیکٹس کو، خصوصاً جلسہ ہائے سالانہ کی ضروریات کو مدِ نظر رکھ کر خریدی تھی۔ اس وقت یہاں باغات، تالاب اور کھیلوں کے میدان موجود ہیں جن سے حسبِ ضرورت احباب جماعت مستفیض ہوتے رہتے ہیں۔

گذشتہ کئی مہینوں کی لگاتار محنت سے اس کا ایک حصہ جلسہ ہائے سالانہ و اجتماعات کے لیے خصوصی طور پر تیار کیا گیا ہے۔ ہر عمر کے رضاکاران نے گذشتہ کئی ہفتوں کی شب و روز کی انتھک محنت کے بعد جلسہ گاہ مردانہ و زنانہ، لنگرخانہ، طعام گاہ، ترجمہ، رجسٹریشن، ایم ٹی اے انٹرنیشنل، پریس، نمائش اور دوسرے کئی شعبوں کی مارکیاں تیار کی ہیں۔

بنیادی طور پر یہ ایک دیہی علاقہ ہے اور یہاں آمدو رفت عموماً بہت محدود ہے۔ زیادہ تر سڑکیں یک رویہ ہیں۔ ٹریفک اور پارکنگ کے شعبہ جات نے ہزاروں گاڑیوں کو بیک وقت رواں رکھنے کے لیے خصوصی پلاننگ کی ہے اور مختلف علاقوں سے آنے والے لوگوں کو مختلف روٹس الاٹ کیے ہیں تاکہ کسی ایک سڑک پر ٹریفک جام نہ ہو اور gridlock کی صورتحال پیدا نہ ہو۔ پارکنگ لاٹس سے جلسہ گاہ تک آنے کے ضرورتمند خواتین و حضرات کے لیے گالف کارٹس کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔

۴۶ویں جلسہ سالانہ کا بنیادی موضوع، الہام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام ’’اَلْخَیْرُ  کُلُّہُ فِیی الْقُرْآنِ‘‘ یعنی ’’تمام بھلائی اور نیکی قرآن میں ہے‘‘ ہے۔

آج صبح آٹھ بجے سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس (ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز) کا خطبہ جمعہ، مسجد مبارک، اسلام آباد، برطانیہ سے ایم ٹی اے انٹرنیشنل کی وساطت سے براہ ِ راست سُنا اور دیکھا گیا جبکہ ساڑھے بارہ بعد از دوپہر یہ خطبہ جلسہ گاہ میں دوبارہ دکھایا گیا۔ ڈیڑھ بجے نماز جمعہ و عصر کی ادائیگی ہوئی۔ مکرم سہیل مبارک شرما صاحب نائب امیر و مربی سلسلہ نے خطبۂ جمعہ میں، خلفائے احمدیت کے ارشادات کی روشنی میں، شمولینِ جلسہ کو ان کے حقوق وفرائض سے آگاہ کیا۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد احبابِ جماعت نے کھانے کی مارکی میں جاکر کھانا کھایا۔

 تین بجے ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں مقامی و قومی میڈیا نے شرکت کی۔ مکرم لال خان ملک صاحب امیرجماعت کینیڈا،  مکرم مصلح الدین احمد شنبور صاحب انچارج عربی ڈیسک اور مکرم آصف خان صاحب سیکرٹری امورِ خارجیہ نے سوالوں کے جوابات دیے۔

مکرم صفوان چوہدری صاحب ڈائریکٹر میڈیا ڈپارٹمنٹ نے افتتاحی کلمات میں میڈیا کو بتایا کہ امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خواہش اور ہدایات کے مطابق ہماری ضروریات پوری کرنے کے لیے ہمیں پورے ملک میں ایسی کوئی جگہ نہ ملی جہاں ہم اپنے سالانہ جلسہ کا انعقاد سہولت کے ساتھ کرسکتے لہذا ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم اپنی ضرورت کے مطابق اپنی جگہ کا خود انتظام  کریں اور محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہم نے کئی مہینوں کی دن رات کی محنت کے بعد اس جگہ پر ایک چھوٹا سا عارضی شہر قائم کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دُنیا میں بدامنی بہت بڑھ گئی ہے خصوصاً غزہ میں اس وقت ہزارہا معصوم لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھوچکے ہیں۔ ہم وہاں امن اور انصاف کے لیے پوری طرح کوشاں رہیں گے اور اسی سلسلہ میں ہم  نے ایک خصوصی نمائش کا انتظام کیا ہے تاکہ مہمانوں کی توجہ اس انتہائی معاملہ کی طرف دِلائی جاسکے۔

مکرم آصف خان صاحب نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہوئی، امام جماعت احمدیہ نے پوری دُنیا کو اس کے مضمرات سے آگاہ کرنا شروع کیا ہے اور ہر خطبہِ جمعہ میں احبابِ جماعت کو غزہ میں امن کے لیے دُعاؤں کی تلقین کرتے ہیں۔ نیز جماعتِ احمدیہ عالمگیر Voice of Peace کے تحت مختلف ملکوں کی حکومتوں کو متوجہ کرتے ہیں کہ وہ جنگ بندی اور اس مسئلہ کے منصفانہ حل کے لیے اپنی کوشش کریں۔

