۴۶ویں جلسہ سالانہ کینیڈا ۲۰۲۴ء کا تیسرا اور آخری دن
آج ۷؍جولائی ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ، ۴۶ویں جلسہ سالانہ کینیڈا کا تیسرا اور آخری روز تھا جس کا آغاز صبح چار بجے گریٹر ٹورنٹو کی مساجد میں نماز تہجد و نمازِ فجر سے ہوا۔
جلسہ سالانہ کا اختتامی اجلاس صبح گیارہ بجے ’’حدیقہ احمد‘‘ بریڈفورڈ میں مولانا ہادی علی چوہدری صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ کینیڈا کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ مکرم Afolabi Ismail صاحب نے قرآن کریم کی سورۃ الحشر کی آیات ۱۹ تا ۲۵ کی تلاوت سے اجلاس کی کارروائی کا آغاز کیا۔
ان آیات کا انگریزی ترجمہ مکرم طاہر چودھری صاحب مربی سلسلہ جبکہ اردو ترجمہ مکرم لقمان ربّانی صاحب نے کیا۔ مکرم مدثر شمیم صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پاکیزہ منظوم کلام
حمدو ثنا اُسی کو جو ذات جادوانی
ہمسر نہیں ہے اُس کا کوئی نہ کوئی ثانی
ترنم سے پڑھا جس کا انگریزی ترجمہ مکرم Amar Cerimovic صاحب نے پیش کیا۔
آج کی پہلی تقریر ڈاکٹر توصیف خان صاحب سیکرٹری تعلیم جماعت کینیڈا نے’’صنفی شناخت پر اسلامی نقطۂ نظر‘‘ کے عنوان پر کی۔
جس کے بعد ’’پُرسکون زندگی کے لیے قرآنی راہنمائی‘‘ کے موضوع پر مکرم اعزاز احمد خان صاحب مربی سلسلہ پیس ویلج نے تقریر کی۔
تقریب تقسیم انعامات و علمِ انعامی
مکرم لال خان ملک صاحب امیر جماعت کینیڈا نے جماعتِ احمدیہ کی ذیلی تنظیموں کی مجالس کی گذشتہ سال کی کارکردگی کی بناء پر ان میں انعامات تقسیم کیے اور بہترین مجالس کو علمِ انعامی سے نوازا نیز تعلیمی میڈلز اور اسناد دیں۔
سال ۲۰۲۳ء کے دوران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر مجلس انصاراللہ ’پیس ویلج سنٹر ویسٹ‘ کو علمِ انعامی ملا۔ جبکہ مجلس ’ایمری ویلج‘ دوسرے اور مجلس ’پیس ویلج ساؤتھ ایسٹ‘ تیسرے نمبر پر رہیں۔ جبکہ ریجنز کے مقابلہ میں ’پیس ویلج مقامی ریجن‘، ’ٹورانٹو ویسٹ ریجن ‘اور ’ہملٹن -نیاگرا ریجن ‘ بالترتیب پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔
سال ۲۰۲۲-۲۳ء میں بہترین کارکردگی دکھانے پر مجلس اطفال الاحمدیہ ’ویسٹن نارتھ ویسٹ‘ علمِ انعامی کی حقدار ٹھہری جبکہ مجلس ’سرے نارتھ‘ دوسرے اور مجلس ’برمپٹن فلاورٹاؤن‘ تیسرے نمبر رہیں۔ جبکہ ریجنز کے مقابلہ میں ریجن ’ناردرن اونٹاریو‘، ریجن ’پریری‘ اور ریجن ’ویسٹرن برمپٹن‘ بالترتیب پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر رہے۔
سال ۲۰۲۲-۲۳ء میں بہترین کارکردگی دکھانے پر مجلس خدام الاحمدیہ ’مبارک مسجد‘ کو علمِ انعامی ملا جبکہ مجلس ’مقامی‘ دوسرے اور مجلس ’ویسٹن نارتھ ویسٹ‘ تیسرے نمبر پر رہیں۔ ریجنز کے مقابلہ میں ریجن ’ایسٹرن برمپٹن‘، ریجن ’جی ٹی اے سنٹرل‘ اور ریجن ’ہالٹن نیاگرا‘ بالترتیب پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر رہے۔
