ایڈیٹر کے نام خطوط

ایڈیٹر کے نام خط

مکرم نسیم احمد باجوہ صاحب مربی سلسلہ(امام مسجد بیت الفتوح لندن)لکھتے ہیں:۱۵؍جون ۲۰۲۴ء کے الفضل انٹرنیشنل میں’’حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اور حج ِبیت اللہ‘‘ کے عنوان سے مضمون شائع ہوا تھا۔جس میں مذکور تھا’’احادیث میں لکھا ہے کہ جو شخص بوجوہ حج نہ کرسکے،اس کی طرف سے حج ِبدل کیا جاسکتا ہے۔

تاہم اگر کسی شخص نے اپنے والدین کی طرف سے حج بدل کرنا ہوتو اس شخص کا حاجی ہونا ضروری نہیں لیکن اگر اس نے اپنے والدین کے علاوہ کسی اور شخص کی طرف سے حج بدل ادا کرنا ہوتو پھر اس کا حاجی ہونا ضروری ہے۔‘‘

حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے حج بدل کے بارے میں روایت پیش خدمت ہے۔حضرت مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ عنہ حضرت اماں جانؓ سے روایت کرتے ہیں:’’ایک دفعہ آخری ایام میں حضرت مسیح موعودؑ نے میرے سامنے حج کا ارادہ ظاہر فرمایا تھا۔ چنانچہ میں نے آپؑ کی وفات کے بعد آپؑ کی طرف سے حج کروا دیا۔ (حضرت والدہ صاحبہؓ نے حافظ احمداللہ صاحبؓ مرحوم کو بھیج کر حضرت صاحبؑ کی طرف سے حج بدل کروایا تھا) اور حافظ صاحب کے سارے اخراجات والدہ صاحبہ نے خود برداشت کیے تھے۔ حافظ صاحبؓ پرانے صحابی تھے اور اب عرصہ ہوا فوت ہو چکے ہیں۔‘‘(سیرت المہدی روایت نمبر ٥٥جلد اول صفحہ نمبر ٤٤)

اس بارے میں ایک تائیدی روایت بھی ملتی ہے جس سے اس بات کا پتا چلتا ہے کہ حافظ احمد اللہ صاحبؓ نے اس سے پہلے حج کیا ہوا تھا۔فقہ المسیح میں ہے’’ایک اور روایت سے پتا چلتا ہے کہ حافظ احمداللہ خان صاحب حج بدل سے پہلے خود بھی حج کرچکے تھے۔‘‘(سیرت حضرت اماں جانؓ حصہ دوم از شیخ محمود احمد صاحب عرفانی صفحہ ۲۴۹ بحوالہ فقہ المسیح صفحہ ۲۳۴)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button