اس پریس کانفرنس کے حاضرین میں بریڈفورڈ شہر کے میئر  James Leduc اور ڈپٹی میئر Raj Sandhu بھی موجود تھے۔ میئر صاحب نے سوال پوچھا کہ آپ نے اپنے جلسہ سالانہ کے لیے ہمارے شہر کا انتخاب کن وجوہات کی بناء پر کیا؟ نیز اگر غیرمسلم لوگ یہاں آئیں تو ان کو کیا فائدہ ہوگا؟

مکرم امیر صاحب نے پہلے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ بریڈفورڈ شہر میں ہمارے پاس زمین کا یہ ٹکڑا پہلے سے موجود تھا اس لیے اس جلسہ کا انتظام یہیں ہوسکتا تھا۔ اس سلسلہ میں آپ اور آپ کی کونسل نے بہت تعاون کیا جس کے نتیجہ میں یہ ممکن ہوسکا کہ ہم یہاں جلسہ منعقد کررہے ہیں۔ دوسرے سوال کا جواب دیتے ہوئے مکرم آصف خان صاحب نے کہا کہ غیرمسلم برادری کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ انہیں یہاں ایسی تقاریر سننے کو ملیں گی جن کی مدد سے انسان اپنا محاسبہ خود کرسکتا ہے، نیز انسانی حقوق اور چنیدہ موضاعات پر ہونے والی نمائشیں دیکھ سکتے ہیں، ہمارے لوگوں سے مل کر بھائی چارہ بڑھا سکتے ہیں، جلسہ کے مختلف اسٹالز پر مختلف النوع کی اشیاء خرید سکتے ہیں نیز بہت محنت سے تیار کیے گئے کھانوں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ مکرم مصلح الدین احمد شنبور صاحب نے اس میں مزید اضافہ کرتے ہوئے کہا یہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ تمام کارکنان رضاکارانہ طور پر بلامعاوضہ کام کررہے ہیں۔ مزید یہ کہ رضاکاران و شاملین، جلسہ کی تیاری کے لیے چندہ بھی دیتے ہیں اور ہم کسی حکومت یا تنظیم سے کسی قسم کی کوئی گرانٹ یا رقم نہیں لیتے۔

معروف ٹی وی چینل سی بی سی کے نمائندہ کے ایک سوال کہ کینیڈین حکومت اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں کیا کردار ادا کرسکتی ہے؟ کے جواب میں مکرم امیر صاحب نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ مظلوم کی بھی مدد کریں اور ظالم کی بھی۔ جب صحابہؓ نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ ظالم کی مدد کیسے کی جائے تو آپ نے فرمایا کہ اسے ظلم سے روک کر۔ ہم بھی چاہتے ہیں اور اس سلسلہ میں مسلسل کوشش بھی کررہے ہیں کہ کینیڈین حکومت اپنے دوست ملک اسرائیل کو ظلم سے باز رکھ کر اس کی مدد کرے۔ فوری طور پر جنگ بندی کروائے اور اس مسئلہ کا منصفانہ حل تلاش کرنے میں مدد کرے۔

ایک سوال کیا گیا کہ آپ کا اسرائیل میں بھی مشن ہے وہاں کی حکومت سے بھی آپ کا تعلق ہے لہذا آپ اسرائیلی حکومت پر زور کیوں نہیں دیتے کہ وہ جنگ بند کردے۔ مکرم امیر صاحب نے جواباً کہا کہ امام جماعت احمدیہ خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اسرائیل سمیت دُنیا کے بڑے بڑے ممالک کے لیڈروں کو خطوط لکھے ہیں کہ وہ یہ جنگ بند کرکے امن کی طرف لوٹ آئیں۔ ہمارے جو احمدی اسرائیل میں رہتے ہیں وہ اپنی سی کوشش کررہے ہیں کہ وہ حکومت کو اس جنگ بندی پر رضامند کرسکیں۔ مکرم مصلح الدین احمد شنبور صاحب نے اس میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود فلسطینی ہیں اور احمدی اُس خطہ میں اسرائیل بننے سے بہت پہلے سن ۱۹۰۰ء کے وقت سے رہ رہے ہیں۔ چوہدری ظفراللہ خان صاحبؓ شروع دن سے فلسطین کی حمایت کے لیے پوری کوشش کرتے رہے۔ مزید یہ کہ وہاں کے احمدیوں کا اثرورسوخ ایسا نہیں کہ وہ حکومتی پالیسوں پر اثر انداز ہوسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ کوئی احمدی کبھی بھی IDF (اسرائیل ڈیفنس فورس)  کا حصہ نہیں رہا البتہ میں ذاتی طور پر دوسرے فرقوں سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کو جانتا ہوں جو اس کا حصہ رہے ہیں۔