اس سال مدرستہ الحفظ سے مندرجہ ذیل چار حفاظ فارغ التحصیل ہوئے اور انہیں اسناد سے نوازا گیا۔
۱۔ حافظ ارسلان ساجد صاحب، ۲۔حافظ عمران چوہدری صاحب، ۳۔حافظ مسرور احمد مغفور صاحب، ۴۔حافظ ثمر احمد اعوان صاحب
شعبہ تعلیم کے تحت ۸۱ طلباء و طالبات کو گذشتہ سال تعلیمی میدان میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے پر میڈلز اور اسناد سے نوازا گیا۔ ۶۰ طالبات نے جلسہ کے دوسرے روز مستورات جلسہ گاہ میں میڈلز اور اسناد وصول کیں۔ جبکہ ۲۱ طلباء کو آج اس تقریب میں اپنے میڈلز اور اسناد عطاء ہوئیں۔
تقریبِ تقسیم انعامات کے بعد مولانا ہادی علی چودھری صاحب نائب امیر جماعت کینیڈا نے ’’راہبرِ امنِ عالم: حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ‘‘ کے عنوان پر تقریر کی۔ جبکہ مرکزی نمائندہ مولانا ناصر احمد شمس صاحب نے اختتامی خطاب کیا۔ آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جاری کردہ تحریکِ جدید کے غرض و غایت اورمقاصد کا احاطہ کیا۔ آپ نے تقابلی جائزہ پیش کیا کہ کس طرح ایک تحریک جو ساڑھے ستائیس ہزار روپیہ سے شروع ہوئی تھی آج ۲۱۳ممالک میں بڑی شان سے پھیل چکی ہے۔ انہوں نے ابتدائی مبلغین کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے ان کے ذکرِ خیر جاری رکھنے کی بھی تلقین کی۔ انہوں نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک تاریخی خطاب بیان فرمودہ 28؍دسمبر ۱۹۵۳ء سے ایک اقتباس پڑھ کر سنایا جس کے بعد اس خطاب کے ایک حصہ کی اصلی آڈیو بھی سنائی گئ۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پُرشوکت الفاظ کو ان کی اپنی آواز میں سن کر جلسہ گاہ مسلسل نعرہ ہائے تکبیر سے گونجتا رہا اور شاملین بہت جذباتی ہوگئے۔
اختتامی خطاب کے بعد مکرم امیر صاحب جماعت کینیڈا نے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ’’السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ‘‘ کا پیغام حاضرین جلسہ کودیا۔ انہوں نے تمام شاملین جلسہ کے تعاون کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے نظم و ضبط اور صفائی کا نہایت اعلیٰ معیار قائم کیا۔ نیز ان تمام رضاکاروں کے لیے بھی دُعا کی درخواست کی جنہوں نے گذشتہ کئی مہینوں کی محنت سے ’’حدیقہ احمد‘‘ میں اس پہلے ’فُل اسکیل‘ جلسہ کے لیے انتظامات کیے۔ خصوصاً گذشتہ چند ہفتوں میں بہت زیادہ کوشش اور کام کیا۔ نیز جلسہ کے دوران ہر شعبہ میں بڑھ چڑھ کر کام کیا۔ اس سارے عرصہ میں مجموعی طور پر ۹۶۱۲ رضاکاروں کو مختلف اوقات میں خدمت کی توفیق ملی۔ مکرم امیر صاحب نے بتایا کہ ۴۱ ممالک سے احبابِ جماعت نے اس جلسہ میں شرکت کی جبکہ مہمانوں سمیت مجموعی حاضری ۲۵۲۱۱ رہی۔