مکرم امیر صاحب نے ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ جماعتِ احمدیہ کی فلاحی تنظیم ’’ہیومینٹی فرسٹ‘‘ کے تحت رضاکار، فلسطین میں خود بھی جا رہے ہیں اور وہاں کے اپنے مسلمان بہن بھائیوں کو ضروریاتِ زندگی کی بنیادی اشیاء بھی پہنچارہے ہیں۔  نیز انہوں نے حال ہی میں سمندر کے پانی کو پینے کے قابل بنانے کے لئے ایک پلانٹ نصب کیا ہے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر ڈپٹی میئر نے جماعت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اس علاقہ میں ۱۵۰۰ نئے درخت لگائے ہیں جس کے لیے ہم آپ کے شکرگزار ہیں۔ نیز آپ کے لیے ہمارے دِل اور بانہیں کھلی ہیں۔

شام پانچ بجے تقریبِ پرچم منعقد ہوئی۔ مرکزی نمائندہ مولانا ناصر احمد شمس صاحب نے لوائے احمدیت لہرایا جبکہ مکرم امیر صاحب کینڈا نے کینیڈین پرچم لہرایا۔ بعد ازاں مرکزی نمائندہ صاحب نے دُعا کروائی۔

معاً بعد مولانا داؤد احمد حنیف صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ کینیڈا کی صدارت میں جلسہ سالانہ کے پہلے اجلاس کا باقاعدہ آغاز قرآنِ کریم کی سورۃ بنی اسرائیل کی آیات ۷۹ تا ۸۵ کی تلاوت سے ہوا جو مکرم باصل رضا بٹ صاحب مربی سلسلہ نے کی اور اس کا انگریزی ترجمہ مکرم ایڈم الگزینڈر صاحب مربی سلسلہ  جبکہ اردو ترجمہ مکرم انیق احمد صاحب مربی سلسلہ صاحب نے پیش کیا۔

مکرم مرزا انجم باسط صاحب نے حضرت مسیح الموعود علیہ السلام کا منظوم کلام

نور فرقاں ہے جو سب نوروں سے اَجلیٰ نکلا

پاک وہ جس سے یہ انوار کا دریا نکلا

ترنم سے سنایا جس کا انگریزی ترجمہ مکرم عارف محمد صاحب نے پیش کیا۔

اس موقع پر امیرصاحب نے ایک اہم اعلان کیا کہ محض اللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے حدیقہ احمد میں احمدیہ قبرستان بشمول قطعہ موصیان تعمیر کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ مکرم امیر صاحب نے بتایا کہ اس قبرستان کی منظور ی بریڈفورڈ شہر کی کونسل اور Simcoe کاؤنٹی کی طرف سے مل گئی تھی مگر ایک قریبی رہائشی نے صوبہ اونٹاریو کے لینڈ ٹربیونل میں اس کے خلاف اپیل دائر کردی تھی۔ اس کیس کی پیروی کی گئی اور اب محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے اونٹاریو لینڈ ٹربیونل نے جماعت احمدیہ کےحق میں فیصلہ کرتے ہوئے قبرستان کی منظوری دے دی ہے۔ اگلے مرحلہ میں اس کی Maping کا کام عنقریب شروع کردیا جائے گا۔ ان شاء اللہ

اس اعلان کے بعد مکرم سمیر احمد صاحب نے ڈاکٹر میر محمد اسمٰعیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا منظوم نعتیہ کلام ’’بدر گاہِ ذی شانِ خیر الانام‘‘ پیش کیا۔ اس نعتیہ کلام کا انگریزی ترجمہ مکرم عثمان سلیمان صاحب نے پیش کیا۔

بعد ازاں مکرم امتیاز احمد سرا صاحب مربی سلسلہ جماعت پیس وِلج نے ’’ہماری روزمرہ زندگی پر قرآن کریم کے اثرات‘‘ کے موضوع پر انگریزی میں تقریر کی۔ جبکہ پہلے اجلاس کی آخری تقریر مکرم ملک کلیم احمد صاحب نائب امیر جماعت کینیڈا نے ’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اپنی جماعت سے توقعات‘‘ کے عنوان پر انگریزی میں کی۔

اس تقریر کے بعد پہلا اجلاس دُعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوا جس کے بعد احباب جماعت کی خدمت میں لنگرخانہ مسیح موعود سے عشائیہ پیش کیا گیا۔ جس کے بعد ٹورانٹو اور گردونواح کے احبابِ جماعت اپنے اپنے گھروں کو لوٹ گئے جبکہ دوسرے شہروں سے آئے ہوئے مہمان اپنی اپنی مقرر کردہ رہائش گاہوں میں تشریف لے گئے۔

جلسہ کی ساری کارروائی کا رواں ترجمہ عربی، انگریزی، بنگلہ، فرنچ اور اردو میں پیش کیا گیا جبکہ MTA 8 کے ذریعہ جلسہ گاہ کے علاوہ ایم ٹی اے انٹرنیشل کے اسٹوڈیوز سے بھی خصوصی پروگرام اور انٹرویوز براہِ راست نشر کیے گئے۔

موسم گرما آج کل پورے جوبن پر ہے مگربعد از دوپہر بادل اور ہلکی بارش کی وجہ سے گرمی کی شدت بہت کم ہوگئی اور موسم خوشگوار ہوگیا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button