دو بجکر پچیس منٹ پر اختتامی دُعا ہوئی اور نمازِ ظہر وعصر ادا کی گئیں جس بعد دوپہر کا کھانا کھایا گیا۔
محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ جلسہ ہر لحاظ سے حقیقی معنوں میں ایک یادگار جلسہ رہا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے اوّلین دوروں میں ہی جماعت کینیڈا کو تلقین کی تھی وہ مستقبل کے جلسوں کے لیے وسیع جگہ کی تلاش کریں اور انہی ہدایات کی روشنی میں ۲۰۰۷ء میں بریڈ فورڈ شہر میں ۲۰۰ ایکڑجبکہ ۲۰۰۸ء میں اس سے مُلْحَقَہ مزید ۴۷ ایکڑ زمین خریدی تھی۔ اس جگہ سے قربت حاصل کرنے کے لیے گذشتہ سولہ سترہ سال میں سینکڑوں احمدی گھرانے بریڈ فورڈ شہر میں اور اس اراضی کے قرب و جوار میں رہائش اختیار کرچکے ہیں اور مضبوط مقامی جماعت قائم ہوچکی ہے۔
گذشتہ چند سالوں کے جلسوں پر حاضری میں اضافے کی وجہ سے جلسہ گاہ کے لیے مطلوبہ جگہ خصوصاً پارکنگ کا مسئلہ ایک شدت اختیار کرچکا تھا اور کہیں بھی ایسی جگہ دستیاب نہیں تھی جو جماعت کینیڈا کی ضروریات کو پورا کرسکے۔ گذشتہ کئی سال کی کوششوں کے بعد بالآخر ۲۰۲۲ء میں حدیقہ احمد میں محدود تعداد میں جلسہ کی اجازت ملی تھی جس کے انتظامات دیکھ کر مقامی کونسل اور انتظامیہ کی تسلی ہوئی کہ جماعت احمدیہ ایک انتہائی منظم جماعت ہے اور اس میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ ایک بہت بڑے ایونٹ کا انتظام کرسکتی ہے جس کی مثال بریڈ فورڈ شہر کی تاریخ میں نہیں ملتی۔الحمدللہ
نئی جلسہ گاہ پر بھی ممبران ٹریفک اور پارکنگ کی مشکلات کے لیے ذہنی طور پر تیار تھے۔ تاہم رضاکاران کی بہترین پلاننگ، کوشش، محنت اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے ٹریفک میں کسی قسم کا کوئی خلل نہیں پڑا۔ خصوصاً جلسہ پر آتے ہوئے بمشکل چند منٹ صرف ہوتے تھے جبکہ واپسی پر بھی جب تمام احباب بیک وقت رخصت ہورہے ہوتے تھے، تقریباً پندرہ سے بیس منٹ میں مین اسٹریٹ پر پہنچ جاتے تھے۔ یاد رہے کہ یہ ایک دیہی علاقہ ہے اور یہاں پر تمام سڑکیں یک رویہ ہیں اور کسی قسم کے ٹریفک سگنل بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے ہزاروں گاڑیوں کا نظم و ضبط میں رہنا بذاتِ خود ایک چیلنج ہے۔ اس موقع پر پولیس کی چاروں اطراف کی سڑکوں اور خصوصاً داخلی راستوں پر خصوصی ڈیوٹی کی وجہ سے ٹریفک میں مسلسل روانی برقرار رہی۔ ٹورانٹو اور گردونواح کے شہروں سے بسوں کا بھی انتظام کیا گیا تھا جس سے ہزاروں ممبران نے فائدہ اٹھایا۔
حسبِ معمول اس سال بھی خصوصی بچوں کے لیے ایک خصوصی مارکی کا انتظام کیا گیا تھا جہاں ان کی دلچسپی اور ضرورت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خصوصی پروگرام ترتیب دیئے گئے تھے۔
اس جلسہ پر امریکہ سے احمدی احباب کی ایک سائیکلسٹ ٹیم سائیکل سفر کرکے جلسہ میں شامل ہوئی۔
اس جلسہ پر صفائی کا معیار بھی اعلیٰ رہا جس میں رضاکاران کے ساتھ ساتھ شاملینِ جلسہ کی بھرپور کوشش بھی شامل تھی۔ اسی طرح خدشہ تھا کہ عارضی واش رومز میں شاید صفائی کا وہ معیار نہ ہو جو گذشتہ بیس سال سے انٹرنیشنل سنٹر میں دیکھتے ہیں لیکن محض اللہ تعالیٰ فضل سے شاملین کی اکثریت اس بات سے متفق تھی کہ واش رومز کی صفائی ماضی کے مقابلہ میں بہت بہتر تھی۔
تمام مارکیوں کے فرش پلاسٹک کی خصوصی سوراخ دار ٹائلوں سے بنائے گئے تھے جن کو آپس میں آسانی سے جوڑا اور پھر کھولا جاسکتا ہے۔ بارش کا پانی ان پر ٹہر نہیں سکتا اور فرش بھی ہموار رہتا ہے۔
جلسہ گاہ سے تقریباً ایک کلومیٹر دور ’حدیقہ احمد‘ میں لنگرخانہ کا انتظام کیا گیا تھا جس میں سینکڑوں رضاکاروں نے دن رات کی مسلسل محنت سے مہمانوں کے لیے کھانے تیار کیے۔ ان کھانوں کی تیاری میں شعبہ صحت کے قوانین کی پوری طرح پابندی کی گئی۔
کھانے کے لیے ایک وسیع مارکی کے علاوہ بزرگوں، رضاکاروں اور مہمانوں کے لیے بھی الگ مارکیاں نصب کی گئی تھیں۔ نیز چائے کے لیے علیحدہ جگہ پر انتظام تھا۔
قرآن کریم کے مختلف زبانوں میں تراجم پر مبنی ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جبکہ شعبہ تبلیغ نے بھی مہمانوں کو اسلام سے روشناس کرانے کے لیے ایک مارکی میں خصوصی انتظام کیا تھا۔ مختلف جماعتی شعبوں کے اسٹالز کے علاوہ ہیومینٹی فرسٹ اور بُک سٹور بھی شاملینِ جلسہ کے لیے کشش کا باعث تھے۔ جبکہ بازار میں بھی رونق اپنے عروج پررہی۔
جلسہ کے تینوں دن الحمدللہ موسم بھی معتدل رہا۔ بادل بھی چھا جاتے تھے اور بارش بھی صرف اتنی ہوئی جس سے کسی کو بھی تکلیف نہیں پہنچی اور نہ ہی کسی کام میں روکاٹ پیدا ہوئی۔ جبکہ جلسہ کے اختتام پر درجہ حرارت پھر بڑھنا شروع ہوگیا۔
مقامی اور قومی میڈیا جس میں ٹی وی، ریڈیو، اخبارات، آن لائن اور سوشل میڈیا شامل ہیں پر اس جلسہ کی بھرپور کوریج ہوئی۔ ایم ٹی اے ۸ کے ذریعہ جلسہ سالانہ کی کارروائی براہ راست نشر ہوئی۔ نیز ایم ٹی اے اسٹوڈیوز سے اجلاسات سے پہلے اور وقفوں میں دلچسپ پروگرام اور انٹرویوز پیش کیے جاتے رہے۔ جبکہ یوٹیوب، X، اور دوسرے سوشل میڈیا پروگرامز مسلسل اَپ لوڈ ہوتے رہے۔ ’ریڈیو جلسہ‘ کی نشریات بھی ۳۰ کلومیٹر کے دائرہ میں سنائی دیتی رہیں۔ جلسہ کی کارروائی کے علاوہ ٹریفک کی صورتحال، موسم کا حال، انٹرویوز، مہمانوں کے تاثر، سامعین کی لائیو کالز اور دوسرے دلچسپ پروگرام پیش کیے جاتے رہے۔
یاد رہے کہ مردانہ جلسہ گاہ میں ہونے والے تمام انتظامات کے بعین ہی یہ انتظامات زنانہ جلسہ گاہ میں بھی کیے گئے تھے۔
اللہ تعالیٰ شاملینِ جلسہ کے حق میں وہ تمام دعائیں قبول فرمائے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان کے لے خصوصی طور پر کی تھیں۔ آمین